دہشت گردی کے انمٹ نقوش

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سوات سے عراق تک – کمسن طالبات ہر جگہ زير عتاب اور پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نشانے پر۔

"یہاں سينکڑوں بلکہ ہزاروں ملالائيں موجود ہيں۔ ہميں ان لڑکيوں کی حوصلہ افزائ کرنی چاہيے اور انھيں يہ باور کروانا ہے کہ ان کی آوازوں ميں اثر موجود ہے۔"

پاکستان کی ملالہ يوسف نے اپنی بيسويں سالگرہ کے موقع پر عراق کے پناہ گزين کيمپوں ميں اپنے گھروں اور سکولوں سے دور کمسن طالبات کا دورہ کيا اور ان کی حوصلہ افزائ کی۔

'We Have to Support These People.' Malala Yousafzai Visits Iraq to Meet Girls Who Lived Under ISIS

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

داعش کے دہشت گردوں نے ميرے شوہر کو آگ ميں جھونک ديا"

انسانيت بدستور دہشت گردوں اور پرتشدد انتہا پسندوں کے جبر کا شکار ہے۔ افغانستان کے ضلع درزاب کے بے گھر شہری ان دہشت گردوں کے ہاتھوں ظلم سہنے کے بعد اپنی داستان سنا رہے ہيں۔

Stories_of_Daeshs_barbarity_in_Afghanistan_2.jpg




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


دہشتگردی کے انمٹ نقوش – عباس علی سکواش کا مشہور کھلاڑی کوئٹہ ميں خوکش بم حملے کا شکار بنا



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

10_1.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


26169015_1666779996715485_7811191743741697272_n.jpg


ایک 18 سالہ بچے کی ماں کا وہی سوال جو زیادہ تر مائیں پوچھتی ہیں جب انکے جوان سال بچوں کو دہشت گرد کارروائیوں میں جاں بحق کر دیا جاتا ہے۔ ایسے نہ جانے کتنے ہی جواں سال ہونگے جو ایک دن صبح گھر سے نکلتے ہیں لیکن کبھی لوٹ کر نہیں آتے

میرا سینہ غم سے جل رہا ہے۔ میرا ہی بیٹا کیوں نشانہ بنایا گیا؟ داعش میں تم سے پوچھتی ہوں کیوں میرا بیٹا ہلاک کیا؟

ایک ماں کی فریاد جس کا جواں سال بچہ افغانستان میں داعش کے مبینہ حملے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

Mother of Kabul blast victim: 'ISIL, why my son?'

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


دہشتگردی اور شدت پسندی کے انمٹ نقوش




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
آپ کے سرکاری بیانات کی حیثیت ردی کے ایک ٹکڑے جتنی بھی نہیں بچی یہی وجہ.ہے کہ اب ہم آپ کے بیانات پر باقاعدہ ردعمل جاری کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتے. کبھی دور تھا جب آپ دوسری رائے کو سن کر معقول ردعمل دیا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی گفتگو میں لطف آتا تھا لیکن جب سے آپ لوگوں نے براہ راست مسلمان اور اسلام دشمن صفیں اختیار کی ہیں ہماری ساری غلط فہمیاں دور ہو چکی ہیں جتنے دہشت گرد آپ کی موجودہ پالیسیاں پیدا کریں گی آپ نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا. وجہ آپ خود ہونگے اور کوئی دوسرا نہیں.
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عوام کی تعليم اور شعور تک رسائ سے خائف دہشت گرد، درسگاہوں اور سکولوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔

Attacks on schools - Newspaper - DAWN.COM

عالمی دہشت گردی سے متعلق جاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2007 سے 2015 کے دوران تعليمی اداروں پر دہشت گردوں کی جانب سے کل 867 حملے کيے گئے جن کے نتيجے ميں 392 ہلاکتيں ہوئيں اور 724 افراد زخمی ہوئے۔

جب معاملہ، تعليم، سکولوں اور خاص طور پر خواتين ميں شرح تعليم ميں اضافے کی ضرورت کا ہو تو متحرک مختلف دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ سوچ کوئ خفيہ امر نہيں ہے۔

