دل میں اگر کسی کے ہے اُلفت رسولﷺ کی

بسم اللہ الرحمن الرحيم
السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ

ہمارے گھر کے قريب ايك مسجد کے لاؤڈ سپيكر سے نعت رسول صلى اللہ عليہ وسلم سنائى جا رہی تھی ۔ ہمارا پڑوسی بچہ اپنی بالكونى ميں کھيل رہا تھا ذرا دير سنتا رہا پھر اس نے نعت خواں کے ساتھ آواز ملا كر پڑھنا شروع كر ديا ۔ نعت خواں سانس لينے كے ليے ركتا تو بھی بچہ جوش سے پڑھتا رہتا۔ پہلے ہمارى توجہ اس نعت شريف كى طرف نہيں تھی بچے كى معصوم آواز نے ہمارى توجہ کھينچ لى اور ہميں اشعار ميں کچھ ہير پھیر كا احساس ہوا ذرا دير بعد ہميں احساس ہوا كہ ہو كيا رہا ہے ۔ بچہ كسى غليظ گانے كے مصرعے نعت كے مصرعوں كے ساتھ خلط ملط كر رہا تھا اور جب نعت خواں بند كا شعر دہراتا تو بچہ اصل گانے كا شعر دہراتا ۔ اب معصوم بچے كو كیا علم كہ نعت اور گانا ایک ہی طرز پر بنائی گئی الگ الگ چیزیں ہیں؟ صورت حال كا اندازہ ہوتے ہی جو كيفيت ہوئى اس كا الفاظ ميں احاطہ كرنا نا ممكن ہے۔
اور بہت دكھ كے ساتھ يہ عرض كر دوں كہ يہ ايسا ايك واقعہ نہيں ۔
اللہ اعلم یہ كيسى حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے ؟ خدا جانے ہم كس كو دھوكا دے رہے ہيں ؟ اللہ جانے روز محشر ہمارا كيا ہو گا ؟ خدا جانے ہم ساقى كوثر صلى اللہ عليہ وسلم كے امتيوں کے كس درجے ميں شمار ہوں گے ؟ اتنى پستی اتنى گراوٹ تك آ كر بھی ہميں احساس نہيں کہ ہم كيا كر رہے ہيں ؟ كيا كبھی ہم سوچیں گے؟
دل میں اگر کسی کے ہے اُلفت رسولﷺ کی
لازم ہے ہر عمل میں اِطاعت رسولﷺ کی
قرآن اور حدیث پہ ہو جس کا ہر عمل
واللہ اس کو کہتے ہیں امت رسول ﷺکی
جو ان کے نقشِ پا کو بنائے گا رہ نما
حاصل اسی کو ہو گی شفاعت رسول ﷺکی
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ شریک محفل کرنے کے لیے۔

ٹی وی اور کیبل نے بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ والدین کی بھی کوتاہی ہے۔
 
جی درست ۔ ایک مرتبہ خود میں ایك بہت مشہور نعت زیر لب پڑھ رہی تھی میری کلاس فیلوز نے مجھے زچ کر دیا کہ تم تو گانے نہیں سنتیں تھیں ، پوری نعت سنا کر جان چھوٹی ۔ اور میرے لیے یہ صدمہ کم نہیں تھا کہ یہ نعت کسی گانے کی طرز پر ہے ۔ نعت یہ تھی ۔
 
قصور دونوں اطراف کا ہے چاہے وہ نعت خواں ہے یا بچے کے والدین۔دراصل آجکل عام طور پر زیادہ تر نعتوں کو گانے کی طرز پر بنایا اور پڑھا جاتا ہے۔لیکن میرے خیال میں یہ بہت ہی غلط بات ہے کیونکہ نعت کی شان بہت بڑی ہے اور اس کو گانے کی طرز پر بنانا یا پڑھنا نعت کی تذلیل ہے۔دوسری بات یہ کہ پہلے وقتوں میں ماں باپ اپنے بچوں کو چھوٹی سے عمر میں کلمے،سورتیں اور مختلف قسم کی نعتیں یاد کروایا کرتے تھے لیکن اب زمانہ بدل چکا۔صرف گنے چنے والدین ہی ایسا کرتے ہیں اور اب چھوٹے چھوٹے بچے بجائے اسلامی مشاہیر کے نام جاننے کے فلمی اداکاروں،گلوکاروں کے نام جانتے ہیں۔اور یہ بہت غلط بات ہے۔

