تیرا رشتہ کہ میرے دل سے ہے دھڑکن کی طرح
دل کھنکتا ہے ترے نام پہ کنگن کی طرح
آج پھر دل پہ گھٹا چھائی تری یادوں کی
آج پھر ٹوٹ کے رویا ہوں میں ساون کی طرح
جانے کب سے تری صورت کو ترستی ہے نگاہ
منتظر سیج پہ بیٹھی ہوئی دلہن کی طرح
تجھ سے بچھڑی تو بھٹکتی ہے محبت جاناں
دل گرفتہ سی ترے شہر میں جوگن کی طرح
شوق ہے تجھ کو جدُا ہونے کا لیکن ارشد
راکھ کر دے گی جدُائی تجھے ایندھن کی طرح ۔
تمہیں بھلانے کی نادانیوں کی زد میں ہیں
سنو کہ ہم بھی پریشانیوں کی زد میں ہیں
تمہارے پیار نے جو دل میں کھلا دئیے تھے کبھی
وہ پھول روح کی ویرانیوں کی زد میں ہیں