دہشت گردوں نے اپنے الفاظ اور عملی اقدامات سے متعدد بار يہ باور کروايا ہے کہ وہ نا صرف يہ کہ حصول تعليم کے خلاف ہيں بلکہ اپنی دقيانوسی سوچ اور طرز زندگی کے ليے اسے براہراست خطرہ سمجھتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
جب سے آپ لوگوں نے براہ راست مسلمان اور اسلام دشمن صفیں اختیار کی ہیں ہماری ساری غلط فہمیاں دور ہو چکی ہیں جتنے دہشت گرد آپ کی موجودہ پالیسیاں پیدا کریں گی آپ نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا. وجہ آپ خود ہونگے اور کوئی دوسرا نہیں.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے دہشت گردوں، ان کے سرغناؤں اور ان گروہوں کے خلاف ايک مستقل سخت موقف اختيار کيا ہے جو مذہب کے نام پر اپنی صفوں ميں مجرموں کو شامل کر کے دنيا بھر کے عام شہريوں کے خلاف خونی کاروائياں کرتے ہيں۔ اور يہ بھی ياد رہے کہ ان کے ظلم کا شکار ہونے والوں ميں بڑی تعداد ميں مسلمان شہری بھی شامل ہيں۔

امريکہ کی موجودہ انتظاميہ سميت کوئ بھی حکومت کبھی بھی کسی ايک مذہب يا معاشرے کے کسی مخصوص طبقے کے خلاف رنگ ونسل يا مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنياد پر پاليسی وضع کر ہی نہيں سکتی۔ يہ امر نا صرف يہ ہمارے آئين اور بنيادی اصولوں اور اقدار کے منافی ہے بلکہ اس کی کوئ منطق اور توجيہہ بھی پيش نہيں کی جا سکتی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان امريکی معاشرے کا حصہ ہيں اور امريکی فوج اور حکومت سميت انگنت شعبوں ميں اپنے فرائض بھی انجام دے رہے ہيں اور ترقی بھی کر رہے ہيں۔ ہم کيونکر ايسی پاليسی اپنائيں گے جو ان لاکھوں شہريوں کو بھی متنفر کر دے اور دنيا کے مختلف حصوں ميں ہمارے اہم ترين اسٹريجک اتحاد اور شراکت داريوں کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنے؟

آپ کے دعوے کی حقيقت کو درست تناظر ميں پرکھنے کے ليے امريکی اور سعودی حکومتوں کے مابين گزشتہ برس طے پانے والے عسکری معاہدوں کی تفصيل اور اس ضمن ميں چند اہم اعداد وشمار پيش ہيں۔

US-Saudi Arabia ink historic 10-year weapons deal worth $350 billion as Trump begins visit

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت خطے ميں اپنے سب سے اہم اتحادی اور شراکت دار کو کمزور کرنے يا اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گي؟ اور وہ بھی ايسے وقت ميں جب حال ہی ميں اس ملک کے ساتھ ہمارے 350 بلين ڈالرز کے عسکری معاہدے طے پائيں ہيں جو اگلے دس برس پر محيط ہيں؟

ہمارے دوطرفہ تعلقات کی نوعيت تو اس بات سے ہی واضح ہے کہ ہم باہم مفادات کے اصولوں پر مبنی ايسے طويل المدت معاہدے طے کر رہے ہيں جس کے ذريعے دونوں فريق وسائل کے اشتراک کے ذريعے ايک دوسرے کو فائدہ پہنچائيں گے۔

اسی طرح خطے ميں ايک اور اسلامی ملک قطر کی حکومت کے ساتھ امريکی معاہدوں کے ضمن ميں تفصيل بھی پيش ہے۔

The U.S. Seals $12 Billion F-15 Deal With Qatar Amid Gulf Crisis [Infographic]

يہ دعوی حقائق کے منافی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوشيں مسلم ممالک کے خلاف امريکی جنگ کے مساوی ہيں۔ داعش جيسی عالمی دہشت گرد تنطيم کی دہشت گرد کاروائيوں پر اگر آپ نظر ڈاليں تو واضح ہو جائے گا کہ امريکہ سميت دنيا کا کوئ بھی ملک دہشت گردی کے اس عفريت سے خود کو الگ نہيں کر سکتا جو کسی جغرافيائ حدود کو تسليم نہيں کرتا۔

اگر اس دعوے ميں کوئ سچائ ہوتی کہ امريکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوشوں کے لبادے ميں مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے تو ايسی صورت ميں ہميں کئ سرکردہ اسلامی ممالک کی حکومتوں سميت اسلامی دنيا سے حمايت نا ملتی۔

