دوستی

محمدظہیر

محفلین
سادہ ، پراثر تحریر ...اور اس میں چھپا آپ کا انداز بیان ....اچھا لگا .... سب نے بڑے اچھے طریقے سے سراہا ..جس کے آپ مستحق بھی تھے...کافی کچھ تو لکھ دیا آپ نے ...بس میں صرف یہ اضافہ کرونگا کے ...دوست وہ جو آپ کو آپ کی خامیوں سے مطلع کرتے ہیں بغیر آپ کی عزت نفس مجروح کئے ...
شکریہ اکمل زیدی صاحب پسند کے لیے ۔اور بہت اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی ہے آپ نے
اسی بات پر سنیے ہمارا ایک قصہ ہمارے ایک دوست کا ہمیں سراہنا ...ایک بار ہم نیا سوٹ پہن کر (کسی شادی میں جانا تھا ) اس کے سامنے گئے اس نے ہمیں سر سے پیر تک دیکھا اور کہا ...واہ ...جوتے زبردست ...اور پینٹ کے کیا کہنے ...اعلیٰ فیبرک اووہو کیا شرٹ انتخاب کی ہے واٹ آ کنٹراس ...مجھے بھی دینا بعد میں پہننے کو ...اور ٹائی بھی بہت اچھی ہے میچ کر رہی ہے خوب ....ٹائی پن بھی ...خوب ہے اور کوٹ کا تو جواب نہیں ....کالر بھی صحیح نکلے ہوئے ہیں ...پھر یکدم اس کا منہ اتر گیا ...افسوس والی شکل ..میں جو اتنی دیر سے بتیسی نکالے سن رہا تھا میں بھی تھوڑا پریشان ہوگیا ...میں نے پوچھا کیا ہوا ..کہنے لگے کچھ نہیں ...میں نے کہا یار جلدی بتا..نا ..دیر ہوری ہے ....کہنے لگا چھوڑ نہ کچھ نہیں ہوسکتا...اگر بتا بھی دیا .. رہنے دے ......میں نے کہا بتا تو سہی جب جوتوں سے کالر تک سب سیٹ ہے تو پھر کیا ہوا کیا ہیئر سٹائل کا پربلم ہے تو اس نے نفی میں گردن ہلائی ...کہنے لگا وہ تو بہت اچھا لگ رہا ہے مگر ( بہت تاسف بھرے انداز میں سر ہلاتے ہوئے ) یہ کالر سے اوپر اور ہیئر سے نیچے ...اس نے اتنا کہا اور ساری بات ہماری سمجھ اگائی...پھر ہم نے کراٹے کی ایک مشق ان پر آزمائی اور اسے ہنستا اور چیختا ہوا باھر کی راہ لی ۔ ۔ ۔ ۔ :)
ہہہہ اخوب کہی : )
 

ربیع م

محفلین
میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ دوستی کا رشتہ خونی رشتے سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے کیونکہ خونی رشتہ اکثر اوقات ہم۔مجبوری میں نبھاتے ہیں لیکن دوستی کا رشتہ بغیر کسی مجبوری کے !
اختلاف رائے کا حق سبھی کو حاصل ہے !
 

الف نظامی

لائبریرین
15219515_628080880728060_8778784800180834972_n.jpg
 

فرقان احمد

محفلین

فاخر رضا

محفلین
محمدظہیر آپ کی اجازت سے یہاں ایک مضمون شیئر کررہا ہوں، کہیں اور بھی لکھا تھا مگر یاد نہیں کہاں امید ہے پسند آئے گا

دوستی کیجیے صحت مند رہیے
السلام علیکم
بہت اچھا موضوع چھیڑا ہے آپ نے
چند گزارشات شامل کرنا چاہوں گا
روائتی دوستی میں دوست کو باقاعدہ سنبھالنا پڑتا تھا اور دوستی قائم رکھنے کے لئے کافی پاپڑ بیلنے پڑتے تھے. دوست کا روٹھ جانا ایک مسئلہ ہوتا تھا جس میں والدین تک شامل ہوجاتے تھے اور دوستیاں دوبارہ کراتے تھے. پوری پوری فلمیں اس موضوع پر بنی ہیں.
یہاں میں وہ بنیادی اخلاقی اصول لکھوں گا جن کا ہونا دوستی قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے
آپ دیکھیں گے کہ یہ اصول ایک لڑکپن سے گزرتے فرد کے لئے زندگی گزارنے میں کتنے معاون ثابت ہوتے ہیں
Developmental psychology میں یہ اصول کہیں کہیں ملتے ہیں
Empathy
Thankfulness
Self pity
Forgiveness
اپنے دوست کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہونا
اپنے دوست کا شکرگزار ہونا
انکساری برتنا اور غرور سے پرہیز
اپنے دوست کی غلطیاں معاف کردینا
ان سب اصولوں کو اگر برتا جائے تو انسان اس معاشرے میں ایک fit انسان اور قابل قدر دوست کی طرح زندگی گزار سکتا ہے
دوست انسان کو بہت سی نفسیاتی بیماریوں سے بچاتے ہیں اور اس کے لئے کوئی بھی قیمت ادا کی جاسکتی ہے
ایک بچے میں یہ خصوصیات خود بخود نہیں آتیں بلکہ اس کے لئے والدین کو بھی محنت کرنا پڑتی ہے
آج جبکہ سوشل میڈیا بچوں کو شدت پسندی، جارہیت، تشدد اور دہشت گردی کی طرف لے جارہا ہے، والدین کی ذمے داری ہے کہ اپنے بچوں کے اچھے دوست بنوائیں اور ان کی دوستی برقرار رکھنے کے لئے ان کی مندرجہ بالا اصولوں کی روشنی میں مدد کریں
اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ دوستی کسی کی فرینڈ ریکویسٹ قبول کرنے اور ناراضگی پر انفرینڈ کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک serious matter ہے
مغرب میں رہنے والوں کو اس بات کا زیادہ اندازہ ہوگا کہ اپنے بچوں کو شدت پسندی سے بچانا کتنا مشکل ہوتا جارہا ہے. اب انہیں دوبارہ اپنے اخلاقی اقدار کی طرف پلٹنا ضروری ہوگیا ہے، اور یہ اصول ان کے لیے ایک اچھا سرمایہ ثابت ہوسکتے ہیں.
ان اصولوں میں ایک اور اضافہ کرلیں اور وہ یہ ہے کہ اپنے بچوں کو self identity اورpurpose of life کی طرف متوجہ کریں. اس طرح جب وہ اپنے دوست بنائیں گے تو یہ ضرور دیکھیں گے کہ کونسا دوست ان کے مقصد زندگی کے حصول کے لیے معاون ہے اور کون نقصان دہ
مذہبی ہونا انسان کو مقصد زندگی فراہم کرتا ہے، اسے اس دنیا کی بے ثباتی کی طرف متوجہ کرتا ہے اور اسے خالق حقیقی کے بنائے ہوئے اصولوں پر زندگی گزارنے پر اکساتا ہے. اپنے بچوں کو مذہب سے متعارف کرائیں تاکہ وہ ان معاملات میں کسی فسادی کے ہتھے نہ چڑھ جائیں. یاد رکھیں ہر شخص کسی نہکسی عمر میں مذہب کی طرف متوجہ ہوتا ہے مگر صحیح رہنمائی کا فقدان اسے کنفیوز کردیتا ہے
میری کوشش ہوگی کہ ان تمام باتوں پر الگ الگ سیر حاصل گفتگو ہو،
تب تک کے لئے خدا حافظ، سلام یا حسین
 
Top