راز درپردۂ دستار و قبا جانتی ہے

امان زرگر

محفلین
واہ! عمدہ خیالات، الفاظ اور اندازِ بیان کی حامل ہے یہ غزل کہ جس کے مضامیں سنبھالے نہیں سنبھل رہے۔ گو کہ آپ کی تمام غزلیں عمدگی میں بے مثل ہوتی ہیں لیکن پھر بھی اس غزل پہ ڈھیروں داد۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اور جلیبی کی طرح سیدھا بھی۔
اخاہ ! مریم افتخار تشریف لائی ہیں ! بیٹا آپ کیسے ہیں ؟ کہاں غائب ہیں اتنے دنوں سے ؟! بہت عرصہ ہوا آپ کی طرف سے کوئی تحریر نظر نہیں آئی ۔ کیا لکھنا لکھانا بالکل ہی چھوڑ دیا ؟! یقیناً بہت مصروف ہوں گی ۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے اس بزمِ شعر میں قدم رکھا ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے ، شاد و آباد رکھے اور دین و دنیا کی تمام نعمتیں بے زوال عطا فرمائے ! آمین۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! عمدہ خیالات، الفاظ اور اندازِ بیان کی حامل ہے یہ غزل کہ جس کے مضامیں سنبھالے نہیں سنبھل رہے۔ گو کہ آپ کی تمام غزلیں عمدگی میں بے مثل ہوتی ہیں لیکن پھر بھی اس غزل پہ ڈھیروں داد۔۔
نوازش! بہت شکریہ امان بھائی ! آپ کا حسنِ نظر ہے! اللہ سلامت رکھے آپ کو !
 
اخاہ ! مریم افتخار تشریف لائی ہیں ! بیٹا آپ کیسے ہیں ؟ کہاں غائب ہیں اتنے دنوں سے ؟! بہت عرصہ ہوا آپ کی طرف سے کوئی تحریر نظر نہیں آئی ۔ کیا لکھنا لکھانا بالکل ہی چھوڑ دیا ؟! یقیناً بہت مصروف ہوں گی ۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے اس بزمِ شعر میں قدم رکھا ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے ، شاد و آباد رکھے اور دین و دنیا کی تمام نعمتیں بے زوال عطا فرمائے ! آمین۔
اور آپ کے اس مراسلے کی ہمیں جتنی خوشی ہوئی ہے وہ بیان سے باہر ہے (ویسے کل سے آپ کی خطاطی دیکھ کر جس قدر خوشی ابھی تک ہو رہی ہے وہ الگ بات ہے :redheart: اور آپ کے اشعار پڑھ کر تو ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔ اٹس اے روٹین ناؤ!) اللہ تعالی آپ کو دونوں جہانوں میں ہمیشہ خوش و خرم اور پر سکون رکھے !!!!
لکھنے لکھانے اور پڑھنے پڑھانے سے ناطہ ٹوٹتا ہے بھلا؟ لیکن آج کل یوں ہے کہ تھیسز لکھ رہے ہیں اور ریسرچ پیپرز پڑھ رہے ہیں۔ یہاں سے سکھ کا ساہ ملے تو ذرا کچھ اور لکھ پائیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اور آپ کے اس مراسلے کی ہمیں جتنی خوشی ہوئی ہے وہ بیان سے باہر ہے (ویسے کل سے آپ کی خطاطی دیکھ کر جس قدر خوشی ابھی تک ہو رہی ہے وہ الگ بات ہے :redheart: اور آپ کے اشعار پڑھ کر تو ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔ اٹس اے روٹین ناؤ!) اللہ تعالی آپ کو دونوں جہانوں میں ہمیشہ خوش و خرم اور پر سکون رکھے !!!!
لکھنے لکھانے اور پڑھنے پڑھانے سے ناطہ ٹوٹتا ہے بھلا؟ لیکن آج کل یوں ہے کہ تھیسز لکھ رہے ہیں اور ریسرچ پیپرز پڑھ رہے ہیں۔ یہاں سے سکھ کا ساہ ملے تو ذرا کچھ اور لکھ پائیں۔
میرا یہی خیال تھا کہ آپ یقینا پڑھائی وغیرہ کے سلسلے میں مصروف ہیں ۔ بہت اچھی بات ہے ۔ یہ لکھنا لکھانا وغیرہ تو ایک مشغلہ ہی ہے ۔ اصل ترجیحات تو تعلیم اور کام ہی کی ہیں ۔ اللہ تعالٰی آپ کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے اور آپکا تحقیقی مقالہ بحسن و خوبی انجام کو پہنچے اور کامیابی سےہمکنار ہو ۔ ان شاء اللہ اردو محفل کی کمیونٹی میں جلد ہی ایک اور ڈاکٹر کا اضافہ ہونے ولا ہے ۔ :):):)

