دہشت گردی کا انمٹ نقش: قندوز میں دینی مدرسے کی تقریب دستار بندی پر امریکہ کی وحشیانہ بمباری

الف نظامی

لائبریرین
29789971_2004324192943656_2173641569914229589_n.jpg
 

م حمزہ

محفلین

قندوز :مدرسے پر بمباری ، بچوں کی لاشوں کے ڈھیر، عالمی تحقیقات شروع
اقوام متحدہ نے افغان صوبے قندوز میں افغان فضائیہ کی جانب سے مدرسے پر کئے گئے حملے میں شہریوں اور بچوں کی ہلاکتوں بارے تحقیقات شروع کردیں،
کابل(دنیا مانیٹرنگ)جس میں درجنوں بچے ہلا ک اور زخمی ہوئے ۔اقوام متحدہ کے افغانستان میں امدادی مشن کی جانب سے جاری مختصر بیان میں مزید کہا گیا کہ انسانی حقوق کی ٹیم حقائق مرتب کررہی ہے ،اس کے علاوہ تمام فریقین کو عام شہریوں کو جنگ کے اثرات سے محفوظ رکھنے بارے ذمہ داریوں کی یاددہانی کرائی گئی
ہیومن رائٹس واچ کی سینئر ریسرچر پیٹریشیا گوسمین کے مطابق ہلاکتوں بارے رپورٹس بہت پریشان کن ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق گریجوایشن کی تقریب میں سینکڑوں شہری شریک تھے جب افغان فضائیہ کے ہیلی کاپٹر نے بمباری کی ۔ افغان فضائیہ کی نااہلی سے 60افراد ہلاک ہوئے ،جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی،محکمہ صحت کے مطابق 57زخمیوں کو ہسپتال میں لایا گیا ۔سینئر طالبان کمانڈر کے مطابق تقریب میں2ہزار افراد شریک تھے جس میں 750طلبا تھے ۔طالبان اور مقامی میڈیا کے مطابق 100 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں ۔
These investigations are just eyewash, nothing else.
 

م حمزہ

محفلین
مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف ہی بر سرِ پیکار ہیں۔ اور کافر مسلمانوں کے خلاف متحد و یک زباں۔
مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے مسئلہ پر ان کو کوئی اختلاف نہیں۔
ان معصوم گلابوں کو امریکہ سے کیا دشمنی تھی۔ دل خون کے آنسوں رو رہا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کیا یہ مسلمانوں کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟؟؟
کیا اسے جنگی اسٹریٹجی کا حصہ بنایا گیا ہے؟؟؟
مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والوں اور خود کو مہذب کہنے والوں کی تہذیب کا نظارہ کیا خوب ہے۔۔۔
حملہ افغان فورسز نے کیا ہے جو کہ مسلمان ہیں
 

شاہد شاہ

محفلین
مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف ہی بر سرِ پیکار ہیں۔ اور کافر مسلمانوں کے خلاف متحد و یک زباں۔
مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے مسئلہ پر ان کو کوئی اختلاف نہیں۔
ان معصوم گلابوں کو امریکہ سے کیا دشمنی تھی۔ دل خون کے آنسوں رو رہا ہے۔
یہاں سارا ملبہ امریکہ پر ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے جبکہ افغان فورسز اعتراف جرم کر رہی ہیں یہ انکی اپنی کاروائی ہے۔ انکی انٹیلیجنس کی غلطی سے یہ سانحہ سرزد ہوا تو سزا بھی انکو ہی ملے گی۔
 

سین خے

محفلین
یہ امریکن اور افغان فورسز کی ملی بھگت ہے

The number of air strikes carried out by Afghan and US forces has surged since a new strategy was announced by US President Donald Trump in August.

But the UN has noted an increase in civilian casualties as more air strikes have been carried out.

