دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

====باب384:آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کایہ فرمانا(کہ مسجد کیطرف)سب دروازے بندکردوابوبکر(رضی اللہ عنہ)کادروازہ کھلارہنے دو۔====یہ ابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کیاہے۔
855:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے ابوعامرنے کہاہم سے فلیح بن سلیمان نے کہامجھ سے سالم ابوالنضرنے انہوںنے بسربن سعیدسے انہوںنے ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے لوگوں کوخطبہ سنایافرمایااللہ تعالی نے ایک بندے کوایک اختیاردیاچاہے دنیامیں رہے چاہے جواللہ پاس(کرامت اورنعمت ملے)اس کواختیارکرے،اس بندے نے اللہ کے پاس جانااختیارکیایہ سن کرابوبکر(رضی اللہ عنہ)رودیے،ابوسعیدکہتے ہیں ہم کوان کے رونے پرتعجب ہوامیں نے کہاان کے رونے کی کیاوجہ اگرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک بندہ کاحال بیان کیااس کواختیارملا(توملاباشد)پھرمجھ کومعلوم ہواکہ یہ بندہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تھے آپ ہی کواختیارملاتھااورابوبکر(رضی اللہ عنہ)ہم سب صحابہ(رضوان اللہ)میں زیادہ علم رکھتے تھے،اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (اسی خطبہ میں)یہ بھی فرمایاسب لوگوں میں ابوبکر(رضی اللہ عنہ)کااحسان مال اورصحبت کے روسے مجھ پرزیادہ ہے اورجومیں اپنے پرودرگارکے سواکسی اورکوجانی دوست بناتاتوابوبکر(رضی اللہ عنہ)کوبناتا۔البتہ اسلام کابھائی چارہ اوراسلام کی محبت ان سے ہے۔دیکھومسجدکی طرف کسی کادروازہ نہ رہے،سب بندکردیے جائیں صرف ابوبکر(رضی اللہ عنہ)کادروزہ رہنے دو۔

(صحیح بخاری، جلددوم،پارہ نمبر14،کتاب المناقب،صفحہ نمبر422)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

857:ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیا،کہاہم سے سلیمان نے انہوںنے یحییٰ بن سعیدسے انہوںنے نافع سے انہوںنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ ہی میں ابوبکر(رضی اللہ عنہ)کوافضل سمجھتے پھرعمر(رضی اللہ عنہ)کوپھرعثمان(رضی اللہ عنہ)کو۔

(صحیح بخاری، جلددوم، کتاب المناقب،پارہ نمبر14،صحفہ نمبر423)
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

861:ہم سے ہشام بن عماربیان کیاکہاہم سے صدقہ بن خالدنے کہاہم سے زیدبن واقدنے انہوںنے بسربن عبیداللہ سے،انہوںنے ابوادریس عائذاللہ سے انہوںنے ابودردائ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس بیٹھاتھااتنے میں ابوبکر(رضی اللہ عنہ)آئے کپڑوں کاکونہ اٹھائے اپنے گھٹنے کھولے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتمہارے صاحب (یعنی ابوبکررضی اللہ عنہ)کسی سے لڑکرآئے ہیں انہوںنے سلام کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کواوربیٹھے پھرکہنے لگامجھ میں اورخطاب کے بیٹے (یعنی حضرت عمررضی اللہ عنہ میں کچھ تکرارہوگئی تھی،میں نے جلدی سے ان کوسخت سست کہہ دیاپھرمیں شرمندہ ہواورمعافی چاہی لیکن انہوںنے انکارکردیا۔اب میں آپ کے پاس آیاہوں (آپ ان کوسمجھائیے)یہ سن کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاابوبکر(رضی اللہ عنہ)اللہ تم کوبخشے،تین باریہی فرمایاپھرایساہواکہ حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)شرمندہ ہوئے اورابوبکر(رضی اللہ عنہ)کے گھرآئے پوچھاابوبکر(رضی اللہ عنہ)ہیں لوگوں نے کہانہیں ہیں۔آخرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے ،آپ کوسلام کیا،آپ کے چہرے کارنگ بدلنے لگاحضر ت ابوبکر(رضی اللہ عنہ)ڈرے کہیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)حضرت عمر(رضی اللہ عنہ) پرخفا نہ ہوں،وہ دوزانوں (مؤدب ہوبیٹھے)،اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خطامیری تھی خطامیری تھی (میں ہی نے عمررضی اللہ عنہ کوسخت سست کہاتھا)اس وقت آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(لوگویہ سمجھ لو)اللہ نے مجھ کوتمہاری طرف پیغمبربناکربھیجالیکن تم نے مجھ کوجھوٹاکہا،اورابوبکر(رضی اللہ عنہ)نے مجھ کوسچاکہااوراپنے مال اورجان سے میری خدمت کی،کیاتم میری خاطرمیرے دوست کاستاناچھوڑتے ہویانہیں،آپ کے یہ فرمانے کے بعدابوبکر(رضی اللہ عنہ)کوکسی نے نہیں ستایا۔

