خط میں نے تیرے نام لکھا

سیما علی

لائبریرین
جانِ من!

یہ کیا کہ اتنی ناراضگی، تم کسی طور نہ آنکھیں ملاتی ہو نہ گلی میں نظر آتی ہو نہ چھت پر، نہ کوئی شعر سناتی ہو اور نہ ہاتھ پکڑواتی ہو۔ مانا کہ تمھاری طبیعت ناساز ہے لیکن یہ کہاں کی محبت ہے کہ ہلکے سے نزلے زکام سے آشناؤں سے بالکل ہی نظریں پھیر لی جائیں۔

کہاں تو یہ منظر تھا کہ تمھارے جوبن کے پیچھے بچے، جوان، بزرگ سبھی تمھاری گلی کے چکر دن رات کاٹتے تھے اور کہاں یہ کہ جس کو دیکھو شاقی ہے، اور پانچ سو پانچ سو کی گردان کر رہا ہے۔

مجھے تو لگتا ہے یہ کسی بد نظر کی نظر لگ گئی ہے تمھیں وگرنہ اتنے حاذق حکیموں اور ماہر ڈاکٹروں کی موجودگی میں کہ تمھیں چھینک بھی آ جائے تو انکی نیند حرام ہو جاتی ہے، تم کسی طرح ٹھیک ہی نہیں ہو رہیں۔

اور ہاں میری جان اسے کوئی گلہ مت سمجھنا، تم جانتی ہو کہ اس برقی گلی میں بہت سے لوگ رہتے ہیں لیکن تم سا حسین کہاں اور ہمارا دل تو تمھیں پر آیا ہوا ہے سو یہ سوچنا بھی مت کہ تمھیں چھوڑ کر میں کہیں اور جاؤنگا، یہ تو بس تھوڑا سا دل جلا تو سوچا تمھیں بھی اس کا دھواں پہنچایا جائے۔

چلو میری جان محفل اب زیادہ نخرے مت کرو اور جلدی جلدی ٹھیک ہو جاؤ، میں بہت اداس ہو گیا ہوں۔

تمھارا اپنا

;)
محمد وارث
میاں
لاجواب
الله پاک ان کے درجات کو بلند و بالا فرمائے ۔
بروز قیامت اپنے عرش کے سائے تلے جگہ عطا فرمائے ۔
جنت الفردوس میں پیارے آقا کی شفاعت سے بےحساب داخلہ عطا فرمائے ۔
ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنائے ۔
معطر و معنبر ، روشن و منور اور بہت کشادہ فرمائے ۔
آمین
 

سیما علی

لائبریرین
پُتر ظفری

خوش رہو۔ کافی دن ہو گئے نیں تمہارا کوئی خط نہیں آیا۔ میں پرانے محلے وی گیا سی پتہ کرن لئی۔

پتر اے خط میں تمہیں بہت ہولی ہولی لکھ ریا واں کیونکہ مینوں پتہ ہے تون تیز تیز نئیں پڑھ سکدا۔ اور ہاں توں ہلے جہیڑا وی خط لکھیں گا او اپنے تائے رجوان دے پتے تے پاویں۔ ایسی نواں گھر خریدا اے۔ پر ایدا اجے پتہ نہیں ہے۔ کیونکہ پرانے مالک ایدا پتہ اپنے نال ای لے گئے ہیں۔

پچھلے ہفتے تمہارا محب چاچا وی ولائتوں آیا تھا۔ پر حرام اے جے ہمارے گھر آیا ہووے کہ کتے کوئی تحفہ شحفہ ای نہ دینا پڑ جائے۔ اور اپنے تائے رجوان کا تو تمہں پتہ ای ہے کہ اس نے تے کدی آنا ہی نہیں۔ آہو جی وڈے لوک ہو گئے نے۔ اسلام آباد کوٹھی جو بنا لئی ہے۔

اور ہاں ہم نے تمہارے لئی اک رشتہ وی پسند کیتا اے۔ تم کہیں آتے ہوئے اپنے ساتھ کوئی میم نہ لے آنا۔ ہم نے جو لڑکی تمارے واسطے پسند کی ہے۔ وہ بہت اچھی ہے۔ جب کبھی وہ ہماری گلی سے سر پر ٹوکرا اٹھا کر گزرتی ہے تو بالکل ایسے لگتا ہے جیسے سر پر بڑا سا تاج پہنا ہوا ہے۔ ملکہ لگتی ہے ملکہ۔ کیا ہوا جو اس کی عمر تھوڑی زیادہ ہے۔ ہے تو برسر روزگار۔ چنگا کما لیتی ہے۔

