خیال اور سوچ ؟

اکمل زیدی

محفلین
سائنس ابھی تک اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہے کہ سوچ کی انتہا سے باہر خیالات کا ظہور کیسے ممکن ہے۔ شاید یہاں سے دین و مذہب، روحانیات، کشف و الہام وغیرہ کا جنم ہوتا ہے۔
بھیا جنم تو جب ہو گا جب شروع میں احاطے سے باہر ہو یہ سب چیزیں ۔ ۔ ۔ تو دین و مذہب سے جدا ہیں ہی نہیں ۔ ۔ یہ تو آپس کے ویوز کا تبادلہ ہے ورنہ تو قرآن کی ایک آیت ساری بحث کو سمیٹ سکتی ہے ۔
 

عثمان

محفلین
محفل میں روحانیت کا بھی کوئی زمرہ ہونا چاہیے۔ محفل کا اچھا خاصا مواد وہاں رکھا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

منیب الف

محفلین
اکثر میں سوچتا ہوں کے سوچ اور خیال میں کیا فرق ہے یعنی بندہ ذہن سے سوچتا ہے اور خیال دل میں آتا ہے تو دونوں میں کیا فرق ہے کہیں ایسا تو نہیں کے خیال ہی سوچ ہو یا اگر خیال کو طول دیں تو وہ سوچ بن جاتا ہے ۔۔یا ان میں سے ایک کا کام اپوزیشن کا ہوتا ہے؟۔ ۔ ۔ ۔ تمام خواتین و حضرات کو دعوت عام ہے کہ اپنا اظہار خیال کریں اور اس گتھی کو سلجھانے میں ھیلپ کریں ۔
زیدی بھائی، آپ ایک کام کیجئے۔
آپ ایک منٹ کہیں الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جائیے، اور آنکھیں بند کر کے غور کیجیے کہ وہ کون سا پہلا خیال ہے جو آپ کو آتا ہے۔
آپ حیران ہوں گے کہ آپ کو کوئی خیال نہیں آئے گا۔
(جب تک کہ آپ کی توجہ قائم رہے گی)
اصل میں خیال اور سوچ دو الگ چیزیں نہیں ہیں۔
جیسے فاخر بھائی نے لکھا ہے، ایک عربی لفظ ہے اور ایک ہندی۔
آپ غالبا خیال سے دل کی بات مراد لے رہے ہیں۔
دل کی بات کے لیے بہتر لفظ intuition ہے، thought نہیں۔
intuition کے لیے اردو میں وجدان کا لفظ مستعمل ہے۔
اب کیا میں آپ کے سوال کو اس طرح لکھ سکتا ہوں کہ وجدان اور خیال میں کیا فرق ہے؟ یا وجدان اور سوچ میں کیا فرق ہے؟
اصلا ذہن کا کام سوچنا نہیں ہے۔
اس میں خیالات آتے جاتے ضرور ہیں، لیکن پیدا نہیں ہوتے۔
ذہن ایک رسیور کی طرح ہے۔
اس کا کام صرف سگنل کیچ کرنا یا پکڑنا ہے۔
تو پھر یہ سگنل (خیال) کہاں سے آتے ہیں؟
یہ آپ کے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے فون سگنل پھیلے ہوئے ہیں۔
اصل میں یہ کائنات ایک living organism ہے۔
سوچتی کائنات ہے، آپ نہیں۔
اور چونکہ آپ اسی organism کے ایک سیل کی طرح ہیں۔ اس لیے آپ کو لگتا ہے کہ آپ ہی سوچ رہے ہیں، آپ ہی کرتا دھرتا ہیں، حالانکہ آپ ایک اکائی ہیں۔
ایک جزو ہیں۔
اور ظاہر ہے جزو کل سے جدا نہیں ہوتا۔
آپ غالبا law of attraction کے بارے میں جانتے ہوں گے۔
آپ کا ذہن بھی اسی قانون کے تابع ہے۔
جو chemistry آپ کے جسم کی ہوتی ہے (جس میں آپ کا کھانا بنیادی کردار ادا کرتا ہے) اسی کے تحت آپ یہ سگنل کیچ کرتے ہیں۔
لہذا یہ مت سوچیے کہ آپ سوچتے ہیں بلکہ آپ صرف سوچ کو مدعو کرتے ہیں۔
غالب ایک جگہ کہتا ہے،
موجہ گل سے چراغاں ہے گزر گاہِ خیال
یہ ترکیب بہت موزوں ہے۔ آپ کا ذہن گزر گاہِ خیال سے زیادہ نہیں ہے۔
جہاں تک وجدان، دل کی بات یا intuition کا تعلق ہے تو وہ ایک لمحاتی کیفیت کا نام ہے۔
لمحاتی کیفیت کہہ لیں، لمحاتی ادراک کہہ لیں یا انگریزی میں sudden realization یا understanding کہہ لیں۔
اصلا آپ کا تحت الشعور جسے ہندی میں اچیتن من کہیں، حالات، واقعات اور مشاہدات سے ہر لمحہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس میں اتنا ڈیٹا موجود ہے جس کا آپ کو شعوری طور پر اندازہ بھی نہیں ہے۔
مخصوص حالتوں میں جب آپ کو کسی جواب یا کسی حل کی ضرورت ہوتی ہے تو اس ڈیٹا کا کچھ حصہ مرتب ہو جاتا ہے، یا کیلکولیٹ ہو جاتا ہے۔
اسی کیلکولیشن کے حاصل شدہ کا نام وجدان ہے۔
لہذا وجدان اور خیال دو متضاد چیزوں کے نام نہیں ہیں۔
نہ ہی دو یکساں چیزوں کے نام ہیں بلکہ دو مدارج کے نام ہیں۔
 

