دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

575:ہم سے ا سمعیل بن عبداللہ نے بیان کیاکہامجھ کومیرے بھائی عبدالحمیدنے خبردی انہوںنے ابن ابی ذئب سے انہوںنے سعیدبن ابی سعیدمقبری سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے انہوںنے کہاابراہیم علیہ السلام اپنے والدآزرکوقیامت کے دن دیکھیں گے منہ پرسیاہی گردوغبار،ان سے کہیں گے میںنے(دنیامیں)تم سے نہیں کہاتھامیری نافرمانی نہ کرو(کہامانو)آزرکہیں گے آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کرنے کا(جوتم کہوبجالاؤں گا)اس وقت ابراہیم (علیہ السلام)(پروردگارسے)عرض کریں گے پروردگارتونے(میری یہ دعاقبول کی تھی جو(سورہ شعراء میں ہے)مجھ سے وعدہ فرمایاتھاکہ قیامت کے دن تجھ کوذلیل نہیں کروں گا۔اس سے زیادہ ذلت کونسی ہوگی ،میراباپ ذلیل ہواجوتیری رحمت سے محروم ہے۔اللہ تعالی فرمائے گامیںنے توکافروں پربہشت حرام کردی ہے پھرابراہیم(علیہ السلام)کوتسلی دینے کے لئے کہاجائے گاذرااپنے پاؤں کے تلے تودیکھووہ دیکھیں گے تو(ان کے والدکاپتہ نہیں)ایک بجوہے نجاست سے لتھڑاہواس کے پاؤں پکڑکر(فرشتے)دوزخ میں ڈال دیں گے۔
(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر301)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
576:ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیاکہامجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہامجھ سے عمروبن حارث نے خبردی ان سے بکیرنے بیان کیاانہوںنے کریب سے جوابن عباس(رضی اللہ عنہ)کے غلام تھے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(جب مکہ فتح ہوابیت اللہ میں)گئے دیکھاتووہاں حضرت ابراہیم (علیہ السلام)اورحضرت مریم(علیہم السلام)کی مورتیں ہیں آپ نے فرمایاقریش کے کافروں کاکیاہوگیاہے وہ توسن چکے ہیں کہ فرشتے اس گھرمیں نہیں جاتے جہاں مورت ہو،یہ ابراہیم کی تصویرہے ان کاکیاہوابھلاوہ پانسوں سے فال کھولتے تھے۔
(صحیح بخاری، جلددوم،باب بدء الخلق،پارہ نمبر13، صفحہ نمبر302)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

581:ہم سے قتتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے مغیرہ بن عبدالرحمن قرشی نے انہوںنے ابوالزنادسے انہوںنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاحضرت ابراہیم(علیہ السلام)نے اسی 80برس کی عمرمیں بسولے سے ختنہ کیا۔

(صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، پارہ نمبر13، صفحہ نمبر303)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

