ناعمہ عزیز
لائبریرین
یہ کچھ دنوں پہلے کی بات ہے کہ ہم اپنے پیغامات پر شاہین کی سی نظر رکھے ہوئے تھے کہ کب تک یہ دس ہزار ہوں گے، یہ اور بات ہے کہ ہم کچھوے کی رفتار سے آگے بڑ ھ رہے تھے ، اور ذہن میں یہ بھی تھا کہ کالج سے پروموشن ٹیسٹ سے پہلے دس ہزار مکمل ہو جائیں ، اس کے پیچھے ایک مقصد کچھ یہ بھی تھا کہ اچھے سے عیش کر لیں گے دو چار دن اور پھر سکون سے بیٹھ کر پڑھیں گے اپنا۔
قسمت کی یاوری ، ایک دن ہوا کچھ یوں کہ ہماری عقاب جیسی نظریں مقدس کے پیغامات پر جا پڑیں ، اور پھر کیا تھا،
ہمیں تو پڑ گئے پِسُوں۔ پِسُوں کا مطلب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ؟جس جس کی نہیں سمجھ آئی وہ شمشاد لالہ سے پوچھ لے ، کیونکہ مجھے بھی نہیں پتا ، ہاں جی جب ہماری نگاہِ ناز مقدس کے پیغامات پر پڑی تو ہم جو کہ کچھوے کی رفتار سے آرہے تھے ایک دم سے اپنے رفتار کو خرگوش کی بجائے گھوڑے کی رفتار سے دوڑانا شروع کر دیا ۔
ہم کچھ ایسے پسوڑی میں پڑے کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا کس کو کہیں اور کیا کہیں ۔
ہاں جی ہاں جی آپ سمجھ لیں جو آپ کو سمجھنا ہے ، میرا کیا جاتا ہے ؟ لیکن یہ بھی تو سوچیں نا کہ نے مورخہ 23-2-2009 کو بقلم خود محفل کو اپنی شمولیت کا شرف بخشا تھا ، دس ہزاری کا منصب کوئی چھوٹا تھوڑی تھا کہ اتنی آسانی سے اپنی بنی بنائی ساکھ اور عزت خاک میں مل جانے دیتے ۔
دیکھئے ہماری تحریر کو اتنا سنجیدہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اب آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہم نے دس ہزار پورا کرنے کو کیا کیا پاپڑ نا بیلے ۔
جب ہم نے دیکھا تھا تو مقدس ہم سے کچھ ہی پیغامات پیچھے تھی ، اورہم جو کہ تیس یا پینتس مراسلے ایک دن میں پوسٹ کیا کرتے تھے ، اس کو 45 مراسلوں کا ہدف دیا ،
اور اگلے دن جو دیکھا تو اس نے ہمیں پورے 100 مراسلوں کا ہدف دیا ہوا تھا ،
ہماری حالت کچھ یوں ہوئی
تو ہم نے بڑی راز داری سے بڑا مسکین سا منہ بنایا اور اپنی چھوٹی بہن عائشہ کا بازو پکڑ کر اسے کمرے میں لائے اور کہا ،
یار عائشہ
کہنے لگی کیا ہے؟
میں نے کہا یار وہ نا مقدس کے مراسلوں کی تعداد میرے سے بھی زیادہ ہوئی جا رہی ہے
عائشہ کا منہ کچھ یوں تھا
کہنے لگی اچھا تو کیا ہوا ؟؟
میں کہا مولا خوش رکھے اب کچھ سوچو یار ، کچھ کرو مجھے کوئی نہیں پتا ۔
اور تو اور تم کو پتا ہے اس نے کب محفل جوائن کی ؟
کہنے لگی کب ؟
میں نے کہا
18-5-2011 کو
اور اس لحاظ سے تو مجھے ڈوب کر مر جانا چاہے نا وہ پھر سے ہنسنے لگی
اب اس نے مجھے کہا اچھا تم محفل کے سارے دھاگے نکال کر ان پر پوسٹ کرنا شروع کر دو ،
میں نے کہا نہیں نہیں کچھ اور سوچ نا تو کسی کام کی بہن نہیں ہے
اس رات جب ہم سوئے تو اللہ اللہ کر رہے تھے ، اس وقت مقدس کے پیغامات کی تعداد شاید نو ہزاز پانچ سو اور آگے نہیں یاد ، رات کو سوتے ہوئے میں نے عائشہ سے پوچھا ،
یار عائشہ مقدس آن لائن تو نہیں آئی نا ؟؟
کہتی نہیں
میں نے کہا اللہ کرے صبح مقدس کی ساس آ جائیں
اور واپڈا والوں کو بھی خوب کوسنے دئیے
میں سو گئی اور جیسے ہی سویرے اٹھ کر پی سی آن کیا اور دیکھا تو مقدس کے پیغامات کینو ہزار تعداد سات سو بارہ تھی اور ہم ابھی نو ہزار چھ سو اور چند ایک پیغامات پرتھے ،
یہ دیکھتے ہی ہمارے منہ سے نکلا
ہائے او میرے ربا ہن کی ہوئے گا
اس کے پیغامات کی تعداد دیکھ کر بھی ہم نے ہمت نا ہاری اور لگے جو ہاتھ چلانے تو ہاتھوں نے چلنے سے انکار کر دیا ۔
اور دل سے فریاد اٹھی کہ
اے دل ِ ناتواں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس دس ہزاری کی دوا کیا ہے ؟
شاعر سے معذرتے کے ساتھ
جاری ہے۔
قسمت کی یاوری ، ایک دن ہوا کچھ یوں کہ ہماری عقاب جیسی نظریں مقدس کے پیغامات پر جا پڑیں ، اور پھر کیا تھا،
ہمیں تو پڑ گئے پِسُوں۔ پِسُوں کا مطلب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ؟جس جس کی نہیں سمجھ آئی وہ شمشاد لالہ سے پوچھ لے ، کیونکہ مجھے بھی نہیں پتا ، ہاں جی جب ہماری نگاہِ ناز مقدس کے پیغامات پر پڑی تو ہم جو کہ کچھوے کی رفتار سے آرہے تھے ایک دم سے اپنے رفتار کو خرگوش کی بجائے گھوڑے کی رفتار سے دوڑانا شروع کر دیا ۔
ہم کچھ ایسے پسوڑی میں پڑے کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا کس کو کہیں اور کیا کہیں ۔
ہاں جی ہاں جی آپ سمجھ لیں جو آپ کو سمجھنا ہے ، میرا کیا جاتا ہے ؟ لیکن یہ بھی تو سوچیں نا کہ نے مورخہ 23-2-2009 کو بقلم خود محفل کو اپنی شمولیت کا شرف بخشا تھا ، دس ہزاری کا منصب کوئی چھوٹا تھوڑی تھا کہ اتنی آسانی سے اپنی بنی بنائی ساکھ اور عزت خاک میں مل جانے دیتے ۔