یہ میرا نظریہ ہے اور ہر کوئی اس سے اختلاف کر سکتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
نعت خوانی کسی زمانے میں کارِ ثواب تھا لیکن اب یہ ایک باقاعدہ پیشہ ہے اور انتہائی کامیاب اور سود مند پیشہ سو پیشہ وارانہ نعت خوانوں نے اخلاقیات کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ میرے نزدیک بھی یہ انتہائی بے ادبی کی بات ہے، اگر ٹی وی پر کبھی کوئی ایسی نعت دیکھنے کو مل جائے جو کسی گانے کی طرز پر ہو طبعیت انتہائی مکدر ہو جاتی ہے۔

اس موضوع پر کئی صوفیا کے خیالات میری نظر سے گزرے ہیں جنہوں نے اس سے منع کیا ہے، لیکن کچھ علماء اسے جائز بھی سمجھتے ہیں، نہ جانے کیوں۔ میرا تو قطعاً دل نہیں کرتا ایسی نعت کو سننے کیلیے۔
 
@وارث بھائی آپ درست فرماتے ہیں۔ نعت خوانی ایک خوبصورت اور کارِ ثواب سمجھا جانے والا عمل اب کس ڈگر پر ہے کہ دیکھ کر طبیعت مکدر ہی ہوتی ہے۔ بہن @ام نور العین نے ایک انتہائی اہم مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اب تو ستم بالائے ستم گانے کی طرز والی نعتوں کے ساتھ ساتھ، نعروں والی نعتیں اور ( طبلے کی تھاپ کی طرح ) اللہ اللہ کے ورد والی نعتیں بہت زیادہ قبولیتَ عامہ کا درجہ رکھتی ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں معاف فرمائے۔
 
@وارث بھائی آپ درست فرماتے ہیں۔ نعت خوانی ایک خوبصورت اور کارِ ثواب سمجھا جانے والا عمل اب کس ڈگر پر ہے کہ دیکھ کر طبیعت مکدر ہی ہوتی ہے۔
اب تو ستم بالائے ستم گانے کی طرز والی نعتوں کے ساتھ ساتھ، نعروں والی نعتیں اور ( طبلے کی تھاپ کی طرح ) اللہ اللہ کے ورد والی نعتیں بہت زیادہ قبولیتَ عامہ کا درجہ رکھتی ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں معاف فرمائے۔
انسٹرومنٹل میوزک سے بچنے کا حیلہ ہے شاید، لیکن قرآن مجید کے بیان کردہ اصحاب السبت کے قصے سے کافی ملتا ہے ۔ دریا سے شکار ممنوع ہے نہر نکال لی جائے ۔
 
نعت خوانی کسی زمانے میں کارِ ثواب تھا لیکن اب یہ ایک باقاعدہ پیشہ ہے اور انتہائی کامیاب اور سود مند پیشہ سو پیشہ وارانہ نعت خوانوں نے اخلاقیات کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ میرے نزدیک بھی یہ انتہائی بے ادبی کی بات ہے
بے ادبی کی بات ہے ان کے لیے جنہیں احساس ہے ورنہ یہ بہت مقبول ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی دوسروں کو یہ ٹرینڈ فالو کرنا پڑ رہا ہے ۔
 
خوش الحانی کے ساتھ نعتیہ اشعار پڑھنا تو نور علیٰ نور ہے اور ایک خوبصورت کیفیت پیدا کرتا ہے۔۔۔ کسی شخص نے ایک نعت سنی اور اسے وہ انداز بہت اچھا لگا لیکن بعد میں جب اسی انداز میں کوئی غیر نعتیہ شئے سننے کو ملی تو پشیمانی ہونے لگی۔۔ اس پشیمانی کا تعلق تو ایک دوسرے خیال سے ہے۔۔جب تک وہ خیال نہیں تھا تب تک وہ انداز اچھا لگتا تھا۔۔۔جونہی وہ خیال آیا سب کیف و سرور رخصت ہوا۔۔۔۔
 
اس موضوع پر کئی صوفیا کے خیالات میری نظر سے گزرے ہیں جنہوں نے اس سے منع کیا ہے، لیکن کچھ علماء اسے جائز بھی سمجھتے ہیں، نہ جانے کیوں۔ میرا تو قطعاً دل نہیں کرتا ایسی نعت کو سننے کیلیے۔
مجھے علماء كى اجازت كا معلوم نہيں ليكن بعض نعت خواں انٹرويوز ميں کہتے ہيں كہ وہ ايسا اس ليے كرتے ہيں كہ مقبول دھنيں گنگنانے والے گانے چھوڑ كر نعتيں پڑھيں ، اب يہ ان كى رائے ہے ۔
میرا تو قطعاً دل نہیں کرتا ایسی نعت کو سننے کیلیے۔
ظاہر ہے تكليف دہ بات ہے۔
 
Top