دعوت القرآن - شمس پیرزادہ

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ جاری۔۔۔۔

(۱۰۱)اور جب تم سفر میں نکلو تو نماز میں قصر کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تمہیں اندیشہ ہوکہ کافر تمہیں تکلیف دیں گے (۱۸۰؂)کافر تو ہیں ہی تمہارے کھلے دشمن
(۱۰۲)اور جب تم ( اے پیغمبر !)ان (مسلمانوں )کے درمیان موجو د ہو اور نماز میں ان کی امامت کررہے ہوتو چاہئے کہ ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑاہو جائے اور اپنے ہتھیار لئے رہے جب وہ سجدہ کرچکے تو وہ تمہارے پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تمہارے ساتھ نماز میں شریک ہوجائے اور چاہئے کہ وہ اپنی حفاظت کا سامان اور اپنے اسلحہ لئے ہوئے ہو (۱۸۱؂)۔کافر چاہتے ہیں کہ تم اپنے اسلحہ اور سامان (جنگ ) سے ذرا بھی غافل ہو تو وہ یکبارگی تم پر ٹوٹ پڑیں ۔ البتہ اگر بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر تم اپنے ہتھیار اتا رکر رکھ دو پھر بھی اپنی حفاظت کے سامان لئے رہو (۱۸۲؂) ۔یقین جانو اللہ نے کافروں کے لئے رسواکن عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
(۱۰۳)اور جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو یا دکرو کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے (۱۸۳؂) اور جب اطمینان کی حالت میسر آجائے تو پوری نماز قائم کرو (۱۸۴؂)بیشک نماز اہل ایمان پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کردی گئی ہے (۱۸۵؂)۔
(۱۰۴)اور دشمنوں کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو وہ بھی تمہاری ہی طرح تکلیف اٹھا رہے ہیں اور تم اللہ سے اس چیز کی امید رکھتے ہو (۱۸۶؂) جس چیز کی امید وہ نہیں رکھتے ۔اللہ علم والا بھی ہے اور حکمت والا بھی ۔
(۱۰۵)ہم نے یہ کتاب تم پر حق کے ساتھ ناز ل کی ہے تاکہ جو حق اللہ نے تمہیں دکھایا ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو (۱۸۷؂)۔
(۱۰۶)اور اللہ سے مغفر ت مانگو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
(۱۰۷)ان لوگوں کی وکالت نہ کرو جو اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو بددیانت اور معصیت کیش ہوں۔
(۱۰۸)یہ لوگوں سے چھپتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپ سکتے ۔وہ اس وقت بھی ا ن کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ وہ رات کو اس کی مرضی کے خلاف مشورے کررہے ہوتے ہیں (۱۸۸؂) وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے ۔
(۱۰۹)دیکھو یہ تم ہو کہ دنیا کی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑا کرلیا لیکن قیامت کے دن کون ہوگا جو ان کی طرف سے اللہ سے جھگڑا کرے گا یا کو ن ان کا ذمہ دار بنے گا (۱۸۹؂) ؟
(۱۱۰)جو شخص کسی برائی کامرتکب ہو یا اپنے نفس پر ظلم کرے اور پھر اللہ سے بخشش مانگے تو وہ اللہ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پائے گا (۱۹۰؂) ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔۔ ترجمہ۔۔۔ جاری۔۔۔

(۱۱۱)اور جو شخص بھی برائی کماتا ہے اس کی کمائی کا وبال اسی پر ہے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکمت رکھنے والا ہے ۔
(۱۱۲)پھر جس شخص نے کسی گناہ یا جرم کا ارتکاب کرکے اس کا الزام کسی بے گناہ کے سر تھوپ دیا تو اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر لے لیا (۱۹۱؂)۔
(۱۱۳)اور اگر تم پر اللہ کاک فضل اور اس کی رحمت نہ ہو تی تو ان میں سے ایک گروہ نے تمہیں غلط راستہ پر ڈال دینے کا قصد کرہی لیا تھا حالانکہ یہ اپنے ہی کو غلط راستہ پر ڈال رہے ہیں ۔یہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔اللہ نے تم پر کتاب وحکمت نازل فرمائی ہے اور تمہیں وہ کچھ سکھایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اللہ کا تم پر بہت بڑا فضل ہے(۱۹۲؂) ۔
