خدشہ شکار ہونے کا رہتا ہے دھیان میں - پرویز اختر

فرخ منظور

لائبریرین
خدشہ شکار ہونے کا رہتا ہے دھیان میں
تنہا پرندہ اڑتا نہیں‌ آسمان میں

کچھ اتنے فاصلے ہیں‌ مکینوں کے درمیاں
دیواریں کھینچنی نہ پڑیں گی مکان میں

ڈر تھا کہ پھٹ نہ جائے ہوا کے دباؤ سے
دو ایک چھید رکھنے پڑے بادبان میں

پھر یوں کیا کہ خود کہ نشانہ بنا لیا
باقی بچا تھا ایک ہی ناوک کمان میں

پرویز کر رہا ہوں میں اوروں سے کچھ جُدا
کانٹے سجے ہوئے ہیں مرے پھولدان میں

(پرویز اختر)
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ اتنے فاصلے ہیں‌ مکینوں کے درمیاں
دیواریں کھینچنی نہ پڑیں گی مکان میں

واہ صاحب بہت خوب!
 
Top