روح

عسکری

معطل
میرے بھائی جب انسان تلاش ذات و حقیقت میں نکلتا ہے ۔
تو جو اس کے ساتھ پیش آتا ہے ۔ کب کوئی کہاں اسے بیان کر سکا ۔ ؟
نفی اثبات دا پانی ملیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
اب نفی میں الجھو یا کہ اثبات میں
روح تو بے قرار ہو گی ہی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بس یہی کافی ہے پھر اور کیا اب بھی میری یہی خواہش ہے کہ کوئی اور اس راہ پر نا چلے
 

نایاب

لائبریرین
بس یہی کافی ہے پھر اور کیا اب بھی میری یہی خواہش ہے کہ کوئی اور اس راہ پر نا چلے
میرے بھائی بات اک لمبا چکر کاٹ کر وہیں آ گئی کہ
یہ جو روح ہے نا یہ امر الہی ٹھہرتے ہمیشہ بلند پروازی کی جانب مائل رہتی ہے ۔
لاکھ کوشش کر لی جائے یہ اسی مقولے پر قائم نظر آتی ہے ۔
"پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا وہ بلندیوں میں پرواز کرنا چاہتی تھی لیکن وہ بہت مسکین اور عاجز نظر آتی تھی۔"​
 

عسکری

معطل
میرے بھائی بات اک لمبا چکر کاٹ کر وہیں آ گئی کہ
یہ جو روح ہے نا یہ امر الہی ٹھہرتے ہمیشہ بلند پروازی کی جانب مائل رہتی ہے ۔
لاکھ کوشش کر لی جائے یہ اسی مقولے پر قائم نظر آتی ہے ۔
"پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا وہ بلندیوں میں پرواز کرنا چاہتی تھی لیکن وہ بہت مسکین اور عاجز نظر آتی تھی۔"​
میں نے اب یہ سوچنا چھوڑ دیا ہے اب اور کیا دوں اسے سب تو لے چکی میرا ؟ میرے پاس لٹانے کو کچھ نہیں ہے روح جائے جہاں جاتی ہے اور جسم بھی میری شخصیت نے دونوں سے ناتا توڑ رکھا ہے کئی سال سے
 

نایاب

لائبریرین
میں نے اب یہ سوچنا چھوڑ دیا ہے اب اور کیا دوں اسے سب تو لے چکی میرا ؟ میرے پاس لٹانے کو کچھ نہیں ہے روح جائے جہاں جاتی ہے اور جسم بھی میری شخصیت نے دونوں سے ناتا توڑ رکھا ہے کئی سال سے
یہ آپ کی خام خیالی ہے میرے بھائی
آپ کے قلم سے یہ سب نکلنا ہی اس بات کا اثبات ہے
آپ جستجو میں الجھ کر اب اس مقام پر ٹھہرے ہوئے ہیں ۔
جسے " نیست " قرار دیا جاتا ہے ۔
بس اب ہماری بھابھی آئے گی اور آپ آج کل کی کیفیت پر مسکرایا کریں گے ۔
ان شاءاللہ
 

عسکری

معطل
یہ آپ کی خام خیالی ہے میرے بھائی
آپ کے قلم سے یہ سب نکلنا ہی اس بات کا اثبات ہے
آپ جستجو میں الجھ کر اب اس مقام پر ٹھہرے ہوئے ہیں ۔
جسے " نیست " قرار دیا جاتا ہے ۔
بس اب ہماری بھابھی آئے گی اور آپ آج کل کی کیفیت پر مسکرایا کریں گے ۔
ان شاءاللہ
لو جی یہ کیا بات ہوئی ؟ میرے پاس حسین سمندر تھے ان کے کنارے تھے سوچ سوچ کر ہلکان ہو گئے بھابھی کیا تیر مارے گی ؟
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
یقین کامل بہر صوت لازم امر کسی بھی سالک کے لیئے
اب چاہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
سمندر کنارے پھرتے پھرتے خوبصورت سیپیاں اکٹھی کرو (غالب صغیر بھائی )
سمندر میں اتر اپنی جان داؤ پر لگا موتی تلاش کرو ( بدھو ٹھگ )
ایک مسافر دریا کے کنارے پہنچا، معلوم نہیں تھا کہ دریا کتنا گہرا ہے
قریب بیٹھے ایک دیہاتی سے پوچھا میاں یہ دریا زیادہ گہرا تو نہیں، میں پار کرنا چاہتا ہوں
دیہاتی نے کہا بالکل نہیں ، بس گٹے گٹے پانی ہے
بندہ دریا میں اتر گیا، تھوڑا آگے جا کر ڈوبنے لگا تو شور مچا دیا ارے یار تم نے تو کہا تھا کہ پانی بس گٹے گٹے تک ہے
میں تو ڈوبنے لگا تھا، دیہاتی حیران ہو کر بولا
تمہاری قسمت خراب لگتی ہے ورنہ ابھی یہاں سے ایک بطخ تیر کر گئی ہے، اس کے تو ٹخنوں تک پانی تھا

