زندگی کیا ہے؟ تماشا ہے تفنن ہی تو ہے
میری اوقات ہے کیا اور ہے کیا تیری بساط
مجھے اس بات کا دکھ ہے تجھے اس بات کا دکھ
کس قدر مضحکہ انگیز ہیں اس کھیل میں ہم
ہے مجھے خون کے رشتوں کے بدل جانے کا غم
نفرت اس رنگ سے لگتا ہے تجھے بھی ہے بہت
بھوک جو تجھ کو رلاتی ہے مجھے بھی ہے بہت
سالِ نو سے بھی تھی دونوں کو تمنائے نشاط
یہی امید کہ بھر پائے گا پیٹ اب کے برس
پر اب امید کی بلبل بھی نوا سنج نہیں
پھر ہمی دونوں پہ موقوف بھی یہ رنج نہیں
بین کرتے ہوئے روتے ہوئے لمحات کا دکھ
سب کو ہے ہر کہ و مہ ہر کس و ناکس کو ہے
گندے نالوں میں پڑے رینگنے والے کیڑے
عمر بھر گندگئِ زیست میں سڑنے والے
ان سے آغاز کر اور اہلِ دَوَل تک گن جا
جن کی حشمت پہ تجھے اور مجھے رشک آتا ہے
آسمانوں کو زقندوں میں جکڑنے والے
جن کے پیروں تلے اِفلاس کچل جاتا ہے
جن کی جھولی میں مقدر کا دیا ہُن ہی تو ہے
کوئی بھی خوش نہیں کم بخت کوئی بھی تو نہیں
ہے فضا دہر کی وہ رشکِ جہنم کہ یہاں
عیش جُرّے کو میسر ہے نہ کرگس کو ہے
پاس سے دیکھ ذرا خیر سے ہر آنکھ ہے نم
زندگی تلخ ہے اے دوست! نہایت ہی تلخ
ہم جواں سال ہیں آ ہم اسے آسان کریں
جو ترے ذہن میں ترکیب ہے کیا اچھی ہے
خود پہ احسان کریں لوگوں پہ احسان کریں
چل مرے دوست میں تیار ہوں بسم اللہ کر
بلکہ تیار تو سب لوگ ہیں ڈر جاتے ہیں بس
آ مری جان بہت دیر ہوئی پڑھ کلمہ
ہے جہاں سوختنی آگ لگا دے اس کو
جو بھی رنجش ہے دھماکے سے اڑا دے اس کو

راحیلؔ فاروق
۲۴ فروری ۲۰۱۷ء
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
واہ کیا باغیانہ انداز ہے!یہ تو مجھے فیض کی نظموں جیسی لگ رہی ہے۔
بہت خوب!
بہت خوبصورت نظم۔
ڈھیروں داد۔
 

عاطف ملک

محفلین
غصہ ہی کر گئے ہیں بھائی! :)
لاجواب نظم ہے۔
اور انداز تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ واہ!
داد قبول فرمائی جائے۔
 
واہ کیا باغیانہ انداز ہے!یہ تو مجھے فیض کی نظموں جیسی لگ رہی ہے۔
بہت خوب!
بہت خوبصورت نظم۔
ڈھیروں داد۔
شکریہ، آپا۔ حالاتِ حاضرہ کے لیے خدا جانے کیوں مجھے غزل کبھی کچھ خاص موزوں نہیں لگی۔ نظم میں معریٰ سے مجھے کافی عرصے سے دلچسپی ہے۔ اللہ کرے اچھی لکھنے کے قابل ہو جاؤں۔
لا جواب اور بلا تبصرہ۔
تبصرہ تو یہ نظم خود تھی، تابش بھیا۔ :)
غصہ ہی کر گئے ہیں بھائی! :)
لاجواب نظم ہے۔
اور انداز تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ واہ!
داد قبول فرمائی جائے۔
آپ کو بھی تو آیا تھا نا کچھ دن پہلے غصہ۔ ہمیں بس ذرا دیر سے آتا ہے۔ تین دفعہ کی مہلت دینا تو ویسے بھی سنت ہے! :sneaky::sneaky::sneaky:
لاجواب اور بہترین ۔ اُداس کر گئی ہے بس۔
میں خود نہایت اداس ہوں۔
دَوَل دولت کی جمع ہے۔ اہلِ دَوَل یعنی مال و متاع والے۔
ہُن کسی ہندوستانی اشرفی کا نام تھا شاید۔ اس سے بھی مراد پیسا ہے۔ ویسے ان دونوں سوالات سے آپ کی طبیعت کے حالیہ رجحان کا اندازہ ہوتا ہے۔ :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
دَوَل دولت کی جمع ہے۔ اہلِ دَوَل یعنی مال و متاع والے۔
ہُن کسی ہندوستانی اشرفی کا نام تھا شاید۔ اس سے بھی مراد پیسا ہے۔ ویسے ان دونوں سوالات سے آپ کی طبیعت کے حالیہ رجحان کا اندازہ ہوتا ہے
؎
ہاہاہاہاہا
 
Top