نیرنگ خیال

لائبریرین
کامران سعید نے ایک بار یہ تصویر شئیر کی تھی اور کہا تھا اس پر کہانی لکھیں۔ میں نے اس وقت بچوں کے لیے ایک کہانی (اپنی پہلی کہانی بچوں کے لیے) لکھی۔ مگر بوجوہ شائع کرنے سے گریزاں رہا۔ لیکن آج ہمت کر کے اس کو یہاں لگا رہا ہوں۔

41365688_10157759429866978_9153628455231815680_o.jpg

خرگوش جادوگر
چنا اور منا بہت شرارتی بھائی تھے۔ یوں تو ان کی شرارتیں سب کو بھاتی تھیں مگر بعض دفعہ وہ ایسی شرارت بھی کر جاتے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچتا تھا۔ جیسے ایک دن کلاس میں گڑیا کی پینسل چھپا دی۔ جب معلم نے سب کو سبق لکھوایا تو گڑیا کے پاس پینسل نہ تھی۔ سزا کے طور پر معلم نے گڑیا کو کھڑا کر دیا۔ اور وہ رونے لگی۔ مگر یہ دونوں بہت خوش ہو رہے تھے۔ کبھی کسی کی کتاب چھپا دیتے۔ تو کبھی کسی کا لنچ نکال کر کھا جاتے۔ ان کے اساتذہ اور گھر والے ان کو بہت سمجھاتے کہ دیکھو بچو! شرارت ایسی ہو جس سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ دونوں یہ ساری باتیں ایک کان سے سنتے اور دوسرے سے نکال دیتے۔ کسی بھی سرزنش کا ان پر اثر نہ تھا۔ماں باپ کے سامنے توبہ کر لیتے۔ مگر اگلے ہی پل سے پھر وہی سب شروع۔
ان کے گھر کے پاس ایک جھیل تھی، جہاں دونوں اکثر شام کو کھیلنے جایا کرتے تھے۔ اس دن شام کو جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے وہاں ایک خرگوش کو دیکھا۔ جس کے ہاتھ میں دور بین تھی۔ دونوں گھبرا گئے اور چھپ کر خرگوش کو دیکھنے لگے۔ خرگوش جو اصل میں ایک جادوگر تھا وہاں ان کی موجودگی سے باخبر تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ دونوں بچے اس سے ڈر کر ابھی تک چھپے ہوئے ہیں تو وہ خود ہی چپکے سے اٹھ کر ان کے پیچھے پہنچ گیا۔ اور ان کو کہنے لگا۔ پیارے بچو! کیا بات ہے؟ تم مجھ سے گھبرا کیوں رہے ہو؟ خرگوش جادوگر کی شفقت اور پیار بھرے انداز نے دونوں کا خوف کم کرنے میں مدد کی۔ اور وہ خرگوش جادوگر سے باتیں کرنے لگے۔
چنا نے خرگوش جادوگر کی دوربین اٹھانے کی کوشش کی تو خرگوش جادوگر نے کہا، بیٹا! یہ عام دور بین نہیں ہے۔ یہ بہت خاص دور بین ہے۔ اس میں تم اپنی شرارتوں کا انجام دیکھ سکتے ہو۔ اور اپنا مستقبل بھی دیکھ سکتے ہو۔
منا نے خرگوش جادوگر سے کہا کہ وہ اس دوربین میں اپنی کچھ شرارتوں کا انجام دیکھنا چاہتا ہے۔
خرگوش جادوگر نے دور بین اس کے سامنے کر دی، تو انہوں نے دیکھا کہ گڑیا کو اس کی والدہ سے بہت زورکی ڈانٹ پڑ رہی ہے۔ اس کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ تم روز پینسل گم کر کے آجاتی ہو۔ اب تم کو نئی پینسل نہیں ملے گی۔ تمہاری سزا یہی ہے کہ تمہیں روز معلم سے سزا ملے۔
اگلے منظر میں ببلو کو اس کی والدہ سے ڈانٹ پڑ رہی تھی ۔ یہ تیسرا لنچ باکس ہے جو تم نے اس مہینے گم کیا ہے۔ اب تم کو کل لنچ نہیں ملے گا۔ جب بھوکے رہو گے تو خود ہی حفاظت کرنے لگو گے۔
یہ مناظر دیکھ کر دونوں کے سر شرم سے جھک گئے۔ خرگوش جادوگر نے کہا بچو! کیا تم اپنا مستقبل دیکھنا چاہو گے۔
ان دونوں نے شرمندہ انداز میں اثبات میں سر ہلایا۔
خرگوش جادوگر نے دوربین پر کچھ پڑھ کر پھونکا اور پھر ان کو منظر دیکھنے کا کہا۔
دونوں نے دیکھا کہ اسکول میں کوئی بھی ان کا دوست بننے پر تیار نہ تھا۔ سب ان کو آتا دیکھ کر وہاں سے کھسک جاتے۔ اساتذہ بھی ان کی شرارتوں سے تنگ آکر ایک رپورٹ گھر بھیجنے کی تیاری کر رہے تھے۔
خرگوش جادوگر نے سمجھایا کہ پیارے بچو! ابھی بھی وقت ہے۔ اپنی شرارتوں سے باز آجاؤ۔ ایسی شرارت جس میں کسی کا نقصان ہو اچھی نہیں ہوتی۔ اور پول کھلنے پر سب پر سے آپ کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ ان دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ اب بہت اچھے بچے بن کر رہیں گے اور شرارت میں بھی کبھی کسی کا نقصان نہیں کریں گے۔
اگلے دن انہوں نے گڑیا کی سب پینسل اس کو واپس کر دی اور ببلو کا لنچ باکس بھی اس کو واپس کر دیا۔ اب وہ کلاس میں سب کے اچھے دوست بن چکے تھے اور اساتذہ کے پسندیدہ بچوں کی فہرست میں شامل تھے۔


