arifkarim
معطل
درد کی دوا کا تجربہ: 90 میں سے ایک شخص کا ’دماغ مردہ‘
فرانس میں درد کی ایک نئی دوا کے تجرباتی استعمال نے ایک شخص کے دماغ کو مردہ کردیا ہے تاہم دواساز کمپنی کا اصرار ہے کہ اس نے تمام بین الاقوامی ضابطوں کو مدِنظر رکھا تھا۔
فرانسیسی وزیر صحت نے بتایا کہ شمال مغربی فرانس میں واقع حکومت سے منظور شدہ ایک نجی لیبارٹری میں بعض لوگوں پر بھنگ والی گولی کا آزمائشی استعمال کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اس دوا کے تجربے کو روک دیا گیا ہے۔
تجربے میں کل 90 لوگوں کو شامل کیا تھا۔
رینیس کے ہسپتال میں موجود نیورولوجسٹ گائلز ایڈن کا کہنا ہے کہ اس دوا کا کوئی تریاق معلوم نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں زیرِ علاج پانچ میں سے تین مریضوں کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ دوا بھنگ سے بنی ہے اور وزارتِ صحت نے اسے مسترد کیا تھا۔
یہ دوا پرتگالی کمپنی بی ایل نے تیار کی ہے۔
جن لوگوں نے اس دوا کے تجربے کے لیے اپنی خدمات پیش کی تھی انھیں دوبارہ بلایا گیا ہے جبکہ پروسیکیوٹر کے دفتر میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ملک کی وزیرِ صحت میریسول تورینی نے اس واقعے تہہ تک پہنچنے کا وعدہ کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ تجربے میں شامل افراد کی زندگی کو بے رحمانہ طریقے سے درہم برہم کردیا ہے۔
خیال رہے کہ کسی بھی دوا کی آزمائش کے تین مرحلے ہوتے ہیں اور ابتدا میں کم سے کم افراد کو اس کے لیے چنا جاتا ہے۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ دوا کی آزمائش کا پہلا مرحلہ جاری تھا جسے روک دیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں ہر طبی آزمائشوں ہزاروں افراد حصہ لیتے ہیں تاہم اس قسم کے واقعات بہت ہی کم پیش آتے ہیں۔
ماخذ
فرانس میں درد کی ایک نئی دوا کے تجرباتی استعمال نے ایک شخص کے دماغ کو مردہ کردیا ہے تاہم دواساز کمپنی کا اصرار ہے کہ اس نے تمام بین الاقوامی ضابطوں کو مدِنظر رکھا تھا۔
فرانسیسی وزیر صحت نے بتایا کہ شمال مغربی فرانس میں واقع حکومت سے منظور شدہ ایک نجی لیبارٹری میں بعض لوگوں پر بھنگ والی گولی کا آزمائشی استعمال کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اس دوا کے تجربے کو روک دیا گیا ہے۔
تجربے میں کل 90 لوگوں کو شامل کیا تھا۔
رینیس کے ہسپتال میں موجود نیورولوجسٹ گائلز ایڈن کا کہنا ہے کہ اس دوا کا کوئی تریاق معلوم نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں زیرِ علاج پانچ میں سے تین مریضوں کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ دوا بھنگ سے بنی ہے اور وزارتِ صحت نے اسے مسترد کیا تھا۔
یہ دوا پرتگالی کمپنی بی ایل نے تیار کی ہے۔
جن لوگوں نے اس دوا کے تجربے کے لیے اپنی خدمات پیش کی تھی انھیں دوبارہ بلایا گیا ہے جبکہ پروسیکیوٹر کے دفتر میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ملک کی وزیرِ صحت میریسول تورینی نے اس واقعے تہہ تک پہنچنے کا وعدہ کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ تجربے میں شامل افراد کی زندگی کو بے رحمانہ طریقے سے درہم برہم کردیا ہے۔
خیال رہے کہ کسی بھی دوا کی آزمائش کے تین مرحلے ہوتے ہیں اور ابتدا میں کم سے کم افراد کو اس کے لیے چنا جاتا ہے۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ دوا کی آزمائش کا پہلا مرحلہ جاری تھا جسے روک دیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں ہر طبی آزمائشوں ہزاروں افراد حصہ لیتے ہیں تاہم اس قسم کے واقعات بہت ہی کم پیش آتے ہیں۔
ماخذ