خدا حافظ اردو محفل !

ظفری

لائبریرین
گو کہ اس بات کا علم تو تھا کہ اردو محفل اپنا وقت پورا کرچکی ہے ۔ مگر آج نبیل بھا ئی کے پیغام نے اس کی حتمی تاریخ کا بھی اعلان کردیا ۔
دو دہائیوں کا سفر یقیناً ایک طویل سفر ہوتا ہے۔ اس دوران بہت سی چیزوں کے سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ،خواہ اس کا تعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہو ، اردو محفل ایک شفیق استاد کی طرح ثابت ہوا۔ جس نے نہ صرف نظریات و مذہب ، سائنس و ہنر ، فلسفہ بلکہ فنونِ لطیفہ حتی کہ باہمی تعلقات میں بھی شعور کی پختگی کی آبیار ی کی ۔ جس سے ایک ایسا اندازِ فکر پیدا ہوا کہ نہ صرف زندگی کے معاملات کو سمجھنے میں مدد ملی ۔ بلکہ اپنے لیئے کچھ ایسے اہداف متعین کرنے کا ادراک بھی ہو ا ، جس نے زندگی کو صحیح نہج پر گامزن کردیا ۔ اردو محفل پر جہاں رفاقتیں اور اچھے تعلقات پروان چڑھے ۔ وہیں ایسی علمی بصیرت اور مثبت سوچ بھی پیدا ہوئی کہ ایک مختلف فکر رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے کسی طرح باہمی تعلقات کو قائم رکھا جاسکتا ہے ۔
اردو محفل نے تقریبا ً زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کی۔ اور ایسے ایسے احباب اور استاتذہ سے متعارف کیا۔ جنہوں نے ہر قدم پر علمی دنیا کو ایک نئے زاویئے سے سمجھنے کی استطاعت عطا فرمائی ۔ یہ علمی دنیا مذہب و نظریات پر مبنی ہو یا جدیدسائنسی علوم پر ، فنونِ لطیفہ ہو یا آپس کے باہمی تعلقات، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آئن لائن کورسز ہوں یا اردو کی ترویج و اشاعت کے اسباق ،ادب کے مینارے ہوں یا روزمرہ کے معاملات غرض یہ کہ زندگی کے تقریباً تمام معاملات میں اردو محفل کا ساتھ ایک رفیق اور استاد کی مانند رہا۔ جس نے قدم قدم پر رہنمائی مہیا کی۔
جہاں عملی بصیرت اور انداز فکر ِ پروان چڑھی۔ وہیں اس اردو محفل نے ایسے دوستوں سے بھی متعارف کیا ۔ جن کی صحبت میں روح کو قرار سا میسر آیا ۔ خطو ط و کتابت سے لیکر بالمشافہ ملاقاتوں تک ایک ایسا تاثر رہا کہ یہ تعلق برسوں پرانا ہے۔ اور پھر اس احساس کی بدولت ایک دوسرے سے اپنے دلوں کی باتیں بھی کیں ۔ کچھ سنا اور کچھ سنایا بھی۔ اردو محفل کے اس سفر میں کچھ ایسے بھی ہمسفر بھی رہے ۔جن کی جدائی کا سوچ کر آج بھی یقین نہیں آتا کہ وہ اب اس دنیا میں موجود نہیں ہیں ۔ نظریں اب بھی ان کی پرانی تحریروں سے الجھ جاتیں ہیں ۔ ان کی شفقتیں اور محبتیں یاد آتیں ہیں ۔ مگر اب وہ سب خواب بن گئیں ہیں ۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ اس سائیٹ کو آرکائیو کر لیا جائے۔تاکہ جہاں کوئی پرانی پوسٹ کسی علمی نقطہ نظر سے تلاش کی جائے وہیں کچھ دوستوں کی پرانی تحریریں بھی پڑھ لیں جائیں۔ تاکہ روحانی تعلق کا خلاء باقی نہ رہے ۔باقی زندگی تو زندگی ہے ۔ اسے تو چلتے چلے جانا ہے ۔
