اربابِ عروض نے رباعی کے اوزان کو بحرِ ہزج سے نکالا ہے۔ بحر ہزج کے زحافات کی تعداد بارہ ہے جو خرب ، خرم ، کف ، قصر ، قبض ، شتر ، حذف ، ہتم ، زلل ، جب ، بتر اور تسبیغ پر مشتمل ہیں۔
۔۔۔
رباعی میں استعمال ہونے والے زحافات کی کل تعداد نو رہ گئی، یہ نو زحاف درج ذیل ہیں:
خرب: لغوی مفہوم کانوں کے اطراف میں سوراخ کرنا ہے۔ اگر وتد مجموع سے شروع ہونے والا کوئی رکن سبب پر منتہی ہو تو اصطلاحِ عروض میں اس کے حرفِ اول کا اسقاط خرب کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن زحافِ خرب کے بعد فاعیل رہ جاتا ہے جس کی مانوس شکل مفعول (بہ تحریکِ لام) ہے
خرم: لغوی مفہوم نتھنوں کی درمیانی ہڈی کو چھیدنا ہے۔ اگر کسی رکن کے آغاز میں وتد مجموع ہو تو اس کے حرفِ اول کا اسقاط خرم کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن زحافِ خرم کے بعد فاعیلن رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت مفعولن ہے۔ لہذا مفاعیلن سے مفعولن اخرم کہلائے گا۔
کف: لغوی مفہوم روکنا ہے۔ سبب خفیف پر منتہی ہونے والے سات حرفی رکن کے حرفِ آخر کا اسقاط کف کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن سے مفاعیل (بہ تحریک لام) مکفوف ہے۔
قبض: لغوی مفہوم پکڑنا ہے ؛ اگر کسی رکن کا حرفِ پنجم سبب پر منتہی ہو تو اس سبب کے حرفِ آخر کا اسقاط قبض کہلاتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے مفاعلن مقبوض ہے۔
شتر: بفتحتین ، لغوی مفہوم پلک جھپکنا ہے۔ اصطلاحِ عروض میں قبض و خرم کا اجتماع شتر کہلاتا ہے۔ مفاعیلن سے مفاعلن مقبوض ہے ، جو زحافِ خرم کے بعد فاعلن کی صورت اختیار کرتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فاعلن اشتر کہلائے گا
ھتم: لغوی مفہوم دانت توڑنا ہے ، یہ زحافِ حذف و قصر کے اجتماع سے عبارت ہے۔ مفاعیلن زحافِ حذف سے فعولن بن جاتا ہے اور فعولن زحافِ قصر کے باعث فعول (بہ سکونِ لام) کی صورت اختیار کرتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فعول (بہ سکونِ لام) اہتم ہے۔
زلل: لغوی مفہوم پھسلنا ہے ، یہ زحافِ ہتم پر خرم کے عمل سے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ مفاعیلن سے فعول اہتم ہے اور فعول خرم کے عمل سے عول رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت فاع ہے۔
جب: بفتح جیم و تشدید باء ؛ لغوی مفہوم خصی کرنا ہے۔ مفاعیلن کے ہر دو سببِ آخر کا اسقاط اصطلاحِ عروض میں جب کہلاتا ہے۔ مفاعیلن زحافِ جب کے باعث مفا رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت فعل (بہ سکونِ لام) ہے۔
بتر: ( بہ فتحِ بائے موحدہ و سکونِ تائے فوقانی) لغوی مفہوم کاٹنا ہے ؛ یہ جب و خرم کے اجتماع سے عبارت ہے۔ مفاعیلن سے فعل مجبوب ہے ، جو زحافِ خرم کے عمل سے عل رہ جاتا ہے جس کی مانوس سورت فع ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فع ابتر کہلائے گا۔
یہ نو زحاف رباعی کے مزاحف ارکان کو تشکیل دیتے ہیں جن سے چوبیس اوزان پیدا ہوتے ہیں۔ بعض عروضیوں کے نزدیک ان اوزان کی تعداد دس ہزار ہے۔ عظمت اللہ مرحوم نے ماترک طریقے سے ان کی تعداد دس ہزار نو سو چھیالیس بتائی ہے۔ موئف بحر الفصاحت کے نزدیک اوزانِ رباعی کی تعداد ایک لاکھ تک بھی پہنچتی ہے۔ بہر حال رباعی کے چوبیس اوزان مسلمہ ہیں ، جن میں بارہ اخرب اور بارہ اخرم سے متعلق ہیں۔ ان اوزان میں غور کرنے سے ایک حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اصل اوزان چھ ہیں ، جن میں تین اخرب اور تین اخرم سے تعلق رکھتے ہیں۔
