خدا کے لئے

damsel

معطل
فلم خدا کیلئے میں بہت سے موضوعات اٹھائے گئے: مغربی ممالک میں‌مسلمانوں کیساتھ سلوک۔ مولویوں کی جہالت اور انتہا پسندی، ماں باپ کا اپنی اولاد پر جبراً فیصلہ کرنا، ناانصافی اور ذیادتیاں‌وغیرہ۔۔۔ اگر آپ کے نزدیک یہ اچھی فلم نہیں ہے تو کسی پنجابی یا پشتو ڈائرکٹر کی پھٹیچر سی کوئی فلم دیکھ لیں: سوائے ناچ گانے اور فحاشی کے آپ کو کچھ بھی نہیں ملے گا!

آپ کی بات درست ہے کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، بلکہ ہمارا دین بھی ہے۔ مگر اسکا مطلب یہ بھی نہیں کہ طالبان کی طرح ہر مغربی یا دنیاوی چیز کو تالا لگا دیا جائے۔ ۔ ۔ اور جبر اور زبردستی سے اسلامی قوانین کو رائج کیا جائے۔ اسلام تو دین فطرت ہے۔ خدا نے یہ تو نہیں کہا کہ ہر وقت بس اللہ اللہ کرتے رہو اور ہر قسم کی تفریح یا دنیاوی آسائشوں کو اپنے لئے حرام کر لو۔ اصحاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نمونہ ہمارے سامنے ہیں۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف عشرہ مبشرہ میں سے تھے، مگر مرتے وقت اتنا سونا اپنے اہل و عیال کیلئے چھوڑ کر گئے کہ اسے کاٹنے والوں کے ہاتھوں میں‌آبلے پڑ گئے۔ ہر سمے آپ کے کاندھے پر ایک شال ہوتی تھی جسکی قیمت اس وقت کے حساب سے 1 لاکھ درہم بنتی تھی۔ انہیں‌تو آنحضور صلی اللہ وسلم نے کبھی نہ کہا کہ میری طرح سادہ زندگی گزارو۔ بلکہ ایک حدیث میں تو یہ آیا ہے کہ اگر خدا تم پر اپنا فضل کرے تو اسکا اظہار ضرور کرو!
پس ثابت ہوا کہ اسلام سیر و تفریح اور آزادی کے خلاف نہیں، بلکہ ایک حد مقرر کر دی ہے جسکے اندر رہنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔

معیار بحرحال پشتو یا پنجابی فلمیں بھی نہیں تھیں ۔ایک گھٹیا چیز کو دوسری سے کمپیئر کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔عجیب بات ہے۔

دین کے علمبردار نہ طالبان ہین اور نی ان لائٹنڈ اسلام کا نعرہ لگانے والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ رول ماڈلز ہیں ۔۔۔۔وہی جن کا اپ نے ذکر کیا ۔۔حضرت عند الرحمن بن عوف کے متعلق وہ حدیث شاید اپ کی نظر سے نہیں گزری کہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے تمام ساتھی جنت میں اکر مجھ سے مل گئے لیکن عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہا کے سوا وہ سب سے اخر میں اکر ملیں گے ۔۔۔۔۔۔۔وجہ یہ ان کے مال و اسباب کی وجہ سے ان کے حساب میں دیر لگے گی۔۔۔۔۔۔وہ بہت صاحب ثروت صحابی تھے لیکن انھوں نے اپنا مال جس طرح خرچ کیا کوئی اگر اج ایسا کر سکیں تو سبحان اللہ۔ اور یہ تو ہر انسان کی اپنی چوائس و طاقت پر ہے کہ وہ کیا راستہ چنتا ہے حضرت عبد الرحمن بن عوف کا راستہ بھی بالکل درست تھا اور ہمارے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا بھی۔
جی بالکل اسلام تو کہتا ہی نہین کہ اللہ اللہ کرو اسلام تو چاہتا ہے کہ وہ اپ کی معاشرت،معیشت،سیاست ہر چیز میں شامل ہو لیکن ایسا ہو نہیں رہا اور یہ فلم خدا کے لیے کیا اسلام کی حدود کے اندر تھی؟؟ جس میں ایک پیغمبر پر غلط الزامات لگائے گئے ہیں جس مین حدیث کو خلط ملط کیا گیا ہے؟؟؟؟
ہاں ایک بات اور والدین کے کیا حقوق ہیں اولاد پر اور اور ان کے کیا فرائض ہیں اولاد کی طرف؟ ایک عالم ان مولویوں جیسا ہونا چاہیے یا نہیں، انتہا پسندی اسلام کی تعلیم ہے کہ نہیں ان سب کو جاننے کے لیے اس فلم کی قطعا کوئی ضرورت نہیں اس کے لیے اسلام خود اکیلا ہی کافی ہے :)
 