اچھا پتر ہلے بس ایناں ای۔

تیرے نال جو حوریں ہیں اوندا کی حال اے؟

ٕتمہاری بھرجائی وی تمہیں دعائیں لکھوا رہی ہے۔
دعا گو
تیرا وڈا بھائی
شمشاد
بھیا
اللہ تعالیٰ آپکے لئے اگلے جہاں کی آسانیاں عطا فرمائے !
کیا خوب
لکھا ہے ایک ایک لفظ بار بار پڑھا آپ اپنے ہر لفظ میں عیاں ہیں ۔
اللہ پاک سے دعا ہے وہ شمشاد بھیا کی اگلی ہر منزل آسان ہو۔ اللہ پاک اپنے حبیب حضرت محمد صلی الله عليه وسلم کے صدقے اپنی رحمت اور خصوصی کرم کا معاملہ فرمائے۔آمین
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
اس عمر میں وہ ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے کہ ماسی اندھی ۔۔ چاچا لولا ہے ۔ کبھی گھر میں آگ لگ گئی تو ایک ساتھ بھاگ تو سکتے ہیں ۔ مگر اس کے لیئے چاچے کو اپنا وزن کم کرنا پڑے گا ۔

اور بھائی جی ۔۔ تایا رضوان کا تو آپ ذکر ہی نہ کریں ۔ بڑا ہی بے مروت ہوگیا ہے وہ ۔ پچھلی دفعہ یہاں آیا تھا ۔ مگر سیدھے منہ بات نہیں کی ۔ تم سچ کہتے ہو کہ وہ بڑا وڈا ہو گیا ۔ پتا ہے اس بار پوری فوج تھی اس کے ساتھ اور یہاں بھی سب نے اس کی بڑی آؤ بھگت کی ۔ حالانکہ آپ نے ہی اس کو یہ راستہ دیکھایا تھا مگر جب سے سیاسی پارٹی کا لیڈر کیا بن گیا ہے کہ جیسےاس کو اپنے اور غیر کا خیال ہی نہیں رہا ۔ خیر سانوں کیہہ اے ۔ موجیں کرے ہور کی ۔

اور ہاں بھائی جی ۔۔ میرے رشتے کی فکر چھوڑو ۔۔ کہ پھر میری پارو کا کیا بنے گا ۔ ‌‌ویسے بھی میں ٹھیک ہوں ۔ خوب مزا ہے ۔ کام کم ہے آرام زیادہ ہے ۔ میں جبھی کہوں کہ آپ یہاں اپنے اتنے تبادلے کیوں کرواتے تھے ۔ خیر ۔۔ گھر میں کیا حال ہے ۔ بھرجائی کیسی ہے ۔؟۔۔۔ اب زیادہ ڈانٹتی تو نہیں ۔ خیر دل کی بہت اچھی ہے ۔ آپ کا بہت خیال رکھا ۔ ورنہ آپ کو بھی آج میرے ساتھ یہیں ہونا تھا ۔ میرا ان کو بہت بہت سلام کہنا ۔

بھائی جی ۔۔۔ میں اب چلوں گا ۔ صبح بہت سویرے اٹھنا ہوتا ہے ۔ اپنا خیال رکھنا اور چائے پر ذرا ہولہ ہاتھ رکھا کرو کہ پچھلی دفعہ بھی تمہارے بلڈ ٹیسٹ میں ٹپال چائے کا سمپل آیا تھا ۔

اچھا جی رب راکھا
تھوڈا نکا پرا
بقلم خود
ظفری

کوٹ لکھ پت جیل
بیرک نمبر 420
زبردست زبردست بلکہ بہت ہی زبردست ظفری کیا خوب
جواب
لکھا
دلاویز اندازِ دلداری ہے آپکی اور شمشاد بھائی کی ذہنی ہم آہنگی بخوبی ہر لفظ میں نظر آتی ہے واقعی کیا خوبصورت زمانہ تھا اُردو محفل کا ۔۔۔
جیتے رہیے اللہ ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین ۔۔۔۔
 
کمرہ امتحان
سٹی اے-بی-سی

بنام ایک روٹھی ہوئی محبوبہ عرف اردو محفل

جان تمنا!

