دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-------------
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات چھپتی تو نہیں اس کو چھپاؤں کیسے
--------
آج رکھتے ہو مرے ساتھ تکلّف اتنا
بے تکلّف تھے کبھی یاد دلاؤں بھلاؤں کیسے
-------یا
بے تکلّف تھے کبھی اس کو بھلاؤں کیسے
---------
غیر کے ساتھ تجھے آج ہے جاتے دیکھا
بات صدمے کی ہے لوگوں کو بتاؤں کیسے
---------
پیار کرتے ہوئے تجھ سے ہے زمانہ گزرا
اب محبّت کو تری دل سے مٹاؤں کیسے
-------
دل نے میرے تو ہمیشہ سے ہے چاہا تجھ کو
غیر کو آج میں سینے سے لگاؤں کیسے
---------
بے وفائی نے تری مجھ کو رلایا ہر پل
غم ہے چہرے سے عیاں اس کو چھپاؤں کیسے
----------
دل دھرکتا ہے مرا نام جو تیرا لے کر
اب ترا نام بتا دل سے بھلاؤں کیسے
---------
دل سے ارشد کی محبّت ہے بھلانا مشکل
اس کی یادوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
----------
 

عظیم

محفلین
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات چھپتی تو نہیں اس کو چھپاؤں کیسے
--------دوسرے مصرعہ میں 'تو' کی جگہ 'جو' مجھے بہتر لگتا ہے۔

آج رکھتے ہو مرے ساتھ تکلّف اتنا
بے تکلّف تھے کبھی یاد دلاؤں بھلاؤں کیسے
-------یا
بے تکلّف تھے کبھی اس کو بھلاؤں کیسے
---------پہلا متبادل بہتر ہے، 'یاد دلاؤں' میں جو تنافر ہے اس کو 'یاد کراؤں' سے دور کیا جا سکتا ہے

غیر کے ساتھ تجھے آج ہے جاتے دیکھا
بات صدمے کی ہے لوگوں کو بتاؤں کیسے
---------صدمے کی بات تو لوگوں کو بتائی جا سکتی ہے، شرمندگی وغیرہ کی بات ہو تو اور بات ہے، پہلے میں 'آج ہے' کی وجہ سے الفاظ کی ترتیب اچھی نہیں لگ رہی، شعر کچھ ایسا خاص نہیں ہے کہ جس کو رکھا جائے

پیار کرتے ہوئے تجھ سے ہے زمانہ گزرا
اب محبّت کو تری دل سے مٹاؤں کیسے
-------یہاں بھی پہلے مصرع میں 'ہے' کی نشست اچھی نہیں لگ رہی

دل نے میرے تو ہمیشہ سے ہے چاہا تجھ کو
غیر کو آج میں سینے سے لگاؤں کیسے
---------پہلے کی روانی بہتر بنائی جا سکتی ہے
میرے دل نے تو ہمیشہ۔۔
دوسرے میں 'پھر' کی کمی محسوس ہو رہی ہے

بے وفائی نے تری مجھ کو رلایا ہر پل
غم ہے چہرے سے عیاں اس کو چھپاؤں کیسے
----------ٹھیک

دل دھرکتا ہے مرا نام جو تیرا لے کر
اب ترا نام بتا دل سے بھلاؤں کیسے
---------پہلا مصرع اچھا ہے، دوسرا کوئی اور کہہ کر دیکھیں

دل سے ارشد کی محبّت ہے بھلانا مشکل
اس کی یادوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
----------اس کا دوسرا مصرع خوبصورت ہے، مگر پہلے میں کوئی خاص بات نظر نہیں آتی!

باقی شکیل احمد خان23 کی اصلاح کا بھی انتظار کر لیجیے
 
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات چھپتی تو نہیں اس کو چھپاؤں کیسے
--------دوسرے مصرعہ میں 'تو' کی جگہ 'جو' مجھے بہتر لگتا ہے۔
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات جو چھپ نہیں سکتی وہ چھپاؤں کیسے