(۱۱۴)ان کی اکثر سرگوشیوں میں کوئی بھلائی نہیں ہوتی(۱۹۳؂) ۔ہاں جو شخص پوشیدگی میں صدقہ یا بھلی بات یا لوگوں کے درمیان صلح وصفائی کے لئے کہے تو اس میں ضرور بھلائی ہے(۱۹۴؂) ۔اور جوکوئی اللہ کی رضا جوئی کے لئے ایسے کام کرے گا اسے ہم اجر عظیم سے نوازیں گے ۔
(۱۱۵)اور جو شخص ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا اور مؤمنین کی راہ کو چھوڑکر(۱۹۵؂) کسی اور راہ کو اختیار کرے گا ہم اسے اسی راہ پر ڈال دیں گے جس کی طرف وہ پھر ا اور اسے جہنم میں داخل کرینگے جو بہت بری جگہ ہے ۔
(۱۱۶)اللہ اس بات کو ہر گز نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک(۱۹۶؂) ٹھہرایا جائے ۔اس کے سوا جو گناہ ہیں وہ جس کے لئے چاہے گا بخش دے گا(۱۹۷؂) اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا وہ بھٹک کر بہت دور جاپڑا ۔
(۱۱۷)یہ لوگ اس کو چھوڑکر دیویوں کو پکارتے ہیں (۱۹۸؂)اور ( حقیقت یہ ہے کہ ) یہ شیطان سرکش ہی کو پکارتے ہیں(۱۹۹؂) ۔
(۱۱۸)اللہ نے اس پر لعنت فرمائی ہے(۲۰۰؂) اس نے ( اللہ سے ) کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ حصہ لے کر رہوں(۲۰۱؂) گا ۔
(۱۱۹)اور میں ضرور ان کو بہکاؤں گا ، ان کو امید یں (۲۰۲؂)دلاؤں گا، انہیں حکم دوں گا تو وہ جانوروں کے کان چیریں گے(۲۰۳؂) اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی بنائی ہوئی ، ساخت میں تبدیلی کریں گے(۲۰۴؂) اور جس نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنالیا وہ صریح تباہی میں پڑگیا ۔
(۱۲۰)وہ ان سے وعدے کرتا او ر امیدیں دلاتا ہے اور شیطان کے وعدے تو سراسر فریب ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔۔۔ ترجمہ۔۔ جاری۔۔۔۔

(۱۲۱)ایسے لوگوں کاٹھکانا جہنم ہے اور یہ اس سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ پائیں گے ۔
(۱۲۲)اور جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جس کے نیچے نہریں رواں ہونگی وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ اللہ کا وعدہ حق ہے اور اللہ سے بڑھ کر کو ن اپنی بات میں سچا ہوسکتا ہے ۔
(۱۲۳)(نجات ) نہ تمہاری آرزوؤں پر موقوف ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر ، جو کوئی برائے کرے گا اس کا بدلہ پائے گا (۲۰۵؂)اور پھر اللہ کے مقابلہ میں نہ اسے کوئی حامی ملے گا اور نہ مددگار ۔
(۱۲۴)اور جو نیک عمل کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مؤمن تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرا بھی حق تلفی نہ ہوگی ۔
(۱۲۵)اور دین کے معاملہ میں اس سے بہتر اور کون ہو سکتا ہے جس نے اپنے کو اللہ کے حوالہ کردیا اور وہ نیکو کار بھی ہے اور اس نے ابراہیم کے طریقے کی پیروی کی جو راست رو تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا مخلص دوست(۲۰۶؂) بنالیا تھا ۔
(۱۲۶)جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے(۲۰۷؂) ۔
(۱۲۷)لوگ تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں(۲۰۸؂) کہو اللہ تمہیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے نیز ( ان احکام کی یاددہانی کراتا ہے ) جو تمہیں کتاب میں یتیم لڑکیوں کے بارے میں سنائے جارہے ہیں (۲۰۹؂)وہ یتیم لڑکیاں جنہیں تم ان کا مقررہ حق نہیں دیتے او رچاہتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو (۲۱۰؂)اسی طرح بے سہار ا بچوں کے با رے میں جو احکام دئیے گئے ہیں (۲۱۱؂)( ان کی بھی یاد دہانی کراتا ہے ) نیز اس حکم کی بھی کہ یتیموں کے ساتھ انصاف کرو (۲۱۲؂)اور جو بھلائی بھی تم کروگے اللہ اس کو جانتا ہے ۔