arifkarim

معطل
معیار بحرحال پشتو یا پنجابی فلمیں بھی نہیں تھیں ۔ایک گھٹیا چیز کو دوسری سے کمپیئر کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔عجیب بات ہے۔

جی بالکل اسلام تو کہتا ہی نہین کہ اللہ اللہ کرو اسلام تو چاہتا ہے کہ وہ اپ کی معاشرت،معیشت،سیاست ہر چیز میں شامل ہو لیکن ایسا ہو نہیں رہا اور یہ فلم خدا کے لیے کیا اسلام کی حدود کے اندر تھی؟؟ جس میں ایک پیغمبر پر غلط الزامات لگائے گئے ہیں جس مین حدیث کو خلط ملط کیا گیا ہے؟؟؟؟
ہاں ایک بات اور والدین کے کیا حقوق ہیں اولاد پر اور اور ان کے کیا فرائض ہیں اولاد کی طرف؟ ایک عالم ان مولویوں جیسا ہونا چاہیے یا نہیں، انتہا پسندی اسلام کی تعلیم ہے کہ نہیں ان سب کو جاننے کے لیے اس فلم کی قطعا کوئی ضرورت نہیں اس کے لیے اسلام خود اکیلا ہی کافی ہے :)

اسلام میں سیاست اور سیاست میں ‌اسلام شامل نہیں۔ یہ آجکل کے (مسلمان) لیڈروں کی پیداوار ہے جنکی ہر بار ہم انتخبات میں آنکھیں بند کرکے پیروی کرتے ہیں۔
اسلام کو سمجھنے کیلئے کسی فلم کی ضرورت نہیں مگر ا ایسے نفوس کی ضرورت ضرور ہے جو اسلامی تعلیمات و قوانین کے متعلق سوال اٹھا سکیں۔ اسلام یہ نہیں کہتا کہ لکیر کے فقیر کی طرح عمل کرتے جاؤ بلکہ ہر کام میں تسخیر کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہمیں پتہ ہو جو کام ہم کر رہے ہیں اسکا کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں۔ ایک خود کش حملہ آور اگر جنت کے حصول کیلئے اپنے آپ کو اڑاتا ہے تو اس میں اسلام کا کوئی قصور نہیں بلکہ ان مولویوں‌کا قصور ہے جو اسے برین واش کرتے ہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
معیار بحرحال پشتو یا پنجابی فلمیں بھی نہیں تھیں ۔ایک گھٹیا چیز کو دوسری سے کمپیئر کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔عجیب بات ہے۔

