حسان خان

لائبریرین
به کوهِ طورِ غم دایم مقیمم
ز رویِ لطف فرما یک تجلی
(تاج‌الدین حسن متکلم نیشابوری)

میں غم کے کوہِ طور پر ہمیشہ مقیم رہتا ہوں؛ از روئے لطف ایک تجلی فرماؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
به چهره یوسفِ دیگر ولیکن
به هجرانش منم یعقوبِ دیگر
(دقیقی طوسی)

وہ اپنے چہرے کے سبب یوسفِ دیگر ہے لیکن میں اُس کے ہجراں کے سبب یعقوبِ دیگر ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مرا شفاعتِ این پنج تن بسنده بُوَد
که روزِ حشر بدین پنج تن رهانم تن
بهینِ خلق و برادرْش و دختر و دو پسر
محمّد و علی و فاطمه، حسین و حسن
(غضایِری رازی)

مجھے اِن پنج تن کی شفاعت کافی ہے، کہ روزِ حشر اِن پنج تن کے وسیلے سے میں [اپنے] تن (یعنی خود) کو نجات دلاؤں گا: خیرِ خَلق، اُن کے برادر، دختر اور دو پسر؛ (یعنی) محمد، علی، فاطمہ، حُسین اور حسن۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ازرقی ہروی کے ایک مدحیہ قصیدے سے اِغراق کی مثال:
اگرچه مایهٔ اهریمن است کفر و ضلال
به نورِ رایِ تو دین‌دار گردد اهریمن
(ازرقی هروی)

اگرچہ شیطان کی اساس کفر و ضلالت ہے [لیکن] تمہارے حُسنِ تدبیر کے نور سے شیطان دین دار ہو جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در عشقِ بتی دلم گرفتار شده‌است
وز فرقتِ او رُخم چو دینار شده‌است
(ازرقی هروی)

ایک بُت کے عشق میں میرا دل گرفتار ہو گیا ہے؛ اور اُس کی فُرقت سے میرا رُخ دینار کی مانند [زرد] ہو گیا ہے۔
 
با برہمن حدیثِ محبت رواست لیک
در دامِ طائرِ حرم این دانہ خوشتر است


حدیثِ محبت برہمن کے آگے بیان کرنا بھی روا ہے مگر یہ دانہ طائرِ حرم(شیخ) کے دام میں بہتر لگتا ہے.

عرفی شیرازی
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
یادِ تو به هر صبوح ممدوحِ من است
در هر نَفَسی خیالِ تو روحِ من است
هرگز نرسد عمرِ مرا بیمِ زوال
تا بویِ تو در دماغِ مجروحِ من است
(منسوب به مسعود سعد سلمان لاهوری)

میں ہر بادۂ صبح کے ساتھ تمہاری یاد کی مدح بیان کرتا ہوں؛ ہر لمحے میں تمہارا خیال میری روح ہے؛ جب تک میری زخمی ناک میں تمہاری بُوئے خوش ہے، میری عمر کو ہرگز خوفِ زوال نہ ہو گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ابر می‌بارید سیم و بنده با رویِ چو زر
بود لرزان تا به صبح از بی‌زری سیماب‌وار
(ازرقی هروی)
ابر سیم برسا رہا تھا جبکہ [یہ] بندہ زر جیسے [زرد] چہرے کے ساتھ بے زری کے باعث صبح تک سیماب کی مانند لرزاں تھا۔
× سِیم = چاندی، زر = سونا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
از حقیقت اصل دارد وز طریقت رنگ و بوی
میوهٔ مذهب که هست از فرعِ نعمانی مرا
(سیف فرغانی)

حنفی شاخ سے تعلق رکھنے والے میرے میوۂ مذہب کی اصل حقیقت سے اور اُس کا رنگ و بو طریقت سے ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جهانِ پیر چو من یک جوان برون نارد
بلندهمت و بسیاردان و اندک‌سال
(ازرقی هروی)