584:ہم سے محمدبن محبوب نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن یزیدنے انہوںنے ایوب سے انہوںنے محمدبن سیرین سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاحضرت ابراہیم(علیہ السلام)(ساری عمر)جھوٹ نہیں بولے مگرتین باروہ جھوٹ توخالص اللہ کے لیے (یعنی اس کی راہ میں جس میں ان کاذاتی فائدہ کچھ نہ تھا)ایک تویہ کہنامیں بیمارہوجاؤں گا(ستاروں کودیکھ کرایسامعلوم ہوتاہے)دوسرے یہ کہناکہ اس بڑے بت نے ان بتوں کوتوڑاہے اورتیسرے یہ کہ ابراہیم اورسارہ دونوں(سفرمیں جارہے تھے)اتنے میں ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے(صادق یاسنان یاسفیان)یاعمرواردن کابادشاہ)لوگوںنے اس سے جڑدیایہاں ایک مردآیاہے اس کے ساتھ ایک عورت ہے بڑی خوبصورت ظالم بادشاہ نے ابراہیم کوبلابھیجااوران سے پوچھایہ عورت کون ہے انہوںنے کہامیری بہن ہے پھرحضر ت ابراہیم (بادشاہ پاس سے ہوکر)حضرت سارہ پاس آئے اورکہنے لگے اے سارہ اس وقت ساری زمین پرمیرے اورتمہارے سواکوئی مومن نہیں ہے (سب مشرک اورکافرہیں)اوراس ظالم بادشاہ نے مجھ سے پوچھایہ عورت تیری کون ہے تومیںنے تم کوبہن کہہ دیاتم بھی اپنے تئیں میری بہن کہناایسانہ ہومیں جھوٹاہوں خیراس ظالم بادشاہ نے سارہ کو(جبراً)بلوابھیجاجب وہ اس کے پاس پہنچیں ہاتھ ڈالالیکن ہاتھ ڈالتے ہی سزاملی(زمین پرگرکرتڑپنے لگایاہاتھ سوکھ گیا۔اب کیاکہنے لگااے عورت تومیرے لیے دعاکرمیں تجھ کونہیں ستانے کاسارہ نے دعاکی تواچھاہوگیاپھراس مردودنے اگلی سزافراموش کرکے ہاتھ ڈالاپھراسی آفت میں یاپہلے سے بھی زیادہ سخت آفت میں مبتلاہواپھرکہنے لگااے عورت میرے لیے دعاکرمیں تجھ کونہیں ستانے کاانہوںنے دعاکی تواچھاہوگیاتب اس ظالم نے اپنے خدمتگاروں میں سے کسی کوبلایااورکہنے لگاواہ اچھی عورت میرے سامنے لائے یہ عورت نہیں شیطان ہے(مردودخودشیطان تھا)اور(ایک لونڈی)ہاجرہ سارہ کودے کررخصت کردیاوہ حضرت ابراہیم(علیہ السلام)پاس پہنچیں دیکھاتوکھڑے نمازپڑھ رہے ہیں انہوںنے (نمازہی میں)ہاتھ کے اشارہ سے پوچھاکیاکیفیت گذری سارہ نے کہااللہ نے اس کافریابدکارکی تدبیرنہ چلنے دی اس کافریب اسی پرالٹ دیااورہاجرہ(ایک لونڈی)خدمت کے لیے دلوائی ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے یہ حدیث بیان کرکے لوگوں سے کہاآسمان کے پانی والویہی ہاجرہ تمہاری ماں تھیں۔
(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر304)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

585:ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے یامحمدبن سلام نے عبیداللہ سے بیان کیاانہوںنے کہاہم کوابن جریح نے خبردی انہوںنے عبدالحمیدبن جبیرسے انہوںنے سعیدبن مسیب سے انہوںنے ام شریک سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے گرگٹ مارڈالنے کاحکم دیافرمایایہ(کمبخت)حضرت ابراہیم (علیہ السلام)پرآگ پھونکتاتھا(اورسب جانوربجھارہے تھے)


(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر305)


والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ۔ لیکن عقل میں نہیں سمائی کہ ایک جانور کے فعل کا بدلہ اس کی پوری نسل سے؟ :( اللہ پاک معاف فرمائیں
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

