فارسی شاعری خوش آں غوغا کہ من خود را بہ پہلوئے تو می دیدم --- محی الدین عبد القادر جیلانی

الف نظامی

لائبریرین
خوش آں غوغا کہ من خود را بہ پہلوئے تو می دیدم
تو سوئے خلق می دیدی و من سوئے تو می دیدم

زہِ قسمت کہ ہر سو تیرا منظر دیکھتا ہوں میں
تو دنیا دیکھتا ہے تجھکو بڑھ کر دیکھتا ہوں میں

نمی دانم مرا می آزمائے باشد از بدخو
کہ آں حالت نمی بینم کہ از خوئے تو می دیدم


نہیں‌معلوم کہ تو آزماتا ہے میری عادت
تری خو سے نمایاں خوئے دیگر دیکھتا ہوں میں

اگر در باغِ رضواں خویش را بینم چناں نبود
کہ شب در باغ خود را بر سرِ کوئے تو می دیدم


نگاہیں پھیر لی ہیں میں نے جنت کے مناظر سے
ترے صحنِ چمن میں تیرا منظر دیکھتا ہوں میں

فدایت ایں زماں جانم بیادت ہست پیش از آں
کہ صد دشنام می دادی چو بر روئے تو می دیدم

وہ سودائی ہوں میں تیرے لئے ہر جبر سہتا ہوں
کہ سن کر گالیاں روئے منور دیکھتا ہوں میں

عجب نبود اگر عاشق خود از خود سرگراں بودے
کہ صیدِ بستہ با ہر موئے گیسوئے تو می دیدم

عجب کیا ہے اسیرِ دام گیسو ہو جہاں سارا
تری زلفوں کے قیدی کو بھی خوشتر دیکھتا ہوں میں

بیادم آمد اے محی کہ چوں بر خاک افتادی
بہر جا سائیہ افتادہ از بوئے تو می دیدم


محی میں‌خاک پر گرتا ہوں اٹھتا ہوں سنبھلتا ہوں
جمال یار کا منظر مچل کر دیکھتا ہوں میں

از حضرت محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ

منظوم ترجمہ:
ازالحاج عبد القادری قادری فدائی
سکنہ نیا بازار عید گاہ روڈ دھنباد۔ ضلع دھنباد ۔ بہار
فنی اصلاح:
از ارشد فہمی عظیم آبادی
**یہ کلام "دیوانِ حضرت غوث اعظم مع منظوم ترجمہ" سے لیا گیا
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت کلام ہے۔ بہت بہت شکریہ نظامی صاحب۔ آپ نے تو جنّت میں گھر بنا لیا یہ کلام پوسٹ کرکے۔ :)
 
Top