دیکھئے ہماری تحریر کو اتنا سنجیدہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اب آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہم نے دس ہزار پورا کرنے کو کیا کیا پاپڑ نا بیلے ۔
جب ہم نے دیکھا تھا تو مقدس ہم سے کچھ ہی پیغامات پیچھے تھی ، اورہم جو کہ تیس یا پینتس مراسلے ایک دن میں پوسٹ کیا کرتے تھے ، اس کو 45 مراسلوں کا ہدف دیا ،
اور اگلے دن جو دیکھا تو اس نے ہمیں پورے 100 مراسلوں کا ہدف دیا ہوا تھا ،
ہماری حالت کچھ یوں ہوئی

تو ہم نے بڑی راز داری سے بڑا مسکین سا منہ بنایا اور اپنی چھوٹی بہن عائشہ کا بازو پکڑ کر اسے کمرے میں لائے اور کہا ،
یار عائشہ
کہنے لگی کیا ہے؟
میں نے کہا یار وہ نا مقدس کے مراسلوں کی تعداد میرے سے بھی زیادہ ہوئی جا رہی ہے
عائشہ کا منہ کچھ یوں تھا

کہنے لگی اچھا تو کیا ہوا ؟؟
میں کہا مولا خوش رکھے اب کچھ سوچو یار ، کچھ کرو مجھے کوئی نہیں پتا ۔
اور تو اور تم کو پتا ہے اس نے کب محفل جوائن کی ؟
کہنے لگی کب ؟
میں نے کہا
18-5-2011 کو
اور اس لحاظ سے تو مجھے ڈوب کر مر جانا چاہے نا وہ پھر سے ہنسنے لگی

اب اس نے مجھے کہا اچھا تم محفل کے سارے دھاگے نکال کر ان پر پوسٹ کرنا شروع کر دو ،
میں نے کہا نہیں نہیں کچھ اور سوچ نا تو کسی کام کی بہن نہیں ہے
اس رات جب ہم سوئے تو اللہ اللہ کر رہے تھے ، اس وقت مقدس کے پیغامات کی تعداد شاید نو ہزاز پانچ سو اور آگے نہیں یاد ، رات کو سوتے ہوئے میں نے عائشہ سے پوچھا ،
یار عائشہ مقدس آن لائن تو نہیں آئی نا ؟؟
کہتی نہیں

میں نے کہا اللہ کرے صبح مقدس کی ساس آ جائیں

اور واپڈا والوں کو بھی خوب کوسنے دئیے
میں سو گئی اور جیسے ہی سویرے اٹھ کر پی سی آن کیا اور دیکھا تو مقدس کے پیغامات کینو ہزار تعداد سات سو بارہ تھی اور ہم ابھی نو ہزار چھ سو اور چند ایک پیغامات پرتھے ،
یہ دیکھتے ہی ہمارے منہ سے نکلا
ہائے او میرے ربا ہن کی ہوئے گا

اس کے پیغامات کی تعداد دیکھ کر بھی ہم نے ہمت نا ہاری اور لگے جو ہاتھ چلانے تو ہاتھوں نے چلنے سے انکار کر دیا ۔
اور دل سے فریاد اٹھی کہ
اے دل ِ ناتواں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس دس ہزاری کی دوا کیا ہے ؟
شاعر سے معذرتے کے ساتھ
جاری ہے۔