589:اورمجھ سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے کہاہم کومعمرنے خبردی انہوںنے ایوب سختیانی اورکثیربن کثیربن مطلب بن ابی وداعہ سے ان دونوں میں ایک دوسرے سے کچھ زیادہ بیان کرتاہے انہوںنے سعیدبن جبیرسے انہوںنے کہاابن عباس نے کہاعورتوں میں سب سے پہلے حضرت ہاجرہ نے کمرپٹہ باندھاان کی غرض یہ تھی کہ سارہ ان کاسراغ نہ پائیں(وہ جلدبھاگ جائیں پھرحضرت ابراہیم ہاجر ہ اوران کے بچے اسماعیل کو(مکہ میں)لے آئے ۔حضرت ہاجرہ اسماعیل کودودھ پلاتی تھیں حضرت ابراہیم نے ان دونوں کوایک بڑے درخت کے تلے بٹھادیاجواس مقام پرتھاجہاں آب زم زم ہے مسجد کے بلندجانب میں اس وقت مکہ میں آدمی کانام ونشان نہ تھانہ وہاں پانی موجودتھاخیرابراہیم دونوں کووہاں چھوڑکراورایک تھیلہ کھجورکاایک مشکیزہ پانی کادے گئے خوداپنے ملک(شام)کوچل دئیے(جہاں حضرت سارہ تھیں)جب حضرت ابراہیم چلنے لگے توحضرت ہاجرہ ان کے پیچھے ہوئیں اورکہنے لگیںابراہیم تم کہاں چلے ہم کواس جنگل میں چھوڑے جاتے ہوجہاں آدمی کاپتہ تک نہیں نہ کوئی چیزملتی ہے کئی بارپکارپکارکرحضرت ہاجرہ نے یہ کہامگرحضرت ابراہیم نے ادھردیکھاتک نہیں(جواب دیناتوکجا)آخرحضرت ہاجرہ نے ان سے کہاکیااللہ کاایساہی حکم ہے انہوںنے ہاں تب حضرت ہاجرہ نے کہاتوپھرپروردگار(ہماری حفاظت کرے گا)ہم کوہلاک نہیں کرنے کایہ کہہ کرحضرت ہاجرہ لوٹ آئیں(سبحان اللہ کس جگرے کی عورت تھیں)اورحضرت ابراہیم چل دیئے جب اس پہاڑی پرپہنچے جہاں سے دکھائی نہیں پڑتے تھے(جس پہاڑی سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مکہ میں داخل ہوئے تھے)توادھررخ کیاجہاں اب کعبہ ہے(وہیں ہاجرہ اوراسماعیل کوچھوڑآئے تھے)اوردونوں ہاتھ اٹھاکریہ دعاکی(جوسورہ ابراہیم میں ہے)مالک ہمارے میںنے اپنی اولادایسے میدان میں چھوڑدی ہے جہاں کچھ اگتا(کیونکہ کعبہ حضرت آدم کے وقت سے تھا،لیکن گرکرمٹ گیاتھاادھرحضرت ہاجرہ کایہ حال گزراوہ حضرت اسماعیل کودودھ پلاتی اورمشک میں سے پانی پیتی رہیں جب پانی ختم ہوگیاتوخودبھی پیاسی ہوئیں بچہ کوبھی پیاس لگی بچہ کودیکھاتووہ پیاس کے مارے تلے اوپرہورہاہے یاتڑپ رہاہے وہ اس نیت سے سرک گئیں کہ بچہ کایہ حال نہ دیکھیں توصفاپہاڑ قریب ہے اس پرچڑھیں شایدکوئی آدمی نظرآئے(اس سے پانی مانگیں)لیکن کوئی نہیں دکھائی دیاوہاں سے اتریں اوراپناکرتہ سمیٹ کرنالے کے نشیب میں اس طرح دوڑیں جیسے کوئی مصیبت زدہ(آفت کامارا)دوڑتاہے نالے کے پارجاکرمروہ پہاڑ پرچڑھیں وہاں بھی دیکھاکوئی آدمی نظرنہ پڑاسات چکرانہوںنے اسی طرح مارے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجب ہی لوگوںنے صفا،مروہ کاپھیرا(حج میں)شروع کیاخیرجب(ساتویں پھیرے میں)مروہ پرچڑھیںتوانہوںنے ایک آوازسنی اپنے تئیں آپ کہنے لگیں چپ رہ پھرکان لگایاتووہی آوازسنی اس وقت پکاراٹھیں (خداکے بندے)میںنے تیری آوازسنی توکچھ ہماری مددکرسکتاہے توکر،پھردیکھاتوجہاں آب زمزم ہے وہاں اللہ کے فرشتے (حضرت جبریل علیہ السلام ملے انہوںنے اپنی ایڑی یاپنکھ مارکرزمین کھودڈالی پانی نکل آیاحضرت ہاجرہ حوض کی طرح اس