دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

سیما علی

لائبریرین
زمانہ
میں وہ صاف ہی نہ کہہ دوں جو ہے فرق تجھ میں مجھ میں
تیرا درد درد تنہا میرا غم غم زمانہ
جگر مراد آبادی
آپ لفظ دینا بھول گئیں ۔۔۔
جانے اس جلوہ گہ ہست میں آئے کیوں ہیں
ہم کہ خود اپنے لیے ہیں نہ زمانے کے لیے

خورشید رضوی

جلوہ
 
حسن ازل نے پہلے ہمیں جلوہ گر کیا
دنیائے ہست و بود سے پھر بے خبر کیا
اس بےنیاز عشق نے آشفتہ سر کیا
دیر و حرم سجائے پریشاں نظر کیا

بےنیاز
 

سیما علی

لائبریرین
بے نیاز
کشادہ دستِ کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

علامہ محمد اقبال

عاجزی
 

سیما علی

لائبریرین
بے نیاز
کشادہ دستِ کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

علامہ محمد اقبال

عاجزی
مجھے عاجزی میں وہ مزہ ملا
کے جو غرور تھا وہ نکل گیا
تیرے کرم کے ایسی ہوا چلی
كے میں گرتے گرتے سنبھل گیا

سنبھل
 

شمشاد

لائبریرین
تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیم
پھول تھا زیب چمن پر نہ پریشاں تھی شمیم
علامہ اقبال

چمن
 

سیما علی

لائبریرین
جنگل میں پھر رہے ہیں ، چمن چھوڑ آئے ہیں
دیوانے شہرِ سرو و سَمن چھوڑ آئے ہیں
اس کا علاج کر نہ سکے گی کبھی بہار
پھولوں میں چٹکیوں کی دُکھن چھوڑ آئے ہیں

پھولوں
 

سیما علی

لائبریرین
پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا
تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں

تاروں کی بہاروں میں ‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں


رسوائی
 

سیما علی

لائبریرین
نام
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں

قتیل شفائی

لوگ
 

سیما علی

لائبریرین
سُنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

پھول
 

سیما علی

لائبریرین
ہم آج ہیں پھر مَلُول یارو
مُرجھا گئے کھِل کے پُھول یارو

گزرے ہیں خزاں نصیب ادھر سے
پیڑوں پہ جمی ہے دُھول یارو

تا حدِّ خیال‘ لالہ و گُل
تا حدِّ نظر‘ ببُول یارو
شیکب جلالی

لالہ و گل
 

سیما علی

لائبریرین
سب کہاں؟ کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں!
یاد تھیں ہم کو بھی رنگارنگ بزم آرائیاں
لیکن اب نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہو گیں !

اسد اللہ خاں غالب
طاق
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
سراج اورنگ آبادی

عقل
 

شمشاد

لائبریرین
سب کہاں؟ کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں!
یاد تھیں ہم کو بھی رنگارنگ بزم آرائیاں
لیکن اب نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہو گئی

اسد اللہ خاں غالب

آپا آپ کے مراسلے کے آخری مصرعے میں ٹائپو ہے، آخری لفظ گئی نہیں گئیں ہے۔ تدوین کر لیجیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جب میں کہتا ہوں کہ یا اللہ میرا حال دیکھ
حکم ہوتا ہے کہ اپنا نامۂ اعمال دیکھ
اکبر الہ آبادی

حکم
 

سیما علی

لائبریرین
جب میں کہتا ہوں کہ یا اللہ میرا حال دیکھ
حکم ہوتا ہے کہ اپنا نامۂ اعمال دیکھ
اکبر الہ آبادی

حکم
سلام اس پر کہ جس نے چاند کو دو ٹکڑے فرمایا
سلام اس پر کہ جس کے حکم سے سورج پلٹ آیا

سلام اس پر فضا جس نے زمانہ کی بدل ڈالی
سلام اس پر کہ جس نے کفر کی قوت کچل ڈالی

ماہر القادری
قوت
 
Top