درہ آدم خیل مسجد میں ظالمان کا خود کش دھماکہ

الف نظامی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
درہ آدم خیل کے اخور وال ( بحوالہ پی ٹی وی ، دنیا ٹی وی ) یا اٹاری وال ( بحوالہ جیو ٹی وی ) نامی گاوں کی جامع مسجد ولی محمد میں جمعہ کی نماز کے دوران بوقت 1:40 خود کش دھماکہ ہوا ہے جس میں 95 افراد شہید اور 100 افراد زخمی ہوئے ۔
امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور ملبے سے زخمیوں کو نکال کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے ۔ بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
شہید ہونے والوں میں ایک خاتون اور 2 بچے بھی شامل ہیں۔
دھماکے کے نتیجے میں مسجد کا ایک حصہ بالکل منہدم ہو گیا ہے اور ملحقہ کئی گھر متاثر ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور سترہ سال سے اکیس سال کی عمر کا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
گاوں کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور ملحقہ گاوں کے لوگوں نے قبرستان میں شہدا کی تدفین کے لیے قبروں کی کھدائی میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان طارق گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی۔ دھماکے میں 10 سے 15 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع
پریس کلب کوہاٹ میں طالبان کے ذمہ داروں کا فون ، حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ سی این بی سی پاکستان
علاقہ کے لوگ طالبان کے خلاف تھے اور انہوں نے امن کمیٹی بنائی ہوئی تھی اور مسجد میں امن کمیٹی کے عہدیدار موجود تھے ڈی سی کوہاٹ
صدر مملکت اور وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی شدید مذمت۔
وزیر اعظم کا قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ وزیر اعظم کی ہدایت۔
دہشت گردی سے اسلام اور پاکستان کو بدنام کیا گیا۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ
دہشت گرد کمزور ہو گئے ہیں اس لیے ایسے حملے کر رہے ہیں ، دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ شہیدوں کاخون ضرور رنگ لائے گا۔ وزیر اطلاعات صوبہ خیبر پختونخواہ میاں افتخار حسین
دہشت گردوں کو انجام تک پہنچائیں گے ۔ مسجد میں دھماکے کرنے والے درندوں سے بھی بدتر ہیں ۔ ایسے درندوں سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔ جب تک افغانستان میں امن نہیں ہوگا ، فاٹا میں امن نہیں ہوگا ۔ افغانستان میں سپر پاور کی جنگ جاری ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف کارپٹ بامبنگ نہیں کر سکتے۔ بشیر احمد بلور
دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ۔ وزیر اعلی صوبہ خیبر پختونخواہ امیر حیدر ہوتی

بحوالہ جیو ٹی وی ، پی ٹی وی ، آج ٹی وی ، سی این بی سی پاکستان ، دنیا ٹی وی ، ایکسپریس نیوز
 

الف نظامی

لائبریرین
درہ آدم خیل : نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکہ،خواتین سمیت 70شہید،100سے زائد زخمی مسجدکی چھت زمیں بوس
کوہاٹ(مانیٹرنگ ڈیسک) کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں سپینہ تھانے کی حدود میں واقع مسجد ولی خان میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خواتین سمیت70 سے زائد افراد شہید جبکہ 100سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان نے اس بھیانک دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ ڈی سی اوکوہاٹ شاہد اللہ کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے درہ آدم خیل کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران مسجد میں داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔دھماکہ انتہائی شدید تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے مسجد بھی مکمل طور شہید ہوگئی اور اس کی چھت نمازیوں پر آگری ۔انہوں نے بتایا کہ مسجد کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشنا ک ہے جس سے جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو کوہاٹ اور پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کرنے کا کام جاری ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ہسپتال میں 16لاشیں اور60زخمیوں کو لایا گیا جہاں ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ زخمی اور شہداءمیں بچے بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق کہ خودکش حملہ آور کی عمر 17سال کے قریب تھی اور وہ مقامی باشندہ نہیں تھا۔ اُن کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور نے مسجد میں داخل ہوتے ہی خود کو اڑا لیا۔دھماکہ اس قدر شدید تھا اس کی آواز دور دور سنی گئی اس کے علاوہ دھماکے سے مسجد کے ساتھ متصل متعدد گھروں کو بھی شدید نقصان ہوا اور کئی گھروں کی دیواریں اور چھتیں بھی گر گئیں۔واضح رہے کہ اسی علاقے میں تقریباً دو سال قبل قبائلی امن جرگے کے دوران خود کش دھماکے سے 40سے زائد عمائدین جاں بحق ہوگئے تھے۔تحریک طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے.
 

الف نظامی

لائبریرین
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درہ آدم خیل مسجد میں ہونیوالے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی مذموم کارروائیاں کرنے والے انسان نہیں درندے ہیں۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کا یکجہتی کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خود کش حملوں کا تسلسل ملک کو معاشی ابتری کی طرف دھکیل رہا ہے اور حکومت دہشت گردی کے عذاب کے خاتمے میں ناکام نظر آتی ہے۔ حکومت کے آہنی ہاتھ بیانات دینے کیلئے ہیں دہشت گردی کی وجوہات کا تدارک کئے بغیر صرف بیانات سے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ قوم پوچھتی ہے کہ حکومت ٹھوس اقدامات کرنے سے گریزاں کیوں ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
1101091967-2.gif
 

ابن جمال

محفلین
میری ذاتی رائے میں ایسے دھماکوں کا تو صرف ایک مقصد ہے کہ جولوگ ابھی تک دہشت گردی کے خلاف جنگ پرآمادہ نہیں ہیں وہ بھی آمادہ ہوجائیں اورکہنے لگیں کہ ہاں دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہونی چاہئے!اس کے علاوہ ان دھماکوں کا کوئی بھی دوسرامقصد میری ناقص رائے میں نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ابن جمال ہنسی آتی ہے آپ کی سوچ پر۔
طالبانی دہشت گردوں نے مسجد پر خودکش حملہ کیا تاکہ طالبانی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی جائے :rolleyes:

اور شہید ہونے والوں کے لیے ایک لفظ تک نہیں لکھا آپ نے اور نہ ہی انا للہ و انا الیہ راجعون کہنا گوارا کیا۔
"جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا" تو کہیں پڑھا ہی ہوگا آپ نے۔:rolleyes:
بہت افسوسناک :mad:
 

ابن جمال

محفلین
میں اپنی رائے واپس لیتاہوں۔یہ میری ایک حقیر رائے تھی جس کی آپ جیسے صاحبان علم ونظر کے مقابلے میں کچھ بھی حقیقت نہیں ہے۔جہاں تک اس حملے میں شہید ہونے والوں کا تعلق ہے تو خدا انہیں جنت دے اوران کے پسماندگان کو صبر جمیل اورنعم البدل عطاکرے اور حملہ آوروں کو ہدایت نصیب کرے۔اس سے زیادہ اورکیاکہہ سکتاہوں ۔والسلام
 
Top