(۱۲۸)اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بے رخی کا اندیشہ ہوتو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ دونوں باہم صلح کرلیں اور صلح کرنا ہی بہتر ہے (۲۱۳؂)۔ طبیعتیں تنگ دلی کی طرف مائل ہوجاتی ہیں(۲۱۴؂) لیکن اگر تم اچھا سلوک (۲۱۵؂)کرو اور تقویٰ اختیارکرو تو یقین جانو تم جو کچھ کروگے اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے ۔
(۱۲۹)تم عورتوں کے درمیان عدل کرنا چاہو بھی تو پورا پورا عدل نہیں کر سکتے ۔مگر ایسا بھی نہیں ہونا چاہئیے کہ ایک ہی کی طرف جھک پڑو اور دوسری کو اس طرح چھوڑدو کہ گویا وہ معلق ہے اور اگر تم معاملہ درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ بخشنے والا رحم فرمانیوالاہے (۲۱۶؂)۔
(۱۳۰)اور اگر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسعت سے ہر ایک کو (دوسرے سے ) بے نیاز کردے گا (۲۱۷؂)۔اللہ بڑی وسعت والا اور بڑی حکمت والا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔۔ جاری۔۔۔

(۱۳۱)آسمانوں اور زمین کی ساری موجود ات اللہ ہی کی ملک ہیں تم سے پہلے جن کو کتاب دی گئی تھی انہیں بھی ہم نے یہ ہدایت کی تھی اور تمہیں بھی یہ ہدایت کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کروگے تو ( یاد رکھو ) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے ۔اللہ بے نیاز اور کمالات سے متصف ہے ۔
(۱۳۲) آسمانوں اور زمین کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہی ہے(۲۱۸؂) اور کارسازی کے لئے اللہ کافی ہے ۔
(۱۳۳)اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم کو ہٹادے اور ( تمہاری جگہ ) دوسروں کو لے آئے اللہ اس کی پوری قدرت رکھتا ہے ۔
(۱۳۴)جو شخص دنیا کے اجر کا طالب ہو تو (اسے معلوم ہونا چاہئیے کہ ) اللہ کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کا اجر ہے(۲۱۹؂) اور اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے
(۱۳۵)اے ایمان والو!انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے اور اللہ کی خاطر گواہی دینے والے بنو اگر چہ یہ گواہی خود اپنی ذات ، تمہارے والدین اور تمہارے قرابت داروں کے خلاف ہی کیوں نہ پڑتی ہو(۲۲۰؂)۔اگر کوئی امیر ہے یا غریب ہے تو اللہ کا حق ان پر سب سے زیادہ ہے(۲۲۱؂) لہٰذا خواہشا ت کی پیروی میں عدل سے گریز نہ کر و اور اگر تم نے گول مول کہا یا پہلو تہی کی تو یاد رکھو اللہ تمہاری کاروائیوں سے باخبر ہے(۲۲۲؂) ۔
(۱۳۶)اے ایمان والو !ایمان لاؤ(۲۲۳؂)اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل فرمائی ہے اور اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے وہ نازل کرچکا ہے اور جس نے اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور روز آخر سے کفر(۲۲۴؂) ( انکار ) کیا وہ بھٹک کر گمراہی میں بہت دور نکل گیا ۔
(۱۳۷)جو لوگ ایمان لائے پھر کفر کیا پھر ایمان لائے پھر کفر کیا پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے اللہ ان کو ہر گز معاف نہ کرے گا اور نہ ان کو راہ دکھائے گا ۔
(۱۳۸)منافقوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
(۱۳۹)جو مؤمنوں کے بجائے کافروں کو اپنا دوست بنا تے ہیں کیا وہ ا ن کے پاس عزت کے خواہاں ہیں ؟ عزت تو ساری کی ساری اللہ ہی کے لئے ہے (۲۲۵؂)۔