In 2017, the UN recorded 631 civilian casualties from air strikes by pro-government forces, including international military forces, a 7% increase from 2016 even though total civilian casualties decreased by 9%.

Afghan strike kills many at madrassa

مسلسل شہری شہید ہو رہے ہیں۔ اور اب اتنا بڑا سانحہ ہو گیا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
یہ امریکن اور افغان فورسز کی ملی بھگت ہے
پرانے واقعات ہو سکتے ہیں یہ والا نہیں ہے:
The U.S. military was not involved in the strike, U.S. and Afghan military officials said. The United States has been training Afghans for years to fly both armed helicopters and small planes armed with bombs, and in some cases, Afghans are carrying out airstrikes without U.S. involvement. U.S. and Afghan officials say that the Afghan military is concerned about civilian casualties and takes precautions to avoid them, but some continue to occur
Afghan air force faces criticism after reports that airstrike killed civilians
 

م حمزہ

محفلین
بالفرضِ محال آپ کی بات صیحیح مان لیتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ’آپ کے‘ امریکہ کی شہ کے بغیر ممکن ہے۔ بذاتِ خود افغانستان کی حکومت محض مہرے ہیں۔ چاہے آپ اتفاق کریں یا نا کریں۔
 

م حمزہ

محفلین
یہاں سارا ملبہ امریکہ پر ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے جبکہ افغان فورسز اعتراف جرم کر رہی ہیں یہ انکی اپنی کاروائی ہے۔ انکی انٹیلیجنس کی غلطی سے یہ سانحہ سرزد ہوا تو سزا بھی انکو ہی ملے گی۔
سزا تو ان سب کو ملے گی اللہ کے دربار میں، وہاں وطنیت نہیں دیکھی جاتی،نیت اوراعمال دیکھے جاتے ہیں۔
جیسے آدمؑ کے بیٹے کے سر پر ہر قتل کا بار ہے، ویسے ہی امریکہ کے سر پر اس خونریزی کا وبال۔
 

شاہد شاہ

محفلین
بالفرضِ محال آپ کی بات صیحیح مان لیتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ’آپ کے‘ امریکہ کی شہ کے بغیر ممکن ہے۔ بذاتِ خود افغانستان کی حکومت محض مہرے ہیں۔ چاہے آپ اتفاق کریں یا نا کریں۔
مہرے کوئی مریخ سے تو نہیں اترے اپنے ہی مسلمان بہن بھائی ہیں۔ عموما اس قسم کے واقعات کے بعد ایک پروپیگنڈہ لہر چلتی ہے جس میں ان امریکی نوازوں کیخلاف جہاد و قتال پر اکسایا جاتا ہے۔ اور ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ جن کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں وہ پچھلے ۳۰ سال سے نہتے افغانیوں کیساتھ کیا کرتے آئے ہیں۔
اس آپریشن کی کوئی حمایت نہیں کر رہا۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور امریکہ خود اسپر تنقید کر رہا ہے۔ لیکن سانحہ ایسا ہے کہ عام لوگوں کو پھر اس کی آڑ میں جلایا جائے گا
 

م حمزہ

محفلین
اس آپریشن کی کوئی حمایت نہیں کر رہا۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور امریکہ خود اسپر تنقید کر رہا ہے۔
ان نام نہاد تنظیموں کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ بس امریکہ کی ۔۔۔۔۔۔۔ ہیں۔ آپ ما شاء اللہ خود سمجھ دار ہیں۔
 
اتنا تو معلوم ہے کہ معصوم بچوں پر بمباری کرنے والے ایک جہاز میں سوار تھے، مگر یہ نہیں معلوم کہ وہ گورے تھے یا کالے!!!