سعودی عرب اور پاکستان کی حکومتوں سميت اسلامی ممالک سے ہمارے اتحاد ميں وسائل ميں شراکت داری، عسکری معاونت اور معاشی امداد کے ساتھ ساتھ تکنيکی مہارت اور جنگی سازوسامان کی منتقلی بھی شامل ہے۔ اس وسيع تر اتحاد اور دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے ليے اسلامی ممالک کی جانب سے اتفاق رائے اس دليل کی نفی کے ليے کافی ہے کہ امريکہ اسلامی ممالک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
اس دليل کی نفی کے ليے کافی ہے کہ امريکہ اسلامی ممالک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔
”اسلامی“ حکومتیں جو دراصل امریکی کٹھ پتلی طبقہ اور پے رول پر برسرِ اقتدار ہیں وہ تو اپنے عیاشانہ مفادات کے حصول کی وجہ سے اور مغربی آقاؤں کے اہداف کو پورا کرنے کے سبب نقصان سے محفوظ ہی ہے لیکن مسلمان عوام امریکی بمباریوں اور وحشیانہ آپریشنوں میں لاکھوں کی تعداد میں قتل، لاکھوں کی تعداد میں معذور اور لاکھوں کی تعداد میں تباہ ہوئے۔ کوئی یتیم ہوا، کوئی بیوہ ہوئی، کوئی اولاد سے محروم کوئی در بدر، کوئی نفسیاتی اور کوئی بھوک اور افلاس سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا جو امریکی سودخوروں اور وحشیوں کے نظریاتی اور معاشی خون آشامی کے بھینٹ چڑھ گئے۔
اپنی تنخواہ لیتے رہیے اور امریکی مفادات کے لیے دنیا کو تباہ وبرباد کرتے رہیے۔ یہی بے وقوف امریکی عوام کا مقصدِ حیات رہ گیا ہے۔ جنہیں بچپن سے پیمپرزدہ سوچ کے ساتھ پروان چڑھا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔
 

Fawad -

محفلین
”اسلامی“ حکومتیں جو دراصل امریکی کٹھ پتلی طبقہ اور پے رول پر برسرِ اقتدار ہیں وہ تو اپنے عیاشانہ مفادات کے حصول کی وجہ سے اور مغربی آقاؤں کے اہداف کو پورا کرنے کے سبب نقصان سے محفوظ ہی ہے ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل نا صرف يہ کہ ناقابل فہم اور غير منطقی ہے، بلکہ تضادات کا بھی شکار ہے۔ ايک جانب تو آپ اس سوچ کا اظہار کر رہے ہيں کہ مسلم دنيا ميں قائدين محض امريکی مہرے ہيں اور دوسری جانب يہ الزام بھی بغير کسی ثبوت کے لگايا جاتا ہے کہ ہم پس پردہ داعش جيسی دہشت گرد تنطيموں کی مدد کر رہے ہيں۔ اگر آپ کی دليل درست تسليم کر لی جائے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ہم ايسے دہشت گرد عناصر کو مدد کيونکر فراہم کريں گے جو مسلم ممالک ميں موجود حکومتوں اور رائج نظام کو منظر سے ہٹانے کے ليے دہشت گردی سميت ہر قسم کے حربے استعمال کر رہے ہيں، جبکہ آپ خود يہ دعوی بھی کر رہے ہيں کہ مسلم ممالک ميں حکومتيں ہمارے ہی اسٹريجک مفادات کے ليے کام کرتی ہیں؟

آپ جيسے رائے دہندگان جو بغير کسی تامل کے اسلامی دنيا ميں پيش آنے والے ہر واقعے کے ليے براہراست کلی طور پر امريکہ کو الزام ديتے ہيں، اس حقیقت کو درگزر کر ديتے ہيں کہ يہ اقوام اور ان کے قائدين ہوتے ہيں جو اپنے اقدامات اور فيصلوں سے اپنی قسمت کا تعين کرتے ہيں، نا کہ ہزاروں ميل دور بيٹھے ہوئے ان ديکھے ان جانے چند بيرونی ہاتھ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