(۱۴۰)وہ اپنی کتاب میں تم پر یہ ہدایت نازل کرچکا ہے(۲۲۶؂) کہ جن تم سنو (یادیکھو ) کہ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کیا جارہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ نہ جائیں ورنہ تم بھی ان ہی جیسے ہو جاؤگے(۲۲۷؂) اللہ سب منافقوں اور کافروں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔۔ جاری۔۔۔۔

(۱۴۱)یہ لوگ تمہارے معاملہ میں نتیجہ کے منتظر ہیں اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح نصیب ہوجائے تو کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ اور اگر کافروں کا پلہ بھاری ہوجائے تو کہیں گے کیا ہم تم پر غالب نہ آگئے تھے ؟ پھر بھی ہم نے تم کو مسلمانوں سے بچالیا تو اللہ ہی قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا اور اللہ کافروں کے لئے مؤمنوں پر غالب آنے کی ہر گز کوئی سبیل نہ رکھے گا ۔
(۱۴۲)منافقین اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں (۲۲۸؂)حالانکہ اللہ ہی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے جب یہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔محض لوگوں کو دکھانے کے لئے(۲۲۹؂) اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں(۲۳۰؂) ۔
(۱۴۳)دونوں کے درمیان ڈانوں ڈول ہیں نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف اور جسے اللہ بھٹکائے اس کے لئے تم کوئی راہ نہیں پاسکتے (۲۳۱؂) ۔
(۱۴۴)اے ایمان والو !اہل ایمان کے بجائے کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ (۲۳۲؂) ۔کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی صریح حجت قائم کرلو؟
(۱۴۵)منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقہ(۲۳۳؂) میں ہوں گے اور تم ان کا کوئی مددگار نہ پاؤگے ۔
(۱۴۶)البتہ جو لوگ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں اور اللہ سے اپنا تعلق استوار کریں اور اپنے دین کو اللہ کے لئے خالص کردیں (۲۳۴؂) ایسے لوگ ضرور مؤمنین کے ساتھ ہونگے اور اللہ مؤمنوں کو ضرور اجر عظیم عطا ء فرمائے گا ۔
(۱۴۷)اگر تم شکر کرو(۲۳۵؂) اور ایمان لاؤ تو اللہ کو تمہیں عذا ب دے کر کیا کرنا ہے ؟ اللہ بڑا قدردان(۲۳۶؂) ہے اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔
(۱۴۸)اللہ کو یہ بات پسند نہیں کہ (تم کسی کی )برائی کے لئے زبان کھولو الّا یہ کہ کسی پر ظلم ہو ا ہو(۲۳۷؂) (اور وہ اس کی مذمت کرے) اللہ سب کچھ سننے والا اورجاننے والا ہے(۲۳۸؂) ۔
(۱۴۹)اگر تم بھلائی کی کوئی بات ظاہر طورپر کرو یا چھپا کر کرو یا کسی برائی سے درگذر کرو تو ( دیکھو ) اللہ معاف کرنے والا ہے ( جبکہ وہ سزا دینے پر ) پوری قدرت رکھتا ہے (۲۳۹؂)
(۱۵۰)جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانتے ہیں اور کسی کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اس کے بین بین کو ئی راہ اختیا رکریں ۔
(۱۵۱) ایسے لوگ یقینا کافر ہیں (۲۴۰؂) اور کافروں کے لئے ہم نے رسواکن عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
(۱۵۲)اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولو ں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کی ان کو وہ ضرور ان کا اجر دیگا(۲۴۱؂) اور اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے(۲۴۲؂) ۔
(۱۵۳)(اے پیغمبر !)اہل کتاب تم سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کرادو ، وہ اس سے بھی بڑا مطالبہ موسیٰ سے کر چکے ہیں ۔انہوں نے کہا تھا کہ اللہ کو کھلم کھلا دکھلادو اور ان کی ظالمانہ حرکت کی وجہ سے کڑک ( بجلی ) نے انہیں پکڑلیا تھا (۲۴۳؂)پھر باوجو د یکہ واضح نشانیاں ان کے پاس آچکی تھیں انہوں نے بچھڑے کو معبو د بنالیا (۲۴۴؂)پھر بھی ہم نے ( ان کی ) اس حرکت سے در گذر کیا اور موسیٰ کو صریح حجت عطا کی(۲۴۵؂) ۔
