محسن نقوی ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی

زونی

محفلین
ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی

اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

سنتا تھا میں بھی سب سے پرانی کہانیاں
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
حالانکہ شہر بھر سے رقابت اسے بھی تھی

وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی




(محسن نقوی)
 

ظفری

لائبریرین
غزل تو بہت اچھی ہے اس میں کوئی شک ہی نہیں مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ اعتبار ساجد کی غزل ہے ۔
 

Fari

محفلین
ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی

اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

سنتا تھا میں بھی سب سے پرانی کہانیاں
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
حالانکہ شہر بھر سے رقابت اسے بھی تھی

وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی




(محسن نقوی)
میں تھا کہ سب کے سامنے اقرار کر گیا وہ مانتا نہ تھا،حالانکہ محبت اسے بھی تھی
محسن میں اس کو کہہ سکا نہ حالِ دل درپیش تازہ مصیبت اسے بھی تھی
 

زونی

محفلین
غزل تو بہت اچھی ہے اس میں کوئی شک ہی نہیں مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ اعتبار ساجد کی غزل ہے ۔






شکریہ چاچو لیکن مجھے یہی لگتا ھے کہ یہ محسن نقوی کی غزل ھے :grin: میں کنفرم کرنے کی کوشش کرونگی ، معزرت خواہ ہوں کہ ایک سال بعد آپکی پوسٹ‌کا جواب دے پائی ہوں ۔ :cool:
 

عاطف بٹ

محفلین
اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی
واہ، بہت عمدہ۔
 
Top