کوبنانے لگیں ہاتھ سے اس کے گردمنڈیرکرنے لگیں اورپانی چلوسے لے لے مشک میں بھرتی جاتی تھیں جوں جوں پانی لیتی جاتی تھیں وہ چشمہ اورجوش مارتا(پانی زیادہ ہوتاجاتاتھا)ابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ اسمعٰیل کی والدہ پررحم کرے اگروہ زمزم کواپنے حال پرچھوڑدیتیں یایوں فرمایااگروہ چلوبھربھرکر(مشک میں پانی)نہ لیتیں توزمزم ایک بہتاچشمہ رہتاخیرحضرت ہاجرہ نے پانی پیااوربچے کوبھی پلایافرشتے(حضرت جبریل علیہ السلام)نے ان سے کہاتم جان کاڈرنہ کرویہاں اللہ کاگھرہے یہ بچہ اوراس کاباپ دونوں (مل کر)اس گھرکوبنائیں گے اوراللہ اپنے گھروالوں کوتباہ نہیں کرنے کااس وقت کعبے کایہ حال تھاٹیلے(ٹبے)کی طرح زمین سے اونچاتھادائیں اوربائیں طرف (برسات کاپانی نکل جاتاتھاہاجرہ نے ایک مدت اسی طرح گزاری چندروزکے بعدجرہم (قبیلے)کے کچھ لوگ یاکچھ گھروالے جوکداء کے رستے (مکہ کی بلند جانب سے آرہے تھے ادھرسے گذرے وہ مکہ کے نشیب میں اترے انہوںنے ایک پرندہ دیکھاجووہاں گھوم رہاتھاوہ کہنے لگے یہ پرندہ جوگھوم رہاہے ضرورپانی پرگھوم رہاتھاوہ کہنے لگے یہ پرندہ جوگھوم رہاہے ضرورپانی پرگھوم رہاتھاہم تو اس میدان سے واقف ہیں یہاں کبھی پانی نہیں دیکھاخیرانہوںنے ایک یادوآدمی خبرلینے کے لیے بھیجے وہ آئے دیکھاتوپانی موجودہے پھراپنے لوگوں پاس لوٹ گئے ان کوپانی کی خبردی وہ بھی آئے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااسماعیل کی والدہ وہیں بیٹھی تھیں ان لوگوںنے کہاتم ہم کویہاں اترپڑنے (اورسکونت کرنے)کی اجازت دیتی ہوانہوںنے کہااچھارہومگرپانی میں تمہاراکوئی حق نہیں ان لوگوںنے قبول کیاابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتوجرہم کے لوگوں نے(وہاں رہنے کی)ایسے وقت میں اجازت مانگی جب خوداسماعیل کی والدہ یہ چاہتی تھیں کہ یہاں بستی ہو(آدمی کی صورت نظرآئے خیرجرہم کے لوگ وہاں اترپڑے اوراپنے بال بچوں کوبھی بلابھیجاوہ بھی وہیں اترے جب مکہ میں کئی گھربن گئے اوراسماعیل جوان ہوئے انہوںنے عربی زبان جرہم کے لوگوں سے سیکھی اورجوان کران کی نگاہ میں بہت اچھے نکلے جرہم کے لوگ اس سے محبت کرنے لگے اوراپنے خاندان کی ایک عورت ان کوبیاہ دی ان کی والدہ(حضرت ہاجرہ)گذرگئیں جب اسماعیل کی شادی ہوچکی تو(مدت کے بعد)حضرت ابراہیم اپنے جوروبچے کودیکھنے آئے اسماعیل اس وقت اپنے گھرمیں نہ تھے انہوںنے ان کی بی بی (اپنی بہو)سے پوچھااسماعیل کہاں ہیں اس نے کہاروزی کی تلاش میں گئے ہیں ابراہیم نے پوچھاتمہاری گذران کیسے ہوتی ہے معاش کاکیاحال ہے اس نے کہابہت بری بڑی تنگی سے گذرتی ہے ان سے خوب شکایت کی ابراہیم نے کہاجب تمہارے خاوندآئیں تومیری طرف سے ان کوسلام کہنااوریہ کہناکہ اپنے دروازے کی زہ بدل ڈالیں،ابراہیم یہ کہہ کروہاں سے روانہ ہوئے جب اسماعیل گھرمیں آئے تواپنے باپ کی خوشبوپائی،بی بی سے پوچھاکوئی آیاتھااس نے کہاہاں ایک بوڑھاایسی ایسی شکل کاآیااس نے تم کوپوچھامیںنے کہہ دیاوہ روزی کی تلاش میں گئے ہیں پھرمجھ سے پوچھاتمہاری گذرن کس طرح ہوتی ہے میںنے کہابڑی تکلیف اورتنگی سے ،اسماعیل نے کہااوربھی کچھ انہوںنے کہااس نے کہاہاں تم سلام کہااوریہ کہاہے کہ اپنے دروازے کی زہ بدل ڈالو۔