دہشت گری کے خلاف جنگ میں رسول اللہ ﷺ کا طریقۂ کار

اجمل خان

محفلین
دہشت گری کے خلاف جنگ میں رسول اللہ ﷺ کا طریقۂ کار

ہمیں امید ہے کہ آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری سے اب ملک و ملت کا کوئی دہشت گرد سزا سے نہیں بچ سکے گا۔ لیکن کاش کہ ہمارے اربابِ اختیار اس بل کی منظوری کے ساتھ ساتھ اپنے اور عوام کے دلوں میں اللہ کا تقویٰ اور آخرت میں اس جبار و قہار کے سامنے جواب دہی کا احساس پیدا کرنے کا بل بھی منظور کرتے تو نہ صرف ملک و معاشرے سے بلکہ ہر گھر سے دہشت گردی ختم ہو کر ہر سُو امن و امان قائم ہوتا۔

کاش ہمارے ارباب اختیار نبی کریم ﷺ کی اسوۂ حسنہ اور صحابہ کرامؓ کی زندگیوں میں کچھ غور کرتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ ہمارے بنی کریم ﷺ اور انکے اصحابؓ نے مدنی و مکی زندگی میں دہشت گردی کا مقابلہ کس طرح اور کیسے کیا تھا ‘ بنی کریم ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ نے کس طرح فتنۂ ارتداد کا اور نبوت کے جھوٹے داوعیداروں کا خاتمہ کیا تھا۔

خالق ہی اپنی مخلوق کو سب سے بہتر جانتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ انسان سب چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ‘ فسادی ‘دہشت گرد‘ سرکش ‘ ظالم ‘ نادان ‘ بخیل ۔‘ تنگ دل‘ تنگ نظر ‘ کم ہمت وغیرہ ہے اور اسی لئے یہ ہمیشہ فساد مچاتا ہے ‘ دہشت گردی کرتا ہے۔

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴿٤١

خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔ (سورة الروم)

اللہ کی نافرمانی ہی سب سے بڑی فساد ہے اور فساد کی جڑ ہے۔ آج دنیا میں جوبھی فساد و دہشت گردی ہے وہ اللہ کی نا فرمانی ہی کی وجہ کر ہے۔

اس نا فرمان و فسادی انسان کے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مختلف ادوار میں اپنے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کودنیا سے فساد و دہشت گردی ختم کرنے کیلئے بھیجا اور آخر میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کےذریعے فساد و دہشت گردی اور دہشت گردوں کو ختم کرنےکا ایک طریقۂ کار وضح کر دیا اور اسے قیامت تک محفوظ کر دیا۔ اب ہر فساد و دہشت گردی کو صرف اور صرف نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ جو بھی طریقۂ کار اپنایا جائے گا اس سے دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی اور دہشت گردوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہوگا۔

دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی کھربوں ڈالروں کی فوجی بجٹ اور ایڈوانس سائنس و ٹیکنولوجی کی حامل جدید ترین فوجی ساز و سامان سے مزین ساری دنیا کی فوجی قوت کے باوجوددہشتگردی کے خلاف جنگ ( War on Terror / Global War on Terrorism ) میں پچھلے پندرہ سالوں سے ناکام ہیں۔

نہ ہی دہشت گردی ہی ختم ہو ئی اور نہ ہی دہشت گردکم ہو ئے بلکہ اضافہ ہی ہوا ہے۔

اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ دہشت گردی ختم کرنے کا امریکہ کا طریقۂ کار اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی وضح کردہ طریقۂ کار کے مطابق نہیں ہے۔ اس میں صرف طاقت کا استعمال ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے صرف اور صرف طاقت کا استعمال کیا اورانہیں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا۔

لیکن ہمارے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کا طریقہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں میں تقویٰ یعنی اللہ کا خوف و محبت بھی پیدا کی جائے اور آخرت میں اللہ کے روبرو جواب دہی کا احساس بھی ۔

آج دنیا کی ترقی یافتہ ممالک بھی اپنی جدید ترین اسلحے اور نگراں کیمرے و سینسر ڈیوائس سے لیس فوج اور پولس فورسز کے باوجود انسان کو کرپشن کرنے سے روکنے میں ناکام ہے۔ جبکہ اسلام لوگوں کے دلوں میں صرف عقیدۂ توحید اور عقیدۂ آخرت کی بیج بو کر جب یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ

کوئی فوج‘ کوئی پولیس نہ ہو‘ کوئی نگراں کیمرہ نہ ہو لیکن اللہ ہر جگہ ہر گھڑی تمہیں دیکھ رہا ہے جو تمہاری آنکھوں کی خیانت اور دلوں کی وساوس سے بھی واقف ہے اور جو ایک دن تمہارے ہر نیک و بد عمل کا بڑی سخت حساب لینے والا ہے‘ نیک و صالح اعمال تمہیں ہمیشہ کی جنت میں اور فتنہ‘ فساد‘ دہشت گردی اور کرپشن تمہیں ایسی جہنم میں لے جائے گی جہاں نہ موت ہوگی نہ زندگی۔

جب عوام و خواص میں ہر لمحہ اللہ کی نگرانی اور اللہ کے سامنے جوب دہی کا احساس پیدا ہو جائے گا تو ہر طرح کی کرپشن‘ فساد و دہشت گردی بھی ختم ہو جائے گی۔

ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری افواج دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور ملک میں قیامِ امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہے ۔ لیکن اس جنگ میں مکمل کامیابی کیلئے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے طریقے کے مطابق اپنی اور ہر خاص و عام کے دلوں میں :

توحیدِ باری تعالیٰ کی آبیاری بھی کرنی ہوگی‘ آخرت میں حساب و کتاب کا احساس پیدا کرنا ہوگا‘ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ترک کرکے فرمانبردار بننا ہوگا جس کے لئے ضروری ہے کہ دین کا صحیح علم سیکھا جائے ‘ دین کا عام کیا جائے کیونکہ بغیر علم کے اللہ کی معرفت حاصل نہیں ہوتی اور جب معرفتِ الٰہی نہ ہو تو خوفِ خدا کہاں ‘ دلوں میں تقویٰ اور آخرت میں حساب کتاب اور جزا و سزا کا احساس کہاں جو انسان کو جھگڑالو‘ فسادی‘ دہشت گرد‘ سرکش ‘ ظالم ‘ نادان ‘ بخیل ‘ تنگ دل‘ تنگ نظر ‘ کم ہمت ‘ فریبی ‘ مکار‘ ریاکار ‘ کرپٹ وغیرہ بننے سے روک سکے۔

لہذا دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمراں اور افواجِ پاکستان حضور ﷺ کی اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں کو طاقت سے کچلنے کے ساتھ ساتھ عوام و خواص کو صحیح اسلامی تعلیمات اور خاص کر عقیدۂ توحید اور عقیدۂ آخرت سے روشناش کرانے کا کام بھی کریں تاکہ مزید دہشت گردپیدا نہ ہوں اور ملک سے بلکہ ہر گھر سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو۔

لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّ۔هِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّ۔هَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّ۔هَ كَثِيرًا ﴿٢١

یقیناً تمہارے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے۔ (سورة الأحزاب)
 
Top