ذہنی تناؤ اور ہمارے رویے

صابرہ امین

لائبریرین
اچھی شراکت ہے۔۔کئی باتیں غور طلب ہیں۔ ویسٹ پر تو ان موضوعات پر لاتعداد کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ یہ اچھی بات ہے کہ اب لوگ ان باتوں کو موضوع سخن بنا رہے ہیں۔
ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں مگر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ کوئی بھی اس موضوع پر بات نہیں کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کرتا ۔ حیرت کی بات ہے کہ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستانی لوگ دنیا کے خوش باش ترین لوگوں میں شامل ہیں۔ لوگ تکالیف کو قسمت کا لکھا سمجھ کر جھیل ہی جاتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
بہت شکریہ
شریک محفل کرنے کے لئے ۔۔
ہم کچھ انتہائی اہم موضوع پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے ۔۔خاص طو ر لڑکیاں اکثر اسکا شکار ہوتیں ہیں پر نہ اسکو سمجھنا چاہتے ہیں نہ ہی بات کرنا جب کہ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔۔Postpartum depression (also called PPD) is a medical condition that many women get after having a baby
After childbirth, a dramatic drop in the hormones estrogen and progesterone in your body may contribute to postpartum depression. ڈاکٹر کو دیکھانا تو دور ۔۔گھر والے بھی جس
trauma سے وہ گذر رہی ہوتی ہے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اچھی شراکت ہے۔۔کئی باتیں غور طلب ہیں۔ ویسٹ پر تو ان موضوعات پر لاتعداد کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ یہ اچھی بات ہے کہ اب لوگ ان باتوں کو موضوع سخن بنا رہے ہیں۔
جی۔ یہ تو ہے۔
ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں مگر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ کوئی بھی اس موضوع پر بات نہیں کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کرتا ۔
جی اکثر لوگوں کو اس بات کا ادارک ہی نہیں ہوتا کہ وہ ڈپریشن یا اسٹریس کا شکار ہیں۔

