رسم محبت۔۔۔۔ براے اصلاح

عبدالودود

محفلین
رسمِ محبت نے ہمیں یہ صلہ دیا
سارے جہان کو چھوڑکےتنہا بنا دیا۔

ہم دیدہِ پرنم تھے مگر اشک بار نہیں
فقط بےرخی نے اسکی ہم کو رلا دیا۔

محفل میں ملی مجھ کو اور میں دیکھتا رہا
بس اسکی اداوں نے دیوانہ بنا دیا۔

زیاں کے خوف سے وہ راہِ وفا پہ آ نہ سکی
محبت دیارِ غم ہے یہ بہانا بنا دیا۔


اب تیری محبت کے سوا کام نہیں ہے
اس دیوانگی نے مجھ کو نکما بنا دیا۔

کہتا ہے کہ عبدال اب محبت نہیں کرنی
اب دردِ محبت نے سیانا بنا دیا۔
 

الف عین

لائبریرین
خوب۔ البتہ تکنیکی طور پر دو باتیں۔ایک تو مختلف بحور خلط ملط ہو گئی ہیں۔مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات والی بحر میں تمام اشعار نظم کریں۔
قافیہ میں یہ اغلاط ہیں، کہ زیادہ تر اشعار میں الف پر ختم کر کے بنا دیا ردیف استعمال ہوئی ہے۔ نکما بنا دیا، سیانا بنا دیا، لیکن شروع میں ہی ردیف بدل گئی ہے رلا دیا، اور سلا دیا۔ ردیف قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ تکنیکی مسائل حل ہونے کے بعد فکر و خیال اور زبان و بیان کے بارے میں دیکھا جائے گا۔
 

عبدالودود

محفلین
سب سے پہلے تو میں آپکا بیحد شکر گزار ہوں کہ آپ نے میرے اس غزل پر نظر ثانی کئ کیا آپ ہمیں کویی مثال دے سکتے ہیں، آپکی بہت مہربانی ہوگی۔
 

عبدالودود

محفلین
رسمِ محبت نے ہمیں یہ صلہ دیا
سارے جہان کو چھوڑکےتنہا بنا دیا۔

ایک دور میں تو ہم بھی کبھی باوقارتھے
فقط اس کے عشاروں نے کھلونا بنا دیا۔

محفل میں ملی مجھ کو اور میں دیکھتا رہا
بس اسکی اداوں نے دیوانہ بنا دیا۔

ہم نے بھی یہ سنا تھا کہ اندھی ہے محبت
کم بخت نے ہم کو بھی نابینا بنا دیا۔

زیاں کے خوف سے راہِ وفا پہ آ نہ سکی
محبت دیارِ غم ہے یہ بہانا بنا دیا۔


اب تیری محبت کے سوا کام نہیں ہے
اس دیوانگی نے مجھ کو نکما بنا دیا۔

کہتا ہے کہ عبدال اب محبت نہیں کرنی
اب دردِ محبت نے سیانا بنا دیا۔
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح ھاضر ہے، غور کرنا آپ کا کام ہے۔ فی الحال قوافی کو نہیں چھیڑا ہے، صرف یکساں بحر میں لانے کی کوشش کی ہے۔
رسمِ محبت نے ہمیں یہ صلہ دیا
سارے جہان کو چھوڑکےتنہا بنا دیا۔
÷÷پھر ہم کو رسمِ عشق نے ایسا صلہ دیا
سارے۔۔۔۔(مطلب باقی مصرع درست ہے)

ایک دور میں تو ہم بھی کبھی باوقارتھے
فقط اس کے عشاروں نے کھلونا بنا دیا۔
÷÷اک دور میں۔۔۔۔۔
اس نے اشارے کر کے کھلونا۔۔۔

محفل میں ملی مجھ کو اور میں دیکھتا رہا
بس اسکی اداوں نے دیوانہ بنا دیا۔
÷÷محفل میں جب ملی تو اسے دیکھتا رہا
اس کی اسی ادا نے دوانہ بنا دیا

ہم نے بھی یہ سنا تھا کہ اندھی ہے محبت
کم بخت نے ہم کو بھی نابینا بنا دیا۔
÷÷ہم نے سنا تھا، اندھی ہوا کرتا ہے یہ عشق
کم بخت نے ہمیں بھی کچھ اندھا بنا دیا

زیاں کے خوف سے راہِ وفا پہ آ نہ سکی
محبت دیارِ غم ہے یہ بہانا بنا دیا۔
کیا کیا تھے خوف، راہ وفا پر نہ آ سکی
الفت دیار غم ہے، بہانا بنا دیا

اب تیری محبت کے سوا کام نہیں ہے
اس دیوانگی نے مجھ کو نکما بنا دیا۔
÷÷اب کام کچھ نہیں ہے ترے عشق کے سوا
دیوانگی نے اتنا نکما بنا دیا

کہتا ہے کہ عبدال اب محبت نہیں کرنی
اب دردِ محبت نے سیانا بنا دیا۔
عبدال کہہ ہرہا ہے، نہ ہر گز کریں گے عشق
پہلی ہی چوٹ نے اسے دانا بنا دیا
 
Top