چھوٹے غالب صاحب نے چاہے کنارہ بھی نہ دیکھا ہو، مگروہ بے موقع اور بے فائدہ سر پھرے پن کو بہادری اور شجاعت نہیں کہتے، وہ اسے حماقت اور سراسر بے وقوفی سمجھتے ہیں
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
پر میں سمندر میں اترے بغیر نہیں رہ سکتی بھیا میری فطرت میں سر پھری ہے
سمندر میں اترو ڈئیر سسٹر
جوہڑ میں اترنا کہاں کی سرپھریت
جیسا کہ حضرت ابراہیم بن ادھم نے پوچھا چھت پر کون ہے؟
آواز آئی اونٹ گم ہو گیا وہ تلاش کر رہا ہوں
بولے:۔ کیسا بے وقوف ہے جو شاہی محل کی چھت پر اونٹ تلاش کرنے آیا ہے
جواب ملا:۔ تو کیسا بے وقوف ہے جو مخمل کے بستر پر لیٹ کے خدا تلاش رہا ہے

ہر چیز کے بارے میں رہنمائی موجود ہے
تجربے کرنے میں عمر بتانے سے بہتر ہے، کہ اقبال کی سنو

رومی نے محمل کا پردہ جا تھاما اور بو علی سینا گرد میں کھو گیا

قافلہ بہت تیز رفتار ہے
بو علی سینا والی دانائی کے زعم میں رہو گے تو گرد میں کھو جاؤ گے
مجنوں والا سر پھرا پن لاؤ
میں ناہیں سب تو
ادھر ادھر بھٹکے بغیر سیدھا محمل جا پکڑو
عمر بہت تھوڑی ہے اور علم ایک وسیع سمندر
تجربے سب کے اپنے اپنے ہیں
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
چھوٹاغالبؔ بھیا آپ کہاں گئے؟
آپ نے پڑھا؟
جو نایاب بھیا نے کہا؟
نایاب بھیا اپنی جگہ سچے ہیں
مگر ہم غالب قلندر کے شاگرد ہیں
جو سختی سے کہتے ہیں

اپنی ہستی ہی سے جو کچھ ہو
آگہی گر نہیں غفلت ہی سہی

میرے اپنے گھر میں ماں موجود ہو
اور میں دوسروں کی ماں سے جا کے کہوں ماں جی میرے لیے دعا کریں
مجھے کون پاگل نہیں کہے گا
اول خویش بعد درویش

اللہ تعالیٰ کہتا قرآن میں اللہ کی راہ میں خرچ کرو
مگر ترتیب کیا ہے؟
ذوی القربیٰ ، و الیتٰم ، و ابن السبیل

