دیوانِ غالب ۔۔۔ تماشا میرے آگے

قیصرانی

لائبریرین
واہ جی جوجو نے تو کمال کر دیا ہے۔بہت عمدہ جوجو۔۔۔جاری رکھیں۔ اس معاملے میں‌میں‌مدد تو نہیں کر سکتا کہ غالب شناس نہیں۔ پھر بھی اگر کسی قابل سمجھیں تو بتا دیں۔ :wink:
بے بی ہاتھی
 

الف عین

لائبریرین
کچھ کلام تو جو مجھے ملا تھا مروجہ دیوان کے علاوہ، اسے میں نے تو ہر ردیف کے آخر میں پہلے ہی شامل کر دیا ہے۔ میرا مشورہ تو یہی ہے کہ جو بھی مزید کلام دستیاب ہو حمیدیہ یا دوسرے کسی اور نسخے یا ماخذ سے، اسے ردیف وار ہی آخر میں دے دیا جائے۔ اور اسی اصول کے مطابق بیشتر نسخوں کے متفرق اشعار بھی میں نے ردیف کے حساب سے ہی ترتیب دئے ہیں۔ اگر ارکان کا یہی مشورہ ہے کہ انھیں ضمیمے کے طور پر دیا جائے تو پھر یہ بھی محنت کرنی ہوگی کہ ہر مروجہ دیوان کے علاوہ جو اشعار میں نے شامل کئے ہیں انھیں بھی الگ کر کے حمیدیہ کے تحت حمیدیہ کے، اور اس کے علاوہ کو متفرّق اشعار کے تحت دیا جائے۔ اگرچہ میری رائے اب بھی وہی ہے کہ سارا کلام ایک جگہ جمع ہو جائے اس کی اہمیت زیادہ ہے تاکہ قارئین کو ڈھونڈھنے میں بھی آسانی ہو۔ بلکہ ایک بار تو میں نے یہ بھی سوچا تھا کہ ردیفوں کو بھی لغت کی ترتیب سے کریں تو کیسا رہے۔ یعنی نومید نہیں۔ کے بعد تاثیر نہیں اور پھر گماں نہیں والی غزلیں۔ اگرچہ کام محنت طلب ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

یہی خیال مجھے بھی تھا آپ کی بھیجی ہوئی فائل دیکھنے سے پہلے لیکن آپ کی فائل دیکھنے کے بعد اس خیال پر عمل کرنا آپ کی محنت کو ضائع کرنے کے مترادف لگا ۔ اگر ضمیمہ کا خیال چھوڑ دیں تو آپ کی ترتیب میں یہ نشاندہی کر دی جائے کہ فلاں شعر یا قطعہ یا غزل فلاں نسخہ سے یہاں شامل کی گئی ہے ۔

آپ کی اردو ویب کے نسخے کی تجویز کے حوالے سے شروع سے ہی مجھے یہی خیال رہا ہے کہ اس میں چند ایک خصوصیات ایسی ضرور ہوں جو اسے دوسرے نسخوں سے ممتاز کر سکیں ۔ ردیف کو لغت وار ترتیب سے پیش کرنے کی تجویز بہت اچھی ہے میں امتحانات کے زمانہ میں اسی طریقے سے تیاری کرتی رہی ہوں ۔ کام محنت طلب اور وقت طلب بھی ہے لیکن غالب خود بھی جدت پسند تھے اور معیار پر کڑی نظر رکھتے تھے ایسے میں میری گذارش یہی ہے کہ ہم کچھ وقت لے کر اس نسخے کو ممکن حد تک معیاری بناسکیں تو اچھا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
دراصل شگفتہ۔ اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں۔ یعنی کچھ کلام غیر مستند دیوانوں سے بھی ملا ہے۔ یندوستان میں پاکٹ بکس کے سلسلے کی ایک کتاب دیوانِ غالب بھی ہے اس کی ترتیب و تحقیق کس کی ہے، یہ کچھ پتہ نہیں۔ اسی طرح ماہ نامہ سب رس حیدر آباد کے فروری کے شمارے جو غالب کی برسی کا ماہ ہے، میں ادارے کی طرف سے کچھ غیر مروجہ اشعار دئے گئے ہیں۔ اس کے لئے پھر ان لوگوں کو ربط کرنا پڑے گا کہ کس شعر کی کیا سند ہے۔ اور جیسا کہ میں نے پیش لفظ میں لکھا ہے کہ ہم محقّق نہیں ہیں۔ اور نہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں۔ چناں چہ میرا ذاتی خیال یہی ہے کہ ان سب کلام کو یکجا کر ہی دیا جائے۔ جیسا میں نے جویریہ کو لکھا تھا ’چپکے سے‘۔ اگر چہ اب اسے منظرِ عام پر لکھ رہا ہوں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اعجاز اختر نے کہا:
دراصل شگفتہ۔ اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں۔ یعنی کچھ کلام غیر مستند دیوانوں سے بھی ملا ہے۔ یندوستان میں پاکٹ بکس کے سلسلے کی ایک کتاب دیوانِ غالب بھی ہے اس کی ترتیب و تحقیق کس کی ہے، یہ کچھ پتہ نہیں۔ اسی طرح ماہ نامہ سب رس حیدر آباد کے فروری کے شمارے جو غالب کی برسی کا ماہ ہے، میں ادارے کی طرف سے کچھ غیر مروجہ اشعار دئے گئے ہیں۔ اس کے لئے پھر ان لوگوں کو ربط کرنا پڑے گا کہ کس شعر کی کیا سند ہے۔ اور جیسا کہ میں نے پیش لفظ میں لکھا ہے کہ ہم محقّق نہیں ہیں۔ اور نہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں۔ چناں چہ میرا ذاتی خیال یہی ہے کہ ان سب کلام کو یکجا کر ہی دیا جائے۔ جیسا میں نے جویریہ کو لکھا تھا ’چپکے سے‘۔ اگر چہ اب اسے منظرِ عام پر لکھ رہا ہوں۔


السلام علیکم

تمام کلام کو ایک جگہ اکٹھا کرنے کی آپ کی تجویز مناسب ہے ۔ جہاں تک غیر مستند ہونے کی بات ہے تو اگر اس بارے میں سند حاصل کی جا سکتی ہے تو خوب ، بصورتِ دیگر ایسے (غیر مستند) کلام کی ہر اس جگہ نشاندہی کر دی جائے جہاں جہاں اسے شامل کیا جائے ۔ اس طرح ایک جانب نسخہ کا معیار برقرار رہے گا اور اور دوسری جانب نسخے میں تحقیقی زاویہ بھی شامل ہو جائے گا اور عین ممکن ہے کہ کچھ وقت بعد کوئی فرد یا افراد اس کلام کے مستند یا غیر مستند ہونے کی حقیقت جاننے کی سعی کر ڈالیں ۔
 

زیف سید

محفلین
کلامِ غالب کو مرتب کرنےکی کوشش پر میری طرف سے مبارکباد!

بارے ایک دو باتیں کلام کے استسناد کی بابت ہو جائیں۔ عرض ہے کہ اس سلسلے میں‌مولاناامتیاز علی عرشی کے مرتب کردہ “نسخہ عرشی“ کو سب سے مستند مانا جاتا ہے۔ اس نسخے کو مجلسِ ترقیِ ادب لاہورنے شائع کیا ہے اور یہ آسانی سے دستیاب ہے۔اس کے تین حصے ہیں،حصہء اول میں نسخہء حمیدیہ، حصہء دوم میں متداول دیوان اور حصہء سوم میں ادھر ادھر سے ملنے والا کلام ہے۔ بدقسمتی سےآخری حصے میں کچھ الحاقی کلام بھی شامل ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ مجھےنسخہء عرشی کی ایک اور بات پر بھی اعتراض ہے اور وہ یہ کہ مولانا نے اس میں بڑی عرق ریزی سے کام لیتے ہوئے علاماتِ اوقاف (punctuation) بھی شامل کر دی ہیں جس کی کلاسیکی شاعری میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس کے علاوہ کراچی کی انجمنِ ترقیِ اردو کے زیرِ اہتمام دیوانِ غالب کامل شائع ہوا ہے۔ اس کتاب کو زبردست ماہرِ غالبیات جناب کالی داس گپتا رضا نے مرتب کیا ہےاور اس میں غالب کا تمام مطبوعہ و غیر مطبوعہ کلام زمانی ترتیب (chronological order) سے موجود ہے۔اس نسخے کے مستند ہونے میں کسی کو کلام نہیں! اگر عیب جوئی (proof reading) کے لیے مذکورہ بالا نسخوں سے مدد لی جائے تو پھر غلطی کا احتمال نہیں‌رہے گا۔

جہاں تک غزلیات کی ترتیب کی بات ہے تو میری ناقص رائے یہ ہے کہ غالب کی ترتیب ہی کو برقرار رکھا جائےتو بہتر ہے۔ آخر غالب کااپنی کتاب کی ترتیب پر اتنا حق تو ہونا چاہیے!
۔۔۔
زیف‌
 
Top