رفیع دل میں چھپا کے پیار کا طوفان لے چلے

قیصرانی

لائبریرین
یہ رہے اس گانے کے بول


دل میں چھپا کے پیار کا طوفاں لے چلے
ہم آج اپنی موت کا سامان لے چلے

مٹتا ہے کون دیکھیئے الفت کی راہ میں
وہ لے چلے ہیں آن تو ہم جان لے چلے

دل میں چھپا کے پیار کا طوفاں لے چلے
ہم آج اپنی موت کا سامان لے چلے

منزل پہ ہوگا فیصلہ قسمت کے کھیل کا
کردے جو دل کا خون وہ مہمان لے چلے

دل میں چھپا کے پیار کا طوفان لے چلے
 
Top