آپ تو پہلے یتمیٰ کی اشک شوئی میں لگ گئے
جب کہ الللہ پہلا حق اقربا کا بتاتا ہے

ھاھاھاھاھاھاھاھا
میں تو اس بات کا قائل ہوں
مجھے علم سے انکار ہے نہ حکمت سے
مگر میں پاکستان سے برازیل کی یونیورسٹی میں ایم اے اردو کرنے جاؤں
تو کیا آپ مجھے سیانا سمجھو گی؟
بات صرف سوچنے کی ہے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
فلاسفی سمجھنے کے لیئے فلاسفر کا کہا اہم ہوتا ہے ۔
اس کی شخصیت نہیں ۔
شخصیت جسم سے منسلک فنا کی حامل
سزا وجزا کی حقدار
فلسفی کی صدا کبھی فنا نہیں ہوتی ۔
ہر سننے والے کو غور کی دعوت دیتی رواں رہتی ہے ۔
حضرت بجا فرمایا
مگر پاکستانی کی بات پر غور کریں
ہر رونے والا مظلوم نہیں ہوتا
ہر الٹی سیدھی بات کرنے والا فلسفی نہیں ہوتا
جیسے ہر حق ہو کے نعرے لگانے والا پہنچی ہوئی چیز نہیں ہوتا
جیسے تصوف میں ٹھگ بازی ہے ویسے ہی فلسفے میں بھی ٹھگ بازیاں بہت ہیں

یار فریدؔ سُنجانڑن کیتے
اے نسخہ ہِک ٹِک اے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
میرے محترم بھائی
عقیدہ ہوتا کیا ہے ۔؟
انسان کا اپنا اک یقین جو انسان کو اپنے آپ سے بڑھ کر عزیز ہوتا ہے ۔
عقیدہ کبھی نہیں بدلتا وقت کے ساتھ جستجو کے بل پر درستگی کی جانب رواں رہتا ہے ۔
حضور اعلیٰ آپ شاید ٹھیک کہتے ہوں
مگر ہمارے استاد جی فرماتے ہیں

