داغ دیکہہ لیگا یہ مزا محشر مین جو جائیگا

سید زبیر

محفلین
دیکہہ لیگا یہ مزا محشر مین جو جائیگا

دیکہہ لیگا یہ مزا محشر میں جو جائیگا
آپ جو حکم کرینگے وہی ہو جائےگا

کیا مرے قتل کا یو ن پردہ نہو جائیگا
بیٹھ کر اہل عزا مین کوئی دو جائیگا

لیکے دل دوگے تو دوبھر مجہے ہو جائیگا
تم ذرا اوس سے یہ پوچہہہ تو لو جائیگا

چین آئے اِسے تکیہ ترے سر کا بن کر
کاٹ ڈالون گا مرا ہاتہھ جو سو جائیگا

غیر آیا ہے عیادت کو اگر آنے دو
وہ بہی کمبخت مریجان کو رو جائیگا

آسمان ہو کہ زمانہ ہو غرض کوئی ہو
تم جسے دوست بنا لوگے وہ ہو جائیگا

نامہ بر دیدۂ بیمار ہمارا لیجا
یہ تو جاگے گا جو تو راہ مین سو جائیگا

کیون نگھبان بنے آپ پرائے دل کے
مفت کا مال ہے کہو جائیگا کہو جائیگا

حشر تک بات نجائیگی جو تم چاہوگے
گھر کا گہر ہی مین ابھی ابھی فیصلہ ہو جائیگا

کہہ گیا ساقیِ سر شار یہ چلتے چلتے
آپ جو رنگ مین ڈوبے گا ڈبو جائیگا

یہ وہ حالت ہے کہ ہنستونکو رولا دیتی ہے
وہ ہنسانے مجھے آئیگا وہ رو جائیگا

فیصلہ آج کیے لیتے ہیں کچہہ ہو جائے
نہ سہی اون سے خوشی رنج تو ہوجائیگا

روز جمتی ہین صفین نامہ برونکی بیکار
نہیں جمتا وہ مرے ذہن مین جو جائیگا

خط کی لون نقل کہ قاصد کی اوتارون تصویر
یہ بھی گم ہوگا مرا نامہ بھی کہو جائیگا

وصل کے باب مین کیعرض کہ ہنسکر بولے
کیون مرے جاتے ہو جائیگا ہو جائیگا

داغ تم داغ جدائی کے گلے کرتے ہو
چار چہینٹون مین وہ چلتے ہوئے دہو جائیگا


داغ دہلوی
 
کیا کہنے جناب
کیا خوب انتخاب ہے
ایسی ہی غزلوں سے داغ کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے
طرز اور اسلوب کے اعتبار سے داغ غالب سے کم نہیں مگر داغ کے کلام میں ندرت خیال نہیں
سلامت رہیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ کیا ہی شاندار غزل کا انتخاب کیا ہے۔۔ لطف آگیا۔۔ قیصرانی بھائی کی طرح پہلی نظر میں مجھے بھی گماں گزرا مگر آپ کے بیان سے معلومات مل گئی۔ شکریہ سرکار۔۔۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
وصْل کے باب میں، کی عرض، کہ ہنس کر بولے !
کیوں مرے جاتے ہو، ہوجائے گا، ہوجائے گا

کیا کہنے صاحب
تشکّر شیئر کرنے پر ، سید صاحب !
بہت خوش رہیں :):)
 
Top