آخر میں اردو ویب کے تمام تخلیق کاروں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ۔ جنہوں نے اس طویل عرصہ اس محفل کی ایک پودے سے لیکر ایک درخت بننے تک آبیاری کی ۔ اس سلسلے میں نبیل ، ابن سعید ، زیک
کا خصوصی شکر یہ ادا کروں گا ۔ جنہوں نے اپنے تمام تر مصروفیات کے باوجود اس محفل کی نگہداشت کی ۔ اللہ آپ سب اور دیگر کو بھی جزائے خیر دے ۔
ابھی کچھ عرصہ ہے کہ محفل پر وہ سہولت موجود نہ ہو جو آج ہے ۔ میری گذارش ہے کہ آپ سب اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں خصوصاً اردو محفل کی آخری سالگرہ پر ، اور ہم اردو محفل کو اہتمام او ر گرم جوشی سے رخصت کریں ۔
مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرا ساتھ اردو محفل سے شروع سے آخرتک رہا ۔
شکریہ۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
۔
مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرا ساتھ اردو محفل سے اوائل سے اختیام تک رہا
ظفر ی یہ سفر بلاشبہ لائق فخر ہے ۔کہ آپ کا ساتھ اردو محفل کے ساتھ شروع سے آخر تک رہا ۔اس پہ بھی ایک نشست تفضیل کے ساتھ ہونی چاہئے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ابھی کچھ عرصہ ہے کہ محفل پر وہ سہولت موجود نہ ہو جو آج ہے ۔ میری گذارش ہے کہ آپ سب اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں خصوصاً اردو محفل کی آخری سالگرہ پر ، اور ہم اردو محفل کو اہتمام او ر گرم جوشی سے رخصت کریں
درست کہا آپ نے۔آخری سالگرہ انتہائی جوش وخروش سے منائیں اور اپنا حصہ بقدر جثہ ڈالیں۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
اردو محفل پر جہاں رفاقتیں اور اچھے تعلقات پروان چڑھے ۔ وہیں ایسی علمی بصیرت اور مثبت سوچ بھی پیدا ہوئی کہ ایک مختلف فکر رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے کسی طرح باہمی تعلقات کو قائم رکھا جاسکتا ہے
سچ کہا آپ نے ایسے اچھے تعلقات ، گویا ایک خاندان ہوں
آپ سے تو محسوس ہوتا ہے گویا برسوں کی شناسائی ہے ۔
اللہ کے حضور دعا ہے کہ وہ آپکو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین
 