دیر و حرم آئینہ تکرارِ تمنا
واماندگی شوق تراشے ہے پناہیں

انسان کچھ نہیں
صرف ہونے میں ڈوبا ہوا ایک بے وقوف ہے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
میرے بھائی بات اک لمبا چکر کاٹ کر وہیں آ گئی کہ
یہ جو روح ہے نا یہ امر الہی ٹھہرتے ہمیشہ بلند پروازی کی جانب مائل رہتی ہے ۔
لاکھ کوشش کر لی جائے یہ اسی مقولے پر قائم نظر آتی ہے ۔
"پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا وہ بلندیوں میں پرواز کرنا چاہتی تھی لیکن وہ بہت مسکین اور عاجز نظر آتی تھی۔"​
اس میں نیا کیا ہے​
مگرآئیے میں سمجھاؤں کہ فرق اور نقصان کیا ہے​
جب ایک نیا پڑھنے والا ، مبتدی ، پڑھنا شروع کرتا ہے تب ذہن کچا ہوتا ہے​
دماغ ہر بات کا اثر قبول کرتا ہے،​
اب اگر عینی سسٹر اور نایاب سائیں کہتے ہیں کہ کوئی مضائقہ نہیں ، ہم تو اپنے یقین پر قائم رہیں گے نا​
پیاری بہن اور سویٹ بھائی​
بقول قبلہ استاد جی​
اے تازہ واردان بساط ہوائے دل​
زنہار اگر تمہیں ہوسِ ناؤ نوش ہے​
پاکستانی بھائی اور میری بات غالب قبلہ کے الفاظ میں​
دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو​
میری سنو جو گوشِ نصیحت نیوش ہے​
آپ ٹھیک سمجھتے ہو، کہ حکیم کامل ہو تو روح کی ہر بیماری کا علاج کر دے گا​
لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہر بیماری بے شک چھوڑ جاتی ہے مگر اپنا نشان چھوڑ جاتی ہے​
آپ بے شک اپنے یقین پر قائم رہے ، کچے دماغ پر ان باتوں نے جو بیماری ڈالی وہ بھی آپ پر اللہ کا کرم ہوا ٹھیک ہو گئی​
مگر پیارے یہ چیچک کی بیماری ہے، بندہ ٹھیک تو ہو جاتا ہے ، مگر داغ رہ جاتے ہیں​
اور آپ کیا ظلم کرنا چاہتے ہو، بے چاری روح پر​
جان بوجھ کر اسے داغدار کر رہے ہو​
نقصان اور فرق​
خلیل جبران کو جب کسی نے پہلی بار پڑھا​
تو اس نے دیکھا کہ "روح کو جب پہلی بار دیکھا تو بلند پرواز وغیرہ ، مگر مسکین اور عاجز"​
اس نے سمجھا کہ سٹارٹ یہی ہے​
اس لیے اس نے کبھی اپنی اوقات نہ جانی​
وہ یہی سمجھتا رہا کہ اسے روح پیدائشی ایسی ہی ملی ہے ، (اس کے نتائج و عواقب پر غور کرنے کیلئے آپ خود بھی بہت سمجھدار ہیں)​
نتیجہ یہی کہ انسان اور خدا کے بیچ ایک غیر محسوس سے خندق حائل ہوتی گئی(چاہے کوئی مانے یا نہ مانے مگر کڑوا سچ یہی ہے)​
مگر جب کسی نے پہلی بار حضور غوث الاعظم سرکار ؒکو پڑھا​
تو اسے معلوم ہوا کہ روح ابتدا سے ہی اتنی لطیف اور طاقتور تھی کہ حضور غوث پاکؒ ماں کے رحم مبارک سے آدھا قرآن حفظ کر کے تشریف لائے۔پھر دنیا میں آنے کے بعد ان کی روح بلندیوں کی آخری حدیں چھونے چل پڑی​
یہ ہے انسان کا کمال​
اس نے روح کی اس ابتدائی طاقت کو ضائع نہ جانے دیا، بلکہ اسے بلندی کے سفر میں بطور ایندھن استعمال کیا​
اب نیا پڑھنے والا جب سوچے گا، روح میں جھانکے گا تو اسے روح عاجز اور مسکین نظر آئے گی​
لیکن بجائے وہ خدا سے دور ہونے کے شرمندہ ہوگا، اپنی غلطیوں پر نادم ہوگا، کیونکہ وہ یہ حقیقت پہلے ہی جان چکا ہے کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، یقیناً میری روح بھی پاک پیدا ہوئی، مگر یہ سب کثافتیں میرے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہیں ، نہ کہ خدا کی دین۔​
اوریہی ندامت، یہی پہلا آنسو بوجھ ہلکا کرنے کا پہلا قدم ہوگا ، اللہ کی رحمت جوش میں آئے گی، اور روح کی نشاۃ ثانیہ ہوگی​
یہ ہے فر ق ناقص فلسفے اور کامل فلسفے کے اثرات کا​
اور نقصان بھی آپ کے سامنے​
اب آپ کی ہی چوائس ہے​
مجھے معلوم ہے میں اپنی بات ٹھیک سے ایکسپلین نہیں کر پایا​
مگر آپ کی ذہانت پر مجھے کوئی شبہ نہیں۔ اس میں بہت کچھ بین السطور ہے، امید ہے سمجھنے کی کوشش کریں گے​
غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے​
میری آپی مہ جبین یقیناً میری بات سے ضرور اتفاق کریں گی، آجاؤ آپی جی​
 

نایاب

لائبریرین
ایک مسافر دریا کے کنارے پہنچا، معلوم نہیں تھا کہ دریا کتنا گہرا ہے
قریب بیٹھے ایک دیہاتی سے پوچھا میاں یہ دریا زیادہ گہرا تو نہیں، میں پار کرنا چاہتا ہوں
دیہاتی نے کہا بالکل نہیں ، بس گٹے گٹے پانی ہے
بندہ دریا میں اتر گیا، تھوڑا آگے جا کر ڈوبنے لگا تو شور مچا دیا ارے یار تم نے تو کہا تھا کہ پانی بس گٹے گٹے تک ہے
میں تو ڈوبنے لگا تھا، دیہاتی حیران ہو کر بولا
تمہاری قسمت خراب لگتی ہے ورنہ ابھی یہاں سے ایک بطخ تیر کر گئی ہے، اس کے تو ٹخنوں تک پانی تھا