[یہ] جہانِ پِیر [دوبارہ] مجھ جیسا ایک بلند ارادہ، بسیار داں، اور کم عمر جوان دنیا میں نہیں لائے گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دین حُسینِ توست آز و آرزو خوک و سگ است
تشنه این را می‌کُشی وآن هر دو را می‌پروری
بر یزید و شمرِ ملعون چون همی لعنت کنی؟
چون حُسینِ خویش را شمر و یزیدِ دیگری
(سنایی غزنوی)

دین تمہارا حُسین ہے، جبکہ حرص و طمع خنزیر اور سگ ہیں؛ تم اِس کو تو تشنہ قتل کرتے ہو لیکن اُن دونوں کو پرورش کرتے ہو؛ تم یزید و شمرِ ملعون پر کیسے لعنت کرتے رہتے ہو؟ جب تم اپنے ہی حُسین کے لیے شمر و یزیدِ دیگر ہو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا نباشی حریفِ بی‌خِرَدان
که نکوکار بد شود ز بدان
(سنایی غزنوی)

خبردار! بے عقلوں کا یار و ہم نشیں مت بننا کہ بدوں [کی صحبت] سے نیکوکار بد ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا دل ندهی به خوب‌رویان
کز غصه تلف شوی و رنجه
(سعدی شیرازی)

خبردار! خوب رُویوں کو دل مت دینا کہ تم غم سے تلف اور رَنجُور ہو جاؤ گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا دل به غرورِ نفسِ شیطان ندهی
کز شاخِ بدی کس نخورَد بارِ بهی
(سعدی شیرازی)

خبردار! نفسِ شیطانی کے فریب کو دل مت سپرد کرنا کہ شاخِ بدی سے کوئی شخص ثمرِ خوب نہیں کھاتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حقیر تا نشماری تو آبِ چشمِ فقیر
که قطره قطرهٔ باران چو با هم آمد جُوست

(سعدی شیرازی)
خبردار! فقیر کی چشم کے آب کو تم حقیر مت شمار کرنا کہ جب بارش کے قطرے باہم ہو جائیں تو نہر بن جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
الا تا ننْگری در رُویِ نیکو
که آن جسم است و جانش خُویِ نیکو
(سعدی شیرازی)

خبردار! چہرهٔ زیبا پر نگاہ مت کرنا کہ وہ جسم ہے اور اُس کی جان اَخلاقِ نیک ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
با حُسنِ دوست، دل نشکیبد ز داغِ عشق
تا شمعِ حُسن ہست نمیرد چراغِ عشق


اہلی شیرازی

حُسنِ دوست کی وجہ سے، دل کو عشق کے داغوں سے کبھی بھی سکون و قرار نہیں ملتا، کیونکہ جب تک حُسن کی شمع جل رہی ہے عشق کا چراغ بھی بجھنے والا نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
حُکّامِ جهان اگر حکیمان بودی
با صلح ز جان و دل به پیمان بودی
ابناءِ بشر به جایِ کُشتار و نبرد
همسایهٔ قُرصِ ماه و کَیوان بودی
(بسیج خلخالی)

اگر حاکمانِ دنیا دانا ہوتے اور اگر اُنہوں نے دل و جاں سے صلح کا عہد کیا ہوتا تو اولادِ بشر قتل و غارت اور جنگ کی بجائے ماہ و زُحَل کے ہمسائے ہوتے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بیا و رازِ دل خود به پاک‌بازان گوی
به خویشتن مکن ای دوست هر خسی انباز
(تاج‌الدین حسن متکلم نیشابوری)

آؤ اور اپنے دل کا راز پاک بازوں سے کہو؛ اے دوست! ہر ناکَس شخص کو اپنا رفیق مت بناؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
از آن دم که به عشقش آشنا گشتم منِ بی‌دل
به چشمم عالَمِ خِلقت همه بیگانه می‌آید
(کاظم اردَبیلی)

جس لمحے سے میں بے دل اُس کے عشق سے آشنا ہوا ہوں، میری چشم میں تمام عالَمِ خِلقت بیگانہ نظر آتا ہے۔
 
Top