Dr_Fakhra_Anwar from Okara with Six Gold Medals
ڈاکٹر فاخرہ انور کو اپنے والد پر فخر ہوگا کہ انہوں نے حلال کمائی سے اخبار فروخت کرکےانہیں پڑھایا اور محترم انور صاحب کو اس بات کا کہ انکی بیٹی نے اپنا حق ادا کیا.
بے شک یہ بہت سے لوگوں کیلیے ایک مثال ہے کہ آپ میں اگر لگن ہو تو کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا.
محمد انور صاحب گزشتہ 46 سال سے اخبار اور میگزین وغیرہ گھر گھر تقسیم کر رہے ہیں بارش ہو یا آندھی، شائد ہی انہوں نے اپنی ذمہ داری میں کبھی کوئی کوتاہی کی ہو ۔
کل ایک میگزین دینے آئے تو خوشی ان کے چہرے سے پھوٹی پڑ رہی تھی ۔میں گیٹ پر ہی کھڑا تھا میں نے ان کی خوشی بھانپ لی اور پوچھا انور صاحب آج بڑے خوش نظر آرہے ہیں
بولے
میاں صاحب آج اپنی بیٹی کے convocation پر لاھور جا رہا ہوں ۔میں نے استفسار کیا کس چیز کا convocation بولے میاں صاحب میری بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے اور الحمدللہ اس نے چھ گولڈ اور سلور میڈل حاصل کیے ہیں ۔میں نے پوچھا انور بھائی کتنے بچے ہیں اور وہ کیا کر رہے ہیں ۔
بولے میرے 5 بچے ہیں جناب میں خود تو صرف میٹرک تک تعلیم حاصل کر سکا تھا اور گزشتہ 46 سال سے اخبار بیچ رہا ہوں لیکن رب العالمین کا لاکھوں کروڑوں بار بھی شکر ادا کروں تو کم ہے کہ محدود آمدن اور مشکلات کے باوجود میں نے بچوں کی تعلیم کو مقدم رکھا اور آج میرے تمام بچے اعلئ تعلیم یافتہ ہیں ماشاءاللہ بڑا بیٹا pharmacist ہے اس سے چھوٹی بیٹی MPhil کمیسٹری اور BEd ہے۔ تیسرے نمبر والی بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے چوتھے نمبر والی MPhil Zoology ہےاور ماشاءاللہ پانچواں بچہ Bsc Honour Chemistry ہے ۔
میں ان کے ہر لفظ پر ماشاءاللہ ❤️ کہتا رہا ۔ یہ تحریر یوم مئی کے حوالہ سے تمام محنت کشوں کے لئیے اک پیغام ہے کہ ترقی پزیر ممالک میں رسمی یوم مئی منانے اور حکومتوں سے امیدیں باندھنے سے بہتر ہے کہ ہمت مرداں مدد خدا کے مصداق کم از کم اپنے بچوں کو تعلیم دلوا کر اس معاشرے کا مفید شہری بنائیں جس طرح ایک اخبار فروش محنت کش نے تمام تر مشکلات کے باوجود ہمت کی وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔
کاپیڈ پوسٹ