خود کلامی

خود کلامی
چمن چمن بہار ہے
سمن سمن نکھار ہے
کسی کا انتظار ہے۔ ۔ ۔
بے کیف ہے یہ سب سماں
کہ تم کہیں نہیں یہاں۔ ۔ ۔
اس موسمِ بہار میں ۔ ۔ ۔
اس کیفِ بے قرار میں۔ ۔ ۔
اک حسن کی رعنائیاں
ساری نارسائیاں۔ ۔ ۔
اور مری تنہائیاں۔ ۔ ۔
مِلکر، زبانِ حال سے
میرے دلِ فگار سے۔ ۔
کچھ کہہ رہے ہیں پیار سے۔۔ ۔
میں کہ ایک بنجارہ۔ ۔ ۔
مثلِ برگِ آوارہ۔ ۔ ۔ ۔
اک گردشِ مدام میں ۔ ۔ ۔
رہتا ہے میرا سیّارہ۔ ۔ ۔
ہو کر اسیرِ آرزو۔ ۔ ۔
ہر دم یہی ہے جستجو۔ ۔ ۔ ۔
کہ زندگی کی راہ میں۔ ۔ ۔
اِس بے ثمر سی چاہ میں۔ ۔
مِل جائے مجھ کو تیرا ساتھ
ہاتھوں میں تھامے تیرا ہاتھ
زیست یہ گذر جائے۔ ۔ ۔ ۔
وقت بھی ٹھر جائے۔ ۔ ۔
سونی ہے میری رہگذر۔ ۔ ۔
بن جاوء میری ہم سفر۔ ۔ ۔
لیکن اے جانِ جہاں۔ ۔ ۔ ۔
رہتا ہے دل میں یہ بھی ڈر
کہ میرے خواب سب کہیں
بکھر نہ جائیں ٹوٹ کر۔ ۔ ۔ ۔
زرد پتّوں کی طرح۔ ۔ ۔
جن کا نصیب ہے خزاں۔ ۔ ۔ ۔
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ بہت خوب غزنوی صاحب، مبارکباد قبول کیجے ،
باقی کا اساتذہ کرام کا ہے ، سو رسید حاضر ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، وہی مسئلہ تمہارے ساتھ ہے۔ خیال اچھا ہے اور طرزِ اظہار بھی، بس مصرعے الگ الگ بحور میں ہو جاتے ہیں۔
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top