دہشت گردی کے انمٹ نقوش

بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے لیئے ایک وجہ کافی تھی آپ کے تھریڈ کو اور آپ کے پیغامات کو اگنور کرنے کی اور وہ وجہ میری آپ کی حکومتی پالیسیوں اور امریکی حکومت کا مسلمانوں بالعموم اقوام متحدہ بالخصوص انسانی حقوق کمیٹی سے بائیکاٹ ہے جو عامۃ الناس کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ امریکہ بہادر کو انسانی حقوق سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور جہاں اسکی اسرائیل نوازی کو زک پہنچے گی امریکہ وہ فورم بھی چھوڑ دے گا۔ البتہ آپ کے کچھ بیانات اپنے اندر اتنا پوٹینشل لیئے ہوتے ہیں کہ بات کا رخ کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں۔ آئیے یکے بعد دیگرے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ کیونکہ یہ بات کھلے فورم میں ہو رہی ہوتی ہے تو ہر پوسٹ کا مقصد یقینا ایسی ہر رائے کو سمجھنا ہوتا ہے جو نہ صرف اس پوسٹ پر پیش کردہ مواد سے کسی بھی طرح اختلاف کرتی ہو بلکہ اگر اس کی دلیل مضبوط ہو تو ہم اپنی رائے کو درست کر سکیں۔
اب یہاں آپ چونکہ بطور ترجمان ریاستہائے متحدہ امریکہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں تو اگر ذاتی طور پر آپ ہمارے خیالات سے متفق بھی ہوں گے تب بھی آپ نہ اس کا اعتراف کریں گے نہ اپنی رائے سے بغیر کسی حکم کے واپس ہونگے تو ایسے میں آپ کے یکطرفہ ایسے پیغامات جن کا مقصد امریکی حکومت کی آرگانک تشہیر اور اردو لکھنے بولنے سمجھنے والے لوگوں میں امریکی بیانیہ کو قابل قبول بنانا اور ایک خفیف درجہ کی برین اسٹارمنگ کرنا تاکہ امریکی سوچ و فکر کو ترقی حاصل ہو اور اس کا بین الاقوامی سطح پر امیج بہتر ہو سکے۔ کی عملی حیثیت ایک اشتہار سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی ۔ کیونکہ آپ کا بیانیہ دلائل اور امریکی انتظامیہ کی جانب سے حقیقی عملی مظاہرہ سے خالی ہوتا ہے۔
آئیے معائنہ کرتے ہیں آپ کے ان بیانات کا جن سے مجھے اختلاف ہے ۔ یہ کوئی مقدمہ نہیں ہے ایک عام پاکستانی اور مسلمان کی سوچ ہے جس سے ہر کسی کو اختلاف کرنے اور اس کے خلاف اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے۔

"یہاں سينکڑوں بلکہ ہزاروں ملالائيں موجود ہيں۔ ہميں ان لڑکيوں کی حوصلہ افزائ کرنی چاہيے اور انھيں يہ باور کروانا ہے کہ ان کی آوازوں ميں اثر موجود ہے۔"
جی نہیں آپ کو آپ کی ملالہ مبارک ہو ۔ کچھ لبڑل اور احساس کم تری کے مارے ہوئے لوگوں کے علاوہ ملالہ پاکستانی لڑکیوں کو ری پریزنٹ نہیں کرتی ۔ ہماری نظر میں یہ ایک کہانی ہے جسے بنایا گیا ہے ۔ پاکستانی معاشرے میں بہت باہمت خواتین بھی ہیں ملالہ ہی کیوں سمعیہ نورین جو اپنے طلباء کو بچاتے ہوئے وین میں جل کر شہید ہوئی یا اس سے بھی زیادہ آرمی پبلک اسکول کی وہ پرنسپل جو اپنے طلباء کے ساتھ شہید ہوئی۔ سوات میں ظلم ہوا شک نہیں ۔ ظالمان کا قبضہ تھا شک نہیں ۔ اس میں ایک ڈائری لکھی جاتی ہے اور بی بی سی کو پہنچائی جاتی ہے بی بی سی جیسا ادارہ جسکے کالمز میں ہمارے معاشرے سے ملک سے اور ہماری اقدار سے بیزار ہونا اور بیزار کرنا ٹپکتا ہے اس ڈائری کو اپنی نیوز سائیٹ پر نہ صرف جگہ دیتا ہے بلکہ اسکی پروموشن اور تشہیر بھی کرتا ہے۔ کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ برطانیہ کا سرکاری نشریاتی ادارہ جس کو اسقدر اٹھا رہا ہے وہ بلا مقصد ہے ۔۔؟؟ ہم کیوں ایسا نہ سمجھیں کہ جو ادارہ یا حکومت اپنے ملک (برطانیہ ) میں ہر منٹ میں ہونے والے گیارہ ریپ کیسز کو تو بین الاقوامی طور پر اس لیئے رپورٹ نہیں کرتا کہ اس سے ملک کی بدنامی ہوگی وہ سوات میں ملنے والی ایک ڈائری کی بنیاد پر پاکستان سے اتنا مخلص ہوگا کہ حقیقی حقداروں کی جگہ بناسپتی اور ان لوگوں کو جو پاکستان کے عمومی کنزرویٹیو مزاج اور رویوں کے خلاف ایسا بیانیہ رکھنے والوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتا ہے جس سے ہمارے معاشرے میں بے چینی پیدا ہوتی ہے


امريکی حکومت نے دہشت گردوں، ان کے سرغناؤں اور ان گروہوں کے خلاف ايک مستقل سخت موقف اختيار کيا ہے جو مذہب کے نام پر اپنی صفوں ميں مجرموں کو شامل کر کے دنيا بھر کے عام شہريوں کے خلاف خونی کاروائياں کرتے ہيں۔ اور يہ بھی ياد رہے کہ ان کے ظلم کا شکار ہونے والوں ميں بڑی تعداد ميں مسلمان شہری بھی شامل ہيں۔
آپ کا یہ بیانیہ اور عملی طور پر امریکہ کا عمل آپس میں میل نہیں کھاتے ۔ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپ کا موقف مضبوط ہے تو اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی پر آپ کی خاموشی چہ معنی دارد کیا حال ہی میں کیا آپ کو نظر نہیں آتا کہ وہاں نہتے لوگوں کو سروں اور ٹانگوں پر گولیاں ماری جا رہی ہیں ۔ آپ تاریخ سے واقف ہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ مقبوضہ علاقوں کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہ تو ملک کا حصہ بنایا جا سکتا ہے نہ وہاں آپ وہاں کے رہنے والوں کے علاوہ کوئی آبادی قائم کر سکتے ہیں جبکہ اسرائیل میں یہ دونوں عمل بڑی ڈھٹائی سے جاری ہیں۔ عراق نے دو قراردادوں پر عمل نہیں کیا آپ نے اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر ہی اس کو تہس نہس کر دیا۔ شام کی حکومت آپ کی نظر میں ظالم ہوئی آپ نے وہاں عوام الناس کو بغیر کسی اخلاقی یا قانونی و اخلاقی سبب کے اسلحہ فراہم کر کے وہ آگ لگائی جو آج تک بجھی نہیں ۔ داعش کے قیام اور اس کے پنپنے میں آپ کا بالواسطہ مکمل کردار تھا ۔ یہ بات آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ دو چہرہ سفارت کاری میں آپ سے زیادہ بدنام کوئی نہیں ہے۔ اسرائیل صاحب ۲۲۵ قراردادوں میں سے کتنی پر عمل کرتے ہیں ذرا اپنے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے اس کے اعداد و شمار حاصل کیجئے گا آنکھیں کھل جائیں گی -
اور ان خلاف ورزیوں پر کیا اپریکہ بہادر کا کوئی ردعمل سامنے آیا۔۔؟؟ سوائے ساری دنیا بمقابلہ امریکہ اور انسانی حقوق کمیشن سے امریکہ کا فرار یا پھر تین سو بلین کے قریب اسرائیل نامی قابض دہشت گرد کی امداد۔۔؟
امريکہ کی موجودہ انتظاميہ سميت کوئ بھی حکومت کبھی بھی کسی ايک مذہب يا معاشرے کے کسی مخصوص طبقے کے خلاف رنگ ونسل يا مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنياد پر پاليسی وضع کر ہی نہيں سکتی۔ يہ امر نا صرف يہ ہمارے آئين اور بنيادی اصولوں اور اقدار کے منافی ہے بلکہ اس کی کوئ منطق اور توجيہہ بھی پيش نہيں کی جا سکتی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان امريکی معاشرے کا حصہ ہيں اور امريکی فوج اور حکومت سميت انگنت شعبوں ميں اپنے فرائض بھی انجام دے رہے ہيں اور ترقی بھی کر رہے ہيں۔ ہم کيونکر ايسی پاليسی اپنائيں گے جو ان لاکھوں شہريوں کو بھی متنفر کر دے اور دنيا کے مختلف حصوں ميں ہمارے اہم ترين اسٹريجک اتحاد اور شراکت داريوں کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنے؟
ایک طرف آپ کا یہ بیانیہ کہ ایسا کرنا غیر منطقی اور ناقابل توجیہہ ہوگا جبکی عملا آپ کی حکومت کا اس سلسلے میں کردار یہ ہے کہ چوبیس ستمبر دو ہزار سترہ کو جو حکمنامہ ٹرمپ نامی کسی وہائیٹ ہاؤس کے مکین نے دستخط کیا تھا کیا آپ اس کا مضمون یہاں پیش کر سکتے ہیں۔ اور اسکی حکومت امریکہ سے ایسی توضیح لا سکتے ہیں جو سب کے لیئے قابل قبول ہو۔۔؟؟؟