یعنی لفظ جولاکر عظیم بھائی کا مشورہ ہی بروئے کار لایا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:
عظیم
(اصلاح)
------------
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات چھپتی جو نہیں اس کو چھپاؤں کیسے
-----------
آج رکھتے ہو مرے ساتھ تکلّف اتنا
بے تکلّف تھے کبھی یاد کراؤں کیسے
----------
غیر کے ساتھ تجھے آج ہے جاتے دیکھا
شرم کی بات ہے لوگوں کو بتاؤں کیسے
-----------
عمر گزری ہے مری تجھ سے محبّت کرتے
اب ترے پیار کو میں دل سے مٹاؤں کیسے
-----------
میرے دل نے تو ہمیشہ سے ہے چاہا تجھ کو
پھر میں غیروں کو جگہ تیری بٹھاؤں کیسے
--------یا
پھر کسی غیر کو سینے سے لگاؤں کیسے
---------
دل دھرکتا ہے مرا نام جو تیرا لے کر
داغ الفت کو ترے دل سے مٹاؤں کیسے
-----------
دل میں رہتے ہو سدا آج بھی میرے ارشد
-------
یاد کرتا ہوں تجھے آج بھی ارشد دل میں
تیری یادوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
-----------
 

عظیم

محفلین
دل میں چاہت ہے تری تجھ کو بتاؤں کیسے
بات چھپتی جو نہیں اس کو چھپاؤں کیسے
-----------ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے دوسرے مصرع کی، جو مجھے رواں تر لگتی ہے
بات چھپتی جو نہیں ہے وہ...

آج رکھتے ہو مرے ساتھ تکلّف اتنا
بے تکلّف تھے کبھی یاد کراؤں کیسے
----------میرے مطابق تو درست ہو گیا ہے
تکلف کے دوہرائے جانے پر اب نظر پڑی ہے، میرا خیال ہے کہ چل جائے گا، اگر کوئی اور متبادل لفظ نہیں ملتا تو

غیر کے ساتھ تجھے آج ہے جاتے دیکھا
شرم کی بات ہے لوگوں کو بتاؤں کیسے
-----------"آج ہے" میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی! مزید یہ کہنا چاہوں گا کہ اس شعر کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا۔ یعنی اگر آپ نے یہ سب دیکھا بھی ہے تو لوگوں کو بتانے کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟ کون مجبور کر رہا ہے اس کے لیے؟ اسی لیے میرا مشورہ تھا کہ نکال لیا جائے اس شعر کو غزل سے، ورنہ مفہوم میں کچھ رد و بدل کر لینا چاہیے

عمر گزری ہے مری تجھ سے محبّت کرتے
اب ترے پیار کو میں دل سے مٹاؤں کیسے
-----------پہلا اب بھی روانی میں بہت اچھا نہیں، دوسرے مصرع کی روانی تو پہلی صورت میں ہی بہتر معلوم ہو رہی ہے
ایک شکل جو ابھی ذہن میں آئی!
••• زندگی میری تجھے پیار ہی کرتے گزری
اس مصرع کے ساتھ دوسرا مصرع اصل صورت والا رکھ لیں۔

میرے دل نے تو ہمیشہ سے ہے چاہا تجھ کو
پھر میں غیروں کو جگہ تیری بٹھاؤں کیسے
--------یا
پھر کسی غیر کو سینے سے لگاؤں کیسے
---------دوسرا متبادل بہتر تو ہے مگر دونوں مصرعوں کا ربط خوب نہیں بن پا رہا! پہلے میں 'دل' چاہتا ہے اور دوسرے میں 'شاعر' عجز پیش کر رہا ہے، یعنی دونوں مصرعوں کا فاعل میرا خیال ہے کہ ایک ہی ہونا چاہیے۔
دل کو بیچ میں سے نکال دیں کہ دل تو ویسے بھی بچہ ہے!

دل دھرکتا ہے مرا نام جو تیرا لے کر
داغ الفت کو ترے دل سے مٹاؤں کیسے
-----------بات نہیں بنی اس میں بھی، یہاں بھی وہی پہلی صورت ہی بہتر لگ رہی ہے اب، یعنی جو پہلے شعر تھا اپنی اصلی حالت میں!


دل میں رہتے ہو سدا آج بھی میرے ارشد
-------
یاد کرتا ہوں تجھے آج بھی ارشد دل میں
تیری یادوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
-----------پہلا متبادل بہتر ہے، درست کہا جا سکتا ہے مگر خوب یا اچھا نہیں
 
Top