خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری، گناہوں سے ہے رغبت کیوں
---------
مجھے دنیا میں رہنا ہے مجھے اس کی ضرورت ہے
محبّت گو نہیں کرتا ، کروں لیکن میں نفرت کیوں
--------
مقدّر میں جو لکھا ہو ، وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا،مرے دل میں ہے حسرت کیوں
---------
خدا پر گر توکّل ہے تو کیوں ڈرتا ہوں دنیا سے
جو عزّت دے نہیں سکتے کروں ان کی میں عزّت کیوں
--------------
خدا کا راستہ چھوڑا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا نہیں ہم نے ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
------
ابھی کل کی یہ باتیں ہیں ،ہماری حکمرانی تھی
ذرا ہو غور اس پر بھی کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
-------------
مرا محبوب روٹھا ہے ،خطا مجھ سے ہوئی ہو گی
مجھے اب سوچنا ہو گا کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
------------
جہاں پر واستے تیرے ترا جینا بھی مشکل ہو
وہاں رہنا ہے لازم کیا؟ نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
--------
تمہارا ہی یہ وعدہ تھا ہمیشہ ساتھ دینے کا
جو دیکھی غیر کی دولت تو بدلی اب ہے نیّت کیوں
---------
بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
------------
جو ہم آپس میں لڑتے ہیں یہ غیبت کا نتیجہ ہے
ہمیں دشمن بنائے جو ، وہ ہم کرتے ہیں حرکت کیوں
-------
خدا نے زندگی بخشی تُو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے نہیں نکلی یہ دنیا کی ہے چاہت کیوں
-----------یا
ترے دل میں ابھی تک ہے بتوں کی یہ چاہت کیوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔-------
 

مقبول

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری، گناہوں سے ہے رغبت کیوں
---------
مجھے دنیا میں رہنا ہے مجھے اس کی ضرورت ہے
محبّت گو نہیں کرتا ، کروں لیکن میں نفرت کیوں
--------
مقدّر میں جو لکھا ہو ، وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا،مرے دل میں ہے حسرت کیوں
---------
خدا پر گر توکّل ہے تو کیوں ڈرتا ہوں دنیا سے
جو عزّت دے نہیں سکتے کروں ان کی میں عزّت کیوں
--------------
خدا کا راستہ چھوڑا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا نہیں ہم نے ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
------
ابھی کل کی یہ باتیں ہیں ،ہماری حکمرانی تھی
ذرا ہو غور اس پر بھی کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
-------------
مرا محبوب روٹھا ہے ،خطا مجھ سے ہوئی ہو گی
مجھے اب سوچنا ہو گا کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
------------
جہاں پر واستے تیرے ترا جینا بھی مشکل ہو
وہاں رہنا ہے لازم کیا؟ نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
--------
تمہارا ہی یہ وعدہ تھا ہمیشہ ساتھ دینے کا
جو دیکھی غیر کی دولت تو بدلی اب ہے نیّت کیوں
---------
بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
------------
جو ہم آپس میں لڑتے ہیں یہ غیبت کا نتیجہ ہے
ہمیں دشمن بنائے جو ، وہ ہم کرتے ہیں حرکت کیوں
-------
خدا نے زندگی بخشی تُو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے نہیں نکلی یہ دنیا کی ہے چاہت کیوں
-----------یا
ترے دل میں ابھی تک ہے بتوں کی یہ چاہت کیوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔-------
چوہدری صاحب، واپسی پر خوش آمدید۔ امید ہے ابھی آپ کی صحت بہتر ہو گی
 
الف عین
جی استادِ محترم ،گھر پر ہوں اور صحت بہتر ہو رہی ہے ،ابھی ایک مرحلہ باقی ہے یعنی آنتوں کو جوڑنے اور کھلا زخم جہاں پر بیگ لگتا ہے ،جسے ڈاکٹر (سٹوما ) کہتے ہیں اسے بند کرنے کا، یہ ایک چھوٹی سرجری ہو گی۔اپریل کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں،دعا کیجئے ،اللہ بہتر کرے گا
 
آخری تدوین:

امین شارق

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری، گناہوں سے ہے رغبت کیوں
---------
مجھے دنیا میں رہنا ہے مجھے اس کی ضرورت ہے
محبّت گو نہیں کرتا ، کروں لیکن میں نفرت کیوں
--------
مقدّر میں جو لکھا ہو ، وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا،مرے دل میں ہے حسرت کیوں
---------
خدا پر گر توکّل ہے تو کیوں ڈرتا ہوں دنیا سے
جو عزّت دے نہیں سکتے کروں ان کی میں عزّت کیوں
--------------
خدا کا راستہ چھوڑا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا نہیں ہم نے ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
------
ابھی کل کی یہ باتیں ہیں ،ہماری حکمرانی تھی
ذرا ہو غور اس پر بھی کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
-------------
مرا محبوب روٹھا ہے ،خطا مجھ سے ہوئی ہو گی
مجھے اب سوچنا ہو گا کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
------------
جہاں پر واستے تیرے ترا جینا بھی مشکل ہو
وہاں رہنا ہے لازم کیا؟ نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
--------
تمہارا ہی یہ وعدہ تھا ہمیشہ ساتھ دینے کا
جو دیکھی غیر کی دولت تو بدلی اب ہے نیّت کیوں
---------
بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
------------
جو ہم آپس میں لڑتے ہیں یہ غیبت کا نتیجہ ہے
ہمیں دشمن بنائے جو ، وہ ہم کرتے ہیں حرکت کیوں
-------
خدا نے زندگی بخشی تُو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے نہیں نکلی یہ دنیا کی ہے چاہت کیوں
-----------یا
ترے دل میں ابھی تک ہے بتوں کی یہ چاہت کیوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔-------
چوہدری صاحب، واپسی پر خوش آمدید۔
اللہ پاک آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائیں آمین۔
 

الف عین

لائبریرین
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری، گناہوں سے ہے رغبت کیوں
--------- شاید 'گناہوں سے یہ رغبت' سے تعلق مضبوط ہو سکتا ہے

مجھے دنیا میں رہنا ہے مجھے اس کی ضرورت ہے
محبّت گو نہیں کرتا ، کروں لیکن میں نفرت کیوں
-------- کس سے محبت یا نفرت؟ واضح نہیں ہوا

مقدّر میں جو لکھا ہو ، وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا،مرے دل میں ہے حسرت کیوں
--------- 'تو پھر دل میں ہے حسرت..' بہتر ہو گا مضبوط ربط کے لئے

خدا پر گر توکّل ہے تو کیوں ڈرتا ہوں دنیا سے
جو عزّت دے نہیں سکتے کروں ان کی میں عزّت کیوں
-------------- یہ دو لخت ہی لگ رہا ہے

خدا کا راستہ چھوڑا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا نہیں ہم نے ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
------ لگتا ہے کہ ہر مصرع الگ الگ ہی ہے، دونوں میں ربط کے لئے کچھ الفاظ کے اضافے کی ضرورت ہے، جیسا کہ اوپر مشورہ دے چکا ہوں
یہاں پہلے مصرع میں ہی 'تو' کی کمی محسوس ہوتی ہے، پھر راستہ کس نے چھوڑا؟ اس کی وضاحت بھی ہو
دوسرا مصرع سوالیہ ہونے سے بہتر پر اثر ہو سکتا ہے
کبھی سوچا بھی ہے ہم نے ہوئی اپنی.... ؟

ابھی کل کی یہ باتیں ہیں ،ہماری حکمرانی تھی
ذرا ہو غور اس پر بھی کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
------------- وہی بات!
کہ اپنی حکمرانی تھی
سے تعلق پیدا ہو سکتا ہے

مرا محبوب روٹھا ہے ،خطا مجھ سے ہوئی ہو گی
مجھے اب سوچنا ہو گا کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
------------
پہلا یوں ہو
خطا مجھ سے ہوئی ہو گی جو مجھ سے روٹھ بیٹھا وہ
اب یہ آپ کا ہوم ورک کہ آپ کے مصرعے اور اس مصرعے میں کیا فرق ہے!

جہاں پر واستے تیرے ترا جینا بھی مشکل ہو
وہاں رہنا ہے لازم کیا؟ نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
-------- 'تیرے ترا' اچھا نہیں

تمہارا ہی یہ وعدہ تھا ہمیشہ ساتھ دینے کا
جو دیکھی غیر کی دولت تو بدلی اب ہے نیّت کیوں
--------- فاعل؟

بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
------------ ٹھیک ہے

جو ہم آپس میں لڑتے ہیں یہ غیبت کا نتیجہ ہے
ہمیں دشمن بنائے جو ، وہ ہم کرتے ہیں حرکت کیوں
------- بنا دیتی ہے جو دشمن، وہ کرتے ہیں حماقت کیوں
بہتر ہو گا

