دل کے امراض میں شدت کا موسم

ساجد

محفلین
قریب ربع صدی قبل جب پاکستان سے کوچ کیا تھا تو پاکستان میں دل کے امراض کا تناسب بہت کم ہوا کرتا تھا۔ گو میری فیملی ہسٹری کی وجہ سے میں اس وقت بھی ہائی بلڈ پریشر اور اختلاجِ قلب کا شکار تھا لیکن آس پاس کے لوگوں میں اس کے مریض شاذ ہی ہوا کرتے تھے۔ بہر حال بہتر میڈیکیشن اور پرہیز کی وجہ سے اس مرض نے مجھے کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچایا سوائے دوائی کے مسلسل استعمال سے وزن میں اضافے کے۔ ورنہ عام آدمی 30 سال تک اس مرض میں مبتلا رہے تو کم از کم اس کے گردے کافی متاثر ہو جاتے ہیں لیکن اللہ کا خاص فضل ہے کہ میں اس تکلیف سے محفوظ ہوں ۔
اب چار برس سے پاکستان واپس آ چکا ہوں ۔ اور میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ یہاں کے غیر یقینی حالات، ابتر اقتصادیات ، ملاوٹ اور ماحول کی الودگی کا اثر جہاں دیگر امراض میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو چکا ہے وہیں دل کے دورے اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعدا میں ہوش ربا اضافہ ہو چکا ہے۔ آئے دن کسی نہ کسی عزیز ، رشتے دار یا جاننے والے کے ان امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتال پہنچنے کی اطلاع ملتی ہے لیکن ان چار برسوں میں میں نے جو اعداد و شمار اپنے طور پر یا ڈائری میں اپنی مصروفیات کے حوالے سے جمع کئے ہیں ان کے مطابق دل کے مریضوں کے لئے دسمبر کا پورا اور جنوری کا ابتدائی آدھ مہینہ نہایت مہلک ہے۔ میں اس کی سائنسی وجوہ بیان کرنے سے تو قاصر ہوں لیکن اس مرض کا مریضِ مزمن ہونے کے حوالے سے میرے محسوسات بہت سی ایسی باتوں کا ادراک رکھتے ہیں جو عام لوگوں کے لئے شاید غیر اہم ہوں لیکن ان کو دھیان میں رکھتے ہوئے اس خطرناک عرصہ میں اس مرض سے بہتر طور پر بچا یا اس کا مقابلہ کیاجا سکتا ہے۔
  • جو لوگ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہوں وہ خشک سردی کے اس موسم میں پانی کا زیادہ استعمال کریں تا کہ آپ کا خون گاڑھے پن کی طرف مائل نہ ہو۔
  • صبح گرم بستر سے نکلنے سے پہلے اپنے کانوں ، ناک اور سر کو کسی گرم کپڑے سے ڈھانپ کر باہر کی ٹھنڈی فضا میں آئیں۔ کیونکہ گرم بستر سے نکل کر اچانک سردی میں آنے سے آپ کا خون گاڑھے پن یا لوتھڑے کی شکل میں کسی شریان میں جم سکتا ہے۔ جس سے فالج بھی ہو سکتا ہے ۔ Bad Cholesterolکے شکار افراد اس احتیاط کو خاص طور پر یاد رکھیں۔
  • اس موسم میں دن کا دورانیہ بہت کم ہو جاتا ہے لہذا اگر آپ 3 وقت پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں تو 2 وقت کھایا کریں۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ ایک وقت میں بہت معمولی کھائیں اور مختلف اوقات میں 5 یا 6 بار بھی کھا سکتے ہیں۔ وزن کنٹرول کرنے میں بھی یہ ترکیب کار آمد ہے۔
  • کسی بھی موسم میں کافی کا ہرگز استعمال نہ کریں اور ان دنوں میں چائے کا استعمال بھی تین بار سے زیادہ نہ کریں۔ چائے ، معدے کے فعل کو سست کر دیتی ہے جس کی وجہ سے آپ گیس اور بدہضمی کا شکار ہو سکتے ہیں جو دل کے مریضوں کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
  • اورنج خوب کھائیں لیکن کھٹے نہیں۔ اس کے علاوہ بھی وٹامن سی کا مستقل استعمال جاری رکھیں تا کہ اس موسم میں آپ کو خون جمنے سے محفوظ رہے۔ البتہ شوگر کے مریض اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
باقی کل انشاء اللہ
 