۔۔۔
اخرب اور اخرم کے تین تین اساسی اوزان درج ذیل صورت میں نمایاں ہوں گے
اخرب:
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
2- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
3- مفعول مفاعیلن مفعول فعل
اخرم:
1- مفعولن فاعلن مفاعیل فعل
2- مفعولن مفعول مفاعیل فعل
3- مفعولن مفعولن مفعول فعل
مذکورہ اوزان میں ہر وزن کی ہیئت اساسی ہے ، جس سے تین اوزان متفرع ہوتے ہیں ؛ ہر اصل اور اس کی فروع کا اجتماع چار اوزان کا حامل ہوگا۔ اس حساب سے بھی کل اوزان چوبیس برآمد ہوں گے۔
اس اجمال کی تفصیل حسبِ ذیل ہے :-
اخرب کا پہلا اساسی وزن:
مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
فروع:
مفعول مفاعلن مفاعیل فعول
مفعول مفاعلن مفاعیلن فع
مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع
اخرم کا پہلا اساسی وزن:
مفعولن فاعلن مفاعیل فعل
فروع:
مفعولن فاعلن مفاعیل فعول
مفعولن فاعلن مفاعیلن فع
مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع
مفعولن رکنِ اصلی مفاعیلن سے اخرم ہے مگر وہ مفعول مفاعلن سے بھی تسکینِ اوسط ( [1] محقق طوسی کے ہاں یہ صراحت زحاف تسکینِ اوسط کے تحت موجود ہے ) کے تحت مفعولن فاعلن کی صورت اخذ کر سکتا ہے اور اس میں کوئی قباحت بھی نہیں کہ تسکینِ اوسط زحافاتِ مزدوجہ میں سے ہے۔ اس لحاظ سے اصل الاصول رباعی کے صرف تین وزن قرار پائیں گے۔ ہر وزن کی سات فروع ہوں گی اور ان کا حشوِ اول مفاعلن / مفاعیل / مفاعیلن ہوگا۔ جو حضرات رباعی کے چوبیس اوزان سے متوحش ہیں ، ان کے لیے درج ذیل تین وزنوں کا ذہن نشین کر لینا چندان مشکل نہیں :-
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
2- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
3- مفعول مفاعیلن مفعول فعل
رباعی کے عروض و ضرب میں وارد ہونے والے غیر معدودی و غیر اعتباری (لگھ، لگھو) کے اسقاط سے بقایا معدودی و اعتباری حروف بیس رہ جاتے ہیں۔ اس حساب سے رباعی کا ہر مصرع بیس حروف پر مشتمل ہوگا اور قرآنِ حکیم کی رُو سے بیس اہلِ ایمان کی اجتماعی قوت دو سو افراد پر غالب ہے۔ بنا بریں اگر کوئی مبصر اس شانِ منصوص سے استناد کرتے ہوئے یہ کہہ دے کہ حمد و نعت کے بیس حرفوں پر مشتمل رباعی دیگر دس منظومات پر فوقیت رکھتی ہے تو یہ استحسان مستعبد نہ ہوگا۔
رباعی ایسی جامع ، ہمہ گیر اور غالب صنفِ سخن ہے کہ وہ اپنے زحافاتی حسن اور تغیراتی کمال کے باعث ملا اعلا سے قلبِ شاعر پر نازل ہونے والے ہر لطیفہ ء نور کو اس کی رعنائیوں سمیت اپنے اندر سمیٹ سکتی ہے۔ اتنی گنجائشوں کے باوصف کوئی قادر الکلام شاعر ہی اس میدان کو سر کر سکتا ہے۔ ایک معمولی الجھاو بھی شعر کو ساقط الوزن کرنے کے لیے کافی ہے۔ اچھے خاصے کلاسیکی شعراء کے ہاں بھی رباعی کے چار پانچ معروف اوزان ہی نظر آتے ہیں۔ بحمد اللہ تعالی فقیر نے عربی ، فارسی ، اردو اور پنجابی میں رباعی کے چوبیس اوزان استعمال کئے ہیں۔ اللہ تعالی اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اس فقیرانہ کاوش کو قبول فرمائے۔ یہ رباعیات اکثر و بیشتر نعت و منقبت اور متفرق مضامین پر مشتمل ہیں۔ سب سے پہلے اسمائے اوزان اور ان کے تفاعیل مرقوم ہیں ، پھر تفاعیل کے سامنے چاروں زبانوں میں منظوم رباعیات کے مختلف مصاریع مندرج ہیں۔