خدا نے زندگی بخشی تُو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے نہیں نکلی یہ دنیا کی ہے چاہت کیوں
-----------یا
ترے دل میں ابھی تک ہے بتوں کی یہ چاہت کیوں
.. دوسرا مصرع روانی چاہتا ہے جیسے
نہیں نکلی ہے چاہت کیوں
شاید بہتر ہو
 
الف عین
اصلاح کے بعد دوبارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری ، گناہوں سے یہ رغبت کیوں
----------
مجھے دنیا میں رہنا ہے تبھی اس کی ضرورت ہے
نہیں چاہت ہے دنیا کی ،کروں لیکن میں نفرت کیوں
-----------
مقدّر میں جو لکھا ہو وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا ،تو پھر دل میں ہے حسرت کیوں
-------
جسے رب پر توکّل ہو ،وہ کیوں مانگے گا لوگوں سے
جو اس کو دے نہیں سکتے ، کرے ان کی وہ منّت کیوں
------------
جو چھوڑا راستہ رب کا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا بھی ہے ہم نے ،ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
----------
جہاں ہو زندگی مشکل ،وہاں رہنا نہیں لازم
خدا کی ہے زمیں ساری ، نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
--------------
نہیں ہیں دور کی باتیں کہ اپنی حکمرانی تھی
ہمیں اب سوچنا ہو گا کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
------------
بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
---------------
خطا مجھ سے ہوئی ہو گی جو مجھ سے روٹھ بیٹھا وہ
مداوا اب ہوا لازم کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
----------
جو ہم آپس میں لڑتے ہیں ،یہ غیبت کا نتیجہ ہے
بنا دیتی ہے جو دشمن ،وہ کرتے ہیں حماقت کیوں
---------
خدا نے زندگی بخشی تو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے یہ دنیا کی نہیں نکلی ہے چاہت کیوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔---------------
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہو گیا ہے، جہاں اصلاح ضروری لگتی ہے، وہیں کی گئی ہے، کاپی پوری غزل کر لی ہے
خدا مطلوب ہے تجھ کو تو دنیا سے محبّت کیوں
طلب سچی ہے گر تیری ، گناہوں سے یہ رغبت کیوں
----------
مجھے دنیا میں رہنا ہے تبھی اس کی ضرورت ہے
نہیں چاہت ہے دنیا کی ،کروں لیکن میں نفرت کیوں
-----------
اگر چاہوں نہ دنیا کو..... کیسا رہے گا؟

مقدّر میں جو لکھا ہو وہی ملتا ہے دنیا میں
جو مجھ کو مل نہیں پایا ،تو پھر دل میں ہے حسرت کیوں
-------
جسے رب پر توکّل ہو ،وہ کیوں مانگے گا لوگوں سے
جو اس کو دے نہیں سکتے ، کرے ان کی وہ منّت کیوں
------------ وہ پھرلوگوں سے کیوں مانگے... کیسا ہے؟

جو چھوڑا راستہ رب کا ، ہوئے رسوا زمانے میں
کبھی سوچا بھی ہے ہم نے ،ہوئی اپنی یہ حالت کیوں
---------- جو چھوڑی راہِ رب ہم نے
کون رسوا ہوئے، اس کی وضاحت ہو جاتی ہے

جہاں ہو زندگی مشکل ،وہاں رہنا نہیں لازم
خدا کی ہے زمیں ساری ، نہیں کرتے ہو ہجرت کیوں
--------------
نہیں ہیں دور کی باتیں کہ اپنی حکمرانی تھی
ہمیں اب سوچنا ہو گا کہ کھوئی ہے وہ رفعت کیوں
------------ کل کی ہی باتیں بہتر تھا

بدل جائیں گے دن تیرے رہِ یزداں پہ چلنے سے
بھروسہ کر خدا پر پھر ،تری ٹوٹی ہے ہمّت کیوں
---------------
خطا مجھ سے ہوئی ہو گی جو مجھ سے روٹھ بیٹھا وہ
مداوا اب ہوا لازم کہ آئی ہے یہ نوبت کیوں
---------- اسے نکال ہی دیا جائے، کوئی خاص بیانیہ نہیں

جو ہم آپس میں لڑتے ہیں ،یہ غیبت کا نتیجہ ہے
بنا دیتی ہے جو دشمن ،وہ کرتے ہیں حماقت کیوں
---------
خدا نے زندگی بخشی تو اس کا شکر کر ارشد
ترے دل سے یہ دنیا کی نہیں نکلی ہے چاہت کیوں
... 'یہ' دنیا کی!
تمھارے دل سے دنیا کی.... کہنے میں کیا حرج ہے؟
 
Top