کیونکہ پاکستانیوں کے لئے بہت سے مسائل اب دائمی سے ہو کر رہ گئے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستانی لوگ دنیا کے خوش باش ترین لوگوں میں شامل ہیں۔
اچھا ہم تو سمجھے تھے کہ فن لینڈ والے ہم سے زیادہ خوش رہتے ہیں۔
لوگ تکالیف کو قسمت کا لکھا سمجھ کر جھیل ہی جاتے ہیں۔
بہت سے مسائل ایسے ہیں جو لوگوں کی دسترس سے باہر ہیں۔ اُنہیں قسمت سمجھ کر ہی جھیلا جا سکتا ہے۔ ہاں البتہ جہاں پر بہتری کی اُمید ہو وہاں کوشش ضرور کرنی چاہیے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
جی اکثر لوگوں کو اس بات کا ادارک ہی نہیں ہوتا کہ وہ ڈپریشن یا اسٹریس کا شکار ہیں۔
ہمارے یہاں یہ سب عجیب طرح سے دیکھا جاتا ہے۔ یعنی نظر لگ گئی ہے تبھی چڑچڑا ہو گیا ہے۔ ارے دادا پر چلا گیا ہے وہ بھی ایسے ہی برتن اٹھا کر پھینک دیتے تھے اگر کھانا اچھا نہ لگے وغیرہ وغیرہ
فن لینڈ والوں کے پاس تو خوش رہنے کی کوئی معقول وجہ ہو گی۔ ہم تو تمام تر بدحالی پر بھی پھولے نہیں سما رہے ہوتے ہیں۔ یہی حیرت کی بات ہے۔
بہت سے مسائل ایسے ہیں جو لوگوں کی دسترس سے باہر ہیں۔ اُنہیں قسمت سمجھ کر ہی جھیلا جا سکتا ہے۔ ہاں البتہ جہاں پر بہتری کی اُمید ہو وہاں کوشش ضرور کرنی چاہیے۔
متفق۔ اپنی سی سر توڑ کوشش کے باوجود اگر حالات نہ بدلیں تو اسے قسمت کا لکھا سمجھ لینا چاہیے مگر کوشش اس کے باوجود بھی ترک نہیں کرنی چاہیے۔ اللہ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ تدبیر اور دعا سے تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فن لینڈ والوں کے پاس تو خوش رہنے کی کوئی معقول وجہ ہو گی۔ ہم تو تمام تر بدحالی پر بھی پھولے نہیں سما رہے ہوتے ہیں۔ یہی حیرت کی بات ہے۔
خوش رہنے کے لیے وجوہات اہم ہوتی ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ اہم ہمارے رویے اور اندازِ فکر ہوتا ہے۔ ایک ہی صورتحال کچھ لوگوں کو شکایت پر مائل کر دیتی ہے اور کچھ کو شکر پر۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کا نمبر 108 ہے
غالبا 2018 کی رپورٹ میں کہیں پڑھا تھا کہ پاکستان کا دنیا کے خوش باش ممالک میں 75 واں نمبر تھا۔ ساؤتھ ایشیا میں پاکستان پہلے نمبر پر تھا ۔ اس نے نہ صرف انڈیا، میانمار، بنگلہ دیش بلکہ چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس زمانے میں پاکستان آنے والے ویلاگرز کے مطابق بھی پاکستانی سخاوت اور خوش مزاجی میں دنیا میں الگ ہی مقام رکھتے ہیں۔ یہی بات ذہن میں تھی۔
یہ 2024 کی رپورٹ ہے جس کے پیرامیٹرز کے مطابق پاکستان کا 108 واں نمبر ہے۔ جس طرح کے ہمارے حالات ہیں اس کے مطابق تو 143 ہونا چاہیے تھا ۔ انڈیا چاند پر پہنچ کر بھی کم خوش ہے ہم کچھ نہ کر کے بھی خواہ مخواہ اس سے کہیں زیادہ خوش ہیں۔ بنگلہ دیش اور مصر بھی ہم سے کہیں کم خوش ہیں جبکہ ان کے حالات ہم سے کہیں بہتر ہیں۔ تو یہ سب اللہ کی مہربانی ہے کہ تمام تر تکالیف کے باوجود پاکستانی خوش رہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
انڈیا چاند پر پہنچ کر بھی کم خوش ہے
انڈیا کی اکثریت غریب ہے جنہیں چاند پر جانا یا نہ جانا ایک برابر ہے۔ انڈیا میں بہت بڑی تعداد کو واش روم تک دستیاب نہیں۔ وہاں کتنی ہی رہائشی علاقے ایسے ہیں جن کے ایک ایک کمرے میں پوری پوری فیملی اپنی ساری زندگی گزار دیتی ہے۔ اور ایسا ممبئی جیسے بڑے شہر میں ہو رہا ہے جہاں ایک طرف سینکڑوں لوگوں کی رہائش کے لیے کافی گھر میں ایک دو افراد پر مشتمل فیملی رہ رہی ہیں۔ بھارت میں ماضی قریب میں ٹرینڈ چل نکلا تھا خواتین کو ڈائن کہہ کر قتل کر دیا کرتے تھے۔ اقلیتیں شدید خطرات میں گھری ہوئی ہیں۔ کسان خود کشیاں کر رہے ہیں۔ اسلاموفوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ آئے روز مساجد کو مندروں کو توڑ کر بنایا ہوا ثابت کرنے زور لگایا جا رہا ہے۔ میڈیا مودی کی تعریفوں کے لیے وقف ہو چکا ہے۔
ایسے میں وہ چندریان کا جشن منائیں یا اپنے دکھوں پر روئیں۔
یقیناً ہمارے ہاں بھی مشکلات کم نہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں اس شدت سے نہیں ہوں گی جو ہمارے ہمسایہ ملک میں ہیں۔
 
Top