رباعیات

نوید اکرم

محفلین
رباعی 1:

بے اصل خیالات سے بیزار ہیں ہم
پُر جہل رسومات سے بیزار ہیں ہم

مذہب ہو یا تہذیب و ثقافت اپنی
بے راہ روایات سے بیزار ہیں ہم​

رباعی 2:

ان قصر و محلات سے بیزار ہیں ہم
دولت کے نہ منصب کے پرستار ہیں ہم

مطلوب ہے ہم کو تو خلوص اور وفا
چاہت کے، محبت کے خریدار ہیں ہم
 

الف عین

لائبریرین
`خوب۔
پہلی رباعی کے تیسرے مصرع میں
مذہب ہو کہ تہذیب
زیادہ بہتر ہو گا، یا‘ کا الف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
 

نوید اکرم

محفلین
رباعی 3:

مہلک ہے بہت ثروت و حشمت کا نشہ
راتوں کو حسیں تن کی صحبت کا نشہ

کرتا ہوں دعا، میرے خدا! مجھ کو چڑھے
دولت کا نہ طاقت کا نہ عورت کا نشہ​
محترم جناب الف عین صاحب
 

آوازِ دوست

محفلین
نوید بھائی بہت خوب۔ کیا خوبصورت خیالات ہیں۔ میرے خیال میں اچھی شاعری رنگا رنگ مضامین لاتی ہے خوشی کےغم کے، ملن کے اور جُدائی کے، کبھی غمِ جاناں تو کبھی غمِ دوراں کے ۔ مقصدیت کی قید میں بند ناصحانہ و مبلغانہ شاعری اپنےحلقہ اثر کو بہت محدود کر دیتی ہے۔ صوفیانہ شاعری میں بھی عشقِ مجازی کی شوگر کوٹنگ استعمال کی گئی ہے جوعمومی انسانی مزاج اور طبیعت سے ہم آہنگ ہے۔ آپ زاہدِ خشک نہ بنیں آخر اقبال نے بھی کہا ہے کہ: " وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ " ہاں اتنا ضرورہے کہ رنگ و نور کے ان دیکھے دیس کے مسافروں کوصرف اِسی ایک رنگ کا اسیرہو کرراہ گم نہیں کر لینی چاہیےکہ " ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔" :):)
 

محمد وارث

لائبریرین
دوسرے مصرع پر غور کریں۔ محمد وارث ذرا تقطیع کو دیکھیں کہ جائز ہے یا نہیں۔ ویسے تن کی بجائے جسم لانے سے مصرع رواں بھی ہو سکتا ہے

جی اعجاز صاحب مصرع تو وزن میں ہے لیکن آپ کا مجوزہ لفظ لانے سے بھی رباعی کا مصرع وزن میں رہتا ہے اور جیسے آپ نے کہا مصرع زیادہ رواں ہو جاتا ہے۔
 
Top