اسماعیل نے کہاوہ میرے والدتھے انہوںنے مجھے حکم دیاکہ میں تجھ کوچھوڑدوں۔اب تواپنے گھرچلی جااسماعیل نے اس کوطلاق دے دی اورجرہم کی ایک دوسری عورت سے شادی کرلی پھراللہ کوجتنے دونوں منظورتھاابراہیم اپنے ملک میں ٹھہرے رہے اس کے بعدپھرآئے توپھراسماعیل گھرمیں نہ ملے وہ ان کی (دوسری جوروپاس گئے پوچھااسماعیل کہاں ہیں اس نے کہاروٹی کمانے کی فکرمیں گئے ہیں ابراہیم نے کہاتمہاراکیاحال ہے کیونکرگزرتی ہے اچھی تورہتی ہواس نے کہااللہ کاشکرہے ہم بہت خیروخوبی کے ساتھ خوش گذران رہتے ہیں ابراہیم نے پوچھاتم کھاتے کیاہواس نے کہاگوشت پوچھاپیتے کیاہواس نے کہاپانی جب انہوںنے دعایااللہ ان کے گوشت اورپانی میں برکت دے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاان دنوں مکہ میں اناج کانام نہ تھانہیں توابراہیم اس میں بھی برکت کی دعاکرتے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(یہ خاصیت اللہ نے مکہ ہی رکھی ہے)اگردوسرے ملک والے صرف گوشت اورپانی پرگذران کریں توبیمارہوجائیں خیرابراہیم نے(اپنی بہوسے)کہاجب تمہارے خاوندآئیں تومیری طرف سے ان کوسلام کہنااوریہ کہنایہ زہ بہت عمدہ ہے اس کوحفاظت سے رکھو(ابراہیم یہ کہہ کرروانہ ہوگئے)جب اسماعیل گھرمیں آئے تو(باپ کی بھنک پاکر)اپنی بی بی سے پوچھاکوئی آیاتھاانہوںنے کہاہاں ایک بوڑھے سے خوبصورت صاحب آئے تھے ابراہیم کی بہت تعریف کی تم کوپوچھتے تھے میںنے کہہ دیا(وہ باہرگئے ہیں)انہوںنے مجھ سے پوچھاتمہاری گذران کیونکرہوتی ہے میںنے کہابہت اچھی طرح اسماعیل نے پوچھااوربھی کچھ کہااس نے ہاں تم کوسلام کہاہے اوریہ کہاہے تمہارے دوازے کی زہ عمدہ ہے اس کو حفاظت سے رکھناتب اسماعیل نے کہاوہ میرے والدتھے اورانہوںنے یہ حکم دیاہے میں تجھ کو(اپنی زوجیت میں)رہنے دوں پھرجب تک اللہ کومنظورتھاابراہیم اپنے ملک میں ٹھہرے رہے اس کے بعدجوآئے تواسماعیل اس وقت(گھرمیںتھے)زمزم کے پاس ایک درخت کے تلے بیٹھے اپنے تیردرست کررہے تھے جب انہوںنے اپنے والدکودیکھاتواٹھ کھڑے ہوئے باپ بیٹے سے بیٹاباپ سے جوکرتاہے وہ کیااس کے ختم ہونے کے بعدابراہیم نے کہااسماعیل اللہ نے مجھ کوایک حکم دیاہے انہوںنے کہاجوحکم دیاہے بجالاؤابراہیم نے کہاتومیری مددکرے گاانہوںنے کہامیں(ضرور)مددکروں گاابراہیم نے کہااللہ نے مجھ کویہ حکم دیاہے میں اس مقام پرایک گھربناؤں اورایک اونچے ٹیلے کی طرف اشارہ کیایعنی اس کے گرداس وقت باپ بیٹے دونوں نے اس گھرکی بنیاداٹھائی اسماعیل پتھرلاتے جاتے تھے اورابراہیم تعمیرکرتے جاتے تھے جب دیواریں اونچی ہوگئیں (زمین پرکھڑے ہوکرتعمیرنہ ہوسکی)تواسمعیل یہ پتھر(یعنی مقام ابراہیم)لیکرآئے اوراسکووہاں رکھدیاابراہیم اس پر کھڑے ہوکردیواراٹھاتے اوراسماعیل پتھر دیتے جاتے اوردونو(سورہ بقرہ کی)یہ دعاپڑھتے تھے مالک ہمارے توہماری طرف سے یہ کوشش قبول کربیشک توسنتاجانتاہے غرض وہ دونوں بیت اللہ کی تعمیرکرتے رہے گردپھرتے جاتے اوریہی دعاپڑھتے جاتے۔

