دہشت گردی پر لکھنے کا فیشن

نبیل

تکنیکی معاون
ماخذ: بی بی سی اردو ڈاٹ‌ کام

برطانیہ میں مقیم پاکستانی افسانہ نگار اور عالمی ادب کے پروفیسر عامر حسین کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام مصنفین کے لیے عشق، محبت اور زندگی کے تمام موضوعات ایک جیسے ہوتے ہیں مگر نائن الیون کے بعد پاکستانیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ صرف شدت پسندی، دہشتگردی اور بنیاد پرستی جیسے موضوعات پر لکھیں۔ ان کے مطابق باہر کے لوگ اب پاکستانی مصنفوں سے یہ توقع رکھ رہے ہیں کہ وہ دہشت گردی اور بنیاد پرستی پر ہی لکھیں اور پاکستانی مصنفوں میں یہ فیشن سا بن گیا ہے۔ عامر حسین کے مطابق جب شدت پسندی پر لکھنے کا فیشن ختم ہوجائے گا تو پھر دیکھا جائِے گا کہ ہم لوگ کیا لکھ رہے ہیں اورہماری اہمیت کیا ہے۔

مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔
 

سویدا

محفلین
بات تو سچ ہے
جن مسائل سے نبرد آزما ہوں‌گے وہی زیر قلم بھی آئیں‌گے
اب دنیا اس پر بھی خوش نہیں‌ہے
 

arifkarim

معطل
مگر نائن الیون کے بعد پاکستانیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ صرف شدت پسندی، دہشتگردی اور بنیاد پرستی جیسے موضوعات پر لکھیں۔ ان کے مطابق باہر کے لوگ اب پاکستانی مصنفوں سے یہ توقع رکھ رہے ہیں کہ وہ دہشت گردی اور بنیاد پرستی پر ہی لکھیں اور پاکستانی مصنفوں میں یہ فیشن سا بن گیا ہے۔
یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ کیپٹل مارکیٹ میں ہر چیز کی غرض اپنے آپ کو معاشرے کے بہتے دریا میں بہانا اور اسکے ذریعے زیادہ سے زیادہ منافع کمانا ہے۔ چونکہ "دہشت گردی" سے متعلق "افسانوں" کو حقائق بنا کر میڈیا کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں ازبر کروایا جا چکا ہے۔ اسی لئے پوری دنیا پاکستانی مصنفین سے اسی قسم کی تحریرات کی توقع کر رہی ہے۔ کیونکہ یہ آجکل مارکیٹ میں‌ خوب "بکتا" ہے۔ :)
 
Top