راقم الحروف (حافظ محمد افضل فقیر) محترم ڈاکٹر محمد اسحق قریشی صاحب کا سپاس گزار ہے کہ انہوں نے فقیر کے عربی مجموعہ اشعار شابیب الرحمۃ کی عربی تقدیم میں صنف رباعی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رباعی کے چوبیس اوزان کے مطابق شاملِ مجموعہ عربی رباعیات کے مصاریع سپردِ قرطاس کئے ہیں۔ پیشِ نظر مجموعہ عربی ، فارسی ، اردو اور پنجابی رباعیات پر مشتمل ہے۔ یہاں رباعی کے چوبیس اوزان میں سے ہر وزن کے سامنے چاروں زبانوں میں منظوم رباعیات کے مصاریع بطورِ مثال درج کئے گئے ہیں۔ تمام مثالیں اس مجموعہ رباعیات آب و رنگ ہی سے مقتبس ہیں۔
اوزانِ اخرب
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل:
الا بشریعۃ الرسول العربی (عربی)
یارب کرمے بحقِ آں نورِ ازل (فارسی)
کچھ حائلِ قربِ عبد و معبود نہیں (اردو)
پہنچاندا اے گُھپ ہنریاں تیک ضیا (پنجابی)
2- مفعول مفاعلن مفاعیل فعول:
للخیر اذاالھوی بما فیہ یریب (عربی)
اے ماندہ ز نغمہ ہائے معنی بہ حجاب(فارسی)
عنوانِ کتابِ زیست ہے آپ کا نام (اردو)
عالم دے رسول دی ہدایت دا چراغ (پنجابی)
3- مفعول مفاعلن مفاعیلن فع:
فی سیرۃِ شارعِ الھدی سُلطان (عربی)
دیں از تو ثبات در بلا می خواہد (فارسی)
سیرابِ کرم ہیں انبیائے سابق (اردو)
خوش بخت نہ کوئی اوہدے ورگا ڈٹھا (پنجابی)
4- مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع:
من رحمۃ سید الانام الترغیب (عربی)
سریست کہ واجب آمد آں را اظہار (فارسی)
انوار سے نعت کی فضا ہے معمور (اردو)
سرکار دی سیرت اے سراپا اعجاز (پنجابی)
5- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل:
مما منع اللہ عابدہ (عربی)
دارد شرفِ نسبتِ محبوبِ خدا (فارسی)
مغرب ہمہ تن گردشِ افلاک میں ہے (اردو)
سرکار دے اخلاق دی جاں بخش مہک (پنجابی)
6- مفعول مفاعیل مفاعیل فعول:
للوحی من السنۃ شرح و بیان(عربی)
بر ماست عطائے شہ کونین مدام (فارسی)
یہ راز کیا فقر نے فاس آخرِ کار (اردو)
مل سکدی نئیں اوہدی زمانے تے مثال (پنجابی)
7- مفعول مفاعیل مفاعیلن فع:
للروح وما یمسکہ بالامر (عربی)
ناز است بہ شاہِ دوسرا انساں را (فارسی)
اللہ کی عظمت کے نشاں ٹھہرائے (اردو)
جنے وی کدی گنبدِ خضرا ڈٹھا (پنجابی)
8- مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع:
الرحمۃ و المن لنعیم التقریب(عربی)
و ز سختئی مرگ است رہیدن دشوار (فارسی)
اس کیف سے رہتے ہیں دل و جاں سرشار (اردو)
آقا مرے معیار نیں آقا معیار (پنجابی)
9- مفعول مفاعیلن مفعول فعل :
لما حکم التشریع الانس دری (عربی)
آں رحمتِ عالم ہم مولائے امم (فارسی)
ہے آپ کی برکت سے منظور ورع (اردو)
کردے نیں فلک تے استقبال ملک (پنجابی)
10- مفعول مفاعیلن مفعول فعول:
یارب تقبل ما فی النعتِ اقول (عربی)
بوبکر ، عمر ، عثماں ، حیدر بشمار (فارسی)
ہو کثرتِ عصیاں سے عاصی نہ ملول (اردو)
کردے نیں جو پیار امت دے نال حضور (پنجابی)
11- مفعول مفاعیلن مفعولن فع:
فی عشقِ رسولِ اللہ استغراق (عربی)
مستقبلِ عالم ہا باشد رحمت (فارسی)
ہر نقشِ غیاب آخر مدہم ہو کر (اردو)
سرکار دا نورانی چہرہ ڈٹھا (پنجابی)
12- مفعول مفاعیلن مفعولن فاع:
اخلاقُ حبیبِ الکونینِ اعجاز (عربی)
موجِ نگہِ لطفش را می نازیم (فارسی)