آصف اثر

معطل
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل نا صرف يہ کہ ناقابل فہم اور غير منطقی ہے، بلکہ تضادات کا بھی شکار ہے۔ ايک جانب تو آپ اس سوچ کا اظہار کر رہے ہيں کہ مسلم دنيا ميں قائدين محض امريکی مہرے ہيں اور دوسری جانب يہ الزام بھی بغير کسی ثبوت کے لگايا جاتا ہے کہ ہم پس پردہ داعش جيسی دہشت گرد تنطيموں کی مدد کر رہے ہيں۔ اگر آپ کی دليل درست تسليم کر لی جائے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ہم ايسے دہشت گرد عناصر کو مدد کيونکر فراہم کريں گے جو مسلم ممالک ميں موجود حکومتوں اور رائج نظام کو منظر سے ہٹانے کے ليے دہشت گردی سميت ہر قسم کے حربے استعمال کر رہے ہيں، جبکہ آپ خود يہ دعوی بھی کر رہے ہيں کہ مسلم ممالک ميں حکومتيں ہمارے ہی اسٹريجک مفادات کے ليے کام کرتی ہیں؟

آپ جيسے رائے دہندگان جو بغير کسی تامل کے اسلامی دنيا ميں پيش آنے والے ہر واقعے کے ليے براہراست کلی طور پر امريکہ کو الزام ديتے ہيں، اس حقیقت کو درگزر کر ديتے ہيں کہ يہ اقوام اور ان کے قائدين ہوتے ہيں جو اپنے اقدامات اور فيصلوں سے اپنی قسمت کا تعين کرتے ہيں، نا کہ ہزاروں ميل دور بيٹھے ہوئے ان ديکھے ان جانے چند بيرونی ہاتھ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
وہی تکرار جن کی تفصیل دیگر مواقع پر ہوچکی ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
می
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل نا صرف يہ کہ ناقابل فہم اور غير منطقی ہے، بلکہ تضادات کا بھی شکار ہے۔ ايک جانب تو آپ اس سوچ کا اظہار کر رہے ہيں کہ مسلم دنيا ميں قائدين محض امريکی مہرے ہيں اور دوسری جانب يہ الزام بھی بغير کسی ثبوت کے لگايا جاتا ہے کہ ہم پس پردہ داعش جيسی دہشت گرد تنطيموں کی مدد کر رہے ہيں۔ اگر آپ کی دليل درست تسليم کر لی جائے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ہم ايسے دہشت گرد عناصر کو مدد کيونکر فراہم کريں گے جو مسلم ممالک ميں موجود حکومتوں اور رائج نظام کو منظر سے ہٹانے کے ليے دہشت گردی سميت ہر قسم کے حربے استعمال کر رہے ہيں، جبکہ آپ خود يہ دعوی بھی کر رہے ہيں کہ مسلم ممالک ميں حکومتيں ہمارے ہی اسٹريجک مفادات کے ليے کام کرتی ہیں؟

آپ جيسے رائے دہندگان جو بغير کسی تامل کے اسلامی دنيا ميں پيش آنے والے ہر واقعے کے ليے براہراست کلی طور پر امريکہ کو الزام ديتے ہيں، اس حقیقت کو درگزر کر ديتے ہيں کہ يہ اقوام اور ان کے قائدين ہوتے ہيں جو اپنے اقدامات اور فيصلوں سے اپنی قسمت کا تعين کرتے ہيں، نا کہ ہزاروں ميل دور بيٹھے ہوئے ان ديکھے ان جانے چند بيرونی ہاتھ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں، نہ تو باہر سے انقلاب import کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی سازش کسی ملک پر قبضہ کرا سکتی ہے. یہ عوام کی ہی کوششیں ہوتی ہیں جس کے ذریعے تبدیلی آتی ہے
اس کی ایک مثال ایران عراق جنگ ہے جو دس سال چلی اور ایران کی سرحد پر کوئی خاطرخواہ اثر نہ ڈال سکی. اس کے علاوہ شام میں بشار کر خلاف بھی باہر سے لڑی جانے والی جنگ اس کا کچھ نہ بگاڑ سکی
اسلامی انقلاب آج اسی لئے قائم و دائم ہے کہ یہ عوام لے کر آئے تھے اور تمام دنیا کی بڑی چھوٹی قوتیں مل کر بھی اسکا کچھ نہ بگاڑ سکیں
اسی لیے میں یمن کے بارے میں مطمئن ہوں کہ باہر کی افواج اسکا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی چار سال تو ہوگئے اس جنگ کو جو ایک ہفتے میں ختم ہونے والی تھی
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
اس کے علاوہ شام میں بشار کر خلاف بھی باہر سے لڑی جانے والی جنگ اس کا کچھ نہ بگاڑ سکی
شام کی جنگ کے خلاف ہوں کہ تمام فریق ہی اس قابل نہیں۔ حیرت ہوتی ہے جب لاکھوں شامیوں کے قاتل حافظ الاسد اور بشار الاسد کے حامی دیکھتا ہوں۔
 