(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر306)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

واقعی منصور(قیصرانی) بھائی، اس حدیث میں بھی بہت کچھ سوچنے کاموادہے۔ اللہ ہمیں علم نافع عطاء کرے(آمین ثم آمین)

591:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے عبدالواحدنے کہاہم سے اعمش نے کہاہم سے ابراہیم تیمی نے انہوںنے اپنے باپ (یزیدبن شریک)سے کہامیںنے ابوذرسے سناوہ کہتے تھے میںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سب سے پہلے زمین میں کونسی مسجدبنی ہے آپ نے فرمایامسجدحرام میںنے پوچھاپھرکونسی مسجدآپ نے فرمایامسجداقصیٰ (بیت المقدس)میںنے پوچھاان دونوں میں کتنافاصلہ تھاآپ نے فرمایاچالیس برس کاپھرفرمایاجہاں تجھ کونمازکاوقت آجائے وہاں نماز پڑھ لے بڑی فضیلت نمازپڑھناہے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر13، کتاب بدء الخلق،صفحہ نمبر313)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

592:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاانہوںنے امام مالک سے انہوںنے عمروبن ابی عمروسے جومطلب کے غلام تھے انہوںنے انس بن مالک سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کواحدپہاڑدکھائی دیا(جومدینہ میںہے)آپ نے فرمایایہ وہ پہاڑہے جوہم سے محبت رکھتاہے ہم اس سے محبت رکھتے ہیں،یااللہ ابراہیم نے مکہ کوحرام کیااورمیں مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے اندرجوزمین ہے اس کوحرام کہتاہوں اس حدیث کوعبداللہ بن زیدنے بھی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کیا۔
(صحیح بخاری ،جلددوم، کتاب بدء الخلق، پارہ نمبر13، صفحہ نمبر313)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
593:ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک(رحمۃ اللہ)نے خبردی انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے سالم بن عبداللہ سے کہ (عبداللہ بن ابی بکرنے عبداللہ بن عمرکوحضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے سن کریہ خبردی کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے فرمایاکیاتجھ کومعلوم نہیں تیری قوم(قریش)نے جب کعبہ کوبنایاتوحضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں(بابوں)سے چھوٹاکردیا،حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)کہتی ہیں میںنے عرض کیایارسول اللہ آپ کعبہ کوابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پرکیوں نہیں بنادیتے آپ نے فرمایااگرتیری قوم کے کفرکازمانہ تازہ نہ ہوتا(تومیں ضرورایساکرتا)عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہااگرحضرت عائشہ رضی اللہ عنہم نے یہ حدیث آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سنی ہے تومیراخیال یہ ہے کہ اسی وجہ سے آپ ان دونوں کونوں کوبوسہ نہیں دیتے تھے جوحجراسودکے قریب ہیں (یعنی رکن شامی اورعراقی کا)کیونکہ کعبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادپرنہیں بناہے(یہ دونوں رکن آگے ہٹ گئے ہیں)اسماعیل بن اویس نے اس حدیث میں عبداللہ بن محمدبن ابی بکرنے کہاہے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، کتاب بدء الخلق، پارہ نمبر13، صحفہ نمبر314)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

