ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر

سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر

تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر

خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر

کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر

اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر

ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر

کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر
 

الف عین

لائبریرین
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
... بھر اور بر میں بھی خفیف تنافر کہا جا سکتا ہے، دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں، کیونکہ مجرد قوافی ہیں، اس لئے الفاظ بدلنے میں مشکل نہیں ہونی چاہیے

تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
.. درست

خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
... درست

کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر
... ٹھیک

اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر
... 'سبھی' زائد ہے، سفر 'چھیڑا' نہیں جاتا

ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر
... ٹھکانہ/گھر کہاں چلا گیا؟
کچھ نادر خیال لاؤ تو بات بنے

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر
... جب روز ہی ہجر رہتا ہے تو محبوب/محبوبہ نظر کس طرح ڈال سکتی ہے؟

کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر
.. ویسے درست سہی لیکن کوئی خاص بات نہیں۔ رخت سفر کے بغیر بھی تھوڑا بہت سفر تو کیا ہی جا سکتا ہے!
 
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
... بھر اور بر میں بھی خفیف تنافر کہا جا سکتا ہے، دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں، کیونکہ مجرد قوافی ہیں، اس لئے الفاظ بدلنے میں مشکل نہیں ہونی چاہیے

تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
.. درست

خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
... درست

کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر
... ٹھیک

اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر
... 'سبھی' زائد ہے، سفر 'چھیڑا' نہیں جاتا

ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر
... ٹھکانہ/گھر کہاں چلا گیا؟
کچھ نادر خیال لاؤ تو بات بنے

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر
... جب روز ہی ہجر رہتا ہے تو محبوب/محبوبہ نظر کس طرح ڈال سکتی ہے؟

کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر
.. ویسے درست سہی لیکن کوئی خاص بات نہیں۔ رخت سفر کے بغیر بھی تھوڑا بہت سفر تو کیا ہی جا سکتا ہے!
شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
... بھر اور بر میں بھی خفیف تنافر کہا جا سکتا ہے، دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں، کیونکہ مجرد قوافی ہیں، اس لئے الفاظ بدلنے میں مشکل نہیں ہونی چاہیے

تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
.. درست

خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
... درست

کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر
... ٹھیک

اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر
... 'سبھی' زائد ہے، سفر 'چھیڑا' نہیں جاتا

ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر
... ٹھکانہ/گھر کہاں چلا گیا؟
کچھ نادر خیال لاؤ تو بات بنے

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر
... جب روز ہی ہجر رہتا ہے تو محبوب/محبوبہ نظر کس طرح ڈال سکتی ہے؟

کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر
.. ویسے درست سہی لیکن کوئی خاص بات نہیں۔ رخت سفر کے بغیر بھی تھوڑا بہت سفر تو کیا ہی جا سکتا ہے!

چاندنی خوب تھی حالانکہ نہ نکلا تھا قمر
سچ تو یہ تھا کہ سرِبام تھا میرا دلبر

تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر

خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر

کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر


ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
ہے اسی کرب کا منظر مرا ویران سا گھر

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
بخش دے کاش مجھے وصل کے تُو چند پہر

مجھ کو یوں منزلِ مقصود نہ مل پائی
لٹ گیا راہ میں سجاد مرا رختِ سفر

سر نظر ثانی فرمادیں
 

الف عین

لائبریرین
ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
ہے اسی کرب کا منظر مرا ویران سا گھر
.. یہ گرہ بھی بہت اچھی نہیں

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
بخش دے کاش مجھے وصل کے تُو چند پہر
.. پہر کے تلفظ پر مجھے شک ہے کہ ہ پر زبر نہیں۔ 'چڑھے' بھی روانی متاثر کرتا ہے، کچھ اور لفظ کا سوچو

مجھ کو یوں منزلِ مقصود نہ مل پائی
لٹ گیا راہ میں سجاد مرا رختِ سفر
... پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا ہے! 'ملنے پائی' سے درست ہو جائے گا
 
ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
ہے اسی کرب کا منظر مرا ویران سا گھر
.. یہ گرہ بھی بہت اچھی نہیں

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
بخش دے کاش مجھے وصل کے تُو چند پہر
.. پہر کے تلفظ پر مجھے شک ہے کہ ہ پر زبر نہیں۔ 'چڑھے' بھی روانی متاثر کرتا ہے، کچھ اور لفظ کا سوچو

مجھ کو یوں منزلِ مقصود نہ مل پائی
لٹ گیا راہ میں سجاد مرا رختِ سفر
... پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا ہے! 'ملنے پائی' سے درست ہو جائے گا

روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی چڑھ کر
بخش دے کاش مجھے وصل کے تُو چند پہر

مجھ کو یوں منزلِ مقصود نہیں مل پائی
لٹ گیا راہ میں سجاد مرا رختِ سفر

سر فیروز لغات میں پہر کا تلفظ ہ پر زبر ہے
 
Top