اور انسانیت کی "خدمت" کو بے چین ہمدردوں کے لیے یہ اتنا مشکل سوال ہے کہ اس پر باقاعدہ بحث ہوگی، ذمہ داران کی کھوج لگائی جائے گی، اینکرز اور تفتیش کار جھاگ اڑائیں گے، پینلز بٹھائے جائیں گے اور پھر۔۔۔۔۔۔


آہ! کچھ نہیں۔
ایک تحقیقاتی کمیٹی بنے گی۔ اس پر ایک اور تحقیقاتی کمیٹی بنے گی اور اس پر مزید ایک اور تحقیقاتی کمیٹی بنے گی۔ یوں ہمیشہ کی طرح یہ بھی قصۂ پارینہ ہوجائے گا۔
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر


فیض یاد آتے ہیں:
نہ مدعی نہ شہادت، حساب پاک ہوا
یہ خونِ خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا
 

زیک

مسافر
جنگ جہنم ہے۔ افسوس اس میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ بچے بڑے سب مرتے ہیں۔ اکثر لوگ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ مارنے والے ہمارے ساتھی تھے یا دشمن۔

اس وقت افغانستان میں نہ طالبان کے لڑنے کا جواز ہے نہ امریکی فوجی ہونے کا اور نہ ہی افغان حکومت کو نمائندہ کہا جا سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
قندوز۔۔۔ جنگ یمامہ کی یاد تاز ہ ہو گئی
(ابنِ نیاز)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں جنگِ یمامہ میں حفاظِ کرام کی ایک کثیر تعداد شہید ہوئی تو یہ خیال ہوا کہ اگر خدا نخواستہ یہ صورت حال پھر کبھی ہوئی تو کہیں قرآن پاک اور اللہ کے احکامات دنیا سے ختم نہ ہو جائیں۔ اگر چہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی بڑی تعداد حیات تھی لیکن پھر بھی دنیا سے جانا تو ہر کسی نے ہے، تو کیا پتہ تھا کہ کسی صحابی یا تابعی کو موقع نہ ملے کہ وہ کسی اور کو قرآن پاک حفظ کرا سکے۔یا کوئی حفظ کر لے لیکن اس دور کی صورتِ حال کے مطابق جنگوں میں شہید ہو جائے تو اس طرح کی شہادتوں سے قرآن کی ظاہری حفاظت میں فرق آتا ۔ جنگ یمامہ کی صورت حال دیکھ کر اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں ڈالا کہ قرآن پاک کو اکٹھا کرکے اسے تحریری صورت میں جمع کر دیا جائے۔ پھر جس طرح وہ اکٹھا کیا گیا وہ تاریخ میں رقم ہے۔ یہ الگ بات کہ کچھ اسلام کے باغی اسی بات کو لے کر گمراہی پھیلاتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے قرآن کو تحریر صورت میں اکٹھا نہیں کروایا تو کسی اور کی جرأت کیسے ہو سکتی ہے۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ اس وقت لاکھوں صحابہ کرام موجود تھے، اگر یہ فیصلہ غلط ہوتا تووہ رسول اللہ ﷺ کے تربیت شدہ تھے۔ حق بات پر اڑ جاتے تھے اور ناحق کو ختم کرکے ہی دم لیتے تھے، تو وہ کیسے گوارا کرلیتے کہ اس طرح کا کوئی کام کیا جائے۔ لیکن ہوا، اور حق تعالیٰ نے ان سے یہ احسن کرام کروایا۔