ہے آپ کی رحمت ہم سب کی غمخوار (اردو)
لبھدے نیں کراماتاں لوکی بیکار (پنجابی)
اوزانِ اخرم
1- مفعولن فاعلن مفاعیل فعل:
یا بشری خاتم النبین اتی (عربی)
اکرام پیہمے بہ موجود و عدم (فارسی)
گوہر سے تابناک تر ہے وہ خزف (اردو)
ایتھے پھیلی زمین تے چار طرف (پنجابی)
2- مفعولن فاعلن مفاعیل فعول:
منھا الفیض انتدی زمان و مکان (عربی)
پیشِ داور بہ عرصہ ء روزِ حسیب (فارسی)
سر تا پا انکسار ہے اس کا مزاج (اردو)
سانوں پیارے نیں جس قدر اہل و عیال (پنجابی)
3- مفعولن فاعلن مفاعیلن فع
من یستمسِک بِھا لہُ البرھان (عربی)
از ما زاغ البصر کند دیدارے (فارسی)
اس کا مظہر ہے وہ رسولِ رحمت (اردو)
رب ولوں جد پوے تجلی دل تے (پنجابی)
4- مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع
ذاک التقوی لہ العلی و الاعزاز (عربی)
عشقِ پیغمبر است روحِ اعمال (فارسی)
شانِ رحمت بہ فکر و فن ہے مسطور (اردو)
جیون دے دسدی اے سچجے انداز (پنجابی)
5- مفعولن مفعول مفاعیل فعل
اتمام الانعام کمال الشرف (عربی)
رسوا گردیدم در اقوام و ملل (فارسی)
شان اس کی ذرات کے ادراک میں ہے (اردو)
حضرت دی ناموس تے بندے نیں فدا(پنجابی)
6- مفولن مفعول مفاعیل فعول
تبشیر التیسیر و للدھرِ طراز (عربی)
از انفس پیغامبرِ ماست قریب (فارسی)
ملتا ہے سرکار اسے اعزازِ قبول (اردو)
انسانی اقدار دے چہرے دا جمال (پنجابی)
7- مفعولن مفعول مفاعیلن فع
تزھوا الموجودات بما لا یبلی (عربی)
دمسازِ اُوہم کہ بود در محشر (فارسی)
اس کی تابانی میں نہ فرق آئے گا (اردو)
کوئی گل فِر نعت دے اندر چلدی (پنجابی)
8- مفعولن مفعول مفاعیلن فاع
من یستکبر عنہُ یُصِبہُ الخسران (عربی)
جانہا را سرگرمِ تگاپو سازیم (فارسی)
عبدیت منزل ، سفر اس کا معراج (اردو)
اوہ دینی کم ہون کہ دنیاوی کاج (پنجابی)
9- مفعولن مفعولن مفعول فعل
اصل الانعام الربانی رای (عربی)
با عاصی مہلت ، با منقاد کرم (فارسی)
کوثر تک لے آئی ہے تشنہ لبی (اردو)
امت دے سب عاصی تے نیک سدا (پنجابی)
10- مفعولن مفعولن مفعول فعول
فی بیداء الفنِ المداح یجُول (عربی)
در صورت ہم در سیرت ہست جبیب (فارسی)
لاریب اصلِ بخشش ہے ذاتِ رسول (اردو)
اوہناں توں ودھ کے پیار اے آپ دے نال (پنجابی)
11- مفعولن مفعولن مفعولن فع
الا استغنی عن احراقِ النار (عربی)
صدیقِ اکبر ، فاروقِ اعظم (فارسی)
طغرائے دیں ، ہے حضرت کی طاعت(اردو)
دھرتی بلدی ، حسرت دے ہتھ ملدی (پنجابی)
12- مفعولن مفعولن مفعولن فاع
ما ذا فکری فیما یرجوا المقبول (عربی)
آں شاہِ ابرار آں شاہِ ابرار(فارسی)
اپنی عظمت ، پیغمبر کی تعظیم (اردو)
عاماں دی گل دا کیہ وچ فقر اتبار (پنجابی)
بجوالہ : آب و رنگ مجموعہ رباعیات (عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی) از حافظ محمد افضل فقیر
۔۔۔
رباعی میں استعمال ہونے والے زحافات کی کل تعداد نو رہ گئی، یہ نو زحاف درج ذیل ہیں:
خرب: لغوی مفہوم کانوں کے اطراف میں سوراخ کرنا ہے۔ اگر وتد مجموع سے شروع ہونے والا کوئی رکن سبب پر منتہی ہو تو اصطلاحِ عروض میں اس کے حرفِ اول کا اسقاط خرب کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن زحافِ خرب کے بعد فاعیل رہ جاتا ہے جس کی مانوس شکل مفعول (بہ تحریکِ لام) ہے