595:ہم سے قیس بن حفص اورموسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے عبدالواحدبن زیادنے کہاہم سے ابوقرہ مسلم بن سالم ہمدانی نے کہامجھ سے عبداللہ بن عیسیٰ نے بیان کیاانہوںنے عبدالرحمن بن ابی لیلی سے سناانہوںنے کعب بن عجرہ مجھ سے ملے اورکہنے لگے میں تجھ کوایک تحفہ دوںجومیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سنامیںنے کہاضروردوانہوںنے کہاہم لوگوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم آپ پراورآپ کے اہل بیت پرکیونکردرودپڑھیں کیونکہ آپ کوسلام کرناتوہم کواللہ نے سکھلادیا(یعنی تشہدمیں السلام علیک ایہاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ)آپ نے فرمایا(درودمیں)یوں کہاکرویااللہ محمداورمحمدکی آل پررحم کرجیسے تونے ابراہیم کی آل پررحم کیابیشک توخوبیوں والابڑائی والاہے یااللہ محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورمحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی آل پراپنی برکت اتارجیسے تونے ابراہیم اورابراہیم کی آل پربرکت اتاری بیشک توبڑی خوبیوں والابزرگی والاہے۔
(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13،کتاب بدء الخلق، صحفہ نمبر314)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

850:ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا،کہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمربن دینارسے کہامیں نے جابربن عبداللہ سے سناوہ کہتے تھے ابوسعیدخدری نے بیان کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاایک زمانہ لوگوں پرایساآئے گاجماعتیں کی جماعتیں جہادکریں گی،ان سے پوچھاجائے گاتم میں کوئی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاصحابی ہے وہ کہیں گے ہاں ہے پھراس کی برکت سے فتح ہوگی، پھرایک زمانہ لوگوں پرایساآئے گاجماعتیں جہادکریں گی،ان سے پوچھاجائے گاتم میں کوئی شخص ایساہے جوکسی صحابی کی صحبت میں رہاہو(تابعی ہو)وہ کہیں گے ہاں ہے،تب ان کی فتح ہوگی،ایک زمانہ ایساآئے گاجماعتیں جہادکریں گی ان سے پوچھاجائے گا،تم میں کوئی ایساآدمی ہے جوایسے شخص کی صحبت میں رہاہو،جوصحابی کی صحبت میں رہاہو(تبع تابع ہو)وہ کہیں گے ہاں پھران کوفتح ہوگی۔

(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر14،کتاب المناقب،صفحہ نمبر420)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

851:ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیاکہاہم کونضرنے خبردی ہم کوشعبہ نے انہوںنے ابوحمزہ سے کہا،میں نے زہدم بن مضرب سے سناکہامیں نے عمران بن حصین(رضی اللہ عنہ)سے وہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیری امت میں بہترزمانہ میرازمانہ ہے پھران لوگوں کاجوان کے بعدہیں (یعنی تابعین)کاپھران لوگوں کاجوان کے بعدہیں عمران کہتے ہیں مجھ کویادنہیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اپنے زمانہ کے بعددوزمانوں کاذکرکیایاتین کاآپ نے فرمایاپھران کے بعدتوپھرایسے لوگ پیداہوں گے جن کی گواہی کوئی نہ چاہے گالیکن وہ خواہ مخواہ گواہی دیں گے اورچوری کریں گے ان کاکوئی بھروسانہیں کرنے کااورمنت مانیں گے لیکن منت پوری نہ کریں گے اورحرام کامال کھاکھاکرخوب موٹے بنیں گے۔

(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر14،کتاب المناقب،صفحہ نمبر420)
 
Top