نیلم

محفلین
بہت ہی زبردست معلومات،،،بہت شکریہ شئیر کرنے کے لیے ،،یہ احتیاط میں اپنی امی کو کرواہوں گی:)
 

عسکری

معطل
یہ بھی ایک روگ ہے ساجد بھائی ۔ کیا ایکسر سائز سے فرق پڑتا ہے دل کے امراض پر ؟ کیونکہ میں نے اب چھوڑ رکھی ہے ریگولر نہیں کر پاتا
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب ساجد بھائی۔ میں ایک مضمون کے ترجمے کا سوچ رہا تھا کہ آپ نے پہلے چھکا مار دیا :)
 

tango

محفلین
بھای مجھے ہارٹ کی کی پربلم ہیں۔ میری دل والی طرف اکثر درد رہتا ہے گلے اور کندھوں میں بھی درر اور کچھاو رہتا ہے۔ کئی دفعہ چھاتی پر سخت درر اور دونوں چسٹ پر درد ہوتا ہے۔ اور مجھے سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ دل میں بہت خوف محسوس ہوتا ہے ۔ میری عمر 30 سال ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
tango اردو محفل میں خوش آمدید.

اگر یہ ساری تکالیف آپ کو محسوس ہوتی ہیں، تو آپ کو فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے.
 

زبیر مرزا

محفلین
چند ماہ قبل میری بڑی بہن کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا تو کراچی کے جس ہسپتال میں ان کا علاج اور بعد
میں فالواپ اورایکسرسائز کے لیے میں ان کے ساتھ جاتا رہا وہاں ایک کتابچہ تھا جس میں ہارٹ اٹیک
سے بچاؤکی تدابیر تھی جس میں سب سے زیادہ اہمیت چہل قدمی صبح شام کو سب سے زیادہ اہمت دی گئی
ڈاکٹرصاحب سے بھی بات ہوئی تو انھوں نے یہی بتایا - چونکہ اگلی باری میری لگتی ہے لہذا میں نے تو
ابھی سے چہل قدمی شروع کردی:)
میں گھرجاکے اس کتابچے کی تمام احتیاطی تدابیر اس لڑی میں لکھتا ہوں ان شاءاللہ
نوٹ- اس لڑی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہ بھی بتا دو کہ جو میں کچھ دن محفل پر بناء اطلاّ غیرحاضر ہوجاؤں تو
سمجھیں ہم بھی دل والے ہوگئے :)
 

نایاب

لائبریرین
چند ماہ قبل میری بڑی بہن کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا تو کراچی کے جس ہسپتال میں ان کا علاج اور بعد
میں فالواپ اورایکسرسائز کے لیے میں ان کے ساتھ جاتا رہا وہاں ایک کتابچہ تھا جس میں ہارٹ اٹیک
سے بچاؤکی تدابیر تھی جس میں سب سے زیادہ اہمیت چہل قدمی صبح شام کو سب سے زیادہ اہمت دی گئی
ڈاکٹرصاحب سے بھی بات ہوئی تو انھوں نے یہی بتایا - چونکہ اگلی باری میری لگتی ہے لہذا میں نے تو
ابھی سے چہل قدمی شروع کردی:)
میں گھرجاکے اس کتابچے کی تمام احتیاطی تدابیر اس لڑی میں لکھتا ہوں ان شاءاللہ
نوٹ- اس لڑی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہ بھی بتا دو کہ جو میں کچھ دن محفل پر بناء اطلاّ غیرحاضر ہوجاؤں تو
سمجھیں ہم بھی دل والے ہوگئے :)
تم جیئو ہزاروں سال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان شاءاللہ
آتے ہوئے قدموں سے جاتے ہوئے قدموں سے ۔۔۔ بھری رہے گی راہ گزر ۔۔۔۔
سمجھنا کیا محترم زبیر بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ تو ہیں ہی بڑے دل والے ۔۔۔۔۔
اور یہ بڑے دل والے دنیا چھوڑ کر بھی کب پیچھا چھوڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

tango

محفلین
tango اردو محفل میں خوش آمدید.