از قلم نیرنگ خیال
 
چھپ کر خرگوش کو دیکھنے لگے
چپکے سے اٹھ کر ان کے پیچھے پہنچ گیا
چھپ کر دیکھنے لگے تو وہ چپکے سے ان کے پیچھے کیسے پہنچا؟
:p

تفنن برطرف
آپ بچوں کے رسالوں میں کہانیاں بھیجا کریں، بچوں کے ادب میں معیار کی کمی آتی جا رہی ہے۔

تفنن بحال
ویسے مجھے بچپن سے شکایت رہی ہے کہ کہانیوں میں بچے کی ساری اچھی باتوں کو چھوڑ کر ایک بری بات پر ہی رگڑا لگا دیا جاتا ہے۔
اور پھر اسے آئیڈیل بنا کر چھوڑا جاتا ہے، تاکہ اختتام پر ہنسی خوشی سے رہا جا سکے۔ :p
 

جاسمن

لائبریرین
ماشاء اللہ کہانی بہت اچھی ہے۔ اس کا تھیم زبردست ہے۔ یہ مسئلہ اکثر ہمارے بچوں کے ساتھ پیش آتا رہتا ہے اور چیزیں چوری ہوتی رہتی ہیں۔
طرزِ تحریر سادہ اور دلچسپ ہے۔ کہانی چھوٹی اور قاری کو پڑھنے اور آگے جاننے کا تجسس بیدار کرتی ہے۔ نتیجہ بھی بہت اچھا نکالا گیا ہے۔ اور چھوٹی عمر میں بچوں میں ایسی اور اِس سے ملتی جلتی بری عادات پیدا ہوجاتی ہیں۔ اِن عادات کو دور کرنے میں مدد دینے کے لیے بھی اس کہانی کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی بہت اچھا لکھا ہے ! تابش بھائی کی بات کی پرزور تائید کرتا ہوں کہ اگر بچوں کے رسائل کےلئے بھی لکھتے رہیں تو بہت ہی اچھا ہوگا ۔ بچوں کے لئے معیاری اور صحتمند ادب معاشرے کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے ۔ اس بات کو اس سے زیادہ اور بہتر طریقے سے شاید میں نہیں کہہ سکتا ۔
’’دور‘‘ بین کا خیال بہت اچھا ہے ۔ واقعی دور بین ہے۔ یہ دور بین بہت مناسب انداز میں احساسِ ذمہ داری کا سبق بچوں تک پہنچا رہی ہے ۔

ویسے عنوان پڑھنے کے بعد میرا خیال تھا کہ کہانی میں یہ خرگوش جادوگر اپنی ٹوپی میں سے آدمی برآمد کرے گا (کیونکہ کہانی کے مصنف اپنے نیرنگ خیال جو ہیں :) ) لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ اچھا ہی ہے کہ ایسا نہیں ہوا ورنہ پھر یہ بڑوں کی کہانی بن جاتی۔ :):):)
 
آخری تدوین:

غدیر زھرا

لائبریرین
بچوں کےلئے بہت آسان اور سبق آموز کہانی۔ بڑوں کی نسبت بچوں کےلیے لکھنا مشکل ہوتا ہے آپ نے اسے بہت اچھے سے نبھایا :in-love:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چھپ کر دیکھنے لگے تو وہ چپکے سے ان کے پیچھے کیسے پہنچا؟
جادوگر جو تھا۔۔۔ :)

تفنن برطرف
آپ بچوں کے رسالوں میں کہانیاں بھیجا کریں، بچوں کے ادب میں معیار کی کمی آتی جا رہی ہے۔
تاکہ آپ کو اس کمی کی کوئی وجہ مل سکے؟ o_O:unsure:

تفنن بحال
ویسے مجھے بچپن سے شکایت رہی ہے کہ کہانیوں میں بچے کی ساری اچھی باتوں کو چھوڑ کر ایک بری بات پر ہی رگڑا لگا دیا جاتا ہے۔
اور پھر اسے آئیڈیل بنا کر چھوڑا جاتا ہے، تاکہ اختتام پر ہنسی خوشی سے رہا جا سکے۔ :p
الٹ کرتے ہیں۔۔ کہ بچے بہت اچھے تھے۔۔۔ اور اختتام پر کسی بات پر رگڑا لگاتے ہیں؟ کیا خیال ہے۔ ;)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ماشاء اللہ کہانی بہت اچھی ہے۔ اس کا تھیم زبردست ہے۔ یہ مسئلہ اکثر ہمارے بچوں کے ساتھ پیش آتا رہتا ہے اور چیزیں چوری ہوتی رہتی ہیں۔
طرزِ تحریر سادہ اور دلچسپ ہے۔ کہانی چھوٹی اور قاری کو پڑھنے اور آگے جاننے کا تجسس بیدار کرتی ہے۔ نتیجہ بھی بہت اچھا نکالا گیا ہے۔ اور چھوٹی عمر میں بچوں میں ایسی اور اِس سے ملتی جلتی بری عادات پیدا ہوجاتی ہیں۔ اِن عادات کو دور کرنے میں مدد دینے کے لیے بھی اس کہانی کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شکرگزار ہوں جاسمن صاحبہ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی بہت اچھا لکھا ہے ! تابش بھائی کی بات کی پرزور تائید کرتا ہوں کہ اگر بچوں کے رسائل کےلئے بھی لکھتے رہیں تو بہت ہی اچھا ہوگا ۔ بچوں کے لئے معیاری اور صحتمند ادب معاشرے کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے ۔ اس بات کو اس سے زیادہ اور بہتر طریقے سے شاید میں نہیں کہہ سکتا ۔
’’دور‘‘ بین کا خیال بہت اچھا ہے ۔ واقعی دور بین ہے۔ یہ دور بین بہت مناسب انداز میں احساسِ ذمہ داری کا سبق بچوں تک پہنچا رہی ہے ۔

ویسے عنوان پڑھنے کے بعد میرا خیال تھا کہ کہانی میں یہ خرگوش جادوگر اپنی ٹوپی میں سے آدمی برآمد کرے گا (کیونکہ کہانی کے مصنف اپنے نیرنگ خیال جو ہیں :) ) لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ اچھا ہی ہے کہ ایسا نہیں ہوا ورنہ پھر یہ بڑوں کی کہانی بن جاتی۔ :):):)
محبت ہے آپ کی ظہیر بھائی۔ میں کئی بار سوچتا ہوں بچوں کے لیے لکھنے کا۔ مگر پھر بس سوچ کر رہ جاتا ہوں۔
 
تاکہ آپ کو اس کمی کی کوئی وجہ مل سکے؟ o_O:unsure:
یہ اس لیے بتایا تھا کہ اب آپ کی کہانی آرام سے چَھپ سکے گی۔ :p
الٹ کرتے ہیں۔۔ کہ بچے بہت اچھے تھے۔۔۔ اور اختتام پر کسی بات پر رگڑا لگاتے ہیں؟ کیا خیال ہے۔ ;)
کچھ ایسا کرتے ہیں کہ بچے کی کسی خامی سے لوگ بہت پریشان ہوں، مگر اس کی خوبیاں ، اس خامی پر حاوی ہو جائیں۔ اور لوگ اس ایک خامی کو چھوڑ کر خوبیوں کی تعریف کرنے لگیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
Top