دراصل معرکہ تو وہی ہے جو سر نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نصیر کوٹی

مغزل

محفلین
غزل

شک تجھ کو گمرہی کا کبھی راہبر نہ ہو
یہ شرط ہے کہ خام شُعورِ نظر نہ ہو
ناکامیوں سے عزم نکھرتا ہے اور بھی
دراصل معرکہ تو وہی ہے جو سر نہ ہو
منزل کی جستجو میں نکلنا فضول ہے
جب تک جنونِ شوق، شریکِ سفر نہ ہو
ہم اُس امیرِ شہر سے ہیں عافیت طلب
کس حال میں ہیں‌لوگ، جسے یہ خبر نہ ہو
یہ انتہائے غم ہے مسرّت کی ابتدا
ممکن نہیں کہ شب کا مقدر سحر نہ ہو
ہے آفریں انہیں جو ہنسے ہیں تمام عمر
ہم سے تو ایک رات بھی غم کی بسر نہ ہو
وہ چہرہِ ‌حسیں تو شگفتہ ہے پھول سا
کچھ نقص آئنے میں ہی آئینہ گر نہ ہو
مجھ کو اٹھا کے آپ پشیماں نہ ہوں‌کہیں
وہ بزم کیا کہ جس میں کوئی دیدہ ور نہ ہو
ایسا بھی الت۔فات گوارا نہیں‌ مجھے
جس کا نصیر ، شکر ادا عمر بھر نہ ہو

نصیر کوٹی
 

محمد وارث

لائبریرین
ناکامیوں سے عزم نکھرتا ہے اور بھی
دراصل معرکہ تو وہی ہے جو سر نہ ہو

منزل کی جستجو میں نکلنا فضول ہے
جب تک جنونِ شوق، شریکِ سفر نہ ہو

وہ چہرہِ ‌حسیں تو شگفتہ ہے پھول سا
کچھ نقص آئنے میں ہی آئینہ گر نہ ہو


واہ واہ، لا جواب!

شکریہ مغل صاحب یہ خوبصورت کلام شریکِ محفل بنانے کیلئے!
 

محمداحمد

لائبریرین
ناکامیوں سے عزم نکھرتا ہے اور بھی
دراصل معرکہ تو وہی ہے جو سر نہ ہو

منزل کی جستجو میں نکلنا فضول ہے
جب تک جنونِ شوق، شریکِ سفر نہ ہو

یہ انتہائے غم ہے مسرّت کی ابتدا
ممکن نہیں کہ شب کا مقدر سحر نہ ہو

مجھ کو اٹھا کے آپ پشیماں نہ ہوں‌کہیں
وہ بزم کیا کہ جس میں کوئی دیدہ ور نہ ہو

مغل بھائی

بہت خوبصوررت غزل پیش کی ہے آپ نے۔
 
Top