دھوپ کے ساتھ گیا ساتھ نبھانے والا - وزیر آغا

دھوپ کے ساتھ گیا ساتھ نبھانے والا
اب کہاں آئے گا وہ لوٹ کے آنے والا

ریت پر چھوڑ گیا نقش ہزاروں اپنے
کسی پاگل کی طرح نقش مٹانے والا

سبز شاخیں کبھی ایسے تو نہیں چٹخی ہیں
کون آیا ہے پرندوں کو ڈرانے والا

عارض شام کی سرخی نے کیا فاش اسے
پردہ ابر میں تھا آگ لگانے والا

سفر شب کا تقاضہ ہے میرے ساتھ رہو
دشت پر ہول ہے طوفان ہے آنے والا


مجھ کو در پردہ سناتا رہا قصہ اپنا
اگلے وقتوں کی حکایت سنانے والا

شبنمی گھاس، گہنے، پھول، لرزتی کرنیں
کون آیا ہے خزاؤن کو لوٹانے والا

اب تو آرام کریں سوچتی آنکھیں میری
رات کو آخری تارا بھی ہے جانے والا

(وزیر آغا)
 

الف عین

لائبریرین
یہ شعر بحر سے خارج ہے:
سبز شاخیں کبھی ایسے تو نہیں چٹختی ہیں
کون آیا ہے پرندوں کو ڈرانے والا
ممکن ہے کہ یوں ہو:
سبز شاخیں کبھی ایسے تو نہیں چٹخی ہیں
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور شعر پر مجھے شک ہے وارث
شبنمی گھاس، گہنے، پھول، لرزتی کرنیں
کون آیا ہے خزاؤن کو لوٹانے والا
یہ ‘گھنے پھول‘ کیسے ہوتے ہیں، اور گہنے پھول تو ہو ہی نہیں سکتے۔
 
Top