آپ کے دعوے کی حقيقت کو درست تناظر ميں پرکھنے کے ليے امريکی اور سعودی حکومتوں کے مابين گزشتہ برس طے پانے والے عسکری معاہدوں کی تفصيل اور اس ضمن ميں چند اہم اعداد وشمار پيش ہيں۔
کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ اسرائیل کے عسکری معاہدوں کی تفصیل بھی یہاں شیئر کرتے تاکہ صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ اسرائیل کے سٹاک میں موجود کچھ مواد کی تفاصیل بھی سامنے آتی تاکہ منصفانہ تقابل کیا جا سکتا۔۔؟؟
This is not a comprehensive list. In addition to indigenously developed military equipment, Israel has made a number of procurements from the United States in recent years, including systems procured directly from U.S. manufacturers and ex-U.S. Forces equipment. The Israel Defense Forces also makes use of U.S. military systems not necessarily procured directly from the U.S. The list below includes U.S.-made weapon systems paid for from funding provided by the USA, by Israel alone, or by a combination of funding from both nations. All data is from Jane's Sentinel Eastern Mediterranean 2007[3] unless otherwise stated.

Arrow anti-ballistic missile system, developed in partnership with the United States
Item Quantity Year
procured
Origin
Fighter aircraft

F-15A Eagle 25 1993 Ex-U.S. Air Force[37]
F-16C/D Fighting Falcon 60 1991–93 U.S.
F-16A/B Fighting Falcon 50 1991–93 Ex-U.S. Air Force[38]
F15I Eagle 25 From 1997 U.S.
F-16I Fighting Falcon 102 From 2003 U.S.
Lockheed Martin F-35 Lightning II 5 From 2016 U.S.
Transport planes
C-130 Hercules E/H 39 From 1974 U.S.
Boeing KC-707 ?? 1973 U.S.
Gulfstream G550 5 From 2003 U.S.
Utility aircraft
Cessna 206 ?? ?? Unknown
Training aircraft
Northrop Grumman TA-4 ?? ?? U.S.
Attack helicopters
AH-1E HueyCobra 14 1996 Ex-U.S. Army[39]
AH-64 Apache 36 1990–91 U.S.
AH-64D Apache 9 From 2004 U.S.
Utility, cargo, and support helicopter
S-65/CH-53E Sea Stallion 10 1990–91 U.S.
S-65/CH-53D Sea Stallion 2 1994 Ex-U.S. Air Force
Bell 206 ?? ?? Unknown
Bell 212 ?? ?? Unknown
Sikorsky S-70A-50 15 2002-03 U.S.
S-70/UH-60A Black Hawk 10 1994 Ex-U.S. Army
Ground defense vehicles
M113 6,000 ?? Unknown
M48 Patton tank 1,000 1956–1971 Ex. U.S.
M60 Patton tank 1,500 1965–1979 Ex. U.S.
Artillery
M109 howitzer ?? ?? Unknown
M270 Multiple Launch Rocket System 42 From 1995 U.S.
Munitions
Joint Direct Attack Munition 6,700 [40] 1999–2004 U.S.
Mark 84 general purpose bomb ?? ?? U.S.
Missiles
FIM-92A Stinger 200 1993–94 U.S.
MIM-104 Patriot 32 1991 U.S.
MIM-72 Chaparral 500 On order Ex-U.S. Forces
M48A3 Self-Propelled Chaparral System 36 On order Ex-U.S. Forces
AGM-114 Hellfire II ?? Mid-1990s U.S.
AGM-62 Walleye ?? ?? Unknown
AGM-65 Maverick ?? ?? Unknown
AGM-78 Standard ARM U.S.
AGM-142D 41 On order Joint Israel/U.S.
AIM-120 AMRAAM 64 On order U.S.
AIM-7 Sparrow ?? ?? Unknown
AIM-9S Sidewinder 200 1993–94 U.S.
AGM-84 Harpoon ?? ?? Unknown
BGM-71 TOW-2A/B ?? Mid-1990s U.S.

يہ دعوی حقائق کے منافی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوشيں مسلم ممالک کے خلاف امريکی جنگ کے مساوی ہيں۔ داعش جيسی عالمی دہشت گرد تنطيم کی دہشت گرد کاروائيوں پر اگر آپ نظر ڈاليں تو واضح ہو جائے گا کہ امريکہ سميت دنيا کا کوئ بھی ملک دہشت گردی کے اس عفريت سے خود کو الگ نہيں کر سکتا جو کسی جغرافيائ حدود کو تسليم نہيں کرتا۔
اس عفریت کی پیدائش اور تقویت میں امریکہ کا کردار رہا ہے جسے آپ جذباتی باتوں سے رد کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے آئے ہیں جبکہ عملی طور پر اس کا آغاز آپ کے اسلحے تربیت اور بشار کو کمزور کرنے کی کوشش اور عراق میں آپ کی مداخلت کے بعد کے حالات کے نتیجے میں ہوا آپ خود کو اس سے کبھی بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ شور جتنا چاہے مچا لیں

اگر اس دعوے ميں کوئ سچائ ہوتی کہ امريکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کاوشوں کے لبادے ميں مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے تو ايسی صورت ميں ہميں کئ سرکردہ اسلامی ممالک کی حکومتوں سميت اسلامی دنيا سے حمايت نا ملتی۔
اسلامی ممالک کی کونسی حکومت عوام کی نمائیندہ ہے۔۔؟ شام کا صدر آپ کو قبول نہیں ۔ عراق کا صدر آپ نے قتل کروا دیا۔ لیبیا کے صدر کو آپ کی حمایت یافتہ میلیشیاز نے گرفتار کرنے کے بعد قتل کیا۔ افغانستان میں اسامہ کی حامی حکومت کو آپ نے حملہ کر کے ختم کر دیا۔ ایران آپ کو قبول نہیں ۔ ترکی آپ کی پسندیدہ لسٹ سے نکل چکا۔ فلسطین آپ کی اسرائیل نوازی کے باعث اچھی کتابوں میں نہ رہا۔ مصر میں مرسی کی جمہوری اور اسلامی نقطہ نظر والی حکومت کو بغاوت کر کے گرانے والے سیسی کو آپ سے محبت ہو گئی ۔ یمن میں آپ کی نظر میں جنگ میں ایران ملوث ہے اور ایران کو مارنے کے لیئے سعودیہ ، امارات اور مصر کے اتحاد کو آپ کی منظوری حاصل ہے تاکہ اسلحہ بیچا جا سکے اور ایران کو مارا جا سکے۔ سوڈان ویسے ہی آپ کو قبول نہیں لہذا سرکردہ اسلامی ممالک کی لسٹ سے نکال باہر کیا۔ پاکستان پہلے ہی ہندوستان کی تھانیداری نہ ماننے کی وجہ اسے اور چین اور روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات کی وجہ سے سرکردہ نہ رہا تو وہ کون سے سرکردہ اسلامی ممالک ہیں جن کی حماقت آپ کو حاصل ہے ذرا بتانا پسند کریں گے۔۔؟؟

یقینا اس ساری بات میں سے آپ کو جن باتوں پر جواب ملے گا اسے آپ کوٹ کریں گے باقی کو اگنور کریں گے ۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 

Fawad -

محفلین
جی نہیں آپ کو آپ کی ملالہ مبارک ہو ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


جو رائے دہندگان انتہائ جذباتی انداز ميں امريکہ کی ملالہ ميں مبينہ غير معمولی دلچسپی کے حوالے دے کر سوال اٹھا رہے ہيں، ان کے ليے ميں پاکستان کی تمام اہم سياسی جماعتوں کے سربراہان کے ملالہ کے حوالے سے ديے گئے بيانات پيش کرنا چاہوں گا۔