اکمل زیدی

محفلین
زیدی بھائی، آپ ایک کام کیجئے۔
آپ ایک منٹ کہیں الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جائیے، اور آنکھیں بند کر کے غور کیجیے کہ وہ کون سا پہلا خیال ہے جو آپ کو آتا ہے۔
آپ حیران ہوں گے کہ آپ کو کوئی خیال نہیں آئے گا۔
(جب تک کہ آپ کی توجہ قائم رہے گی)
اصل میں خیال اور سوچ دو الگ چیزیں نہیں ہیں۔
جیسے فاخر بھائی نے لکھا ہے، ایک عربی لفظ ہے اور ایک ہندی۔
آپ غالبا خیال سے دل کی بات مراد لے رہے ہیں۔
دل کی بات کے لیے بہتر لفظ intuition ہے، thought نہیں۔
intuition کے لیے اردو میں وجدان کا لفظ مستعمل ہے۔
اب کیا میں آپ کے سوال کو اس طرح لکھ سکتا ہوں کہ وجدان اور خیال میں کیا فرق ہے؟ یا وجدان اور سوچ میں کیا فرق ہے؟
اصلا ذہن کا کام سوچنا نہیں ہے۔
اس میں خیالات آتے جاتے ضرور ہیں، لیکن پیدا نہیں ہوتے۔
ذہن ایک رسیور کی طرح ہے۔
اس کا کام صرف سگنل کیچ کرنا یا پکڑنا ہے۔
تو پھر یہ سگنل (خیال) کہاں سے آتے ہیں؟
یہ آپ کے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے فون سگنل پھیلے ہوئے ہیں۔
اصل میں یہ کائنات ایک living organism ہے۔
سوچتی کائنات ہے، آپ نہیں۔
اور چونکہ آپ اسی organism کے ایک سیل کی طرح ہیں۔ اس لیے آپ کو لگتا ہے کہ آپ ہی سوچ رہے ہیں، آپ ہی کرتا دھرتا ہیں، حالانکہ آپ ایک اکائی ہیں۔
ایک جزو ہیں۔
اور ظاہر ہے جزو کل سے جدا نہیں ہوتا۔
آپ غالبا law of attraction کے بارے میں جانتے ہوں گے۔
آپ کا ذہن بھی اسی قانون کے تابع ہے۔
جو chemistry آپ کے جسم کی ہوتی ہے (جس میں آپ کا کھانا بنیادی کردار ادا کرتا ہے) اسی کے تحت آپ یہ سگنل کیچ کرتے ہیں۔
لہذا یہ مت سوچیے کہ آپ سوچتے ہیں بلکہ آپ صرف سوچ کو مدعو کرتے ہیں۔
غالب ایک جگہ کہتا ہے،
موجہ گل سے چراغاں ہے گزر گاہِ خیال
یہ ترکیب بہت موزوں ہے۔ آپ کا ذہن گزر گاہِ خیال سے زیادہ نہیں ہے۔
جہاں تک وجدان، دل کی بات یا intuition کا تعلق ہے تو وہ ایک لمحاتی کیفیت کا نام ہے۔
لمحاتی کیفیت کہہ لیں، لمحاتی ادراک کہہ لیں یا انگریزی میں sudden realization یا understanding کہہ لیں۔
اصلا آپ کا تحت الشعور جسے ہندی میں اچیتن من کہیں، حالات، واقعات اور مشاہدات سے ہر لمحہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس میں اتنا ڈیٹا موجود ہے جس کا آپ کو شعوری طور پر اندازہ بھی نہیں ہے۔
مخصوص حالتوں میں جب آپ کو کسی جواب یا کسی حل کی ضرورت ہوتی ہے تو اس ڈیٹا کا کچھ حصہ مرتب ہو جاتا ہے، یا کیلکولیٹ ہو جاتا ہے۔
اسی کیلکولیشن کے حاصل شدہ کا نام وجدان ہے۔
لہذا وجدان اور خیال دو متضاد چیزوں کے نام نہیں ہیں۔
نہ ہی دو یکساں چیزوں کے نام ہیں بلکہ دو مدارج کے نام ہیں۔
بھیا اس پر جواب فوری نہیں دے سکونگا اسے تھوڑا یکسوئی سے پڑھونگا پھر کچھ کہہ سکا تو کہونگا۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
اصلا ذہن کا کام سوچنا نہیں ہے۔
اس میں خیالات آتے جاتے ضرور ہیں، لیکن پیدا نہیں ہوتے۔
ذہن ایک رسیور کی طرح ہے۔
اس کا کام صرف سگنل کیچ کرنا یا پکڑنا ہے۔
تو پھر یہ سگنل (خیال) کہاں سے آتے ہیں؟
یہ آپ کے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے فون سگنل پھیلے ہوئے ہیں۔
بہت بہتر طور پر آپ نے مافی الضمیر بیان کیا ایک بات اور واضح کردیں کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیےآپ سوچ بچار کرینگے یا خیال کو مدعو کرینگے ۔ ۔ ۔
 

