خدا سے رشتہ کبھی نہ ٹوٹے ملے جو تم کو جہان سارا

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------------
خدا سے رشتہ کبھی نہ ٹوٹے ملے جو تم کو جہان سارا
بغیر دنیا کے ہو سکے گا بنا خدا کے نہیں گزارا
----------
کرو گے نیکی اگر کسی سے اجر ملے گا خدا سے اس کا
نہ ہو گی محنت کسی کی ضائع بھلا کرے گا خدا ہمارا
-----
ہیں زندگی کے یہ راستے سب ، بہت ہی مشکل بہت ہی ٹیرھے
عمیق صحرا میں اس جہاں کے ، فقط خدا کا ہے اک سہارا
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓ----------
بھٹک ہی جاتا میں راستے سے ، اگر وہ میری مدد نہ کرتا
خدا کو رہبر بنا لیا تھا ، پڑی جو مشکل اسے پکارا
------------
خدا کے رستے پہ چل کے دیکھو ، سکون دل کا ملے گا تم کو
چلا ہے رستے پہ جو بھی اس کے ، وہ زندگی میں کبھی نہ ہارا
----------
خطا جو اپنی وہ مان لیتا سزا نہ ابلیس کو بھی ملتی
ہے خود پسندی گنہ کبیرہ ، اگر نہ سمجھو تو ہے خسارہ
-----------
گلے پڑیں گے گناہ ارشد ، یہاں گناہوں سے بچ کے رہنا
ترے لئے بس یہی ہے بہتر بغیر اس کے نہیں ہے چارا
---------------
 

عظیم

محفلین
خدا سے رشتہ کبھی نہ ٹوٹے ملے جو تم کو جہان سارا
بغیر دنیا کے ہو سکے گا بنا خدا کے نہیں گزارا
----------
خدا سے رشتہ نہ ٹوٹ پائے، جو مل بھی جائے جہان سارا
###اسی طرح دوسرا مصرع بھی بہتر بنانے کی کوشش کریں، 'ہو سکے گا' کچھ اچھا نہیں لگا مجھے، مزید یہ کہ 'خدا' لفظ کے دوہرائے جانے سے بھی کسی طرح بچا جا سکے تو خوب ہے، 'رب' لایا جائے یا کچھ اور

کرو گے نیکی اگر کسی سے اجر ملے گا خدا سے اس کا
نہ ہو گی محنت کسی کی ضائع بھلا کرے گا خدا ہمارا
-----
اجر میں جیم پر جزم ہے، صلہ، بدلہ وغیرہ لایا جا سکتا ہے الفاظ کی نشست بدل کر
پہلے میں بھی 'کریں گے نیکی' ہو تو 'ہمارا' کے ساتھ بہتر لگتا ہے مجھے

ہیں زندگی کے یہ راستے سب ، بہت ہی مشکل بہت ہی ٹیرھے
عمیق صحرا میں اس جہاں کے ، فقط خدا کا ہے اک سہارا
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓ----------
'یہ' بھرتی کا محسوس ہوتا ہے مجھے۔
//ہیں زندگانی کے راستے سب....
باقی ٹھیک لگتا ہے مجھے
بھٹک ہی جاتا میں راستے سے ، اگر وہ میری مدد نہ کرتا
خدا کو رہبر بنا لیا تھا ، پڑی جو مشکل اسے پکارا
------------
اگر وہ میری مدد نہ کرتا، کچھ روانی میں کمزور لگتا ہے
مدد نہ کرتا اگر وہ میری، کیسا رہے گا؟
اور
خدا کو رہبر بنا لیا "ہے" ہونا چاہیے میرے خیال میں، پڑی جو مشکل اسے پکارا بھی نامکمل بیانیہ لگ رہا ہے
"اسے ہی" یا "اسی کو ہی" طرح کا کچھ ہونا چاہیے تھا
خدا کے رستے پہ چل کے دیکھو ، سکون دل کا ملے گا تم کو
چلا ہے رستے پہ جو بھی اس کے ، وہ زندگی میں کبھی نہ ہارا
----------
تم اس کے رستے پہ چل کے دیکھو....
خدا لفظ تقریباً ہر شعر میں آ رہا ہے، کہیں رب لائیں، اُس وغیرہ لائیں
خطا جو اپنی وہ مان لیتا سزا نہ ابلیس کو بھی ملتی
ہے خود پسندی گنہ کبیرہ ، اگر نہ سمجھو تو ہے خسارہ
-----------
گنہ کبیرہ گڑبڑ پیدا کر رہا ہے
"گناہ دیکھو!" کے بارے میں کیا خیال ہے؟ باقی ٹھیک معلوم ہوتا ہے مجھے
گلے پڑیں گے گناہ ارشد ، یہاں گناہوں سے بچ کے رہنا
ترے لئے بس یہی ہے بہتر بغیر اس کے نہیں ہے چارا
---------------
"یہاں" وضاحت کا متقاضی معلوم ہوا مجھے کہ کہاں سے مراد ہے، گلے پڑنا گناہوں کا بھی جو آپ کہنا چاہتے ہیں کہ زبردستی لپٹیں گے میرے خیال میں مطلب ادا نہیں ہوا
مقطع دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے
 
Top