درد میں حوصلہ نہیں رہتا۔

ایم اے راجا

محفلین
ایک غزل آپ کی آرا اور اصلاح کے لیئے عرض۔

درد میں حوصلہ نہیں رہتا
ضبط کا سلسلہ نہیں رہتا

دل میں چاہت اگر ذرا بھی ہو
فاصلہ ، فاصلہ نہیں رہتا

ہم وفا کر نہیں سکے ورنہ
بیچ اپنے خلا نہیں رہتا

لوٹ آئیں جو شام سے پہلے
ان سے پھر کچھ گلہ نہیں رہتا

عشق نے روح پھونک دی ورنہ
سا نس کا سلسلہ نہیں رہتا

یہ تو تیری کرم نوازی ہے
ورنہ دامن سلا نہیں رہتا

پھول کوئی بھی ہو مگر راجا
تا قیامت کھلا نہیں رہتا
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم وفا کر نہیں سکے ورنہ
بیچ اپنے خلا نہیں رہتا

عشق نے روح پھونک دی ورنہ
سا نس کا سلسلہ نہیں رہتا

یہ تو تیری کرم نوازی ہے
ورنہ دامن سلا نہیں رہتا

ان تینوں اشعار میں شاید آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ "نہ رہتا" لیکن ردیف کی مجبوری "نہیں رہتا" سے یہ مفہوم صحیح ادا نہیں ہو رہا، ان اشعار کے پہلے مصرعے بدلنے سے شاید کچھ بہتر صورتحال بنے۔

دیگر اشعار خوب ہیں

دل میں چاہت اگر ذرا بھی ہو
فاصلہ ، فاصلہ نہیں رہتا

واہ!
 

الف عین

لائبریرین
میں وارث سے متفق ہوں۔
لیکن وارث، قوافی پر دھیان نہیں دیا، گلہ، سلسلہ وغیرہ خلا کے ساتھ کس طرح ممکن ہے۔
ہاں لگتا ہے کہ راجا نے زیر کے ساتھ ہی قوافی رکھے ہیں، تو اس صورت میں خلا کا قافیہ غلط ہے۔ میرے خیال میں خلا میں خ پر زبر ہے÷
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ، استادِ محترم، اصل میں مجھ میں ایک خرابی ہے جسکے بارے میں م م مغل صاحب بارہا اپنی پوسٹس میں فرما چکے ہیں لیکن میں پھر بھی اس پر عمل نہیں کرتا یا پھر کر ہی نہیں سکتا، مجھ پر جو بھی آمد ہوتی ہے اسے لکھ کر یہاں پوسٹ کر دیتا ہوں یاتو یہ آپ سب کی محبت ہیکہ میں آپ پر انحصار کرتا ہوں یا پھر میری کم علمی کہ جو کہتا ہوں اسے سمجھ ہی نہیں سکتا یا سمجھ کر نہیں کہتا یا پھر سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ میرے کئی حصوں میں بکھرے ہوئے دماغ کی کارستانی ہے جو کہ سوچ کو یکسو ہونے ہی نہیں دیتا اور میں کچھ سوچ سمجھ نہیں سکتا، مجھے شاعری نہیں کرنی چاہئیے اسی لیئے پچھلے بہت سے ماہ سے میں نے کچھ کہا لیکن خرم کے توسط سے ایک ماہ پہلے میری 5 پرانی غزلیں ارشد محمود ارشد کے انتخاب “ محبت بانٹ لیتے میں “ میں شائع ہوگئیں اور وہ کتاب مجھ تک پہنچ گئی اور میرے اندر کا ضعیف شاعر پھر جاگ گیا اور اس میں توانائی آگئی۔
میں یا تو شاعر نہیں ہوں اور بننے کی کوشش کر رہا ہوں اور کہتے ہیں کہ شاعر ہوتا ہے بن نہیں سکتا، یا پھر شاعر ہوں مگر بہت سے خیالوں میں گھرا ہوا ایک ایسا شاعر جو شاعر تو ہے مگر شاعری سے زیادہ ضروری دوسرے کاموں کو سمجھتا ہے، جیسا کہ کیا خوب کسی شاعر نے کہا ہیکہ، پیار سے بھی ضروری کئی کام ہیں۔ پیار سب کچھ نہیں زندگی کے لیے۔
بہرحال مین نہ جانے کس جانب نکل گیا، سر میں کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ خلا پر زبر ہے، مطلع میں قافیہ حوصلہ اور سلسلہ ہے، یعنی اگر قافیہ لہ یا لا باندھا جائے تو کیا خلہ کے لہ کے حساب سے قافیہ درست نہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
میں وارث سے متفق ہوں۔
لیکن وارث، قوافی پر دھیان نہیں دیا، گلہ، سلسلہ وغیرہ خلا کے ساتھ کس طرح ممکن ہے۔
ہاں لگتا ہے کہ راجا نے زیر کے ساتھ ہی قوافی رکھے ہیں، تو اس صورت میں خلا کا قافیہ غلط ہے۔ میرے خیال میں خلا میں خ پر زبر ہے÷