خرم: لغوی مفہوم نتھنوں کی درمیانی ہڈی کو چھیدنا ہے۔ اگر کسی رکن کے آغاز میں وتد مجموع ہو تو اس کے حرفِ اول کا اسقاط خرم کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن زحافِ خرم کے بعد فاعیلن رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت مفعولن ہے۔ لہذا مفاعیلن سے مفعولن اخرم کہلائے گا۔
کف: لغوی مفہوم روکنا ہے۔ سبب خفیف پر منتہی ہونے والے سات حرفی رکن کے حرفِ آخر کا اسقاط کف کہلاتا ہے۔ چنانچہ مفاعیلن سے مفاعیل (بہ تحریک لام) مکفوف ہے۔
قبض: لغوی مفہوم پکڑنا ہے ؛ اگر کسی رکن کا حرفِ پنجم سبب پر منتہی ہو تو اس سبب کے حرفِ آخر کا اسقاط قبض کہلاتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے مفاعلن مقبوض ہے۔
شتر: بفتحتین ، لغوی مفہوم پلک جھپکنا ہے۔ اصطلاحِ عروض میں قبض و خرم کا اجتماع شتر کہلاتا ہے۔ مفاعیلن سے مفاعلن مقبوض ہے ، جو زحافِ خرم کے بعد فاعلن کی صورت اختیار کرتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فاعلن اشتر کہلائے گا
ھتم: لغوی مفہوم دانت توڑنا ہے ، یہ زحافِ حذف و قصر کے اجتماع سے عبارت ہے۔ مفاعیلن زحافِ حذف سے فعولن بن جاتا ہے اور فعولن زحافِ قصر کے باعث فعول (بہ سکونِ لام) کی صورت اختیار کرتا ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فعول (بہ سکونِ لام) اہتم ہے۔
زلل: لغوی مفہوم پھسلنا ہے ، یہ زحافِ ہتم پر خرم کے عمل سے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ مفاعیلن سے فعول اہتم ہے اور فعول خرم کے عمل سے عول رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت فاع ہے۔
جب: بفتح جیم و تشدید باء ؛ لغوی مفہوم خصی کرنا ہے۔ مفاعیلن کے ہر دو سببِ آخر کا اسقاط اصطلاحِ عروض میں جب کہلاتا ہے۔ مفاعیلن زحافِ جب کے باعث مفا رہ جاتا ہے جس کی مانوس صورت فعل (بہ سکونِ لام) ہے۔
بتر: ( بہ فتحِ بائے موحدہ و سکونِ تائے فوقانی) لغوی مفہوم کاٹنا ہے ؛ یہ جب و خرم کے اجتماع سے عبارت ہے۔ مفاعیلن سے فعل مجبوب ہے ، جو زحافِ خرم کے عمل سے عل رہ جاتا ہے جس کی مانوس سورت فع ہے۔ لہذا مفاعیلن سے فع ابتر کہلائے گا۔
یہ نو زحاف رباعی کے مزاحف ارکان کو تشکیل دیتے ہیں جن سے چوبیس اوزان پیدا ہوتے ہیں۔ بعض عروضیوں کے نزدیک ان اوزان کی تعداد دس ہزار ہے۔ عظمت اللہ مرحوم نے ماترک طریقے سے ان کی تعداد دس ہزار نو سو چھیالیس بتائی ہے۔ موئف بحر الفصاحت کے نزدیک اوزانِ رباعی کی تعداد ایک لاکھ تک بھی پہنچتی ہے۔ بہر حال رباعی کے چوبیس اوزان مسلمہ ہیں ، جن میں بارہ اخرب اور بارہ اخرم سے متعلق ہیں۔ ان اوزان میں غور کرنے سے ایک حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اصل اوزان چھ ہیں ، جن میں تین اخرب اور تین اخرم سے تعلق رکھتے ہیں۔
۔۔۔
اخرب اور اخرم کے تین تین اساسی اوزان درج ذیل صورت میں نمایاں ہوں گے
اخرب:
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
2- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
3- مفعول مفاعیلن مفعول فعل
اخرم:
1- مفعولن فاعلن مفاعیل فعل
2- مفعولن مفعول مفاعیل فعل
3- مفعولن مفعولن مفعول فعل
مذکورہ اوزان میں ہر وزن کی ہیئت اساسی ہے ، جس سے تین اوزان متفرع ہوتے ہیں ؛ ہر اصل اور اس کی فروع کا اجتماع چار اوزان کا حامل ہوگا۔ اس حساب سے بھی کل اوزان چوبیس برآمد ہوں گے۔
اس اجمال کی تفصیل حسبِ ذیل ہے :-
اخرب کا پہلا اساسی وزن:
مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
فروع:
مفعول مفاعلن مفاعیل فعول