وزير اعظم پاکستان نواز شريف نے ملالہ کے حوالے سے ان جذبات کا اظہار کيا تھا

Like a daughter: Nawaz says Pakistan needs Malala the most right now | The Express Tribune

تحريک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بيان

http://www.nation.com.pk/pakistan-n...2013/imran-khan-proud-of-daughter-of-pakistan

ايم کيو ايم کے ليڈر الطاف حسين

MQM holds meetings to express solidarity with Malala: Altaf pledges support to army if it acts to wipe out terrorists - Newspaper - DAWN.COM

پيپلز پارٹی کے آصف زرداری کا ملالہ کے حوالے سے موقف

Zardari meets Malala, says Pakistan is proud of her

اس کے علاوہ پاکستان کے آرمی چيف جرنل اشفاق پرويز کيانی کی ہسپتال ميں ملالہ کی عيادت کے حوالے سے خبر

Gen. Kayani visits Peshawar to oversee Malala’s treatment

پاکستان کے تمام اہم قائدين نے ملالہ کے حوالے سے جو بيانات ديے ہيں اور جو واضح موقف اختيار کيا ہے وہ اس عوامی جذبے اور ردعمل کا عکاس ہے جو بالآخر اس بين الاقوامی ہمدردی کا باعث بنا جسے بعض عناصر سازش قرار دينے پر بضد ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ملالہ عالمی سطح پر ان بچيوں کے ليے علامت بن چکی ہيں جنھيں جبری طور پر تعليم کے حصول سے روکا جاتا ہے۔ ليکن يہ امريکی حکومت نہيں ہے جس کی بدولت ملالہ کو يہ مقام حاصل ہوا ہے۔ پاکستان سياسی قائدين کے بيانات جن کا حوالہ ميں نے پيش کيا ہے اور پاکستان کے تمام اہم شہروں میں درجنوں کی تعداد ميں نکالی جانے والی عوامی ريلياں وہ وجہ بنيں جس کی بدولت اس واقعے کو ابتداء ميں عالمی توجہ حاصل ہوئ۔ اور يہ توجہ صرف امريکہ ہی نہيں بلکہ دنيا کے ہر حصے ميں حاصل ہوئ اور اس کی بنياد ايک ايسی معصوم بچی سے اظہار يکجہتی کی مشترکہ خواہش تھی جسے محض سکول جانے کی پاداش ميں سر پر گولی مار دی گئ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
آپ کا یہ بیانیہ اور عملی طور پر امریکہ کا عمل آپس میں میل نہیں کھاتے ۔ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپ کا موقف مضبوط ہے تو اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی پر آپ کی خاموشی چہ معنی دارد کیا حال ہی میں کیا آپ کو نظر نہیں آتا کہ وہاں نہتے لوگوں کو سروں اور ٹانگوں پر گولیاں ماری جا رہی ہیں ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جہاں تک عالمی دہشت گردی کا تعلق ہے تو صرف امريکی حکومت ہی نہيں بلکہ عالمی براداری کا مشترکہ موقف ہے کہ کوئ بھی تنظيم يا گروہ جو مذہبی نعروں اور آزادی کی تحريک کی آڑ ميں دانستہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرے، اسے کسی بھی طور ايسی مصدقہ اور قانونی سياسی اکائ کے طور پر تسليم نہيں کيا جا سکتا ہے جو جائز مطالبات اور اہداف کے حصول کی کوشش کر رہی ہے۔

يہ ايک جانی مانی حقيقت ہے کہ قريب تمام ہی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظيميں چاہے وہ القائدہ ہو، داعش، ٹی ٹی پی يا ان سے منسلک ديگر گروہ – دانستہ طور پر علاقائ تنازعات کو تشدد، افراتفری اور بربادی کے ذريعے اپنی تخريبی سوچ کی تشہير کے ليے استعمال کرتے ہيں، تا کہ اپنے تسلط کو عوامی سطح پر بڑھايا جا سکے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ کشمير اور فلسطين سميت دنيا کے دیگر عالمی تنازعات کے نتيجے ميں بے شمار انسانی جانوں کا زياں ہو چکا ہے۔۔ ليکن کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اگر امريکہ يا کوئ بھی دوسرا فريق تمام فريقین پر ان کی مرضی اور اتفاق رائے کے بغير کوئ حل مسلط کرنے کی کوشش کرے تو اس صورت میں پائيدار اور طويل المدت امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے؟

کشمير اور فلسطين سميت ديگر علاقائ اور عالمی تنازعات اور دہشت گردی کی موجودہ لہر ميں اہم ترين فرق يہ ہے کہ تمام عالمی برادری بشمول پاکستان کے اس حقيقت کا ادارک بھی رکھتی ہے اور اس کو تسليم بھی کرتی ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی عفريت ہے جس کا خاتمہ تمام فريقین کے ليے اہم ہے۔ اس کے مقابلے ميں ديگر تنازعات میں فریقين کے مابين اختلافی موقف اور نقطہ نظر کا ٹکراؤ ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
آپ تاریخ سے واقف ہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ مقبوضہ علاقوں کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہ تو ملک کا حصہ بنایا جا سکتا ہے نہ وہاں آپ وہاں کے رہنے والوں کے علاوہ کوئی آبادی قائم کر سکتے ہیں جبکہ اسرائیل میں یہ دونوں عمل بڑی ڈھٹائی سے جاری ہیں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کو دنيا کی کسی بھی اور حکومت، فوج يا سرکاری ادارے کے موقف يا اقدامات کے ليے قصووار قرار دينا غير منطقی اور ناانصافی پر مبنی دليل ہے۔ اگر امريکی حکومت کے کسی حکومت کے ساتھ مضبوط سفارتی اور اسٹريجک تعلقات بھی ہوں، اس صورت ميں بھی کسی بھی علاقائ تنازعے کے ضمن ميں کسی بيرون ملک کے موقف کے ليے امريکہ کو ذمہ دار قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ چاہے معاملہ کشمير کا ہو، برما کا يا پھر دہائيوں پر محيط فسلطين کا مسلۂ – امريکی حکومت نے ہميشہ تمام فريقين پر زور ديا ہے کہ تشدد کی بجائے تعميری مذاکرات کا راستہ اختيار کيا جائے تا کہ ان تنازعات کو حل کيا جا سکے جو عام شہريوں کی ہلاکت کا سبب بنتے ہيں۔ امريکہ حکومت کی جانب سے برسا برس سے دنيا کے مختلف خطوں ميں جنگوں، تنازعات اور تشدد سے متاثرہ عام شہريوں کی امداد اور بحالی کے ليے ہر ممکن مدد اور وسائل فراہم کيے گئے ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ اسرائيل اور فلسطين کا جاری تنازعہ اور اس ميں بے گناہ انسانی جانوں کا نقصان امريکہ سميت تمام انسانی برادری کے ليے لمحہ فکريہ ہے۔ ليکن اس معاملے ميں بھی امريکی حکومت تشدد کی محرک يا وجہ نہيں بلکہ مسلئے کے ديرپا حل کی جانب جاری عمل کا حصہ ہے۔ خطے ميں پائيدار امن کے حصول اور تمام متعلقہ فريقين کے مابين کدورتيں کم کرنے کے ليے ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ ہمارے موقف اور نقطہ نظر کو بے شمار عرب ممالک کی حمايت بھی حاصل ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہم خطے ميں اسرائيل کو اپنا اسٹريجک شراکت دار سمجھتے ہيں۔ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے۔ تاہم اگر آپ اسرائيل کے ليے امريکی حمايت اور سپورٹ کو اجاگر کرتے ہیں تو پھر انصاف کا تقاضا يہ ہے کہ آپ اس امداد کا بھی تذکرہ کريں جو ہم نا صرف يہ کہ فلسطين کے عوام بلکہ خطے ميں اپنے عرب دوستوں کو بھی ديتے چلے آ رہے ہيں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
عراق نے دو قراردادوں پر عمل نہیں کیا آپ نے اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر ہی اس کو تہس نہس کر دیا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

نومبر 8 2002 کو اقوام متحدہ نے قرارداد نمبر 1441 منظور کی تھی جس ميں صدام حسين کو عالمی برادری سے تعاون کرنے کا آخری موقع فراہم کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے مطابق

"اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل نے يہ متفقہ فيصلہ کيا ہے کہ عراقی حکومت پر يہ لازم ہے کہ وہ يو- اين -ایم- او- وی – آئ – سی اور آئ – اے – ای – اے کے ساتھ فوری، غير مشروط اور بغير کسی رکاوٹ کے مکمل تعاون کرے۔ اس تعاون کے دائرہ کار ميں آئ – اے – ای – اے کو زير زمين علاقوں، مختلف عمارات، ريکارڈز کی پڑتال سميت مختلف ماہرين سے سوالات کی اجازت شامل ہے۔ آئ – اے – ای – اے پر يہ لازم ہے کہ وہ اس قرارداد کی منظوری کے 45 دن کے اندر اپنی کاروائ کا آغاز کرے اور 60 دنوں کے اندر سيکورٹی کونسل کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے۔"

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ اس قرارداد ميں سيکورٹی کونسل نے عراق پر يہ واضح کر ديا تھا کہ عراق کی جانب سے عدم تعاون کی صورت ميں عراق کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

SECURITY COUNCIL RESOLUTIONS - 2002

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
شام کی حکومت آپ کی نظر میں ظالم ہوئی آپ نے وہاں عوام الناس کو بغیر کسی اخلاقی یا قانونی و اخلاقی سبب کے اسلحہ فراہم کر کے وہ آگ لگائی جو آج تک بجھی نہیں ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس سے پہلے کہ آپ امريکہ کو شام کی عوام کی حمايت کے ليے ہدف تنقيد بنائيں اور اس امر کو تشدد کی اصل وجہ قرار ديں، يہ ياد رکھیں کہ اس جاری تنازعے کے دوران گزشتہ قريب پانچ برسوں کے دوران دو لاکھ پچاس ہزار شہری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں۔ اور اب يہ محض احتجاج نہيں بلکہ خانہ جنگی ہے۔ علاوہ ازيں ايک رپورٹ کے مطابق 11 ملين افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہيں۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کردوں کہ تشدد کا آغاز اس وقت نہيں ہوا تھا جب امريکی حکومت نے اصولی موقف اپناتے ہوئے ان مظاہرين کی حمايت کا فيصلہ کيا تھا جو اسد حکومت کی بربريت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ يہ سارا معاملہ مارچ 2011 ميں شروع ہوا تھا جب شام کے جنوبی شہر ديرہ ميں چند نوجوانوں کی گرفتاری اور تشدد کے واقعات کے بعد مظاہروں کا آغاز ہو گيا۔ جولائ 2011 تک ہزاروں کی تعداد ميں مظاہرين ملک بھر ميں سراپا احتجاج بن گئے۔ مخالف جماعتوں کی جانب سے اسلحہ بھی استمعال کيا جانے لگا۔ ابتداء ميں اپنے دفاع کے ليے اور پھر حکومتی فوجوں کو اپنے علاقوں سے دور رکھنے کے ليے۔

جون 2013 تک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس تنازعے ميں نوے ہزار افراد ہلاک ہوچکے تھے۔ اگست 2015 تک يہ تعداد بڑھ کر دو لاکھ پچاس ہزار تک پہنچ گئ۔ امريکی قيادت ميں شام ميں فضائ بمباری کی مہم کا آغاز ستمبر 2014 ميں ہوا جس کا مقصد داعش کے بڑھتے ہوئے تسلط کو روکنا اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو نيست ونابود کرنا تھا۔

اس بےمثال انسانی ظلم و تشدد کے نتيجے ميں امريکی عوام اور حکومت کے پاس اس کے سوا کوئ چارہ نہيں تھا کہ وہ شام کی عوام کے اپنے بہتر مستقبل کی خواہش کے جائز اور ايک آزاد اور جمہوری حکومت کے قيام کے مطالبے کا ساتھ ديں۔

ہم شام ميں معصوم عورتوں، مردوں اور بچوں کی حفاظت کے ليے صرف امداد اور لاجسٹک تعاون فراہم کر رہے ہيں، ان حالات ميں جب کہ ان کے تحفظ کی ذمہ دار حکومت ان پر بموں سے حملے کر رہی ہے۔ مقصد صرف ان کی حفاظت کو يقينی بنانا ہے۔

يقينی طور پر آپ ان لوگوں کی مدد کے ليے ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
داعش کے قیام اور اس کے پنپنے میں آپ کا بالواسطہ مکمل کردار تھا ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ سوچ انتہائ احمقانہ ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی جو عراق ميں ہماری افواج کی جانب سے کی گئ پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔

حتمی تجزيے ميں تشدد کی حاليہ لہر اور آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ابھرنے کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو اس ليے موردالزام قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ عراق کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو عراق ميں اپنے قيام ميں توسيع کی اجازت ہی نہيں دی گئ تھی۔ امريکی افواج کے انخلاء کے بعد عراق کی فعال اور خودمختار حکومت ہی اب عراق کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

State Department Terrorist Designations of ISIS Affiliates and Senior Leaders


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ اسرائیل کے عسکری معاہدوں کی تفصیل بھی یہاں شیئر کرتے تاکہ صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ اسرائیل کے سٹاک میں موجود کچھ مواد کی تفاصیل بھی سامنے آتی تاکہ منصفانہ تقابل کیا جا سکتا۔۔؟؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کی جانب سے اسرائيل، فلسطين يا کسی بھی ملک کو دی جانے والی امداد بہت سے عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ اس ضمن ميں کوئ ايسا مستقل کليہ يا ضابطہ استوار نہيں کيا جا سکتا جو بيک وقت دنيا کے تمام ممالک کی ہر پل بدلتی ہوئ صورت حال اور ضروريات کو مد نظر رکھتے ہوئے بحث و مباحثے سے مبرا ہو۔ يہ ايک مستقل عمل کا حصہ ہوتا ہے جس ميں سرکاری اور غير سرکاری تنظيموں اور دونوں ممالک کے مختلف اداروں کے بے شمار ماہرين شامل ہوتے ہيں۔


يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد مختلف جاری منصوبوں اور زمينی حقائق کی روشنی ميں دونوں ممالک کے مابين باہم تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقت کے ساتھ تبديل ہوتی رہی ہے۔

اسی طرح اگر آپ سال 2000 سے اسرائيل کو دی جانے والی امداد کا جائزہ ليں تو آّپ پر واضح ہو گا کہ ہر سال اسرائيل کی غير ملکی امداد پر انحصار کے توازن اور ضرورت کے پيش نظر امريکی امداد ميں بتدريج کمی واقع ہوئ ہے۔ ليکن اسی عرصے ميں امريکہ فلسطين کو امداد دينے والے ممالک ميں سرفہرست ہے۔

سال 2008 سے لے کر اب تک مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو سالانہ دو طرفہ امريکی امداد اوسطا 600 ملين ڈالرز بنتی ہے جس ميں سالانہ بجٹ کو مستحکم کرنے کے ليے اوسطا 200 ملين ڈالرز کی براہراست مدد کے علاوہ مغربی کنارے ميں فلسطينی اتھارٹی کو سيکورٹی کی مد ميں دی جانے والی 100 ملين ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے۔ علاوہ ازيں امريکہ اقوام متحدہ کے فلسطينی پناہ گزينوں کی بحالی کے ليے قائم ادارے يو اين آر ڈبليو اے کو سب سے زيادہ امداد دينے والا ملک ہے۔

جب آپ اسرائيل اور فلسطين کو دی جانے والی امريکی امداد کا تقابلی جائزہ پيش کرتے ہیں تو آپ تصوير کے صرف ايک چھوٹے سے حصے پر اپنی توجہ مرکوز کيے ہوئے ہیں۔ آپ کو اس پورے خطے ميں امريکہ کی جانب سے اپنے دوستوں اور اتحاديوں کو دی جانے والی امداد کا تقابلی جائزہ لينا ہو گا جو کہ غير جانب داری اور توازن کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اس ضمن ميں آپ اس خطے ميں عرب ممالک کو دی جانے والی امداد کے اعداد وشمار کو بھی مد نظر رکھيں۔ اپنی بات کی دليل کے ليے ميں آپ کو مصر کی مثال دوں گا جس کو امريکہ کی جانب سے پچھلی تين دہائيوں ميں قريب 30 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔

مصر | Egypt | U.S. Agency for International Development

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
اس عفریت کی پیدائش اور تقویت میں امریکہ کا کردار رہا ہے جسے آپ جذباتی باتوں سے رد کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے آئے ہیں جبکہ عملی طور پر اس کا آغاز آپ کے اسلحے تربیت اور بشار کو کمزور کرنے کی کوشش اور عراق میں آپ کی مداخلت کے بعد کے حالات کے نتیجے میں ہوا آپ خود کو اس سے کبھی بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ شور جتنا چاہے مچا لیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ سوچ انتہائ احمقانہ ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی جو عراق ميں ہماری افواج کی جانب سے کی گئ پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔

حتمی تجزيے ميں تشدد کی حاليہ لہر اور آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ابھرنے کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو اس ليے موردالزام قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ عراق کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو عراق ميں اپنے قيام ميں توسيع کی اجازت ہی نہيں دی گئ تھی۔ امريکی افواج کے انخلاء کے بعد عراق کی فعال اور خودمختار حکومت ہی اب عراق کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

State Department Terrorist Designations of ISIS Affiliates and Senior Leaders


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



کچھ کے مطابق تو داعش کی بنیاد 2004 میں تب ڈالی گئی جب امریکہ عراق میں موجود تھا اور ابو مصعب الزرقاوی نے القاعدہ بالعراق کی بنیاد ڈالی جو آپ کے عراق پر 2003 میں ہونے والے حملے کا براہ راست نتیجہ تھا۔ اس نے اپنے ملک پر ہونے والے حملے کے خلاف جنگ شروع کی زرقاوی تین سال بعد آپ کے ہوائی حملے میں مارا گیا پھر دو ہزار چھے میں ابو ایوب المصری نے اس کا نام تبدیل کر کے دولۃ الاسلامیہ بالعراق رکھا اور 2010 میں اسکی موت ہونے کے بعد ابو بکر البغدادی ان کا امیر بنا تب تک دولۃ الاسلامیہ بالعراق ایک مقامی مزاحمتی گروپ تھا۔ 2013 میں جب آپ کی شہ پر تیونس لیبیا اور شام میں یکے بعد دیگرے عرب سپرنگ کا آغاز ہوتا ہے۔ آپ کے دو بنیادی اہداف کرنل قذافی اور بشار الاسد آپ کی نظروں میں چبھنے شروع ہوتے ہیں اور آپ اسے اپنے مقاصد کے حصول کے لیئے سنہری وقت سمجھتے ہوئے ان کے خلاف کھڑے ہونے والے مقامی مظاہروں کو فنڈ اور میڈیا ہائیپ دینا شروع کرتے ہیں ۔ اسی 2013 میں دولۃ الاسلامیہ بالعراق اپنا نام تبدیل کر کے دولۃ الاسلامیہ بالعراق والشام رکھ لیتی ہے۔ اور 2010 سے موجود دولۃ الاسلامیہ کا قائد ابوبکر البغدادی 2013 میں سینیٹر جان مکین کے ساتھ اپنے ساتھیوں ابو موسی جو داعش کا پریس سیکرٹری ہوا اور محمد نور جو داعش کی سرقلمی ویڈیوز بنانے والے گروپ کا سرغنہ بنا ملاقات کرتا ہے اور یہ سب ملاقاتیں باتصویر ہوتی ہیں ۔ کیا اسے صرف ایک اتفاق سمجھا جائے۔ بقول آپ کے آپ لوگ 2011 میں عراق چھوڑ چکے تھے تو اب عراق میں موجود ان جنگجو گروپس سے ملنا کیونکرممکن ہو گیا شاید آپ کی ان کے ساتھ بنیادی وجہ نزاع یعنی عراق میں ہونا ختم ہو چکی تھی اور ان کے اور آپ کے اس وقت کے حساب سے دشمن ایک تھے یعنی بشار الاسد اور کرنل قذافی۔ سودا کیا جاتا ہے ۔اور اس ڈیل پر عمل بھی شروع ہو جاتا ہے۔ آپ کا داعش کے خلاف پہلا حملہ کب ہوا اپنے ریکارڈز کھول کر دیکھیں۔ جنوری 2014 فلوجہ کا کنٹرول آئی ایس آئی ایس لے لیتی ہے۔ نو جون 2014 کو موصل پر قبضہ کر لیتی ہے۔ گیارہ جون 2014 کو تکریت پر قبضہ ہوتا ہے۔ اکیس جون 2014 کو القائم اور تین دیگر قصبوں پر قبضہ ہوتا ہے۔ تب تک امریکہ بہادر خاموش رہتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ 29 جون کو جب عراق میں دولۃ الاسلامیہ بالعراق والشام اعلان خلافت کرتے ہیں تو ٹھیک اگلے دن عراق میں موجود اپنے 500 فوجی ٹرینرزاور ماہرین کو تقویت دینے کے لیئے مزید 300 فوجی روانہ کر کے اس معاملے کی حساسیت پر ردعمل دیا جاتا ہے - اب آگے چلتے ہیں جولائی میں حمص آئیل فیلڈ پر قبضہ ہوتا ہے۔ امریکہ خاموش۔ دیر الزور پر قبضہ ہوتا ہے امریکہ بہادر خاموش۔ لیکن چھے اگست 2014 کو جب سنجارپر قبضہ ہوتا ہے تو دنیا چیخ اٹھتی ہے کیونکہ اب کی بار بہنے والا خون مسلمان نہیں تھا- آٹھ اگست کو صدر ابامہ امریکی عوام کی حفاظت اور اقلیتی گروپس کے تحفظ کے لیئے حملہ کی اجازت دیتے ہیں لیکن محدود مقدار میں لہذا دو عدد جیٹ فائٹرز سے داعشیوں پر ہلکی بمباری کروائی جاتی ہے- 19 اگست کو جیمز فولی کی سربریدہ ویڈیو سامنے آتی ہے جو امریکہ کو یاد دہانی ہوتی ہے کہ نہ چھیڑو ورنہ ہم بھی جوابی اقدام کے لیئے تیار ہیں - 02 ستمبر کو سٹیون ساٹلوف کی ویڈیو ملتی ہے جسے قتل کرنے والا برطانوی لب و لہجے والا ہوتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے فولی کو قتل کرنے والا تھا۔ اب امریکہ کی گھنٹی بجتی ہے-ان کے خلاف رائے عامہ کو دیکھتے ہوئے 4 اور 5 ستمبر کو ویلز میں ہونے والی نیٹو کی میٹنگ میں جہاں امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ جان کیری ، نے بریفینگ دی جہاں آپ کے سیکرٹری دفاع ہیگل بھی موجود تھے وہیں آپ نے بظاہر داعش اور بشار الاسد کے خلاف کھڑے ہونے والے گروپس کی پشت پناہی کا منصوبہ بنایا۔ (یہاں شام کا کوئی نمائندہ موجود نہ تھا کیونکہ امریکہ بہادر بشار کی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو جس حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے اس کے داخلی گروپس کو اسلحہ فراہم کرنے کے لیئے ایک ٹھوس بہانہ چاہیئے تھا جو 2013 کی میٹنگ کے نتائج کے مطابق آپ کو مل گیا۔) ستمبر میں نیٹو کی پہلی میٹنگ بیالیس دن بعد دوسری میٹنگ اور تین دسمبر 2014 کو تیسری میٹنگ ہوتی ہے یہاں بھی آپ کے جان کیری نے یہ ہدایات دیں کہ داعش کی فکری بنیاد کو ، اسکی فنڈنگ کو ، اس کی ریکروٹمنٹ کو بنیادی فوکس بنایا جائے باقی معاملات جیسے فضائی حملے اور دوسرے فوجی ایکشن وغیرہ پر نکتہ چینی نہ کی جائے۔

اس کے بعد فرانس بھی جنگ میں کود پڑا۔ پھر روس بھی کود پڑا۔ ایران بھی کود پڑا۔ سعودی عرب اور امریکہ تو پہلے ہی تھے ۔ یہ سب شام میں اپنے مفادات کے حصول کی جنگ تھی نہ کہ مظلوموں کی مدد کی جنگ ۔ لاکھوں شامی آپ کی لگائی ہوئی عرب سپرنگ کے سائے سے نکلی آگ اور داعش کے ساتھ ہونے والی ابتدائی ڈیل اور اس کے نتیجے میں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر رکھنے کا نشانہ بنے۔ اب بھی وہاں جنگ بنیادی طور پر مفادات کی ہی چل رہی ہے۔ جس سول وار کی آپ بات کرتے ہیں اسکا آغاز چاہے مظاہروں کی صورت تھا لیکن وہاں اسلحہ لے کر کون گیا۔ کیا ایران یا بشار الاسد ۔۔؟؟ جی نہیں اسلحہ اور ابتدائی 150 لوگوں کی تربیت آپ لوگوں نے فراہم کی جس میں سے اکثر بعد میں ہمیں داعش میں نظر آئے آپ کا اسلحہ وہاں چلتا رہا ۔ یو ایس ایڈ کے ٹینٹس وہاں استعمال ہوتے رہے۔ دنیا بھر سے دہشت گردوں کے گروہ کو مسلمان ریاست سمجھتے ہوئے لوگ اس میں شریک ہوئے لیکن آپ کو کیا پتہ۔۔؟؟ معروضی تناظر میں امریکہ کا موقف دوچہرہ سیاست اور سفاکیت کے ساتھ صرف اپنے مفادات کے حصول کی کوششوں پر مشتمل نظر آتا ہے۔

آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس گروہ کو تقویت اور اس کے آغاز میں آپ کا کردار نہیں تھا۔ اگر آپ کے جرنلسٹ آپ کے حملوں کے نتیجےاور ردعمل میں قتل نہ ہوتے اور اس کے نتیجے میں آپ کی حکومت پر دباؤ نہ بنتا تو آپ اسے نہ صرف پنپنے دیتے بلکہ ایک نیا ملک بھی تسلیم کر لیتے۔ یاد رکھئیے گا کہ آٹھ ہزار ٹویوٹا ڈبل کیبنز کی فراہمی بھی اسی دور میں ہوئی تھی اور موصل کی ریفائنریز سے نکلنے والا تیل بھی کہیں نہ کہیں بکتا رہا لیکن پتہ نہیں کہاں سے آیا اور کہاں گیا۔۔۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 
آخری تدوین:
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کی جانب سے اسرائيل، فلسطين يا کسی بھی ملک کو دی جانے والی امداد بہت سے عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ اس ضمن ميں کوئ ايسا مستقل کليہ يا ضابطہ استوار نہيں کيا جا سکتا جو بيک وقت دنيا کے تمام ممالک کی ہر پل بدلتی ہوئ صورت حال اور ضروريات کو مد نظر رکھتے ہوئے بحث و مباحثے سے مبرا ہو۔ يہ ايک مستقل عمل کا حصہ ہوتا ہے جس ميں سرکاری اور غير سرکاری تنظيموں اور دونوں ممالک کے مختلف اداروں کے بے شمار ماہرين شامل ہوتے ہيں۔


يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد مختلف جاری منصوبوں اور زمينی حقائق کی روشنی ميں دونوں ممالک کے مابين باہم تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقت کے ساتھ تبديل ہوتی رہی ہے۔

اسی طرح اگر آپ سال 2000 سے اسرائيل کو دی جانے والی امداد کا جائزہ ليں تو آّپ پر واضح ہو گا کہ ہر سال اسرائيل کی غير ملکی امداد پر انحصار کے توازن اور ضرورت کے پيش نظر امريکی امداد ميں بتدريج کمی واقع ہوئ ہے۔ ليکن اسی عرصے ميں امريکہ فلسطين کو امداد دينے والے ممالک ميں سرفہرست ہے۔

سال 2008 سے لے کر اب تک مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو سالانہ دو طرفہ امريکی امداد اوسطا 600 ملين ڈالرز بنتی ہے جس ميں سالانہ بجٹ کو مستحکم کرنے کے ليے اوسطا 200 ملين ڈالرز کی براہراست مدد کے علاوہ مغربی کنارے ميں فلسطينی اتھارٹی کو سيکورٹی کی مد ميں دی جانے والی 100 ملين ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے۔ علاوہ ازيں امريکہ اقوام متحدہ کے فلسطينی پناہ گزينوں کی بحالی کے ليے قائم ادارے يو اين آر ڈبليو اے کو سب سے زيادہ امداد دينے والا ملک ہے۔

جب آپ اسرائيل اور فلسطين کو دی جانے والی امريکی امداد کا تقابلی جائزہ پيش کرتے ہیں تو آپ تصوير کے صرف ايک چھوٹے سے حصے پر اپنی توجہ مرکوز کيے ہوئے ہیں۔ آپ کو اس پورے خطے ميں امريکہ کی جانب سے اپنے دوستوں اور اتحاديوں کو دی جانے والی امداد کا تقابلی جائزہ لينا ہو گا جو کہ غير جانب داری اور توازن کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اس ضمن ميں آپ اس خطے ميں عرب ممالک کو دی جانے والی امداد کے اعداد وشمار کو بھی مد نظر رکھيں۔ اپنی بات کی دليل کے ليے ميں آپ کو مصر کی مثال دوں گا جس کو امريکہ کی جانب سے پچھلی تين دہائيوں ميں قريب 30 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔

مصر | Egypt | U.S. Agency for International Development

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

صرف مالی امداد ہی قوموں کے تعلقات کا فیصلہ نہیں کرتی بلکہ درست اور غلط کے تناظر میں آپ کی اخلاقی اور عملی مدد بہت زیادہ آپ کی اصل پالیسیز کا آئینہ ہوتی ہے۔
ایک طرف آپ اسرائیل کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کی بات کرتے ہیں اور ان کو دی جانے والی امداد کا دفاع کرتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی فلسطین پر اپنے موقف کو دنیا کے تمام ممالک کے خلاف کھڑے ہو کر آ پ اسرائیل کی بے جا اور غلط حمایت کرتے ہیں ۔ آپ کی اقوام متحدہ میں موجود سفیر سلامتی کونسل کے اجلاس میں سے فلسطین کے خطاب کے دوران اٹھ کر چلی جاتی ہے نہ صرف یہ آپ کی باڈی لینگوئیج میں ڈھٹائی ۔ بے شرمی اور ظلم کے ساتھی ہونے کا تاثر واضح ہوتا ہے تو آپ کیسے خود کو دہشت گردی کے خلاف واضح رائے رکھنے والا ملک کہہ سکتے ہیں۔
ایک مقبوضہ علاقے پر غیر قانونی قبضہ شدہ شہر کو آپ اس قابض گروہ کا دارالخلافہ تسلیم کر لیتے ہیں اور اس غیر قانونی غیر اخلاقی حرکت کو درست قرار دینے کے لیئے کھلے عام دنیا بھر کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں کیا دہشت گردی کے بیانیہ کو غلط ثابت کرنے کی یہ کوئی نئی ٹیکنیک ہے۔۔؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
اب یہاں آپ چونکہ بطور ترجمان ریاستہائے متحدہ امریکہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں تو اگر ذاتی طور پر آپ ہمارے خیالات سے متفق بھی ہوں گے تب بھی آپ نہ اس کا اعتراف کریں گے نہ اپنی رائے سے بغیر کسی حکم کے واپس ہونگے تو ایسے میں آپ کے یکطرفہ ایسے پیغامات جن کا مقصد امریکی حکومت کی آرگانک تشہیر اور اردو لکھنے بولنے سمجھنے والے لوگوں میں امریکی بیانیہ کو قابل قبول بنانا اور ایک خفیف درجہ کی برین اسٹارمنگ کرنا تاکہ امریکی سوچ و فکر کو ترقی حاصل ہو اور اس کا بین الاقوامی سطح پر امیج بہتر ہو سکے۔ کی عملی حیثیت ایک اشتہار سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی ۔ کیونکہ آپ کا بیانیہ دلائل اور امریکی انتظامیہ کی جانب سے حقیقی عملی مظاہرہ سے خالی ہوتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ اگر اردو فورمز پر ميری موجودگی کا مقصد آپ کے غلط تاثر کے مطابق ذہن سازی يا برين واشنگ ہوتا تو اس کے ليے زيادہ بہتر حکمت عملی يہ ہوتی کہ ميں اپنی شناخت اور امريکی وزارت خارجہ سے اپنی وابستگی کو خفیہ رکھ کر رائے زنی کرتا اور امريکہ کے مثبت اميج کے ليے رائے دہندگان کو قائل کرنے کی کوشش کرتا۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ ميں ہر جگہ اپنی پوسٹ سے پہلے سب پڑھنے والوں پر يہ واضح کرتا ہوں کہ ميرا تعلق امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے۔

دوسری اہم بات يہ ہے کہ ميری کوشش کبھی بھی يہ نہيں رہی کہ ميں امريکی پاليسی فيصلوں کے حوالے سے زيادہ سے زيادہ سپورٹ حاصل کروں۔ علاوہ ازيں بحث وتکرار کے دوران دلائل کی بنياد پر کسی بھی قسم کی "فتح" بھی ميرا مقصد نہيں ہے۔

ميں مختلف معاملات پر امريکی حکومت کا سرکاری موقف، قابل تحقيق بيانات، حکومتی دستاويزات اور حقائق کی بنياد پر بحث کا دوسرا رخ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ يہ کوئ سازش نہيں ہے۔ کسی بھی فورم پر ايک تعميری بحث کے ليے حقائق کی پڑتال اور اس کا تجزيہ سب سے اہم اصول ہے۔