خطاطی اور غزلیں پسند کرنے کا بہت شکریہ ! اللہ آپ کو خوش رکھے ، شاد آباد رکھے ! بہت ممنون ہوں ۔
 

فرقان احمد

محفلین
راز در پردۂ دستار و قبا جانتی ہے
کون کس بھیس میں ہے خلقِ خدا جانتی ہے

کون سے دیپ نمائش کے لئے چھوڑنے ہیں
کن چراغوں کو بجھانا ہے ہوا جانتی ہے

کون سے بُت ہیں جنہیں دست ِ پیمبر توڑے
اُمّتِ حرص تو پیسے کو خدا جانتی ہے
ظہیر بھیا! بہت اعلیٰ! یہ اشعار بہت پسند آئے اور ان میں کہیں کہیں افتخار عارف کے شعری اسلوب کی جھلک بھی دکھائی دی۔ ہم تو آپ سے یوں بھی متاثر تھے۔ اس غزل کے بعد اور زیادہ شدت سے ہو گئے۔ زبردست!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھیا! بہت اعلیٰ! یہ اشعار بہت پسند آئے اور ان میں کہیں کہیں افتخار عارف کے شعری اسلوب کی جھلک بھی دکھائی دی۔ ہم تو آپ سے یوں بھی متاثر تھے۔ اس غزل کے بعد اور زیادہ شدت سے ہو گئے۔ زبردست!
نوازش ! بہت شکریہ فرقان بھائی !
افتخار عارف میرے بھی پسندیدہ ترین شاعروں میں سے ہیں ۔ بچپن ہی سے انہیں اور فیض صاحب کو پڑھتا آیا ہوں ۔ افتخار عارف نے کم لکھا ہے لیکن بہت جاندار اور شاندار لکھا ہے ۔ سچی بات یہ ہے میر و غالب اور دیگر قدما ء کا کلام زبان کا مزا لینے کی خاطر پڑھ تو لیتا ہوں لیکن مرید صرف جدید غزل ہی کا ہوں ۔ دل تک تو وہی اشعارجاتے ہیں کہ جن میں جدید حسیت کا کوئی اظہار ہو ، ہمارے ذاتی اور سماجی مسائل کی بات ہو ، ہماری دنیا کا شعر ہو ۔ :):):)
 

وجاہت حسین

محفلین
راز در پردۂ دستار و قبا جانتی ہے
کون کس بھیس میں ہے خلقِ خدا جانتی ہے

کون سے دیپ نمائش کے لئے چھوڑنے ہیں
کن چراغوں کو بجھانا ہے ہوا جانتی ہے

اک مری چشمِ تماشہ ہے کہ ہوتی نہیں سیر
فکرِ منزل ہے کہ رُکنے کو برا جانتی ہے

نشۂ عشق مجھے اور ذرا کر مدہوش
بے خودی میری ابھی میرا پتہ جانتی ہے

یہ کبھی مجھ کو اکیلا نہیں ہونے دیتی
میری تنہائی مجھے تم سے سوا جانتی ہے

آپ ایجاد کریں جور و ستم روز نئے
بھول جانے کا ہنر میری وفا جانتی ہے

دشت منظور ہے لیکن مجھے منظور نہیں
ایسی بستی جو شرافت کو خطا جانتی ہے

کون سے بُت ہیں جنہیں دست ِ پیمبر توڑے
اُمّتِ حرص تو پیسے کو خدا جانتی ہے

نسبتیں لاکھ بدل ڈالے زمانہ لیکن
ایک دنیا تو مجھے اب بھی ترا جانتی ہے

اور کیا دیتی محبت کے سوا ارضِ وطن
ماں تو بیٹوں کے لئے صرف دعا جانتی ہے

میرے الفاظ ہیں دراصل قلم کے آنسو
روشنائی لہو بننے کی ادا جانتی ہے



ظہیر احمد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۴
( آخری شعر میں لہو کے اس طرح استعمال پر اہلِ علم سے معذرت!)

واہ، ایک سے بڑھ کر ایک شعر۔ بہت خوب۔
 
Top