جنگِ یمامہ میں حفاظِ کرام کی شہادت سے شروع ہونے والا قضیہ آج قندوز، افغانستان تک جا پہنچا ہے۔ طلباء حفاظ کرام جو اپنے خوبصورت مستقبل کے لیے وہاں تشریف فرما تھے۔ اپنے قابل اساتذہ کرام کے دستِ شفقت سے دستار بندی کی خواہش دل میں سمائے قرآن پاک کو سینے میں سمائے تھے۔ اور اس شرف پر، جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا، فخر کر رہے تھے، کہ یہ ان کا حق تھا۔ ایک حدیثِ پاک کے مفہوم کے مطابق اللہ پاک حافظ قرآن کو بروزِ قیامت فرمائیں گے وہ چلتا جائے اور قرآن پڑھتا جائے، الف لام میم سے شروع ہو کر والناس تک پڑھتے ہوئے وہ جتنا سفر طے کرے گا ، جنت میں اتنا اس کا علاقہ ہو گا۔ اس علاقے میں اللہ پاک کی کیا کیا نعمتیں ہوں گی،وہ رب ہی جانتا ہے۔ پھر یہ کہ ایک ایک حافظ قرآن کو اللہ پاک اختیار دیں گے کہ وہ ستر افراد کی نشاندہی کرے (جنھوں نے رب کا کلمہ پڑھا ہو گا اور زندگی میں کبھی شرک نہ کیا ہو گا)جن کی اللہ مغفرت فرمائیں گے۔ تو یہ کتنی بڑی سعادت کی بات ہے۔ یقیناًایک حافظ قرآن کو اس بات پر فخر کرنا چاہیے کہ اللہ پاک اس کے وسیلے سے ستر افراد کی مغفرت فرمائیں گے، اس کو جنت میں اتنا اعلیٰ و بہترین مقام عطا فرمائیں گے۔ ۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ یہ قندوز کے طلباء حفاظ جب کرسیوں پرتشریف فرما تھے تو امریکہ کی آشیر باد لیے ہوئے امریکی پائیلٹ امریکی جہازوں سے اس مدرسے پر بمباری کرتے ہوئے گزرے کہ وہاں ان کی نظر میں مستقبل کے دہشت گردوں کا اجتماع ہو رہا تھا۔
ہاں! وہ جانتے تھے کہ یہ وہ طلباء ہیں جنھوں نے کل بڑے ہو کر مستقبل میں دین اسلام کی خدمت کرنی ہے۔ اسلام کو باقی باطل ادیان پر برتری دلانی ہے۔ اسلام کی تعلیمات کو پھیلانا ہے۔ تو یقیناًباطل دنیا کے دلوں پر اسلام کی دہشت ہی پھیلے گی۔ کیونکہ اسلام کی تعلیمات ہر اس چیز میں، ہر اس کام میں، ہر اس بات میں رکاوٹ ہیں جو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر اخلاقیات کو ختم کر دیتی ہیں یا معاشرے کو برائی کی طرف لے کر جاتی ہیں، یا بے انصافی کو پھیلاتی ہیں۔ اور یہ سارے غیر اخلاقی کام ، بے انصافی کے کام باطل ادیان دھڑلے سے کرتے ہیںآئے ہیں اور کر رہے ہیں۔ اب یہی مثال لے لیں۔ کیا نہتوں پر بمباری کرنا انصاف ہے؟ ہمیں ہمارا دین تو یہ سکھاتا ہے کہ جنگ کے دوران میں درختوں تک کو نہیں کاٹنا، چہ جائیکہ بچوں بوڑھو اور عورتوں کو نقصان پہنچانا ہو۔ سوائے وہ بوڑھے یا خواتین جو جنگ میں ذاتی طور پر شامل ہوں۔ ویسے تو کسی خاتون پر اگر وہ نشانے میں آجائے اور اس کو علم ہو کہ گولی لگنے والی ہے تو بھی اگر ممکن ہو تو اس کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔۔ یہ ہمارا دین ، ہمارا مذہب کہتا ہے۔