(صحیح بخاری، پارہ نمبر14،کتاب المناقب، صحفہ نمبر424)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

863:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی ،انہوںنے زہری سے کہامجھ سے سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیاکہ ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ نے فرمایاایک چرواہااپنی بکریوں میں تھااتنے میں ایک بھیڑیاایک بکری اس کی لے کربھاگاچرواہااس کے پیچھے لگابھیڑیانے اسکی طرف دیکھااورکہنے لگا۔درندوں کے دن جوقیامت کے قریب آئے گا،بکری کاچرانے والامیرے سواکون ہوگا،آپ نے یہ بھی فرمایاایک شخص گائے ہانک رہاتھااس پربوجھ لاداتھا،گائے نے اسکی طرف دیکھااورکہامیں اس لئے نہیں پیداہوئی میں توکھیتی کاکام کرنے لیئے پیداہوں،لوگ یہ حال دیکھ کرکہنے لگے،سبحان اللہ عجب قدرت ہے گائے بات کرتی ہے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں اس پرایمان لایااورابوبکر(رضی اللہ عنہ)اورعمر(رضی اللہ عنہ)بھی ایمان لائے۔
(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر14،کتاب المناقب،صفحہ نمبر425)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

864:ہم سے عبدان نے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی انہوںنے یونس سے،انہوںنے زہری سے کہامجھ کوسعیدبن مسیب نے خبردی انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ فرماتے تھے ایک بارایساہوامیں سورہاتھامیں نے ایک کنواں دیکھاا،اس پرایک ڈول رکھاتھا(پہلے)میںنے اس کنوئیں میں سے چندڈول نکالے جتنے اللہ کومنظورتھے۔بعداس کے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)نے اس کولیا،انہوںنے ایک یادوڈول نکالے مگرناتوانی کے ساتھ ،اللہ ان کی ناتوانی معاف کرے پھروہ ڈول چرسہ بن گیا۔عمرنے اس کولیامیں نے ایساشہ زورپہلوان نہیں دیکھاجوان کی طرف کھنیچتاہواتناپانی نکالاکہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کوحوض سے سیراب کرلیا۔

(صحیح بخاری،جلددوم، کتاب المناقب، پارہ نمبر14، صفحہ نمبر426)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بڑے عرصے کی غیرحاضری کے بعدانشاء اللہ پھراس سلسلہ کوجاری کرنے کاعزم کرتاہوں(انشاء اللہ)


2106: ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی، انہوںنے سفیان ثوری سے انہوںنے حبیب بن ابی ثابت سے انہوںنے سعید بن جبیر(رضی اللہ عنہ) سے انہوںنے ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے انہوںنے کہا حضرت عمر(رضی اللہ عنہ) کہتے تھے ابی بن کعب ہم سب میں زیادہ قاری ہیں لیکن ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں(بعضے منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں)کہتے کیا ہیں میں نے تو اس آیت کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے منہ سے سنا ہے میں کسی کے کہنے سے اس کو چھوڑنے والا نہیں اور اللہ تعالیٰ تو خودفرماتا ہے۔ماننسخ من اٰیۃ اوننسھا نات بخیر منھا او مثلھا۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1100)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2105: ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن مثنے نے کہا مجھ سے ثابت بنانی اور ثمامہ نے،انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ) سے انہوں نے کہا آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی وفات ہوگئی اسوقت تک قرآن کے حافظ بس چار آدمی تھے ابوالدردائ(رضی اللہ عنہ) اورمعاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) اورزید بن ثابت(رضی اللہ عنہ) اور ابوزید کے ہم وارث تھے (ان کی کوئی اولاد نہ تھی، انس(رضی اللہ عنہ) بھتیجے تھے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1100)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2104:ہم سے حفص بن عمر(رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہا، ہم سے ہمام بن یحییٰ نے کہا ہم سے قتادہ (رضی اللہ عنہ) نے کہا میں نے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ) سے پوچھا آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں پورا قرآن کن لوگوں کو یاد تھا ،انہوںنے کہا چار شخصوںکو، چاروں انصاری تھے ابی بن کعب(رضی اللہ عنہ) ،معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) زید بن ثابت (رضی اللہ عنہ) ابوزید(رضی اللہ عنہ) (سعد بن عبیدرضی اللہ عنہ ۔حفص بن عمررضی اللہ عنہ کیساتھ اس حدیث کو فضل بن موسیٰ نے بھی حسین بن واقد سے انہوںنے ثمامہ سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ) سے روایت کیاہے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1100)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

:ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا،کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے ابو اتضحےٰ مسلم بن صبح نے انہوںنے مسروق سے کہ عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)کہتے تھے، قسم پروردگار کی جس کے سوا کوئی سچامعبود نہیں قرآن کی کوئی سورت ایسی نہیں اتری جس کی نسبت میں یہ نہ جانتاہوں کہ وہ کہاں اتری(مکہ میں یا مدینہ میںیارستے میں اتری) اورقرآن کی کوئی آیت ایسی نہیں اتری جس کی نسب میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ کس باب میں کس شخص کے حق میں اتری۔اوراگر مجھ کو یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالی کی کتاب کو مجھ سے زیادہ کوئی جاننے والا ہے ، اوراونٹ وہاںتک جاسکتے ہوں تو میں (فوراً) سوار ہوکر(علم حاصل کرنے کے لئے )اس کے پاس جاؤں۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1099)



والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

آمین ثم آمین نویدبھائی۔


2102: مجھ سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبردی، انہوںنے اعمش سے انہوںنے ابراہیم نخعی سے انہوںنے علقمہ سے انہوںنے کہا ہم حمص میں تھے (جوایک شہر ہے شام کے ملک میں) وہاں عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) نے سورہ یوسف پڑھی۔ایک شخص (نہیک بن سنان) بولا یہ سورت اس طرح نہیں اتری (جسطرح تم نے پڑھی) عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) نے کہا میں نے تویہ سورت آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے سامنے پڑھی آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا واہ واہ خوب پڑھی پھر جو ابن مسعود(رضی اللہ عنہ) نے دیکھا تو اس کے منہ سے شراب کی بو آرہی تھی انہوںنے کہا (کیا خوب)ادھر تو اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے (صحیح کو غلط بتاتا ہے) ادھر شراب مزے سے اڑاتا ہے (نشے میں لوگوں پر اعتراض جماتا ہے ) پھر اس کو حد لگائی۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1099)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

2101: ہم سے عمرو ابن حفض نے بیان کیا ، کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے شفیق بن سلمہ نے انہوںنے کہا عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) نے ہم کو خطبہ سنایا تو کہنے لگے ،خدا کی قسم میںنے قرآن کی ستر پر کئی سورتیں خود آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے منہ سے سیکھی ہیں (تو حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے کہنے پر عمل نہیں کرسکتا کہ اپنا مصحف جلا ڈالوں اور ان کے مصحف کی ترتیب کے موافق پڑھا کروں، خدا کی قسم آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے اصحاب رضوان اللہ کویہ معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھتا ہوں لیکن یہ صحیح نہیں ہے میں ان سب سے افضل ۔۔۔ہوں،شفیق نے کہا میں لوگوں کے حلقوں میں بیٹھا (یعنی کوفہ میں) اور ان کی باتیں سنتا رہا، ان میں کسی نے ابن مسعود(رضی اللہ عنہ) کے اس قول پر اعتراض نہیں کیا۔
(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1098)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب929: آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے اصحاب (رضوان اللہ ) میں قرآن کے قاری(حافظ)کون کون تھے؟
2100: ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے انہوںنے عمرو بن مرہ سے انہوںنے ابراہیم نخعی سے انہوںے مسروق سے انہوںنے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے عبداللہ ابن مسعود(رضی اللہ عنہ) کا ذکر کیاکہنے لگے میں ان سے اس روزسے برابر محبت رکھتاہوں جب سے میںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے یہ سنا قرآن چار آدمیوں سے سیکھو عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) اور سالم (رضی اللہ عنہ) مولی ابی حذیفہ اورمعاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) اورابی ابن کعب(رضی اللہ عنہ) سے۔

(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1098)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب929: آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے اصحاب (رضوان اللہ ) میں قرآن کے قاری(حافظ)کون کون تھے؟
2100: ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے انہوںنے عمرو بن مرہ سے انہوںنے ابراہیم نخعی سے انہوںے مسروق سے انہوںنے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے عبداللہ ابن مسعود(رضی اللہ عنہ) کا ذکر کیاکہنے لگے میں ان سے اس روزسے برابر محبت رکھتاہوں جب سے میںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے یہ سنا قرآن چار آدمیوں سے سیکھو عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ) اور سالم (رضی اللہ عنہ) مولی ابی حذیفہ اورمعاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) اورابی ابن کعب(رضی اللہ عنہ) سے۔

(صحیح بخاری، جلد دوم، پارہ نمبر20،کتاب التفسیر،صفحہ نمبر1098)


والسلام
جاویداقبال
 
Top