(۱۵۴)اور ہم نے ان سے عہد لینے کے لئے ( کوہ ) طور ان پر کھڑا کیا تھا (۲۴۶؂)، اور حکم دیا تھا کہ دروازے میں سجدے کرتے ہوئے داخل ہو(۲۴۷؂)، اور ہدایت کی تھی کہ سبت کی خلاف ورزی نہ کرو (۲۴۸؂)اور ہم نے ان سے شریعت کی پابندی کا پختہ عہد لیا تھا ۔
(۱۵۵)لیکن ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ( ہم نے ان پر لعنت کی)(۲۴۹؂) اور اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا (۲۵۰؂)اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے نیز کہا کہ ہمارے دل بند ہیں (۲۵۱؂)حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگادی ہے ۔جس کی وجہ سے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ۔
(۱۵۶)اور ( وہ ملعون ہوئے ) اس وجہ سے کہ انہوں نے کفر کیا اور مریم پر بہت بڑا بہتان لگایا (۲۵۲؂)۔
(۱۵۷)اور ان کے اس دعوے کی وجہ سے کہ ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کردیا(۲۵۳؂) ۔حالانکہ نہ تو وہ قتل کرسکے اور نہ صلیب پر چڑھا سکے بلکہ ( صورت واقعہ ) ان پر مشتبہ ہوگئی(۲۵۵؂)۔اور جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا (۲۵۶؂)وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔ان کو اس ( حقیقت حال ) کا کوئی علم نہیں ہے ۔بلکہ گمان کی پیروی کررہے ہیں (۲۵۷؂) یقینا انہوں (۲۵۸؂)نے اسے قتل نہیں کیا ۔
(۱۵۸)بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا(۲۵۹؂) ۔اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے (۲۶۰؂)۔
(۱۵۹)اور اہل کتاب میں سے ایسا کوئی نہ ہوگا جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لے آئے (۲۶۱؂) اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہی دے گا (۲۶۲؂)۔
(۱۶۰)الغرض (۲۶۳؂)یہود کی ان ظالمانہ حرکتوں کی وجہ سے ہم نے کتنی ہی پاک چیزیں ان پر حرام کردی ہیں جو ( پہلے ) ان کے لئے حلال تھیں ا س وجہ سے بھی کہ وہ اللہ کی راہ سے بہت روکنے لگے تھے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء۔۔ ترجمہ۔۔ جاری

(۱۶۱)نیز ان کے سود لینے کی وجہ سے حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا (۲۶۴؂) اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگو ں کا مال ناجائز طریقہ سے کھانے لگے اور جو لوگ ان میں سے کافر ہیں ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے (۲۶۵؂) ۔
(۱۶۲)البتہ ان میں سے وہ لوگ جو علم میں پختہ ہیں (۲۶۶؂) اور جو (۲۶۷؂) مومن ہیں وہ اس (ہدایت ) پر ایما ن لاتے ہیں جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھی یہ لوگ نماز قائم کرنے والے ، زکوٰۃ ادا کرنے والے (۲۶۸؂) اور اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھنے والے ہیں ایسے لوگوں کو ہم ضرور اجر عظیم عطا کریں گے ۔
(۱۶۳)ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے (۲۶۹؂) جس طرح نوح اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی اور ہم نے ابراہیم ، اسمٰعیل ، اسحاق ، یعقوب ، اولاد یعقوب(۲۷۰؂) ، عیسیٰ ، ایوب ، یونس ، ہارون اور سلیمان کی طرف بھی وحی بھیجی تھی (۲۷۱؂)۔نیز ہم نے داؤد کو زبور (۲۷۲؂)عطا کی تھی ۔
(۱۶۴)ہم نے ان رسولوں پر بھی وحی بھیجی جن کا حال اس سے پہلے تم سے بیان کرچکے ہیں اور ان رسولوں پر بھی جن کا حال ہم نے تمہیں نہیں سنایا (۲۷۳؂)اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا جیساکہ فی الواقع کلام کیا جاتا ہے(۲۷۴؂)۔
