عدم دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات

دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات
ایسی ہے جیسے موسم گل میں خزاں کی بات

اچھا! وہ باغ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم​

ہم سے ہی کر رہا ہے تو زاہد وہاں کی بات

زاہد ترا کلام بھی ہے با اثر مگر
پیر مغاں کی بات ہے پیر مغاں کی بات

اک زخم تھا کہ وقت کے ہاتھوں سے بھر گیا
کیا پوچھتے ہیں آپ کسی مہرباں کی بات

ہر بات زلف یار کی مانند ہے دراز
جو بات چھیڑتے ہیں ، وہ ہے ، داستاں کی بات

اٹھ کر تری گلی سے کہاں جاییں اب فقیر ؟
تیری گلی کے ساتھ ہے اب جسم و جاں کی بات

باتیں ادھر ادھر کی سنا کر جہاں کو
وہ حذف کر گئے ہیں عدم درمیاں کی بات

عبدالحمید عدم​
 

طارق شاہ

محفلین
دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات
ایسی ہے جیسے موسمِ گل میں خزاں کی بات

اچھا! وہ باغِ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم
ہم سے ہی کر رہا ہے تُو زاہد وہاں کی بات

باتیں اِدھر اُدھر کی سنا کر جہان کو
وہ حذف کر گئے ہیں عدم، درمیاں کی بات

بہت خوب!
تشکّر شریکِ بزم کرنے کا
بہت خوش رہیں
 
Top