فاخر رضا

محفلین
شام کی جنگ کے خلاف ہوں کہ تمام فریق ہی اس قابل نہیں۔ حیرت ہوتی ہے جب لاکھوں شامیوں کے قاتل حافظ الاسد اور بشار الاسد کے حامی دیکھتا ہوں۔
سر آپ شاید کہیں اور چلے گئے. بات کسی کی حمایت کی نہیں ہے بلکہ خود لوگوں کے، عوام کے سربراہ کے خلاف کھڑے ہونے کی ہے. بشار کی حمایت یا مخالفت پر بحث ہوسکتی ہے. ان کے مظالم پر بھی. مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت شام کا بادشاہ وہی ہے، امریکہ کا صدر ٹرمپ ہے وغیرہ وغیرہ
 

فاخر رضا

محفلین
باہر سے سازشیں کرنے کی بجائے عوام میں شعور بلند کرنا چاہیے تاکہ وہ خود ظلم کے خلاف کھڑے ہوں. جیسے خمینی نے کیا. وہاں عوام نے بادشاہ کو نکال دیا. صحیح ہوا یا غلط یہ الگ بحث ہے. تبدیلی اندر سے آسکتی ہے. میرے کہنے کا صرف یہ مقصد تھا
 

Fawad -

محفلین
مسلمان عوام امریکی بمباریوں اور وحشیانہ آپریشنوں میں لاکھوں کی تعداد میں قتل، لاکھوں کی تعداد میں معذور اور لاکھوں کی تعداد میں تباہ ہوئے۔ کوئی یتیم ہوا، کوئی بیوہ ہوئی، کوئی اولاد سے محروم کوئی در بدر، کوئی نفسیاتی اور کوئی بھوک اور افلاس سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا جو امریکی سودخوروں اور وحشیوں کے نظریاتی اور معاشی خون آشامی کے بھینٹ چڑھ گئے۔
۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايک جانب تو آپ مسلم ممالک ميں شہريوں کی ہلاکت پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہيں اور امريکہ پر يہ لغو الزام لگاتے ہيں کہ ہم بلاتفريق شہريوں کو نشانہ بناتے ہيں مگر دوسری جانب آپ اس حقيقت کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں کہ يہ دہشت گرد تنظيموں سے منسلک مجرموں کی متشدد سوچ ہے جس کے تحت وہ دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنے کے ليے اپنی کاروائياں کرتے ہيں۔

يہ ايک ايسی حقيقت ہے جسے خود دہشت گرد تنظيميں بارہا تسلیم کر چکی ہيں۔ يہ کوئ رائے يہ تجزيہ نہيں ہے بلکہ يہ آج کے دور ميں عالمی دہشت گردی کی تلخ حقيقت ہے جسے دہشت گردوں نے اپنے الفاظ اور اعمال سے کئ بار ثابت کيا ہے۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ايسی سوچ اور بربريت کے سدباب کے ليے کوئ‏ کاروائ نہيں کی جانی چاہيے؟ کيا ان مجرموں کو اس بات کی اجازت ہونی چاہيے کہ وہ خوف اور دہشت کے ذريعے عوامی سطح پر اپنی مرضی مسلط کر سکيں؟

آپ کی جانب سے امريکہ پر دانستہ بغير کسی تفريق کے بے گناہ مسلمان شہريوں کو نشانہ بنانے کا الزام بالکل لغو اور غير منطقی ہے کيونکہ حقيقت يہ ہے کہ دنيا ميں کسی بھی اور ملک کے مقابلے ميں امريکہ نے اسلامی ممالک کی حکومتوں کو اپنے شہريوں کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے ليے سب سے زيادہ وسائل اور مدد فراہم کی ہے۔