علی وقار

محفلین
بھلے وقتوں میں، ناراض و رنجیدہ ارکان کہا کرتے تھے، خدا حافظ اُردو محفل۔ یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ اُردو محفل ہی خدا حافظ کہنے جا رہی ہے۔

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!

ازراہِ تفنن ہی سمجھ لیں، مجھے دو مختلف ڈراموں کے سین یاد آرہے ہیں۔

ایک تو آنگن ٹیڑھا کا سین ہے۔
ایک تو گیسٹ ہاؤس کا سین ہے مع حزنیہ موسیقی۔
 
بھلے وقتوں میں، ناراض و رنجیدہ ارکان کہا کرتے تھے، خدا حافظ اُردو محفل۔ یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ اُردو محفل ہی خدا حافظ کہنے جا رہی ہے۔

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!
اسی لیے کہتے ہیں موت سے پہلے مر جاو!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
گو کہ اس بات کا علم تو تھا کہ اردو محفل اپنا وقت پورا کرچکی ہے ۔ مگر آج نبیل بھا ئی کے پیغام نے اس کی حتمی تاریخ کا بھی اعلان کردیا ۔
دو دہائیوں کا سفر یقیناً ایک طویل سفر ہوتا ہے۔ اس دوران بہت سی چیزوں کے سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ،خواہ اس کا تعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہو ، اردو محفل ایک شفیق استاد کی طرح ثابت ہوا۔ جس نے نہ صرف نظریات و مذہب ، سائنس و ہنر ، فلسفہ بلکہ فنونِ لطیفہ حتی کہ باہمی تعلقات میں بھی شعور کی پختگی کی آبیار ی کی ۔ جس سے ایک ایسا اندازِ فکر پیدا ہوا کہ نہ صرف زندگی کے معاملات کو سمجھنے میں مدد ملی ۔ بلکہ اپنے لیئے کچھ ایسے اہداف متعین کرنے کا ادراک بھی ہو ا ، جس نے زندگی کو صحیح نہج پر گامزن کردیا ۔ اردو محفل پر جہاں رفاقتیں اور اچھے تعلقات پروان چڑھے ۔ وہیں ایسی علمی بصیرت اور مثبت سوچ بھی پیدا ہوئی کہ ایک مختلف فکر رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے کسی طرح باہمی تعلقات کو قائم رکھا جاسکتا ہے ۔
اردو محفل نے تقریبا ً زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کی۔ اور ایسے ایسے احباب اور استاتذہ سے متعارف کیا۔ جنہوں نے ہر قدم پر علمی دنیا کو ایک نئے زاویئے سے سمجھنے کی استطاعت عطا فرمائی ۔ یہ علمی دنیا مذہب و نظریات پر مبنی ہو یا جدیدسائنسی علوم پر ، فنونِ لطیفہ ہو یا آپس کے باہمی تعلقات، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آئن لائن کورسز ہوں یا اردو کی ترویج و اشاعت کے اسباق ،ادب کے مینارے ہوں یا روزمرہ کے معاملات غرض یہ کہ زندگی کے تقریباً تمام معاملات میں اردو محفل کا ساتھ ایک رفیق اور استاد کی مانند رہا۔ جس نے قدم قدم پر رہنمائی مہیا کی۔
جہاں عملی بصیرت اور انداز فکر ِ پروان چڑھی۔ وہیں اس اردو محفل نے ایسے دوستوں سے بھی متعارف کیا ۔ جن کی صحبت میں روح کو قرار سا میسر آیا ۔ خطو ط و کتابت سے لیکر بالمشافہ ملاقاتوں تک ایک ایسا تاثر رہا کہ یہ تعلق برسوں پرانا ہے۔ اور پھر اس احساس کی بدولت ایک دوسرے سے اپنے دلوں کی باتیں بھی کیں ۔ کچھ سنا اور کچھ سنایا بھی۔ اردو محفل کے اس سفر میں کچھ ایسے بھی ہمسفر بھی رہے ۔جن کی جدائی کا سوچ کر آج بھی یقین نہیں آتا کہ وہ اب اس دنیا میں موجود نہیں ہیں ۔ نظریں اب بھی ان کی پرانی تحریروں سے الجھ جاتیں ہیں ۔ ان کی شفقتیں اور محبتیں یاد آتیں ہیں ۔ مگر اب وہ سب خواب بن گئیں ہیں ۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ اس سائیٹ کو آرکائیو کر لیا جائے۔تاکہ جہاں کوئی پرانی پوسٹ کسی علمی نقطہ نظر سے تلاش کی جائے وہیں کچھ دوستوں کی پرانی تحریریں بھی پڑھ لیں جائیں۔ تاکہ روحانی تعلق کا خلاء باقی نہ رہے ۔باقی زندگی تو زندگی ہے ۔ اسے تو چلتے چلے جانا ہے ۔
آخر میں اردو ویب کے تمام تخلیق کاروں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ۔ جنہوں نے اس طویل عرصہ اس محفل کی ایک پودے سے لیکر ایک درخت بننے تک آبیاری کی ۔ اس سلسلے میں نبیل ، ابن سعید ، زیک
کا خصوصی شکر یہ ادا کروں گا ۔ جنہوں نے اپنے تمام تر مصروفیات کے باوجود اس محفل کی نگہداشت کی ۔ اللہ آپ سب اور دیگر کو بھی جزائے خیر دے ۔
ابھی کچھ عرصہ ہے کہ محفل پر وہ سہولت موجود نہ ہو جو آج ہے ۔ میری گذارش ہے کہ آپ سب اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں خصوصاً اردو محفل کی آخری سالگرہ پر ، اور ہم اردو محفل کو اہتمام او ر گرم جوشی سے رخصت کریں ۔
مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرا ساتھ اردو محفل سے اوائل سے اختیام تک رہا ۔
شکریہ۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
بھلے وقتوں میں، ناراض و رنجیدہ ارکان کہا کرتے تھے، خدا حافظ اُردو محفل۔ یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ اُردو محفل ہی خدا حافظ کہنے جا رہی ہے۔

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!