بجا فرمایا اعجاز صاحب آپ نے، واقعی اس طرف میرا دھیان نہیں گیا تھا، خلا قافیہ یہاں غلط ہے۔

راجا صاحب، اس غزل کا قافیہ "اِلہ" ہے، گلہ، سلسلہ، کِھلا، فاصلہ، سِلا وغیرہ، اس میں خلا نہیں آ سکتا۔ کیونکہ مطلع میں آپ نے "اِلہ" کی قید لگا دی سو اس کو نبھانا لازم ٹھہرا۔ اگر آپ مطلع میں مثال کے طور پر قافیہ "گلہ اور تماشا" باندھتے تو پھر قافیہ سے "لا" کی قید ختم ہو جاتی اور قافیہ "آ" بن جاتا اور اس صورت میں بہت سے قافیے آ سکتے تھے جیسے "خلا، دعا، قضا، جفا، وفا" وغیرہ وغیرہ لیکن پھر وہی بات کہ آپ کی غزل کے مطلع میں لا کی قید ہے اور اس سے پہلے زیر ہے سو اس میں خلا کا قافیہ غلط ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
میں نے غزل میں دو مصرعہ دوبارہ کہنے کی اپنی سی کوشش کی ہے، اب پتہ نہیں کتنا کامیاب رہا ہوں، اور خلا والا شعر نکال دیا ہے، اب ذرا ملاحظہ ہو

درد میں حوصلہ نہیں رہتا
ضبط کا سلسلہ نہیں رہتا

دل میں چاہت اگر ذرا بھی ہو
فاصلہ ، فاصلہ نہیں رہتا

لوٹ آئیں جو شام سے پہلے
ان سے پھر کچھ گلہ نہیں رہتا

عشق جب سحر پھونک دیتا ہے
ہوش کا سلسلہ نہیں رہتا

جس پہ تیرا کرم نہیں ہوتا
اس کا دامن سلا نہیں رہتا

پھول کوئی بھی ہو مگر راجا
تا قیامت کھلا نہیں رہتا

دل میں چاہت اگر ذرا بھی ہو
فاصلہ ، فاصلہ نہیں رہتا


اگر اس شعر کو اس طرح کہوں تو کیا خیال ہے؟

پیار دل میں اگر ذرا بھی ہو
فاصلہ ، فاصلہ نہیں رہتا
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو راجا، اس غزل میں بظاہر اصلاح کی ضرورت نہیں۔ ہر شعر درست ہے۔
اس شعر میں پیار ہو یا چاہت، کوئی فرق نہیں پڑتا، البتہ ’پیار‘ لفظ سے بچنا بہتر ہے کہ بالی ووڈ کے فلمی گانوں نے اس کو عامیانہ بنا دیا ہے۔
 
Top