مفعول مفاعلن مفاعیلن فع
مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع
اخرم کا پہلا اساسی وزن:
مفعولن فاعلن مفاعیل فعل
فروع:
مفعولن فاعلن مفاعیل فعول
مفعولن فاعلن مفاعیلن فع
مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع
مفعولن رکنِ اصلی مفاعیلن سے اخرم ہے مگر وہ مفعول مفاعلن سے بھی تسکینِ اوسط ( [1] محقق طوسی کے ہاں یہ صراحت زحاف تسکینِ اوسط کے تحت موجود ہے ) کے تحت مفعولن فاعلن کی صورت اخذ کر سکتا ہے اور اس میں کوئی قباحت بھی نہیں کہ تسکینِ اوسط زحافاتِ مزدوجہ میں سے ہے۔ اس لحاظ سے اصل الاصول رباعی کے صرف تین وزن قرار پائیں گے۔ ہر وزن کی سات فروع ہوں گی اور ان کا حشوِ اول مفاعلن / مفاعیل / مفاعیلن ہوگا۔ جو حضرات رباعی کے چوبیس اوزان سے متوحش ہیں ، ان کے لیے درج ذیل تین وزنوں کا ذہن نشین کر لینا چندان مشکل نہیں :-
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
2- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
3- مفعول مفاعیلن مفعول فعل
رباعی کے عروض و ضرب میں وارد ہونے والے غیر معدودی و غیر اعتباری (لگھ، لگھو) کے اسقاط سے بقایا معدودی و اعتباری حروف بیس رہ جاتے ہیں۔ اس حساب سے رباعی کا ہر مصرع بیس حروف پر مشتمل ہوگا اور قرآنِ حکیم کی رُو سے بیس اہلِ ایمان کی اجتماعی قوت دو سو افراد پر غالب ہے۔ بنا بریں اگر کوئی مبصر اس شانِ منصوص سے استناد کرتے ہوئے یہ کہہ دے کہ حمد و نعت کے بیس حرفوں پر مشتمل رباعی دیگر دس منظومات پر فوقیت رکھتی ہے تو یہ استحسان مستعبد نہ ہوگا۔
رباعی ایسی جامع ، ہمہ گیر اور غالب صنفِ سخن ہے کہ وہ اپنے زحافاتی حسن اور تغیراتی کمال کے باعث ملا اعلا سے قلبِ شاعر پر نازل ہونے والے ہر لطیفہ ء نور کو اس کی رعنائیوں سمیت اپنے اندر سمیٹ سکتی ہے۔ اتنی گنجائشوں کے باوصف کوئی قادر الکلام شاعر ہی اس میدان کو سر کر سکتا ہے۔ ایک معمولی الجھاو بھی شعر کو ساقط الوزن کرنے کے لیے کافی ہے۔ اچھے خاصے کلاسیکی شعراء کے ہاں بھی رباعی کے چار پانچ معروف اوزان ہی نظر آتے ہیں۔ بحمد اللہ تعالی فقیر نے عربی ، فارسی ، اردو اور پنجابی میں رباعی کے چوبیس اوزان استعمال کئے ہیں۔ اللہ تعالی اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اس فقیرانہ کاوش کو قبول فرمائے۔ یہ رباعیات اکثر و بیشتر نعت و منقبت اور متفرق مضامین پر مشتمل ہیں۔ سب سے پہلے اسمائے اوزان اور ان کے تفاعیل مرقوم ہیں ، پھر تفاعیل کے سامنے چاروں زبانوں میں منظوم رباعیات کے مختلف مصاریع مندرج ہیں۔
اوزانِ اخرب
شمار | نام وزن | تفاعیل |
1 | اخرب مقبوض مکفوف مجبوب | مفعول مفاعلن مفاعیل فعل |
2 | اخرب مقبوض مکفوف اہتم | مفعول مفاعلن مفاعیل فعول |
3 | اخرب مقبوض ابتر | مفعول مفاعلن مفاعیلن فع |
4 | اخرب مقبوض ازل | مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع |
5 | اخرب مکفوف مجبوب | مفعول مفاعیل مفاعیل فعل |
6 | اخرب مکفوف اہتم | مفعول مفاعیل مفاعیل فعول |
7 | اخرب مکفوف ابتر | مفعول مفاعیل مفاعیلن فع |
8 | اخرب مکفوف ازل | مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع |
9 | اخرب مجبوب | مفعول مفاعیلن مفعول فعل |
10 | اخرب اہتم | مفعول مفاعیلن مفعول فعول |
11 | اخرب اخرم ابتر | مفعول مفاعیلن مفعولن فع |
12 | اخرب اخرم ازل | مفعول مفاعیلن مفعولن فاع |
اوزانِ اخرم