منیب الف

محفلین
بہت بہتر طور پر آپ نے مافی الضمیر بیان کیا ایک بات اور واضح کردیں کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیےآپ سوچ بچار کرینگے یا خیال کو مدعو کرینگے ۔ ۔ ۔
فیصلہ کرنے کے لیے آپ کا دماغ سوچتا ہے۔
یہ سوچنا اس کا built-in function ہے۔
آپ نے سڑک کراس کرنی ہو، ریاضی کا پرچہ حل کرنا ہو، کوڈنگ کرنی ہو، کرکٹ کھیلنے کے دوران گیند کیچ کرنی ہو، کوئی جاب چھوڑ کر نئی جاب اختیار کرنی ہو، غرضیکہ کسی بھی قسم کی problem کو solve کرنے کے لیے آپ کا دماغ سوچتا ہے۔
اس سوچ کے دوران اسے باہر سے کچھ مدعو کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
یہ پہلے سے سیکھی گئی باتوں، ماضی کے تجربات و مشاہدات، یعنی کہ stored data کی بنیاد پر مسئلوں کا حل تلاش کرتا ہے۔
جہاں تک خیال کو مدعو کرنے کا تعلق ہے، تو یہ شعوری نہیں ہوتا۔
آپ دیکھتے ہوں گے کہ ہر وقت آپ کے دماغ میں کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے۔
خیال آتے ہیں، جاتے ہیں۔
ان کا decision making سے تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ وہی ترنگیں یا سگنل ہیں جن کا میں پچھلے تبصرے میں ذکر کر چکا ہوں۔
ان ترنگوں کو آپ شعوری طور پر مدعو نہیں کر سکتے کہ مجھے کیا خیال آئے، کیا نہ آئے۔
ہاں، وہ ماحول یا وہ chemistry ضرور پیدا کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں آپ صرف مثبت vibes ہی اپنی طرف کھینچیں، منفی سے محفوظ رہیں۔
ہم لوگوں کا مسئلہ یہی ہے کہ ہم خیالات کو آتا جاتا نہیں دیکھتے بلکہ ان کے ساتھ ایک ہو جاتے ہیں۔
ہم اپنی identity ان خیالات سے اخذ کر لیتے ہیں۔
اگر کوئی اچھا خیال آئے تو ہم اچھا محسوس کرتے ہیں، برا آئے تو برا۔
بڑے بڑے یوگیوں اور zen masters کی پہلی تعلیم ہی یہی ہے کہ تم خیالات کو خود پہ حاوی نہ ہونے دو۔ صرف آتا جاتا دیکھو، اور شعوری طور پر انھیں قبول کرو۔
گویا کہ مدعو کرنا شعوری نہیں، قبول کرنا ضرور شعوری ہے۔
پچھلے تبصرے میں میں نے کہا کہ ذہن کا کام سوچنا نہیں،
اب کہا کہ فیصلہ کرنے کے لیے آپ کا دماغ سوچتا ہے۔
یہ بظاہر تضاد نظر آتا ہے جس کی کچھ وضاحت کر دوں۔
پچھلے تبصرے میں میں نے سوچ اور خیال کو ہم معنی لیا ہے، تاکہ انھیں وجدان سے الگ کر سکوں۔
مجھے امید ہے اب آپ سمجھ پا رہے ہوں گے کہ
سوچ سے میری مراد thinking process ہے،
خیال سے میری مراد thought ہے،
اور
دل کی بات سے (آپ کے الفاظ میں)، وجدان یا intuition ہے۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
کچھ ڈھونڈتے ڈھونڈتے یہ لڑی مل گئی ۔۔۔ایک سوال اٹھایا تھا آپ میں سے کوئی اس پر تبادلہء خیال کرنا چاہے ۔۔۔اسے لڑی کی بازگشت کے طور پر سمجھ لیں۔۔۔
 
Top