کیسی ہو؟ کیا کرتی ہو! ایسے تھوڑی کرتے ہیں؟ کہ خط ابھی ملا نہیں اور قاصد کے سامنے ہی جوڑ کر کر کے پڑھنا شروع کر دیا۔ چلو رکھو شاباش۔ اسے کچھ دے دلا کے رخصت کرو اور خط گھر جاتے ہی گڑ والی چاٹی میں ڈال دو۔ سونف والا گڑ، وہی جو تم لاتی تھی،میں کھاتی تھی، اور گھر بھی لے کر جاتی تھی۔ یہ خط صرف تب ہی پڑھنے کی اجازت ہے جب سورج کی روشنی کے راستے میں چاند حائل ہو جائے، جیسے تمہاری روشنی ہم تک پہنچنے کے راستے میں ایک " خطبے والی سرکار" آگئی ہیں۔ تب تک کے لیے رب راکھا!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے سورج گرہن کا انتظار تو نہیں کیا ہوگا تم نے۔ بس گھر واپس پہنچ کر سانسیں درست کی ہوں گی، کتنی بار کہا ہے کہ اٹھکیلیاں کرتی ہوئی مت جایا کرو۔ انیس برس کی ہوگئی ہو۔ نظر بد ویسے ہی ہر شے کو لگ جاتی ہے جس پہ ہماری نظر ہو! اچھا مجھے پتہ ہے تم جلدی جلدی آگے پڑھ رہی ہو تاکہ تمہیں منایا جائے۔ منا لیں گے یار، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ پہلے دو مزیدار باتیں تو سنو۔ پہلی یہ کہ یہ خط غلطی سے بھی کسی کے ہاتھ نہیں لگنا چاہیے وگرنہ تمہارے قصے مشہور ہو جائیں گے اور میری غیر کلاسیکی اردو! ارے بھئی، خط لکھنے کے لیے کیا ضروری ہے کہ پان دان اور اگال دان کے ساتھ گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا جاوے اور فرہنگ آصفیہ سے الفاظ مستعار لے لے کر قلم روشنائی میں ڈبویا جاوے؟ جو "تو تڑاک" ہماری چلتی ہے، ہم تو وہی چلاویں گے، اگر پسند نہیں تو روٹھی تو تم پہلے ہی ہو، اب یہ خط مزید پڑھے بغیر کسی بھی نلکے کے نیچے کر دو۔ نلکا گیڑنا بھی تم جیسی نازک اندام کے لیے ایک کام ہی ہے ویسے۔ آگ جلا لو گی؟ ہاں، تیلی تو لگا ہی لیتی ہو۔ چلو اسے آگ میں جھونک دو، شاباش!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاں جی؟ ہوگیا غصہ ٹھنڈا؟ پچھلی بار دو باتیں بتانی تھیں اور تم نے پہلی سن کے ہی غصہ کر لیا اور خط کو آنکھ اوجھل ، چاٹی اوجھل کر دیا۔ ارے بھئی تم ٹھہریں کلاسیکی، ہم ہیں ذرا خواہ مخواہ کے روایت شکن۔ ہمیں اگر قریب کی عینک سے دور نظر آتا ہو تو ہم بازار جاتے ہوئے بھی قریب کی عینک ہی لگائیں اور سوچیں کہ دور کی تو سب ہی لگاتے ہیں، تم نے کون سا کمال کر دیا! اچھا سنو، باتوں باتوں میں بات بڑھ جاتی ہے، میں بات کر رہی تھی اس دوسری مزیدار بات کی جسے سننے سے پہلے ہی تم گلنار ہو گئی تھی۔ بات یہ بھی ادب کے خلاف ہی ہے اور تم ٹھہریں ادب کی متولی، لیکن کیا کروں، بات نہ کہوں تو زبان پر کھجلی سی ہوتی ہے۔ کب تک انسان اسے تالو سے جوڑ کے بیٹھا رہے۔ ہاں تو بات یہ ہے کہ تمہارے اردو ادب میں شاعر بھی زیادہ تر مذکر اور محبوب بھی (زیادہ تر) مذکر۔ اور آج یہ ہمارے خط کا قصہ دیکھو، تم بھی مؤنث ہو کہ رکھنے والوں نے تمہارا نام "محفل" رکھا اور میں بھی" مریم "ہوں۔ اب اس روایت شکنی پر بھی لڑنے نہ بیٹھ جانا، ابھی تو پرانے حساب ہی بے باک نہ ہوئے!