ازراہِ تفنن ہی سمجھ لیں، مجھے دو مختلف ڈراموں کے سین یاد آرہے ہیں۔

ایک تو آنگن ٹیڑھا کا سین ہے۔
ایک تو گیسٹ ہاؤس کا سین ہے مع حزنیہ موسیقی۔
بہت اعلی اور با معنی ڈرامہ ہوا کرتے تھے ۔
 

علی وقار

محفلین
بہت اعلی اور با معنی ڈرامہ ہوا کرتے تھے ۔
وقت تو اپنی جگہ سب ہی اچھے ہوتے ہیں مگر چونکہ یہ وہ زمانے تھے، جو شاید ہم سے متعلقہ تھے۔ ڈراموں کے یہ کردار ہماری زندگیوں کا حصہ بن چکے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب سلیم ناصر مرحوم کی وفات کی خبر پی ٹی وی پر چلی تھی تو یہی کلپ چلایا گیا تھا جس میں اُن کا ڈائیلاگ تھا، - جانا تو سب نے ہی ہے، مگر ہم ذرا جلدی جا رہے ہیں - اور یہ ایک حقیقت بھی ہے، جانا تو سبھی نے ہے، جلد یا بدیر۔ اس مادی دنیا میں، ہر اک شے تغیر کی زد میں ہے۔


بقول مجید امجد،

ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے
کسی ان سنی دائمی راگنی کی کوئی تان ۔۔۔۔۔۔۔ آزردہ آوارہ برباد

جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے
زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دو چار لمحوں کی میعاد

طلوع و غروب مہ و مہر کے جاودانی تسلسل کی دو چار کڑیاں
یہ کچھ تھرتھراتے اجالوں کا رومان یہ کچھ سنسناتے اندھیروں کا قصہ

یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے اور یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں میں ہوں
یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس یہی میرا حصہ
 

سیما علی

لائبریرین
وقت تو اپنی جگہ سب ہی اچھے ہوتے ہیں مگر چونکہ یہ وہ زمانے تھے، جو شاید ہم سے متعلقہ تھے۔ ڈراموں کے یہ کردار ہماری زندگیوں کا حصہ بن چکے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب سلیم ناصر مرحوم کی وفات کی خبر پی ٹی وی پر چلی تھی تو یہی کلپ چلایا گیا تھا جس میں اُن کا ڈائیلاگ تھا، - جانا تو سب نے ہی ہے، مگر ہم ذرا جلدی جا رہے ہیں - اور یہ ایک حقیقت بھی ہے، جانا تو سبھی نے ہے، جلد یا بدیر۔ اس مادی دنیا میں، ہر اک شے تغیر کی زد میں ہے۔
بالکل صحیح کہا وقار بھیا ہمیں یاد ہے سلیم ناصر مرحوم کی کی وفات کی خبر کے ساتھ یہی کلپ چلایا گیا تھا ۔۔۔واقعی یہ حقیقت ہے کہ جلد یا بدیر سبھی کو اپنے انجام تک پہنچنا ہے ؀
عناصر کی کوئی ترتیب قائم رہ نہیں سکتی
تغیر غیر فانی ہے تغیر جاودانی ہے
 

علی وقار

محفلین
اب یہ سوال تو واقعی بنتا ہے کہ ہماری کمیونٹی اب کدھر کو جائے گی؟ یعنی یہ جو ہم چند فعال محفلین بچ گئے ہیں کُل ملا کر۔ :)
پچاس تو ہو ہی جائیں گے ہم، میرے خیال میں۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
اب یہ سوال تو واقعی بنتا ہے کہ ہماری کمیونٹی اب کدھر کو جائے گی؟ یعنی یہ جو ہم چند فعال محفلین بچ گئے ہیں کُل ملا کر۔ :)
پچاس تو ہو ہی جائیں گے ہم، میرے خیال میں۔
سنو مایوس ہونا بھی کفر ہے اور حماقت ہے
جنہیں جینے کی چاہت ہو سہارا ڈھونڈ لیتے ہیں

کبھی تم ہار نہ مانو بہادر لوگ منزل کو
اگر اک بار کھو جائے دوبارا ڈھونڈ لیتے ہیں
سو فعال محفلین! کچھ سوچو!
 

سیما علی

لائبریرین
یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے اور یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں میں ہوں
یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عجیب ہوتے ہیں آداب رخصت محفل
کہ اٹھ کے وہ بھی چلا جس کا گھر نہ تھا کوئی

ہجوم شہر میں شامل رہا اور اس کے بعد
سحرؔ ادھر بھی گیا میں جدھر نہ تھا کوئی
سحر انصاری
 
Top