اس میں کوئ شک نہيں ہے کہ جب رائے دہندگان بے بنياد اور حقائق سے عاری ميڈيا رپورٹس يا محض افواہوں کو بنياد بنا کر مختلف سازشی کہانيوں کا ذکر کرتے ہيں اور اس حوالے سے سوالات اٹھاتے ہيں تو ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يقينی طور پر امريکی حکومت کے موقف کو واضح کرنے کی سعی کرتی ہے۔ کيا آپ نہيں چاہيں گے کہ امريکی حکومت کا موقف بھی سنا جائے اور ايک معتبر سرکاری ذريعے سے وضاحت حاصل کی جائے؟ خاص طور پر ايک ايسے فورم پر جس کا وجود ہی اس اصول پر قائم ہے کہ درست اور مصدقہ معلومات کی تشہير کی جائے تا کہ پڑھنے والے گفت وشنيد، تعميری بحث اور درست معلومات کی بنياد پر کسی بھی ايشو کے حوالے سے اپنی ايک رائے قائم کر سکيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
کچھ کے مطابق تو داعش کی بنیاد 2004 میں تب ڈالی گئی جب امریکہ عراق میں موجود تھا اور ابو مصعب الزرقاوی نے القاعدہ بالعراق کی بنیاد ڈالی جو آپ کے عراق پر 2003 میں ہونے والے حملے کا براہ راست نتیجہ تھا۔ اس نے اپنے ملک پر ہونے والے حملے کے خلاف جنگ شروع کی زرقاوی تین سال بعد آپ کے ہوائی حملے میں مارا گیا پھر دو ہزار چھے میں ابو ایوب المصری نے اس کا نام تبدیل کر کے دولۃ الاسلامیہ بالعراق رکھا اور 2010 میں اسکی موت ہونے کے بعد ابو بکر البغدادی ان کا امیر بنا تب تک دولۃ الاسلامیہ بالعراق ایک مقامی مزاحمتی گروپ تھا۔ 2013 میں جب آپ کی شہ پر تیونس لیبیا اور شام میں یکے بعد دیگرے عرب سپرنگ کا آغاز ہوتا ہے۔ آپ کے دو بنیادی اہداف کرنل قذافی اور بشار الاسد آپ کی نظروں میں چبھنے شروع ہوتے ہیں اور آپ اسے اپنے مقاصد کے حصول کے لیئے سنہری وقت سمجھتے ہوئے ان کے خلاف کھڑے ہونے والے مقامی مظاہروں کو فنڈ اور میڈیا ہائیپ دینا شروع کرتے ہیں ۔ اسی 2013 میں دولۃ الاسلامیہ بالعراق اپنا نام تبدیل کر کے دولۃ الاسلامیہ بالعراق والشام رکھ لیتی ہے۔ اور 2010 سے موجود دولۃ الاسلامیہ کا قائد ابوبکر البغدادی 2013 میں سینیٹر جان مکین کے ساتھ اپنے ساتھیوں ابو موسی جو داعش کا پریس سیکرٹری ہوا اور محمد نور جو داعش کی سرقلمی ویڈیوز بنانے والے گروپ کا سرغنہ بنا ملاقات کرتا ہے اور یہ سب ملاقاتیں باتصویر ہوتی ہیں ۔ کیا اسے صرف ایک اتفاق سمجھا جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ آپ خود يہ کہہ رہے ہيں کہ داعش کی بنياد الزرقاوی نے ڈالی تھی، وہی دہشت گرد جو امريکی حکومت کی اپنے اتحاديوں کے ساتھ کی جانے والی مسلسل کاوشوں کے نتيجے ميں ہلاک ہوا۔ اگر آپ کے الزامات ميں کوئ بھی صداقت ہوتی تو کس منطق کے تحت داعش کی بقيہ قيادت اور اس کے جنگجو امريکی مفادات کے ليے لڑنے مرنے پر قائل ہو سکتے تھے – يہ جانتے ہوئے کہ امريکہ اس تنظيم کے بانی کی ہلاکت کے ليے براہراست ذمہ دار تھا؟

اوريہی سوال داعش کے حوالے سے آپ کے مجموعی الزام کے ضمن ميں بھی ہے۔ دنيا کے کسی بھی دوسرے ملک اور حکومت کے مقابلے ميں امريکی حکومت نے داعش اور اس کی قيادت کے خاتمے کے ليے سب سے زيادہ وسائل فراہم کيے ہيں۔ ان ميں مالی وسائل بھی شامل ہيں، لاجسٹک تعاون، عسکری معاونت، اينٹيلی جينس کا تبادلہ اور قانون نافذ کرنے کرنے والے اداروں کو فعال بنانا بھی اس مدد اور تعاون کا اہم حصہ رہا ہے۔ اس ضمن ميں تفصيلات اور اعداد وشمار ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم اردو محفل سميت اردو کے بے شمار فورمز پر کئ برسوں سے پيش کر رہی ہے۔ داعش کے سرغنہ يہ جانتے ہوئے کيونکر خطے ميں مبينہ امريکی مفادات اور اہداف کے ليے ہمارے اشاروں پر کاروائياں کريں گے جبکہ وہ جانتے ہيں کہ ہم روزانہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہيں اور ان کے سرکردہ جنگجو‎ؤں کا بھی تعاقب کر رہے ہيں؟

جہاں تک سينيٹر مکين کی تصاوير کا تعلق ہے جن کا آپ حوالہ دے رہے ہيں تو وہ مئ 2013 ميں ان کے شام کے دورے کے دوران لی گئ تھيں۔ يقینی طور پر انھوں نے "فی سيرين آرمی" کے جنگجوؤں سے ملاقات کی تھی ليکن ايسا اس وقت ہوا تھا جب سينيٹ کی فارن ريليشن کميٹی نے شام ميں حکومت کے خلاف برسرپيکار قوت کو ہتھيار فراہم کرنے کے ليے باقاعدہ بل کی منظوری تھی۔ امريکی حکومت کی جانب سے ان جاری عالمی کوششوں کا حصہ بننا جن کا مقصد شام کے عوام کی ايک ظالم حکمران کے خلاف مدد کرنا تھا، ايک جانی مانی اور سرکاری طور پر تسليم شدہ حقيقت ہے۔ ميں نہيں سمجھ سکا کہ کس منطق کے تحت آپ اس بات کو آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ليے ہماری مبينہ مدد کے اپنے بے بنياد الزام کے ليے دليل اور ثبوت کے طور پر پيش کر رہے ہيں؟

شام کے عوام کا ساتھ دينے کی پاداش ميں ہم پر تنقيد کرنے سے پہلے وہاں پر جاری خانہ جنگی کی صورت حال کو بھی مدنظر رکھيں جس کی بدولت طاقت کے نشے ميں چور جابر حکمران کے ہاتھوں ہزاروں بے گناہ شہريوں کا قتل عام جاری ہے۔اور وہ بھی ايک ايسی حکومت کے ہاتھوں جو نا تو کسی عالمی قانون اور ضابطے کو خاطر ميں لا رہی ہے اور نا ہی عالمی براداری کی جانب سے اپيلوں پر کان دھر رہی ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے سينيٹر مکين کے آئ ايس آئ ايس کے حوالے سے موقف پر بھی ايک نظر ڈال ليں جس سے اس دعوی کی قلعی کھل جاتی ہے کہ وہ البغدادی سے مل کر اس تنظيم کے کسی بھی اقدام کی حمايت کے ليے کوششيں کريں گے۔

http://www.theguardian.com/world/2014/oct/12/mccain-isis-syria-iraq-strategy


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ آئ ايس آئ ايس کا ليڈر کسی بھی ايسے امريکی سياست دان سے ملاقات يا اس سے کسی بھی قسم کی تعاون کی پيشکش قبول کر لے گا جو عوامی سطح پر يہ مطالبہ کر رہا ہے کہ خطے ميں امريکی افواج کو بھيجا جائے تا کہ وہ آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کا براہراست مقابلہ کر سکيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
شام کی حکومت آپ کی نظر میں ظالم ہوئی آپ نے وہاں عوام الناس کو بغیر کسی اخلاقی یا قانونی و اخلاقی سبب کے اسلحہ فراہم کر کے وہ آگ لگائی جو آج تک بجھی نہیں ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نا تو دنيا کے مختلف ممالک ميں اپنی مرضی کے حکمران مسلط کرنے کے ليے ذمہ دار ہے اور نا ہی ہميں اس کی کوئ خواہش ہے۔ ان مبينہ اہداف کے حصول کے ليے نا تو ہمارے پاس لامتناہی وسائل ہيں اور نا ہی ہمارا اتنا اثرو رسوخ ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ دنيا کے مختلف ممالک کے حکمرانوں اور حکومتوں کے ساتھ مختلف سطح پر ہمارے روابط رہتے ہيں اور ان ميں وہ بيرونی حکومتيں بھی شامل ہيں جن کے ساتھ مختلف معاملات اور پاليسيوں کے حوالے سے ہمارے شديد اختلافات بھی ہوتے ہيں۔

