روشنی پھیلتی گئی مجھ میں

رہ وفا

محفلین
السلام علیکم دوستو
اپنی ایک غزل کے اشعار

بندگی پھیلتی گئی مجھ میں
زندگی پھیلتی گئی مجھ میں​

جس کے دامن میں چند لمحے تھے
وہ صدی پھیلتی گئی مجھ میں​

ہاتھ آنا تھا ہاتھ میں اس کا
روشنی پھیلتی گئی مجھ میں​

جب سے اس کا جمال دیکھا ہے
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں

جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں

جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں​

تو نے آنکھوں سے ایسی بات کہی
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں​
 
مدیر کی آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
جب سے اس کا جمال دیکھا ہے
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں!!
واہ واہ!! بہت عمدہ..
رہ وفا سر!! مکمل غزل کا اشتراک کیجیے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ ایطا کیا ہوتا ہے؟
مختصراً۔۔۔ ایطا (خفی) قافیہ میں موجود اس سقم کو کہا جاتا ہے جس میں حرفِ روی سے ماقبل حرف یا حروف کی تکرار شعر کے دنوں قوافی میں پائی جائے مگر یہ بادی النظر میں معلوم نہیں ہوتی جیسے دانا اور بینا ، آب و گلاب ۔ جیسے بندگی اور زندگی ہم قافیہ باندھے تو گئے ہیں مگر ان میں ی حرف روی ہے اور ماقبل حروف گ اوردال ایک جیسے ہی ہیں اسی کو ایطا کہا جاتا ہے جو کہ عیوبِ قافیہ میں شمار ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

سلمان حمید

محفلین
مختصراً۔۔۔ ایطا (خفی) قافیہ میں موجود اس سقم کو کہا جاتا ہے جس میں حرفِ روی سے ماقبل حرف یا حروف کی تکرار شعر کے دنوں مصرعوں میں پائی جائے مگر یہ بادی النظر میں معلوم نہیں ہوتی جیسے دانا اور بینا ، آب و گلاب ۔ جیسے بندگی اور زندگی ہم قافیہ تو ہیں مگر ان میں ی حرف روی ہے اور ماقبل حروف گ اوردال ایک جیسے ہی ہیں اسی کو ایطا کہا جاتا ہے جو کہ عیوبِ قافیہ میں شمار ہوتا ہے
کچھ کچھ سمجھ آ گئی ہے لیکن مکمل نہیں۔ اس کی وجہ آپ کا انتہائی مشکل الفاظ کا استعمال کرنا ہے :p
 

الف عین

لائبریرین
آسان الفاظ میں یوں سمجھو کہ اس غزل میں قوافی نی، دی، اور گی وغیرہ ہیں۔ لیکن مطلع میں دونوں مصرعووں میں ’ندگی‘ مشترک ہے، اور ان سے پہلے والے حروف پر مختلف اعراب ہیں، بندگی کی ’ب‘ پر زبر، اور زندگی میں ’ز‘ پر زیر۔ یہ قوافی اس صورت میں بھی غلط تھے اگر مشترکہ حروف ’ندگی‘ ہوں، جب کہ دوسرے اشعار میں اس کا التزام نہیں۔
 

سلمان حمید

محفلین
آسان الفاظ میں یوں سمجھو کہ اس غزل میں قوافی نی، دی، اور گی وغیرہ ہیں۔ لیکن مطلع میں دونوں مصرعووں میں ’ندگی‘ مشترک ہے، اور ان سے پہلے والے حروف پر مختلف اعراب ہیں، بندگی کی ’ب‘ پر زبر، اور زندگی میں ’ز‘ پر زیر۔ یہ قوافی اس صورت میں بھی غلط تھے اگر مشترکہ حروف ’ندگی‘ ہوں، جب کہ دوسرے اشعار میں اس کا التزام نہیں۔
جی انکل، اب سمجھ آ گئی ہے اچھی طرح۔ بہت بہت نوازش :)
 

رہ وفا

محفلین
جب سے اس کا جمال دیکھا ہے
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں!!
واہ واہ!! بہت عمدہ..
رہ وفا سر!! مکمل غزل کا اشتراک کیجیے۔
بہت شکریہ لاریب
ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہیئے
غزل کے بقیہ اشعار درج ذیل ہیں

جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں

جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں

تو نے آنکھوں سے ایسی بات کہی
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں
 

رہ وفا

محفلین
انتظامیہ سے درخواست ہے کہ درج ذیل مکمل غزل کو شامل کر دیں۔ شکریہ
بندگی پھیلتی گئی مجھ میں​
زندگی پھیلتی گئی مجھ میں​

جس کے دامن میں چند لمحے تھے​
وہ صدی پھیلتی گئی مجھ میں​

ہاتھ آنا تھا ہاتھ میں اس کا​
روشنی پھیلتی گئی مجھ میں​

جب سے اس کا جمال دیکھا ہے​
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں

جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا​
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں

جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں​
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں​

تو نے آنکھوں سے ایسی بات کہی​
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں​
 

لاریب مرزا

محفلین
شکریہ کی ضرورت نہیں۔ بہنا کو دعائیں دے دیں بس۔ :)
ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہیئے
جزاک اللہ :)
جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں

جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں

تو نے آنکھوں سے ایسی بات کہی
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں
واہ واہ!! کمااااال!!
اتنی زبردست کاوش پہ ڈھیروں داد وصولیے۔ :)
 
Top