شمار | نام وزن | تفاعیل |
1 | اخرم اشتر مکفوف مجبوب | مفعولن فاعلن مفاعیل فعل |
2 | اخرم اشتر مکفوف اہتم | مفعولن فاعلن مفاعیل فعول |
3 | اخرم اشتر ابتر | مفعولن فاعلن مفاعیلن فع |
4 | اخرم اشتر ازل | مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع |
5 | اخرم اخرب مکفوف مجبوب | مفعولن مفعول مفاعیل فعل |
6 | اخرم اخرب مکفوف اہتم | مفعولن مفعول مفاعیل فعول |
7 | اخرم اخرب ابتر | مفعولن مفعول مفاعیلن فع |
8 | اخرم اخرب ازل | مفعولن مفعول مفاعیلن فاع |
9 | اخرم اخرب مجبوب | مفعولن مفعولن مفعول فعل |
10 | اخرم اخرب اہتم | مفعولن مفعولن مفعول فعول |
11 | اخرم ابتر | مفعولن مفعولن مفعولن فع |
12 | اخرم ازل | مفعولن مفعولن مفعولن فاع |
راقم الحروف (حافظ محمد افضل فقیر) محترم ڈاکٹر محمد اسحق قریشی صاحب کا سپاس گزار ہے کہ انہوں نے فقیر کے عربی مجموعہ اشعار شابیب الرحمۃ کی عربی تقدیم میں صنف رباعی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رباعی کے چوبیس اوزان کے مطابق شاملِ مجموعہ عربی رباعیات کے مصاریع سپردِ قرطاس کئے ہیں۔ پیشِ نظر مجموعہ عربی ، فارسی ، اردو اور پنجابی رباعیات پر مشتمل ہے۔ یہاں رباعی کے چوبیس اوزان میں سے ہر وزن کے سامنے چاروں زبانوں میں منظوم رباعیات کے مصاریع بطورِ مثال درج کئے گئے ہیں۔ تمام مثالیں اس مجموعہ رباعیات آب و رنگ ہی سے مقتبس ہیں۔
اوزانِ اخرب
1- مفعول مفاعلن مفاعیل فعل:
الا بشریعۃ الرسول العربی (عربی)
یارب کرمے بحقِ آں نورِ ازل (فارسی)
کچھ حائلِ قربِ عبد و معبود نہیں (اردو)
پہنچاندا اے گُھپ ہنریاں تیک ضیا (پنجابی)
2- مفعول مفاعلن مفاعیل فعول:
للخیر اذاالھوی بما فیہ یریب (عربی)
اے ماندہ ز نغمہ ہائے معنی بہ حجاب(فارسی)
عنوانِ کتابِ زیست ہے آپ کا نام (اردو)
عالم دے رسول دی ہدایت دا چراغ (پنجابی)
3- مفعول مفاعلن مفاعیلن فع:
فی سیرۃِ شارعِ الھدی سُلطان (عربی)
دیں از تو ثبات در بلا می خواہد (فارسی)
سیرابِ کرم ہیں انبیائے سابق (اردو)
خوش بخت نہ کوئی اوہدے ورگا ڈٹھا (پنجابی)
4- مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع:
من رحمۃ سید الانام الترغیب (عربی)
سریست کہ واجب آمد آں را اظہار (فارسی)
انوار سے نعت کی فضا ہے معمور (اردو)
سرکار دی سیرت اے سراپا اعجاز (پنجابی)
5- مفعول مفاعیل مفاعیل فعل:
مما منع اللہ عابدہ (عربی)
دارد شرفِ نسبتِ محبوبِ خدا (فارسی)
مغرب ہمہ تن گردشِ افلاک میں ہے (اردو)
سرکار دے اخلاق دی جاں بخش مہک (پنجابی)
6- مفعول مفاعیل مفاعیل فعول:
للوحی من السنۃ شرح و بیان(عربی)
بر ماست عطائے شہ کونین مدام (فارسی)
یہ راز کیا فقر نے فاس آخرِ کار (اردو)
مل سکدی نئیں اوہدی زمانے تے مثال (پنجابی)
7- مفعول مفاعیل مفاعیلن فع:
للروح وما یمسکہ بالامر (عربی)
ناز است بہ شاہِ دوسرا انساں را (فارسی)
اللہ کی عظمت کے نشاں ٹھہرائے (اردو)
جنے وی کدی گنبدِ خضرا ڈٹھا (پنجابی)
8- مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع:
الرحمۃ و المن لنعیم التقریب(عربی)
و ز سختئی مرگ است رہیدن دشوار (فارسی)
اس کیف سے رہتے ہیں دل و جاں سرشار (اردو)
آقا مرے معیار نیں آقا معیار (پنجابی)
9- مفعول مفاعیلن مفعول فعل :
لما حکم التشریع الانس دری (عربی)
آں رحمتِ عالم ہم مولائے امم (فارسی)
ہے آپ کی برکت سے منظور ورع (اردو)