اگر یہ ساری تکالیف آپ کو محسوس ہوتی ہیں، تو آپ کو فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے.
بھائی آج سے تقریبآ 8 ماہ قبل دسمبر میں مجھے بخار ہوا میں نے دوائی لی بخار اتر گیا آیک دن میں کام سے گھر واپس آیا رات 11:30 پر کھانا کھایا اور سو گیا پھر رات 1:00 بجے مجھے جاگ آئی تو میری ٹانگیں سن ہو چکی تھیں ٹھنڈے پسینے آرہے تھے، عجیب سا خوف محسوس ہو رہا تھا میں نے اپنی نبض چک کی تو بہت تیز چل رہی تھی میرے دماغ میں بار بار جھٹکے لگ رہے تھے۔ مجھے ایسے محسوس ہوا جسے مجھے فالج ہونے لگا اور پھر ایسا ھی ہوا میر منہ ٹیرھا ہو گیا الٹے ہاتھ کی انگلیاں اندر کو مڑ گئیں۔ میں جلد سے گھر کے قریب ہی ایک ڈاکٹر کے پاس گیا، اس نے میرا بلڈ پریشر چک کیا جو بہت کم ہو چکا تھا۔ اور دھڑکن چک کی جو 150 سے اوپر جا رہی تھی، ڈاکٹر نے مجھے زبان کے نیچے رکھنے کے لیے گولی دی اور کچھ اور گولیاں مجھے کھانے کو دیں۔ اور صبح آنے کو کہا۔ رات میں نے گزاری صبح ڈاکٹر کے پاس گیا میں نے ڈاکٹر صاحب سے بیماری کا پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ آپ کو ڈپریشن ہے۔ اور قوت مدافعت کی کمی ہے اور کچھ نہیں۔ 6 ماہ کا کورس بتایا۔ میں نے تقریبآ ایک ہفتہ دوائی کھائی دوائی سے فائدہ ہوتا تھا مگر تھوڑا ۔ان دنوں میں نے ای سی جی کروائی ڈاکٹر کے مطابق میری دڑھکن تیز ہوتی ہے اور کچھ نہیں ہے۔ پھر میں ایک پرائی ویٹ ہسپتال گیا ڈاکٹر صاحب نے مجھے بہت مہنگی دوائی دی جو کھاتے ہی میرا خوف جاتا رہا، مگر ایک رات پر مجھے اچانک جاگ آئی اور میرا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ پھر ڈاکٹر کے پاس گیا گولی دی جو کھاتے ہی میں ٹھیک ہو گیا۔ مگر اس دوران ایک ماہ تک میں کچھ کھا نہیں سکتا تھا جب بھی ایک لقمہ کھاتا تھا تو وہ خوف دھڑکن کا ہونا ۔۔ پھر میں قبض کشاہ گولی کھاتا تھا تو ٹھیک ہو جاتا تھا۔ تقریبآ 3 ماہ تک میری یہی حالت رہی پھر کچھ بہتری آئی میں اتنی مہنگی دوائی نہں لے سکتا تھا ۔ میں ایک اور ڈاکٹر سے رجوع کیا اس نے مجھے ایک گولی بتائی جس کا نام شاید انیگزنل ہے نیلے کلر کی جب بلڈ پریشر لو ہوتا یا دھڑکن تیز ہوتی میں وہ گولی کھا لیتا تھا۔ اصل بات یہ کہ مجھے کسی ڈاکٹر نے اچھی طرح گائیڈ نہیں کیا ڈاکٹر مجھے ڈپریشن بتاتے حکیم معدہ کی پرابلمز بتاتے تھے۔ ابھی بھی جب یہ ساری تکالیف ہوتی ہیں تو میں قبض کشا ہ گولی یا سیرپ پیتا ہوں تو ٹھیک ہو جاتا ہوں۔ اور مجھے یہ پرابلم آلو، سابت چنے ، دال چنا اور دیسی توری سے ہوتی ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہے کچھ سمجھ نہیں آتی اگر گھر والوں کو بتاوں تو آمی ابو بہت پریشان ہو جاتئیں گے۔ جو میں کرنا نہیں چاہتا۔ اور معاشی حالت ایسی ہے کہ کئی دفعہ میں انیگزنل گولی خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔ پہلے میری شاپ تھی مگر اس بیماری کے بعد میں زیادہ کم نہیں کر پاتا وہ چھوڑی اور اب میں ایک اسکول میں ٹیچر ہوں سیلری میں صرف گھر کا خرچ چلتا ہے۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔ کیا پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ ہے جو دل کے مریضوں کا فری علاج کرتا ہو۔ پیارے بھائی اگر آپ اس سلسلہ میں میری کوئی مدد کرسکیں تو مجھ پر احسان فرمائیں۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوشیاں دے۔
 
Top