دین کے علمبردار نہ طالبان ہین اور نی ان لائٹنڈ اسلام کا نعرہ لگانے والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ رول ماڈلز ہیں ۔۔۔۔وہی جن کا اپ نے ذکر کیا ۔۔حضرت عند الرحمن بن عوف کے متعلق وہ حدیث شاید اپ کی نظر سے نہیں گزری کہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے تمام ساتھی جنت میں اکر مجھ سے مل گئے لیکن عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہا کے سوا وہ سب سے اخر میں اکر ملیں گے ۔۔۔۔۔۔۔وجہ یہ ان کے مال و اسباب کی وجہ سے ان کے حساب میں دیر لگے گی۔۔۔۔۔۔وہ بہت صاحب ثروت صحابی تھے لیکن انھوں نے اپنا مال جس طرح خرچ کیا کوئی اگر اج ایسا کر سکیں تو سبحان اللہ۔ اور یہ تو ہر انسان کی اپنی چوائس و طاقت پر ہے کہ وہ کیا راستہ چنتا ہے حضرت عبد الرحمن بن عوف کا راستہ بھی بالکل درست تھا اور ہمارے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا بھی۔
جی بالکل اسلام تو کہتا ہی نہین کہ اللہ اللہ کرو اسلام تو چاہتا ہے کہ وہ اپ کی معاشرت،معیشت،سیاست ہر چیز میں شامل ہو لیکن ایسا ہو نہیں رہا اور یہ فلم خدا کے لیے کیا اسلام کی حدود کے اندر تھی؟؟ جس میں ایک پیغمبر پر غلط الزامات لگائے گئے ہیں جس مین حدیث کو خلط ملط کیا گیا ہے؟؟؟؟
ہاں ایک بات اور والدین کے کیا حقوق ہیں اولاد پر اور اور ان کے کیا فرائض ہیں اولاد کی طرف؟ ایک عالم ان مولویوں جیسا ہونا چاہیے یا نہیں، انتہا پسندی اسلام کی تعلیم ہے کہ نہیں ان سب کو جاننے کے لیے اس فلم کی قطعا کوئی ضرورت نہیں اس کے لیے اسلام خود اکیلا ہی کافی ہے :)


کیونکہ اسلام نہ صرف ایک مذہب/ دین بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور قرآن اس ضابطہ حیات کے رولز کی کتاب۔
 

ایم اے راجا

محفلین
اسلام میں سیاست اور سیاست میں ‌اسلام شامل نہیں۔ یہ آجکل کے (مسلمان) لیڈروں کی پیداوار ہے جنکی ہر بار ہم انتخبات میں آنکھیں بند کرکے پیروی کرتے ہیں۔
اسلام کو سمجھنے کیلئے کسی فلم کی ضرورت نہیں مگر ا ایسے نفوس کی ضرورت ضرور ہے جو اسلامی تعلیمات و قوانین کے متعلق سوال اٹھا سکیں۔ اسلام یہ نہیں کہتا کہ لکیر کے فقیر کی طرح عمل کرتے جاؤ بلکہ ہر کام میں تسخیر کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہمیں پتہ ہو جو کام ہم کر رہے ہیں اسکا کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں۔ ایک خود کش حملہ آور اگر جنت کے حصول کیلئے اپنے آپ کو اڑاتا ہے تو اس میں اسلام کا کوئی قصور نہیں بلکہ ان مولویوں‌کا قصور ہے جو اسے برین واش کرتے ہیں۔


مگر اسلام اور سیاست الگ الگ نہیں کیونکہ نظامِ جمہوریت اسلام کی پیداوار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایک بڑے لیڈر اور سیاست دان تھے، اس بات کو آپ کے دشمن بھی تسلیم کرتے تھے اور اب بھی تسلیم کرتے ہیں، لیکن آج کی سیاست صرف اور صرف اقتدار کے لیئے ہے جو کہ سیاست کے ماتھے پر کلنک ہے، سیاست کا مطلب سسٹم آف گورنس کو ٹھیک راستے پر چلانے کا علم ہے اور حفاظتی، مالیاتی، سفارتی اور دفاعی پالیسیاں بہتر سے بہتر طور پر مرتب کرنے کی جانکاری ہے نہ کہ مخالفوں کو اوچھے ہتھکنڈوں سے رگیدنے کے نت نئے طریقے ( آجکل کل کی طرح) ایجاد کرنے کا علم۔ آپ حضور علیہ الصلوتو سلام کی جنگی حکمت عملیوں سفارتی سسٹم اور سسٹم آف گورنس پر ذرا غور فرما کر دیکھیں تو وہ آپکو ایسے سیاستادان نظر آئیں گے کہ آپ حیران ہو جائیں گے۔
اور پھر انسے کچھ بعد کے لیڈرز کی پالیسیاں دیکھیں کے اسلامی سلطنت کا شیرازہ کیسا بکھرا۔ شکریہ۔
 
۔۔۔ کیونکہ نظامِ جمہوریت اسلام کی پیداوار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایک بڑے لیڈر اور سیاست دان تھے، اس بات کو آپ کے دشمن بھی تسلیم کرتے تھے اور اب بھی تسلیم کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ، یہ الفاظ سونے سے تراش کر لکھے جانے کے قابل ہیں۔
والسلام
 
Top