اب تم فارم میں لگتی ہو، لگتا ہے پورا پڑھ کے ہی اٹھو گی۔ چلو پڑھ لو، بس سہیلیوں کو نہ پڑھانا ! تمہیں پتہ ہے؟ میں جب گاؤں کی باسی تھی اور وہاں ابھی فون اور انٹرنیٹ کی آسائشیں میسرنہ تھیں (یہ مت سمجھنا کہ میں بجلی سے بھی پرانے دور کی ہوں، ہاں بس گیس وہاں تادم تحریر نہ آئی) اس وقت میں جو چھوٹی چھوٹی کتابیں پڑھتی تھی، ان میں قلمی دوستی کابڑا ذکر ہوتا تھا۔ میں اپنے سر پر ایک بادل سا بنا کے اس کے اندر منظر بنتی تھی کہ قلمی دوستی کیسے ہو سکتی ہے، میں کس کے لیے کب تک یہ من میں سنبھال کر رکھوں گی اور کتنا لطف آئے گا جس دن مجھے میری قلمی دوست مل جائے گی۔ اس وقت مجھے معلوم نہ تھا کہ اس "قلمی دوست" کا لباس نیلگوں ہوگا، اسے لوگ محفل محفل پکاریں گے اور سب بیزار بیٹھیں گے تو اسے اٹھکیلیاں سوجھیں گی۔ تمہیں پتہ ہے؟ تم ہی میری قلمی دوست بنی اور ایسی بنی کہ کیا بتاؤں کیسی بنی! تمہارے ہوتے ہوئے کسی دوست کی ضرورت نہ تھی اور میں تم سے روٹھی تو کوئی دوست کافی نہ ہوا۔ تمہارے پاس ایسا کچھ ہے جو کہیں اور نہیں۔ مجھے پتہ ہے اب تمہارے دماغ میں شوخیاں چل رہی ہوں گی کہ "اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی"،دماغ سے کہو، نیچے اتر آؤ شاباش۔اصل میں بات"میر کی ہمراز " ہونے کی نہیں بلکہ تمہارے پاس علم دوست محفلین ہیں۔ ورنہ میرے اردگرد تو جب بھی میں نے نظر دوڑائی یوں ہی لگا کہ لوگ علم کی بات کہنے سننے کوبھی جرم سمجھتے ہیں اور اسی لیے اس راہ کا راستہ بھی نہیں پوچھتے جہاں جانے کا قصد نہ رکھتے ہوں۔

تم تھی تو تمہارے پاس بیٹھ کر اٹھنے کوجی نہ چاہتا تھا۔ جو میں گئی تھی، تمہیں کیا پتہ" غیر قلمی دوستوں" نے کس کس کرب میں ڈالا تھا۔ ذرا دیر کو خط و کتابت تم سےبند کیا کی، تم نے تو آنکھیں ہی پھیر لیں اور مذاق میرے ساتھ یہ کیا کہ پہلے میرا انتظار کیا، میرے وعدے پر اعتبار کیا۔ لیکن جب میں آگئی تو چند دن نہ لگائے اور عاق نامہ لکھوا بیٹھیں!!! اچھا چلو مان لیتے ہیں یہ میرے ساتھ مذاق نہ تھا، تمہاری اپنی مجبوریاں رہی ہوں گی، لیکن کون سی سہیلی کون سی محبوبہ ہجر و فراق کی ڈیڈ لائنیں عطا کرتی ہے؟ ڈیڑھ مہینہ مجھے دونوں آنکھوں سے اتنا دیکھو جتنا دیکھا جا سکتا ہے، پھر اس کے بعد کیا دیکھے گا کوئی کہ تم کون اور میں کون؟؟؟او بہن، جانا تھا تو چلی جاتیں، ہم صبر کرتے کہ یہی منشا ہوگی۔ اب تمہیں دیکھ دیکھ کے کیا صبر کریں؟ کچھ نہیں کر رہے، بس کمال کر رہے ہیں اور بے مثال کر رہے ہیں۔ نہیں یقین تو چار قلمی دوست بٹھا لو اور چار غیر قلمی، سبھی یہی بتائیں گے کہ مریم نے' منجی بسترے' کے بعد پھوڑی(قلم کو پیش کے مسائل ذرا درپیش ہیں) بھی تمہارے آنگن میں ہی بچھا رکھی ہے۔ میرے روز مرہ کے معمولات زندگی کیسے چل رہے ہیں، تمہیں کیا؟ تمہیں تو بس جانا ہے۔ طے کر ہی لیا ہے تو مڑ مڑ کے دیکھتی کیوں ہو اور اگر ابھی دل میں کوئی گنجائش باقی ہے تو ابھی بھی لوٹ آؤ کہ وقت نہیں گزرا۔ ہم دل والے اتنا کھلا دل تو رکھتے ہی ہیں کہ "ہزار بار برو، صد ہزار بار بیا"۔