کردے نیں فلک تے استقبال ملک (پنجابی)
10- مفعول مفاعیلن مفعول فعول:
یارب تقبل ما فی النعتِ اقول (عربی)
بوبکر ، عمر ، عثماں ، حیدر بشمار (فارسی)
ہو کثرتِ عصیاں سے عاصی نہ ملول (اردو)
کردے نیں جو پیار امت دے نال حضور (پنجابی)
11- مفعول مفاعیلن مفعولن فع:
فی عشقِ رسولِ اللہ استغراق (عربی)
مستقبلِ عالم ہا باشد رحمت (فارسی)
ہر نقشِ غیاب آخر مدہم ہو کر (اردو)
سرکار دا نورانی چہرہ ڈٹھا (پنجابی)
12- مفعول مفاعیلن مفعولن فاع:
اخلاقُ حبیبِ الکونینِ اعجاز (عربی)
موجِ نگہِ لطفش را می نازیم (فارسی)
ہے آپ کی رحمت ہم سب کی غمخوار (اردو)
لبھدے نیں کراماتاں لوکی بیکار (پنجابی)
اوزانِ اخرم
1- مفعولن فاعلن مفاعیل فعل:
یا بشری خاتم النبین اتی (عربی)
اکرام پیہمے بہ موجود و عدم (فارسی)
گوہر سے تابناک تر ہے وہ خزف (اردو)
ایتھے پھیلی زمین تے چار طرف (پنجابی)
2- مفعولن فاعلن مفاعیل فعول:
منھا الفیض انتدی زمان و مکان (عربی)
پیشِ داور بہ عرصہ ء روزِ حسیب (فارسی)
سر تا پا انکسار ہے اس کا مزاج (اردو)
سانوں پیارے نیں جس قدر اہل و عیال (پنجابی)
3- مفعولن فاعلن مفاعیلن فع
من یستمسِک بِھا لہُ البرھان (عربی)
از ما زاغ البصر کند دیدارے (فارسی)
اس کا مظہر ہے وہ رسولِ رحمت (اردو)
رب ولوں جد پوے تجلی دل تے (پنجابی)
4- مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع
ذاک التقوی لہ العلی و الاعزاز (عربی)
عشقِ پیغمبر است روحِ اعمال (فارسی)
شانِ رحمت بہ فکر و فن ہے مسطور (اردو)
جیون دے دسدی اے سچجے انداز (پنجابی)
5- مفعولن مفعول مفاعیل فعل
اتمام الانعام کمال الشرف (عربی)
رسوا گردیدم در اقوام و ملل (فارسی)
شان اس کی ذرات کے ادراک میں ہے (اردو)
حضرت دی ناموس تے بندے نیں فدا(پنجابی)
6- مفولن مفعول مفاعیل فعول
تبشیر التیسیر و للدھرِ طراز (عربی)
از انفس پیغامبرِ ماست قریب (فارسی)
ملتا ہے سرکار اسے اعزازِ قبول (اردو)
انسانی اقدار دے چہرے دا جمال (پنجابی)
7- مفعولن مفعول مفاعیلن فع
تزھوا الموجودات بما لا یبلی (عربی)
دمسازِ اُوہم کہ بود در محشر (فارسی)
اس کی تابانی میں نہ فرق آئے گا (اردو)
کوئی گل فِر نعت دے اندر چلدی (پنجابی)
8- مفعولن مفعول مفاعیلن فاع
من یستکبر عنہُ یُصِبہُ الخسران (عربی)
جانہا را سرگرمِ تگاپو سازیم (فارسی)
عبدیت منزل ، سفر اس کا معراج (اردو)
اوہ دینی کم ہون کہ دنیاوی کاج (پنجابی)
9- مفعولن مفعولن مفعول فعل
اصل الانعام الربانی رای (عربی)
با عاصی مہلت ، با منقاد کرم (فارسی)
کوثر تک لے آئی ہے تشنہ لبی (اردو)
امت دے سب عاصی تے نیک سدا (پنجابی)
10- مفعولن مفعولن مفعول فعول
فی بیداء الفنِ المداح یجُول (عربی)
در صورت ہم در سیرت ہست جبیب (فارسی)
لاریب اصلِ بخشش ہے ذاتِ رسول (اردو)
اوہناں توں ودھ کے پیار اے آپ دے نال (پنجابی)
11- مفعولن مفعولن مفعولن فع
الا استغنی عن احراقِ النار (عربی)
صدیقِ اکبر ، فاروقِ اعظم (فارسی)
طغرائے دیں ، ہے حضرت کی طاعت(اردو)
دھرتی بلدی ، حسرت دے ہتھ ملدی (پنجابی)
12- مفعولن مفعولن مفعولن فاع
ما ذا فکری فیما یرجوا المقبول (عربی)
آں شاہِ ابرار آں شاہِ ابرار(فارسی)
اپنی عظمت ، پیغمبر کی تعظیم (اردو)
عاماں دی گل دا کیہ وچ فقر اتبار (پنجابی)
بجوالہ : آب و رنگ مجموعہ رباعیات (عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی) از حافظ محمد افضل فقیر
آخری تدوین: