دیوارِ عظیم

طالوت

محفلین
دیوارِ عظیم
حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ شی ہیوانگ ٹی نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ چین کے دشمن اس زمانے میں ہن اور تاتار تھے جو وسط ایشیا میں کافی طاقتور سمجھے جاتے تھے۔ یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پندرہ سو میل ہے۔ اور یہ بیس سے لے کر تیس فٹ تک اونچی ہے ۔ چوڑائی نیچے سے پچیس فٹ اور اوپر سے بارہ فٹ کے قریب ہے ۔ ہر دو سو گز کے فاصلے پر پہریداروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
(چند غیر معروف مورخین کے خیال میں ممکن ہے کہ یہ وہی دیوار ہو جس کا ذکر قران میں بھی آیا ہے جو سیدنا داؤد نے یاجوج ماجوج سے حفاظت کے لیے علاقائی لوگوں کی درخواست پر بنائی تھی ۔۔ )
24 نومبر 2004 کوبین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے لی گئی اس دیوار کی تصویر یہ تقریبا زمین سے 200 میل کے فاصلے سے لی گئی تصویر ہے ۔۔
114784main_ISS010E08497arrows.jpg

خلاء باز یوجین سرنین کے مطابق 100 سے 200 میل بلندی سے اس دیوار کو ایک خاص زاویہ سے پڑنے والی زمین پر روشنی کے بعد آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔
great_wall_from_space1.jpg


GreatWall1.jpg


the-great-wall-badaling-section3-b.jpg


China%20-%20Great%20Wall.jpg

-------------------
وسلام
 

arifkarim

معطل
کہتے ہیں یہ بادشاہ بہت جابر تھا۔۔۔ اسنے پہلے چین کی 7 اسٹیٹس کو جبرا متحد کیا۔ اسکے بعد ان قیدیوں سے جو ہارے تھے یہ دیوار بنوائی، ،،،،،
 

Ukashah

محفلین
طالوت
چند غیر معروف مورخین کے خیال میں ممکن ہے کہ یہ وہی دیوار ہو جس کا ذکر قران میں بھی آیا ہے جو سیدنا داؤد نے یاجوج ماجوج سے حفاظت کے لیے علاقائی لوگوں کی درخواست پر بنائی تھی ۔۔ )
سورہ الکھف میں واضح طور پر آیت موجود ہیں کہ یہ دیوار حضرت ذوالقرنین نے بنوائی تھی۔ مزید درج ذیل آیات سے ظاہر ہوتا ہے ۔

سورہ الکھف آیت 83 تا 98
[arabic]قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا [/arabic]
[arabic]قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًا [/arabic]
[arabic]آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا [/arabic]
 

ابوشامل

محفلین
اس بارے میں مفسرین کی آراء مختلف ہیں کہ ذوالقرنین کی بنائی گئی دیوار یہی تھی البتہ چند معتبر مفسرین (بشمول مولانا ابو الکلام آزاد اور مولانا ابو اعلٰی مودودی) کا کہنا ہے کہ فارسی سلطنت کا سائرس اعظم ہی ذوالقرنین تھا اور اس نے یہ دیوار قفقاز کے پہاڑی سلسلے میں کہیں بنائی تھی۔ اس طرح وہ اس عام خیال سے متفق نہیں کہ قرآن مجید میں ذوالقرنین کے ہاتھوں تیار کی گئی جس دیوار کا ذکر ہے وہ "دیوار چین" ہے۔ واللہ اعلم
 

تعبیر

محفلین
واہ طالوت بہت خوب

میرے کچھ پوچھنے اور کہنے سے پہلے ہی بات ukashah اور ابوشامل نے کلیئر کر دی ۔ اس کے لیے آپ دونوں کا شکریہ
 

طالوت

محفلین
تاہم میں بھی اس بات سے متفق ہوں کہ یہی وہ دیوار ہے جس کا ذکر قران میں ہے۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
علماء کا تو کام ہی اختلاف کرنا ہے ۔۔ قران میں جس ہیت کی دیوار کا ذکر ملتا ہے وہ دیوار چین کے علاوہ کوئی اور اب تک دریافت نہیں ہو سکی ۔۔۔ تاریخ اتنی معتبر نہیں صرف قیاس آرائیاں ہی کی جاتی ہیں ۔۔ موجودہ دور میں گزرے چند عشروں کی تاریخ کا بیڑا غرق کر دیا ہے تو ہزاروں سال پرانی اس تاریخ میں کیا کیا کارنامے سرانجام دئیے ہوں گے تاریخ دانوں نے ۔۔ ویسے بھی تاریخ ہمیشہ سے طاقت وروں کے ہاتھ میں رہی ہے اور انھوں نے جو چاہا وہ لکھ مارا
وسلام
 

Ukashah

محفلین
علماء کا تو کام ہی اختلاف کرنا ہے ۔۔
ہاں کچھ اختلافات اصولی ہوتے ہیں اور کچھ اختلافات اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے پیدا کیے جاتے ہیں یقننا ایسے اختلافات صحیح نہیں ۔
قران میں جس ہیت کی دیوار کا ذکر ملتا ہے وہ دیوار چین کے علاوہ کوئی اور اب تک دریافت نہیں ہو سکی ۔۔۔
طالوت بھائی یہاں آکر آپ بلاوجہ قیاس کر رہے ہیں ۔ حضرت ذوالقرنین کی بنائی ہوئی دیوار کے لئے ضروری نہیں وہ دریافت ہو۔چونکہ اس کا تعلق آخرت سے ہے اس لیے اس پت قیاس آرائیاں صحیح نہیں ۔ اور یہ کہنا کہ دیوارچین وہی دیوار ہے ۔ اس کے لئے بھی دلیل کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ قرآن نے اس کے بارے میں وضاحت نہیں ۔
تاریخ اتنی معتبر نہیں صرف قیاس آرائیاں ہی کی جاتی ہیں ۔۔ موجودہ دور میں گزرے چند عشروں کی تاریخ کا بیڑا غرق کر دیا ہے تو ہزاروں سال پرانی اس تاریخ میں کیا کیا کارنامے سرانجام دئیے ہوں گے تاریخ دانوں نے ۔۔ ویسے بھی تاریخ ہمیشہ سے طاقت وروں کے ہاتھ میں رہی ہے اور انھوں نے جو چاہا وہ لکھ مارا
میرا خیال ہے اس اعتراض کا اس موضوع سے کوئی تعلق نہیں ۔
 

ابوشامل

محفلین
علماء کا تو کام ہی اختلاف کرنا ہے ۔۔ قران میں جس ہیت کی دیوار کا ذکر ملتا ہے وہ دیوار چین کے علاوہ کوئی اور اب تک دریافت نہیں ہو سکی ۔۔۔ تاریخ اتنی معتبر نہیں صرف قیاس آرائیاں ہی کی جاتی ہیں ۔۔ موجودہ دور میں گزرے چند عشروں کی تاریخ کا بیڑا غرق کر دیا ہے تو ہزاروں سال پرانی اس تاریخ میں کیا کیا کارنامے سرانجام دئیے ہوں گے تاریخ دانوں نے ۔۔ ویسے بھی تاریخ ہمیشہ سے طاقت وروں کے ہاتھ میں رہی ہے اور انھوں نے جو چاہا وہ لکھ مارا
وسلام
میرا نہیں خیال کہ قرآن مجید میں جو نشانیاں بتائی گئی ہیں "دیوارِ چین" ان پر پوری اترتی ہے؟
 

طالوت

محفلین
ہاں کچھ اختلافات اصولی ہوتے ہیں اور کچھ اختلافات اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے پیدا کیے جاتے ہیں یقننا ایسے اختلافات صحیح نہیں ۔طالوت بھائی یہاں آکر آپ بلاوجہ قیاس کر رہے ہیں ۔ حضرت ذوالقرنین کی بنائی ہوئی دیوار کے لئے ضروری نہیں وہ دریافت ہو۔چونکہ اس کا تعلق آخرت سے ہے اس لیے اس پت قیاس آرائیاں صحیح نہیں ۔ اور یہ کہنا کہ دیوارچین وہی دیوار ہے ۔ اس کے لئے بھی دلیل کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ قرآن نے اس کے بارے میں وضاحت نہیں ۔میرا خیال ہے اس اعتراض کا اس موضوع سے کوئی تعلق نہیں ۔
بھیا "علماء" بھی تو بلاوجہ قیاس کرتے ہیں پھر ہم پہ اعتراض کیوں ؟ ورنہ کیا ضرورت ہے یہ لکھنے کی کہ یہ وہ دیوار نہیں :) اب اس کا تعلق آخرت سے ہے تو اس کو تو چاٹا جا رہا ہو گا بس جس دن انشاءاللہ کہہ دیا قیامت واقع ہو جائے گی :rolleyes:
چلیے آپ جیسے سمجھیں میرا قیاس تو ایسا ہی ہے ویسے بھی یہ ایمان کا حصہ تو ہے نہیں اللہ رب العزت نے ایک واقع بیان کیا بتانے کو سمجھانے کو ۔۔ (ویسے مجھے تو یاجوج ماجوج بھی یہ چینی لگتے ہیں ، دریاؤں کا پانی پی جانا رزق کھا جانا ممکن ہے آج کی اکانومی کی طرف اشارہ کیا گیا ہو اور وہ تو چینی کر ہی رہے ہیں)
میرا نہیں خیال کہ قرآن مجید میں جو نشانیاں بتائی گئی ہیں "دیوارِ چین" ان پر پوری اترتی ہے؟
ذرا وہ نشانیاں تو بتلائیے اگر ممکن ہو تو ۔۔
وسلام
 

ابوشامل

محفلین
[font=&quot]سورہ کہف آیت نمبر 93 سے 98 میں ارشاد باری تعالٰی ہے: [/font]​
پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی۔ ان لوگوں نے کہا کہ "اے ذو القرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کردے؟"​
اس نے کہا "جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے۔ تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو"۔ آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ۔ حتٰی کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سرخ ہو گئی تو اس نے کہا "لاؤ، اب اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا"۔ (یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا۔ ذوالقرنین نے کہا کہ "یہ میرے رب کی رحمت ہے۔ مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئیگا تو وہ اس کو پیوندِ خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے۔"​
[font=&quot]ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذوالقرنین کی تعمیر کردہ دیوار کی ہیئت اور طرز تعمیر دیوارِ چین [/font][font=&quot]سے بالکل مختلف [/font][font=&quot]ہے۔بہرحال یہ صرف اور صرف ایک رائے ہے اور اس پر مختلف اہلیان علم مختلف رائے رکھتے ہیں اور اسے صرف رائے کی حد تک ہی لینا چاہئے، کفر و ایمان کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔ [/font]​
 
Top