کہنا تم سے شروع سے یہی تھا ابھی بھی یہی ہے کہ "مت جاؤ"۔ اگر جانا بہت ہی ضروری ہے تو اپنی کسی اور سہیلی کا برقی پتہ دیتی جاؤ جس کے ساتھ قلمی دوستی کی روایت رواں دواں رہے۔ یہ بھی بتا دینا کہ اگر جانا ضروری ہے تو قبر کی مٹی سوکھنے کے بعد نئی دوست بناؤں کہ پہلے ہی؟ اگر بعد میں بنانی ہے تو پھر اس کا برقی پتہ بھی دے دینا جس کو قبر پہ روزانہ چھڑکاؤ کی ذمہ داری دے کر جاؤ گی!!! "تین ابتساموں والی سرکار" کا نام نہ لینا، ان سے اچھی خاصی سلام دعا ہے، تمہارے بعد بگاڑیں گے نہیں۔ اور ہاں اب "خطبے والی سرکار" سے "جواب شکوہ" نہ لکھوا بیٹھنا، وہ بہت خشک لکھتے ہی، اصل چھڑکاؤ کروانا ہے تو ادھر کا رخ کرو!

والسلام
یوئیرز مریم
فرام ہیپیلی ایور آفٹر
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
کمرہ امتحان
سٹی اے-بی-سی

بنام ایک روٹھی ہوئی محبوبہ عرف اردو محفل

جان تمنا!