امريکہ کيونکر دنيا بھر ميں مسلم حکومتوں کو اپنے شہریوں کو دہشت گردی کے عفريت سے محفوظ کرنے کے ليے وسائل فراہم کررہا ہے اگر آپ کے دعوی کے مطابق ہماری حکمت عملی تو يہ ہے کہ زيادہ سے زيادہ مسلمان شہريوں کو نقصان پہنچايا جائے؟

القائدہ، داعش، ٹی ٹی پی يا کسی بھی اور دہشت گرد تنظيم کی سرکردہ قيادت کے خلاف امريکی حکومت کی کاوشوں کا جائزہ ليں اور پھر خود اس بات کا تجزيہ کريں کہ پاکستان اور ديگر مسلمان ممالک ميں کتنے مسلمان شہريوں کی زندگی محفوظ ہوئ؟ اور اس کی وجہ دہشت گردی کی خلاف جاری وہ مشترکہ اجتماعی کاوشيں ہيں جن ميں امريکہ ديگر مسلم ممالک کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


خوراک کی عدم دستيابی، بھوک و افلاس اور عدل و انصاف کی پامالی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ميراث اور منطقی نتائج ہيں۔

تاہم موصل ميں داعش کی حاليہ شکست کے بعد دہشت گردی کا ايک اور تاريک پہلو ابھر کر سامنے آيا ہے اور وہ ہے سينکڑوں کی تعداد ميں بے يارومددگار یتيم بچے جو شہر کی سڑکوں پر مدد کے طلب گار ہيں۔ يہ بچے دہشت گرد گروہ کی پرتشدد کاروائيوں کے نتيجے ميں اپنے والدين، رشتہ داروں اور عزیز واقارب کو کھو چکے ہيں۔

اب جبکہ عراق کے لوگ اپنی زندگيوں کو ازسرنو شروع کر رہے ہيں تو ايک خيراتی ادارے کی جانب سے ان يتيم بچوں کی زندگیوں کو بحال کرنے کے عمل کا آغاز اجتماعی افطار ڈنر سے کيا گيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


"دہشت گردی کے ايسے بے شمار متاثرين ہيں جو ان سفاک حملوں ميں اپنی جان تو بچانے ميں کامياب ہو جاتے ہيں ليکن برسا برس تک جسمانی اور نفسياتی زخم جھيلتے رہتے ہيں"۔

موصل کے چاليس سالہ شہری تين بچوں کے والد سلمان کی المناک کہانی جو کچھ برس قبل دہشت گردی کے واقعے ميں ايک ٹانگ سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ بازو سے بھی معذور ہو چکے ہيں۔

دہشت گردی کا ہر واقعہ اپنے پيچھے ايسی بے شمار داستانيں چھوڑ جاتا ہے، ان ميں تو کچھ تو منظر عام پر آ جاتی ہيں اور کچھ متاثرين گمنامی ميں رہ جاتے ہيں۔

اسی طرح کئ بے گناہ افراد ان دہشت گرد واقعوں ميں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھتے ہيں۔

بے شمار ايسے بھی ہيں جن کے پيارے ہلاک ہو جاتے ہيں، وہ بھی ساری زندگی کرب ميں گزارتے ہيں۔

اور پھر سلمان جيسے بدقسمت بھی ہوتے ہيں جو بے رحم دہشت گردوں کے ہاتھوں زندگی بھر کے ليے معذور ہو جاتے ہيں اور ذہنی اور جسمانی مسائل کا شکار ہو جاتے ہيں۔

سلمان جيسے دنيا بھر ميں انگنت شہری ہيں جو اس دن کی ہولناکی کو ہر روز محسوس کرتے ہيں جب ان کی زندگياں ايسے مجرموں کے ہاتھوں برباد ہو جاتی ہيں جو اپنی خود ساختہ "مقدس اور عظيم" جدوجہد کا پرچار کرتے نہيں تھکتے اور ايسے دہشت گرد واقعات کی نا صرف يہ کہ ذمہ داری قبول کرتے ہيں بلکہ مستقبل ميں بھی ايسے مزيد حملوں کا عنديہ ديتے ہيں۔

دنيا ميں دہشت گردی کے ہزاروں متاثرين کی داستانيں تمام مہذب معاشروں کے ليے محرک ہيں کہ عالمی دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف اجتماعی سطح پر کاوشيں کی جائيں اور پرتشدد انتہا پسندی سے اپنے شہريوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری کو اپنی اولين ترجيحات ميں شامل کيا جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top