دکھ اور شکست دونوں کا کوئی وارث نہیں ھوتا !

ساقی۔

محفلین
دکھ اور شکست دونوں کا کوئی وارث نہیں ھوتا !
جبکہ کائنات کے خالق نے دونوں میں بہت حکمت رکھی ھے !
جب آپ ایک دوا مسلسل لیتے رھتے ھیں تو پھر بدن اس کے خلاف مزاحمت کرنے پر قادر ھو جاتا ھے، اب وہ دوا اس کے لئے چاکلیٹ بن جاتی ھے، ڈاکٹر اسے فوراً تبدیل کر دیتا ھے !
جس لمحے آپ کو کوئی خوشی نصیب ھوتی ھے تو ٹھیک اگلے لمحے سے اس کا زوال شروع ھو جاتا ھے اور ھر آنے والا لمحہ ایک سوراخ کی مانند ھوتا ھے جس میں سے وہ خوشی قطرہ قطرہ ٹپک کر ختم ھو جاتی ھے،، نتیجہ یہ ھوتا ھے کہ اب آپ کو خوش ھونے کے لئے خوشی کی مزید ھائی پوٹینسی ڈوز چاھئے،، اور یہ سلسلہ بڑھتا چلا جاتا ھے یہانتک کہ جب بندے کے پاس دنیا کی ھر چیز موجود ھوتی ھے مگر خوشی نہیں ھوتی ! اب اسے صرف ایک ھی دوا نظر آتی ھے جو اسے تھرل دے سکتی ھے،کچھ نیا کر سکتی ھے اور وہ موت ھے ! یورپ میں خود کشی کا تناسب امیر گھرانوں میں زیادہ ھے !
غریب کی خوشی بھی چھوٹی سی ھوتی ھے،، وہ شروع میں ھی نس میں لگنے والے ٹیکے کی طرح خوشی کا انجیکشن نہیں لیتا ، بلکہ خوشیوں کی بہت ھلکی سی ڈوز لیتا ھے،، اس پر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ھے اجر بھی لیتا ھے اور اگلی خوشی کا مزہ بھی !

دکھ پہلی خوشی کو نیوٹرلائز کر دیتا ھے، اس خوشی کے مضر اثرات کو زیرو کر کے انسان کو پھر نئ خوشی کے لئے تیار کر دیتا ھے،جس طرح کسان فصل لینے کے بعد اس زمین کے بخیئے ادھیڑ دیتا ھے، اس میں دو پھالی راجہ ھل چلا کر نیچے کا حصہ اوپر اور اوپر کا نیچے کر دیتا ھے،، اسے کھاد دیتا ھے اور سہاگہ چلاتا ھے،یوں اسے نئ فصل کے لئے تیار کر دیتا ھے،، اگر انسان امیری میں غریبوں کے درد کو اپنے اوپر وارد کرتا رھے ، اس درد کو محسوس کرتا رھے اور اس کا مداوہ کرتا رھے تو اب اسے اپنے دکھ کی ضرورت نہیں رھتی،، اور اللہ پاک اسے ذاتی دکھوں سے دوچار نہیں کرتا ! نیز غریبوں کی دعائیں اس کے مصائب کے خلاف ڈھال کا کام کرتی ھیں !

جب کسی مریض کو 500 روپے بھی دے دو تو جو جو اور جس قسم کی دعائیں وہ دیتا ھے سن کر انکھیں بھیگ جاتی ھیں ،،یہ 15 بیس درھم ھم یہاں چھوٹی چھوٹی چیزوں پر جھٹ خرچ کر دیتے ھیں جبکہ کسی اور کے لئے یہی 20 درھم زندگی موت کا مسئلہ ھوتے ھیں ! کبھی اسپتال کے ڈینگی وارڈ کے باھر جا کر دیکھئے، کچھ لوگ سر پکڑے بیٹھے نظر آئیں گے ! پوچھیئے گا تو جواب ملے گا ، ڈاکٹر نے بولا ھے کہ خون کی فوری ضرورت ھے،، آپ اسے کہیئے کہ پھر بیٹھے تماشہ کیا دیکھ رھے ھو جا کر جلدی سے خون لاؤ !! وہ پلٹ کر کہے گا کیسے لاؤں کہاں سے لاؤں میرے پاس تو ٹیکسی کا کرایہ بھی نہیں ! یہ وہ جگہ ھے جہاں آپ کسی کی جان بچا کر اپنی گردن آخرت میں آزاد کر سکتے ھیں ! بات صرف 20 ھزار کی ھے،، 20 ھزار سے زیادہ خون نہیں لگتا مگر کچھ بچے اپنی ماں کی پرشفقت گود سے محروم ھونے سے بچ جاتے ھیں،، کچھ بچے یتیم ھونے سے بچ جاتے ھیں،،

جو لوگ سود نہیں کھانا چاھتے مگر بینک میں پیسہ رکھنا بھی ان کی مجبوری ھے وہ پیسہ ان لوگوں کو جان بچانے کے لئے دے سکتے ھیں،، وہ ھمارے لیئے ناجائز ھے،، ان اضطرار والوں کے لئے جائز ھے ! لوگوں کے دکھ درد کو محسوس کر کے اپنے حصے کا درد وھاں محسوس کر لیں گے تو اپنے دکھوں سے بچے رھیں گے ! کسی کے بچے کی ٹانگ ٹوٹنے پر اپ اپنے بچے والا درد محسوس کر لیں گے اور اس کے علاج کے لئے بھاگ دوڑ کریں گے تو آپ کے بچے کی ٹانگ توڑ کر آپ کو دکھ دینے کا پلان اللہ پاک منسوخ کر دیں گے کہ اس نے اپنے مقدر کا درد وصول کر لیا ھے ! یوں آپ کو اجر بھی ملے گا،، گھر سے مصیبت بھی دور رھے گی اور آپ کا بچہ بھی محفوظ رھے گا اور آپ کے قلب و نظر میں رقت و گداز بھی رھے گا اور آپ رب کے قریب بھی ھو جائیں گے !

فیس بک سے انتخاب
 
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر

جب ہم کسی کی مدد کر رہے ہوتے ہیں تو وہ اس مجبور و لاچار کی نہیں بلکہ وہ ہم اپنی ہی مدد کر رہے ہوتے ہیں، کسی آنے والے سخت اور مشکل ترین وقت سے نکلنے کے لیے۔ بس سارا سمجھ کا ہیر پھیر ہے ، جزاک اللہ بہت خوب
 
Top