کیسی ہو؟ کیا کرتی ہو! ایسے تھوڑی کرتے ہیں؟ کہ خط ابھی ملا نہیں اور قاصد کے سامنے ہی جوڑ کر کر کے پڑھنا شروع کر دیا۔ چلو رکھو شاباش۔ اسے کچھ دے دلا کے رخصت کرو اور خط گھر جاتے ہی گڑ والی چاٹی میں رکھ دو۔ سونف والا گڑ، وہی جو تم لاتی تھی' میں کھاتی تھی، اور گھر بھی لے کر جاتی تھی۔ یہ خط صرف تب پڑھنے کی اجازت ہے جب سورج کی روشنی کے راستے میں چاند آ جائے، جیسے تمہاری روشنی ہم تک پہنچنے کے راستے میں ایک خطبے والی سرکار آئی ہیں۔ تب تک کے لیے رب راکھا!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے سورج گرہن کا انتظار تو نہیں کیا ہوگا تم نے۔ بس گھر واپس پہنچ کر سانسیں درست کی ہوں گی، کتنی بار کہا ہے کہ اٹھکیلیاں کرتی ہوئی مت جایا کرو۔ انیس برس کی ہوگئی ہو۔ نظر بد ویسے ہی ہر شے کو لگ جاتی ہے جس پہ میری نظر ہو! اچھا مجھے پتہ ہے تم جلدی جلدی آگے پڑھ رہی ہو تاکہ تمہیں منایا جائے۔ منا لیں گے یار، اتنی بھی کیا جلدی ہے۔ پہلے دو مزیدار باتیں سنو۔ پہلی یہ کہ یہ خط غلطی سے بھی کسی کے ہاتھ نہیں لگنا چاہیے ورنہ تمہارے قصے مشہور ہو جائیں گے اور میری غیر کلاسیکی اردو! ارے بھئی، خط لکھنے کے لیے کیا ضروری ہے کہ پان دان اور اگال دان کے ساتھ گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھا جاوے اور فرہنگ آصفیہ سے الفاظ مستعار لے لے کر قلم روشنائی میں ڈبویا جاوے؟ جو تو تڑاک ہماری چلتی ہے، ہم تو وہی چلاویں گے، اگر پسند نہیں تو روٹھی تو تم پہلے ہی ہو، اب یہ خط مزید پڑھے بغیر کسی بھی نلکے کے نیچے کر دو۔ نلکا گیڑنا بھی تم جیسی نازک اندام کے لیے ایک کام ہی ہے ویسے۔ آگ جلا لو گی؟ ہاں، تیلی تو لگا ہی لیتی ہو۔ چلو آگ میں ڈال دو، شاباش!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں جی؟ ہوگیا غصہ ٹھنڈا! پچھلی بار دو باتیں بتانی تھیں اور تم نے پہلی سن کے ہی غصہ کر لیا اور خط کو آنکھ اوجھل چاٹی اوجھل کر دیا۔ ارے بھئی تم ٹھہریں کلاسیکی، ہم ہیں ذرا خواہ مخواہ کے روایت شکن۔ ہمیں اگر قریب کی عینک سے دور نظر آتا ہو تو ہم بازار جاتے ہوئے بھی قریب کی ہی لگائیں اور سوچیں دور کی تو سب ہی لگاتے ہیں۔ تم نے کون سا کمال کر دیا! اچھا سنو، باتوں باتوں میں بات بڑھ جاتی ہے، میں بات کر رہی تھی اس دوسری مزیدار بات کی جسے سننے سے پہلے ہی تم گلنار ہو گئی تھیں۔ بات یہ بھی ادب کے خلاف ہی ہے اور تم ٹھہریں ادب کی متولی، لیکن کیا کروں، بات نہ کہوں تو زبان پر کھجلی سی ہوتی ہے۔ کب تک انسان اسے تالو سے جوڑے رکھے۔ ہاں تو بات یہ ہے کہ تمہارے اردو ادب میں شاعر بھی زیادہ تر مذکر اور محبوب بھی (زیادہ تر) مذکر۔ اور آج یہ ہمارا قصہ دیکھو، تم بھی مؤنث ہو کہ رکھنے والوں نے تمہارا نام محفل رکھا اور میں بھی مریم ہوں۔ اب اس روایت شکنی پر نہ لڑنے بیٹھ جانا، ابھی پچھلے حساب ہی بے باک نہ ہوئے!

اب تم فارم میں لگتی ہو۔ لگتا ہے پورا پڑھ کے ہی رہو گی۔ چلو پڑھ لو، بس سہیلیوں کو نہ پڑھانا ! تمہیں پتہ ہے؟ میں جب گاؤں کی باسی تھی اور وہاں ابھی فون اور انٹرنیٹ کی آسائشیں میسرنہیں تھیں (یہ مت سمجھنا کہ میں بجلی سے بھی پرانے دور کی ہوں، ہاں بس گیس وہاں ابھی تک بھی نہیں آئی) اس وقت میں جو چھوٹی چھوٹی کتابیں پڑھتی تھی، ان میں قلمی دوستی کا ذکر ہوتا تھا۔ میں اپنے سر پر ایک بادل سا بنا کے اس کے اندر منظر بنتی تھی کہ قلمی دوستی کیسے ہو سکتی ہے اور میں کس کے لیے کب تک یہ سنبھال کر رکھو سکتی ہوں۔ کتنا لطف آئے گا جس دن مجھے میری قلمی دوست مل جائے گی۔ اس وقت مجھے معلوم نہ تھا کہ اس کا لباس نیلگوں ہوگا، اسے لوگ محفل محفل پکاریں گے اور سب بیزار بیٹھیں گے تو اسے اٹھکیلیاں سوجھیں گی۔ تمہیں پتہ ہے؟ تم ہی میری قلمی دوست بنی اور ایسی بنی کہ کیا بتاؤں کیسی بنی! تمہارے ہوتے ہوئے کسی دوست کی ضرورت نہ تھی اور میں تم سے روٹھی تو کوئی دوست کافی نہ ہوا۔ تمہارے پاس کچھ ہے جو کہیں اور نہیں۔ مجھے پتہ ہے اب تمہارے دماغ میں شوخیاں چل رہی ہوں گی کہ "اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی"،دماغ سے کہو، نیچے اتر آؤ شاباش۔درحقیقت تمہارے پاس علم دوست محفلین تھے۔ ورنہ میرے اردگرد تو جب بھی میں نے نظر دوڑائی یوں ہی لگا کہ لوگ علم کی بات کہنے سننے کو جرم سمجھتے ہیں اور اسی لیے اس راہ کا راستہ بھی نہیں پوچھتے جہاں جانے کا قصد نہ ہو۔