(۱۶۵)یہ سب رسول خوشخبری دینے والے اور متنبہ کرنے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ ان رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے حضور پیش کرنے کے لئے کوئی عذر نہ رہ جائے(۲۷۵؂) ۔اللہ غالب بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ۔
(۱۶۶)( اس کے با وجو د اگر یہ جھٹلاتے ہیں تو جھٹلائیں ) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے(۲۷۶؂) اورفرشتے بھی اس کی گواہی دیتے ہیں گو اللہ کی گواہی کافی ہے ۔
(۱۶۷)جن لوگوں نے اس سے انکار کیا اور اللہ کے راستے سے روکا وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ۔
(۱۶۸)جن لوگوں نے کفر کیااور ظلم ڈھایا اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا اور نہ انہیں راہ دکھائے گا ۔
(۱۶۹)بجز جہنم کی راہ کے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور اللہ کے لئے ایسا کرنا بالکل آسان ہے ۔
(۱۷۰)لوگو !یہ رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آگیا ہے ۔ایمان لاؤ تمہارے حق میں بہتر ہوگا اور اگر کفر کرتے ہو تو (یاد رکھو ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
النساء ترجمہ۔۔ جاری۔۔۔

(۱۷۱)اے اہل کتاب!اپنے دین میں غلو نہ کرو (۲۷۷؂)اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو(۲۷۸؂) ۔مسیح عیسیٰ ابن مریم تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کے رسول اور اس کا ایک کلمہ ہے ،جس کو اللہ نے مریم کی طرف القا کیا اور اس کی جانب سے ایک روح ہے (۲۷۹؂)پس تم اللہ اور اس کے رسول پر ایما ن لاؤاور یہ نہ کہو کہ خدا تین ہیں (۲۸۰؂) باز آجاؤ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے ۔حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ ہی ایک خدا ہے ۔وہ پاک ہے اس سے کہ اس کے اولاد ہو ۔آسمانوں او ر زمینوں کی ساری چیزیں اسی کی ہیں اور ان کی خبر گیری کے لئے اللہ کافی ہے(۲۸۱؂) ۔
(۱۷۲)مسیح کو ہر گز اس بات سے عار نہیں کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتوں کو اس سے عار ہے اور جو کوئی اس کی بندگی کو عار سمجھے گا او ر تکبر کرے گا تو وہ وقت دور نہیں جب اللہ سب کو اپنے حضور جمع کریگا ۔
(۱۷۳)اس وقت وہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور جنہوں نے نیک عمل کئے تھے پوراپورا اجر دے گا اور اپنے فضل سے مزید عطا فرمائے گا برخلاف اس کے جنہوں نے اس کی بندگی کو عار سمجھا تھا اور تکبر کیا تھا ان کو وہ دردناک سز ا دے گا اور وہ اللہ کے مقابلہ میں کسی کو اپنا دوست یا مددگار نہ پائیں گے ۔
(۱۷۴)لوگو!تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح حجت آگئی ہے(۲۸۲؂) اور ہم نے تمہاری طرف نورمبین (۲۸۳؂)نازل کیا ہے ۔
(۱۷۵)تو جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں گے اور اس کو مضبوط پکڑلیں گے انہیں وہ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا اور اپنی طرف راہ راست کی ہدایت بخشے گا(۲۸۴؂)
(۱۷۶)وہ تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں(۲۸۵؂) کہو اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے(۲۸۶؂) اگر کوئی شخص بے اولاد مرجائے اور اس کی ایک بہن ہو(۲۸۷؂) تو اسے اس کے ترکہ کا نصف ملے گا اور (اگر بہن مرجائے اور بھائی زندہ ہوتو ) وہ اس بہن کا وارث(۲۸۸؂) ہوگا بشرطیکہ اس بہن کے کوئی اولا د نہ ہو اگر بہنیں دو ہوں تو وہ اس کے تر کہ کا دو تہائی پائیں گی(۲۸۹؂) اور اگر کئی بھائی بہن ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتو ں کے برابر ہوگا (۲۹۰؂)اللہ تمہارے لئے ( احکام ) واضح فرماتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور ( یاد رکھو ) اللہ کو ہر چیز کا علم ہے ۔
 
Top