دل کے موضوع پر اشعار!

حجاب

محفلین
کوئی بے سبب سا ملال تھا
کوئی رنج تھا
کوئی بال تھا
میرے دل کے شیشے میں آگیا
یونہی فاصلے بڑھا گیا

( صندل میں سانسیں جلتی ہیں )
بشریٰ رحمان۔
 

شمشاد

لائبریرین
نسمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہو گی
کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہو گی
(سیماب اکبر آبادی)
 

عمر سیف

محفلین
دل میں مچلتی ہے انجان خواہش
آباد بدن کی ہے ویران خواہش
ترکِ تعلق ہے ناہید مشکل
ہوتی نہیں ہے یہ آسان خواہش

ناہید ورک
 

شمشاد

لائبریرین
سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں‌ ہے
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
ہے دلِ شوریدہِ “ غالب “ طلسمِ پیچ و تاب
رحم کر اپنی تمنا پر کہ کس مشکل میں ہے
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
شکایتیں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں
ہے کیا اچھائی کہیں ظالم ہوں میں جاہل ہوں میں
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
سمجھ میں نہیں آتا کہ دل کی خُو کیا تھی
سفر تو آٹھ پہر کا تھا جستجو کیا تھی
(شہزاد احمد)
 

شمشاد

لائبریرین
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوِ قاتل میں ہے
(بسمل الہ آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
وقت آنے دے بتا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
(بسمل الہ آبادی)‌
 
Top