چھوٹے غالب صاحب نے چاہے کنارہ بھی نہ دیکھا ہو، مگروہ بے موقع اور بے فائدہ سر پھرے پن کو بہادری اور شجاعت نہیں کہتے، وہ اسے حماقت اور سراسر بے وقوفی سمجھتے ہیں
میرے محترم بھائی
آپ نے کہاوت بہت اچھی لکھی ہے ۔
مسافر نے یہ تو دیکھا کہ کسان کہہ رہا ہے ۔
کسان یہاں کا رہائیشی اور علاقے کا واقف ہے ۔ سو جو کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہوگا ۔
گٹے گٹے کہہ رہا تو زیادہ سے زیادہ گھٹنوں تک ہوگا پانی ۔
مگر جب ڈوبنے لگا تو پھر کسان پر زبان دراز کرنے لگا ۔
اگر یہی مسافر کسان کے جواب کو ناکافی سمجھتے مزید سوال کرتا تو
کسان اسے بتاتا کہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اک بطخ نے دریا پار کیا ہے ۔
تو مسافر یہ دیکھے بنا کہ کون کہہ رہا ہے ۔ کیا کہہ رہا کو سمجھتا تو وہ جان جاتا کہ
کسان کی نظر میں بطخ اور انسان برابر ہیں ۔
 

نایاب

لائبریرین
سمندر میں اترو ڈئیر سسٹر
جوہڑ میں اترنا کہاں کی سرپھریت
جیسا کہ حضرت ابراہیم بن ادھم نے پوچھا چھت پر کون ہے؟
آواز آئی اونٹ گم ہو گیا وہ تلاش کر رہا ہوں
بولے:۔ کیسا بے وقوف ہے جو شاہی محل کی چھت پر اونٹ تلاش کرنے آیا ہے
جواب ملا:۔ تو کیسا بے وقوف ہے جو مخمل کے بستر پر لیٹ کے خدا تلاش رہا ہے

ہر چیز کے بارے میں رہنمائی موجود ہے
تجربے کرنے میں عمر بتانے سے بہتر ہے، کہ اقبال کی سنو

مجنوں نے محمل کا پردہ جا تھاما اور بو علی سینا گرد میں کھو گیا

قافلہ بہت تیز رفتار ہے
بو علی سینا والی دانائی کے زعم میں رہو گے تو گرد میں کھو جاؤ گے
مجنوں والا سر پھرا پن لاؤ
میں ناہیں سب تو
ادھر ادھر بھٹکے بغیر سیدھا محمل جا پکڑو
عمر بہت تھوڑی ہے اور علم ایک وسیع سمندر
تجربے سب کے اپنے اپنے ہیں
میرے محترم بھائی
لفظ بصورت موتی بکھیرے آپ نے ۔ بلاشبہ
چونکہ میں دیکھ رہا ہوں کہ کیا کہا جا رہا ہے
بنا یہ دیکھے کہ کون کہہ رہا ہے ؟
کہنے والے سے میرا روحانی و جسمانی رشتہ کیا ہے ؟
جناب صدیق اکبر رضی اللہ تعالی کی آپ جناب نبی پاک علیہ السلام سے ملاقات ہوتی ہے ۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جناب صدیق اکبر (رض) کو " کلمہ طیبہ " سناتے ہیں ۔
اور اسلام کی جانب بلاتے ہیں ۔
آپ جناب صدیق اکبر بنا اک لحظہ تاخیر کے اس کلمہ طیبہ کی تصدیق کر دیتے ہیں ۔
یہ جانتے بوجھتے بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اک یتیم و یسیر و امی ہیں ۔
بکریاں چراتے ہیں ۔ اور اس کلمے کی صداقت مشکلات و مصیبتوں کی راہ کھول دے گی ۔
آپ نے اس کلمہ کی صداقت کو پوری معنویت سے جانا اور قبول کیا ۔
اور یہی کلمہ طیبہ " ابو جہل و ابو سفیان پر پیش کیا گیا تو وہ " کون کہہ رہا ہے " میں الجھنے لگنے ۔
ہزار تاویلیں کھڑی کرنے لگے ۔
" علم مومن کی گمشدہ میراث جہاں سے ملے لے لو "
"علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے "
 
Top