طارق شاہ
محفلین
غزلِ

خُمار بارہ بنْکوی
دِل کو تسکینِ یار لے ڈوبی
اِس چمَن کو بہار لے ڈوبی
اشک تو پی گئے ہم اُن کے حضُور
آہِ بے اختیار لے ڈوبی
عِشق کے کاروبار کو اکثر
گرمئِ کاروبار لے ڈوبی
حالِ غم اُن سے بار بار کہا
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی
تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یادِ یار لے ڈوبی
چار دِن کا ہی ساتھ تھا، لیکن
زندگی اے خمار! لے ڈوبی
خُمار بارہ بنْکوی