آپ کی يہ تاويل حقائق کے منافی ہے کہ شام ميں جاری خانہ جنگی کے ليے کسی بھی طور امريکی حکومت ذمہ دار ہے۔ يہ امريکہ نہيں بلکہ شام کی عوام تھی جس نے اپنے ہی صدر اور اس کی حکومت کے خلاف اس وقت آواز بلند کی جب حکومتی سطح پر عام شہريوں کے خلاف حاليہ انسانی تاريخ کے بدترين مظالم ڈھائے گے۔ امريکہ کی جانب سے شامی عوام کی حمايت کا فيصلہ عالمی برادری کی جانب سے شام کے شہريوں کے تحفظ کے ليے کی جانے والی اجتماعی کاوشوں کا حصہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جان

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نا تو دنيا کے مختلف ممالک ميں اپنی مرضی کے حکمران مسلط کرنے کے ليے ذمہ دار ہے اور نا ہی ہميں اس کی کوئ خواہش ہے۔ ان مبينہ اہداف کے حصول کے ليے نا تو ہمارے پاس لامتناہی وسائل ہيں اور نا ہی ہمارا اتنا اثرو رسوخ ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ دنيا کے مختلف ممالک کے حکمرانوں اور حکومتوں کے ساتھ مختلف سطح پر ہمارے روابط رہتے ہيں اور ان ميں وہ بيرونی حکومتيں بھی شامل ہيں جن کے ساتھ مختلف معاملات اور پاليسيوں کے حوالے سے ہمارے شديد اختلافات بھی ہوتے ہيں۔

آپ کی يہ تاويل حقائق کے منافی ہے کہ شام ميں جاری خانہ جنگی کے ليے کسی بھی طور امريکی حکومت ذمہ دار ہے۔ يہ امريکہ نہيں بلکہ شام کی عوام تھی جس نے اپنے ہی صدر اور اس کی حکومت کے خلاف اس وقت آواز بلند کی جب حکومتی سطح پر عام شہريوں کے خلاف حاليہ انسانی تاريخ کے بدترين مظالم ڈھائے گے۔ امريکہ کی جانب سے شامی عوام کی حمايت کا فيصلہ عالمی برادری کی جانب سے شام کے شہريوں کے تحفظ کے ليے کی جانے والی اجتماعی کاوشوں کا حصہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
سبحان اللہ۔ کیا لڑائی کو لڑائی سے ختم کیا جاتا ہے؟ یعنی شامی عوام کو اسلحہ دے کر آپ نے ان کی مدد کی؟ یہ مدد نہیں جناب بلکہ دونوں طرف تیلی لگانا ہے۔ اگر آپ اتنے ہی ہمدرد ہیں شامی عوام کے تو سب سے بہترین حل ان کو اپنے ملک میں پناہ دینا تھا نہ کہ ان کو اسلحہ دے کر مزید لڑائی میں الجھانا۔ ایڈے تسی ہمدرد تے انصاف دے علمبردار۔
 

Fawad -

محفلین
عراق کا صدر آپ نے قتل کروا دیا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ صدام حسين کو عراق کی خصوصی عدالت نے سال 1982 ميں 148 عراقی شہريوں کو موت کی گھاٹ اتارنے پر پھانسی کی سزا سنائ گئ تھی۔

امريکی حکومت اس مقدمے ميں نا تو فريق تھی اور نا ہی ہمارا کوئ مفاد اس فيصلے سے وابستہ تھا جس کے نتيجے ميں صدام حسين کو پھانسی دی گئ۔ اس ضمن ميں قانونی جارہ جوئ، فيصلہ سازی اور حتمی ذمہ داری ان افراد اور عہديداران کے سر ہے جو اس وقت حکومتی نظام چلا رہے تھے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ صدام حسين کو عراق کی خصوصی عدالت نے سال 1982 ميں 148 عراقی شہريوں کو موت کی گھاٹ اتارنے پر پھانسی کی سزا سنائ گئ تھی۔
امريکی حکومت اس مقدمے ميں نا تو فريق تھی اور نا ہی ہمارا کوئ مفاد اس فيصلے سے وابستہ تھا جس کے نتيجے ميں صدام حسين کو پھانسی دی گئ۔ اس ضمن ميں قانونی جارہ جوئ، فيصلہ سازی اور حتمی ذمہ داری ان افراد اور عہديداران کے سر ہے جو اس وقت حکومتی نظام چلا رہے تھے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
جن جرائم پر صدام کو پھانسی لگایا گیا ان جرائم پر تو امریکہ کا ہر صدر دس بار پھانسی لگانے کا حقدار ہوگا- دیگرے عراق کی حکومت جسے آپ حکومت کہتے ہیں آپ کی فوج کے زیر اثر اور زیر قبضہ تھی ان کے فیصلے سے آپ کا نفوذ صاف ظاہر تھا۔ اور یہ گولی ہمیں مت دیں کہ امریکہ صدام کی موت کا براہ راست ذمہ دار نہیں تھا۔ آپ جانتے ہیں اور ہم سب جانتے ہیں۔ اب مانیں نہ مانیں یہ آپ کی سرکاری پالیسی کا کمال ہے
امریکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سینتیس شکار ممالک میں ہونے والی کم از کم دو کروڑ اموات کا ذمہ دار ہے-
امریکی فوج میں جنسی حملوں کی صورت حال
جبکہ یہ سب امریکی اور مہذب دنیا کے رہنے والے ہیں تو مفتوح ممالک اور خواتین قیدیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا خود تصور کر لیجئے
امریکی فوجیوں نے عراق اور افغانستان میں کروڑوں چرائے
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اور امریکہ کی اپنی حالت
کم از کم سات ایسے ملک جن کا تختہ الٹنے کا الزام امریکہ پر ہے
 
آخری تدوین:
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

نومبر 8 2002 کو اقوام متحدہ نے قرارداد نمبر 1441 منظور کی تھی جس ميں صدام حسين کو عالمی برادری سے تعاون کرنے کا آخری موقع فراہم کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے مطابق

"اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل نے يہ متفقہ فيصلہ کيا ہے کہ عراقی حکومت پر يہ لازم ہے کہ وہ يو- اين -ایم- او- وی – آئ – سی اور آئ – اے – ای – اے کے ساتھ فوری، غير مشروط اور بغير کسی رکاوٹ کے مکمل تعاون کرے۔ اس تعاون کے دائرہ کار ميں آئ – اے – ای – اے کو زير زمين علاقوں، مختلف عمارات، ريکارڈز کی پڑتال سميت مختلف ماہرين سے سوالات کی اجازت شامل ہے۔ آئ – اے – ای – اے پر يہ لازم ہے کہ وہ اس قرارداد کی منظوری کے 45 دن کے اندر اپنی کاروائ کا آغاز کرے اور 60 دنوں کے اندر سيکورٹی کونسل کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے۔"

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ اس قرارداد ميں سيکورٹی کونسل نے عراق پر يہ واضح کر ديا تھا کہ عراق کی جانب سے عدم تعاون کی صورت ميں عراق کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

SECURITY COUNCIL RESOLUTIONS - 2002

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس قرارداد میں کہاں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کو عراق پر حملہ کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔۔۔؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
سبحان اللہ۔ کیا لڑائی کو لڑائی سے ختم کیا جاتا ہے؟ یعنی شامی عوام کو اسلحہ دے کر آپ نے ان کی مدد کی؟ یہ مدد نہیں جناب بلکہ دونوں طرف تیلی لگانا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی رائے سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ جيسے شام ميں امريکی کردار صرف اس حد تک محدود ہے کہ ہر لڑنے والے جنگجو کے ہاتھ ميں اسلحہ تھما ديا جائے۔

حقائق اس سے يکسر مختلف ہيں۔

شام ميں خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک خطے ميں بے گھر ہونے والے پناہ گزينوں کی مدد کے ليے جاری عالمی کاوشوں کے ضمن ميں امريکہ 1۔8 بلين ڈالرز کی امداد کے ساتھ سرفہرست ہے۔

علاوہ ازيں امريکی حکومت خطے ميں شام کے عام شہريوں کی مدد کے ليے اپنے اتحاديوں اور فریقین کے ساتھ مل کر مہم بھی چلا رہی ہے۔

ماہ اپريل سے اب تک شام ميں داعش سے بازياب کرائے گئے علاقوں ميں عام لوگوں کی بحالی کے ليے امريکی وزارت خارجہ نے اپنے شراکت داروں اور اتحاديوں سے 300 ملين ڈالرز کی خطير رقم حاصل کی ہے۔

Crisis in Syria | U.S. Agency for International Development

يقينی طور پر امريکہ اپنے وسائل وقف نا کرتا اگر ہمارا ايجنڈا يہ ہوتا کہ صورت حال سے کسی بھی طور فائدہ اٹھا کر خطے ميں افراتفری اور بے چينی کی فضا قائم کی جائے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top