تم تھی تو تمہارے پاس بیٹھ کر اٹھنے کو دل نہ چاہتا تھا۔ جو میں گئی تھی، تمہیں کیا پتہ غیر قلمی دوستوں نے کس کس کرب میں ڈالا تھا۔ ذرا دیر کو خط و کتابت بند کیا کی، تم نے تو آنکھیں ہی پھیر لیں اور مذاق میرے ساتھ یہ کیا کہ پہلے میرا انتظار کیا، میرے وعدے پر اعتبار کیا۔ لیکن جب میں آگئی تو چند دن نہ لگائے اور عاق نامہ لکھوا بیٹھیں!!! اچھا چلو مان لیتے ہیں یہ مذاق نہیں تھا، تمہاری اپنی مجبوریاں تھیں، لیکن کون سی سہیلی کون سی محبوبہ ہجر و فراق کی ڈیڈ لائنیں عطا کرتی ہے؟ ڈیڑھ مہینہ مجھے دونوں آنکھوں سے دیکھ لو، پھر تم کون اور میں کون؟؟؟او بہن، جانا تھا تو چلی جاتیں، ہم صبر کرتے کہ یہی منشا ہوگی۔ اب تمہیں دیکھ دیکھ کے کیا صبر کریں؟ کچھ نہیں کر رہے، بس کمال کر رہے ہیں اور بے مثال کر رہے ہیں۔ نہیں یقین تو چار قلمی دوست بٹھا لو اور چار غیر قلمی، سبھی یہی بتائیں گے کہ مریم نے منجی بسترے کے بعد پھوڑی بھی تمہارے آنگن میں بچھا لی ہے۔ میرے روز مرہ کے معمولات زندگی کیسے چل رہے ہیں، تمہیں کیا؟ تمہیں تو بس جانا ہے۔ طے کر ہی لیا تھا تو مڑ مڑ کے دیکھتی کیوں تھی اور اگر ابھی دل میں ذرا سا بھی کچھ ہے تو ابھی بھی لوٹ آؤ کہ وقت نہیں گزرا۔ ہم دل والے اتنا کھلا دل تو رکھتے ہی ہیں کہ "ہزار بار برو، صد ہزار بار بیا"۔

کہنا تم سے شروع سے یہی تھا ابھی بھی یہی ہے کہ مت جاؤ۔ اگر جانا بہت ضروری ہے تو اپنی کسی سہیلی کا برقی پتہ دیتی جاؤ جس کے ساتھ قلمی دوستی کی روایت رواں دواں رہے۔ یہ بھی بتا دینا کہ اگر جانا ضروری ہی ہے تو قبر کی مٹی سوکھنے کے بعد نئی دوست بناؤں کہ پہلے ہی؟ اگر بعد میں بنانی ہے تو پھر اس کا برقی پتہ بھی دے دینا جس کو قبر پہ روزانہ چھڑکاؤ کی ذمہ داری دے کر جاؤ گی!!! تین ابتساموں والی سرکار کا نام نہ لینا، ان سے اچھی سلام دعا ہے، تمہارے بعد بگاڑیں گے نہیں۔ اور ہاں اب خطبے والی سرکار سے "جواب شکوہ" نہ لکھوا بیٹھنا، وہ بہت خشک لکھتے ہیں۔ اصل چھڑکاؤ تو ادھر ہونا چاہیے!

والسلام
یوئیرز مریم
فرام ہیپیلی ایور آفٹر
بہترین۔
مکتوب نگاری کے یک رنگے مضمون کو سو رنگ سے باندھنا کوئی آپ سے سیکھے ۔
 
Top