قندوز کے مدرسے میں دو سو سے زیادہ طلباء شہید ہوئے۔ لیکن افسوس ہمارے الیکٹرانک میڈیا پر جنھوں اس کو اس طرح مخبور نہیں کیا جس طرح ننگِ دین ، غدارِ وطن ملالہ کے چار روزہ پاکستان کی سیر کو ہائی لائیٹ کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ ملالہ تو ان کی نظر میں بہت کچھ ہے، لیکن یہ طلباء کچھ نہیں ۔ کیونکہ ایک تو ان کا تعلق دوسرے ملک سے تھا۔ وہ ملک جو ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف ہی رہا ہے۔ لیکن قطعہ نظر اس کے ، وہ معصوم بچے تو تھے۔ جس طرح آرمی پبلک سکول پشاور کے بچے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے، تو قندوز کے حفاظ طلباء بھی ان ہی جیسے پھول تھے۔ ان دونوں علاقوں کے بچوں میں سب سے بڑی مطابقت ان کی معصومیت تھی۔ میرا سوال ہے الیکٹرانک میڈیا سے کہ کب تک امریکہ ، بھارت ، اسرائیل کی زبان بولتے رہو گے۔ کب تک اپنے حکمرانوں کی بولی بولتے رہو گے۔ اپنی اپنی پارٹی کی خبریں ہی سامنے دہراتے رہو گے۔کب تک اپنے لیڈر کی غلط باتوں کو غلط توجیحات سے غلط طور پر درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہو گے۔
خدارا، اندھی تقلید کے ان اندھیروں سے نکلو اور دشمنوں کا اصل چہرہ دنیا کو دکھاؤ۔ اگر امریکہ ظالم ہے، یقیناًہے، تو باقی دنیا کو اس کا چہرہ دکھاؤ۔ ویسے تو دنیا کا ہر ثبوت آپ کی مٹھی میں ہوتا ہے تو یہاں آپ کو کیا نظر آتا کہ قندوز پر حملہ کس نے کیا ہے؟ جہاز کونسا تھا اور پائلٹ کون تھا؟ سب کچھ آپ کو معلوم ہوتا ہے لیکن اپنے ’’باس‘‘ کی آشیر باد کے بغیر آپ تفصیل بتانا تو درکنار ، خبر چلانا بھی گناہ سمجھتے ہوو۔ جب کہ گناہ تو در اصل حقیقت کو چھپانا ہوتا ہے۔ جب قرآن پاک میں اللہ پاک صریح طور پر فرماتے ہیں کہ اور گواہی کو مت چھپاؤ۔۔ کیونکہ حق کا دارو مدار گواہی پر ہے۔ اس کے بغیر حق ثابت نہیں ہوتا۔ لہٰذا اسے چھپانا گناہِ عظیم ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ میڈیا بہت طاقتور شعبہ ہے۔ یہ عوام کی رائے کو مکمل طور پر بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ کسی بھی ملک کے میڈیا کا تعلق دوسرے ممالک سے ہوتا ہے۔ اگر یہی پاکستانی میڈیا دوسرے ممالک کے میڈیا کو کسی ایک جرم یا ظلم کے خلاف ثبوت مہیا کرے اور ساتھ میں یہ درخواست بھی کرے کہ اس کو اپنے حکام بالا تک پہنچایا جائے، تو ہر ملک میں ایسے لوگ ہیں جو ملک، مذہب سے ہٹ کر انسانیت کا بھی سوچتے ہیں۔ وہ ضرور آواز اٹھائیں گے۔
فی الوقت تو مجھے میرا قلم پکار رہا ہے کہ قندوز میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی جائے اور اس کو حکومت وقت تک پہنچایا جائے کہ بحیثیت مسلمان، اور انسان اس ظلم کے خلاف نہ صرف احتجاج کیا جائے بلکہ ظالم کو جن کا افغانستان میں کوئی کام نہیں ہے، افغانستان چھوڑنے کا کہا جائے۔ جو چھتیس اسلامی ممالک کی نام نہاد اتحادی فوج بنی ہوئی ہے، اگر اس میں شرم ہے، غیرت ہے، اور اس کے فوجی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کلمہ پڑھتے ہیں تو پھر ان کو چاہیے کہ اسلام کے دشمنوں کو نتھ ڈالیں۔ کاش کوئی عمر ثانی پیدا ہو جائے۔۔۔
 
Top